وجود

... loading ...

وجود
وجود

کوروناکاعلاج کیسے ممکن ہے

هفته 03 اپریل 2021 کوروناکاعلاج کیسے ممکن ہے

دوسری جنگ ِ عظیم کے بعد دنیا کو جس خوفناک وباء کا سامناکرناپڑرہاہے اس سے کرہ ٔ ارض کا شاید ہی کوئی ملک محفو ظ رہا ہوں کورونا وائرس کے نتیجے میں دنیابھرمیں لاک ڈائون کا سلسلہ درازہے ،ایک طرف جہاں ہیوی ویٹ معیشت کا حجم رکھنے والے ترقی یافتہ ممالک ایک نظر نہ آنے والے وائرس کے سامنے ڈھیرہوگئے ہیں وہاں دنیا کے غریب ممالک انتہائی متاثرہوئے ہیں یہاں کے حکمران کہاجاسکتاہے کہ بہت زیادہ مشکل میں ہیں ایک طرف وہ اپنے شہریوںکو اس چھوت کے مرض سے بچانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور دوسری طرف بھوک لوگوںکو نگل رہی ہے ، پاکستان تو پہلی ہی معاشی عدم استحکام کا شکار تھا یہاں عام آدمی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں اب خوراک،ادویات،علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت کو بہت سے محاذوںپر لڑناپڑرہاہے کیونکہ صحت،تعلیم اور روزگار کے وسائل کبھی بھی ماضی کے حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں تھے ،میٹروبس ،اورنج لائن ٹرین جیسے فضول میگا پراجیکٹ نے ملکی وسائل کو ہڑ پ کرلیا یہی وجہ ہے پاکستان میں عالمی معیارکا ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں جہاں اشرافیہ اپنا علاج کرواسکے اسی لیے وہ اپنا علاج بیرون ممالک میں کرواناپسندکرتے ہیں اور عوام کی بدقسمتی کہ ا ن کا علاج کا بھی عوام کے ٹیکسز سے ہوتاہے ،اس سے زیادہ بے رحمی اور سفاکیت کیا ہوگی کہ عام آدمی کے لیے کسی سرکاری ہسپتال میں بیڈ تک میسر نہیں ،بہرحال کورونا وائرس نے دنیاکوسوچنے پرمجبورکردیاہے کہ ہرشخص کے لیے بلاامتیاز علاج معالجہ کی سہولتوں اور خو راک کی فراہمی تک کوئی معاشرہ مہذب نہیں کہلا سکتا ۔ کیونکہ ترقی پذیر اور پسماندہ مملک میں جو لوگ کورونا وائرس سے بچ گئے ہیں وہ اب بھوک سے مررہے ہیں،اس وقت دنیا بھر میں کورونا سے ایک لاکھ30 ہزار 741 افراد ہلاک ہوگئے، 21 لاکھ 99 ہزار 841 افراد متاثر ہیں جن میں پچاس ہزار 612 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، امریکا کے بعد اٹلی،برطانیا میں صورتحال سب سے خوفناک ہے۔

چین نے یہ کمال کردکھایا کہ ویکسین کے بغیرہی اس نے ہزاروںمتاثرین کا علاج کرکے ناممکن کو ممکن کردکھایا یوں توپوری دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے تجربات ہورہے ہیں لیکن حالات کی سنگینی کااحساس کرتے ہوئے تھائی لینڈ اور چین کے سائنسدانوں نے پہلی بار ایک لاش سے نیا نوول کورونا وائرس ایک زندہ انسان میں منتقل ہونے کا کیس دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔جریدے جرنل آف فارنسک اینڈ لیگل میڈیسین میں شائع خط میں سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا ایسا پہلا کیس ہے جو ایک فرانزک میڈیسن یونٹ کے عملے کے شامل ایک فرد میں سامنے آیا اور وہ بھی اس بیماری کے نتیجے میں چل بسا سائنسدانوں کو ابھی اندازہ نہیں کہ کورونا وائرس کسی مریض کی موت کے بعد جسم میں کب تک زندہ رہ سکتا ہے اور خط میں کہا گیا کہ تھائی لینڈ میں کووڈ 19 کے مریضوں کی ہلاکت کے بعد عموماً لاشوں کا معائنہ نہیں ہوتا۔سائنسدانوں نے لکھا اس وقت کووڈ 19 سے ہلاک افراد کی لاشوں کی درست تعداد کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں کیونکہ تھائی لیند میں لاشوں میں کووڈ 19 کا معائنہ نہیں کیا جاتا اس لیے اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ فرانزک میڈیسن ماہرین کسی متاثرہ مریض کے نتیجے میں اس وائرس کا شکار ہوجائیں مگر وہ حیاتیاتی نمونوں اور لاشوں سے اس کی زد میں آسکتے ہیں جبکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں نے اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے کووڈ 19 کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن(آئی وی آئی جی ) تیار کرلی جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنا لوجی کے پرنسپل پروفیسر شوکت علی کی سربراہی میں ریسرچ ٹیم نے دنیا میں پہلی مرتبہ کورونا کے علاج کے لیے امیونوگلوبیولن کاموثر طریقہ اختیار کرنے کی تیاری مکمل کرلی۔ امریکی ادارے ایف ڈی اے سے منظورشدہ یہ طریقہ علاج محفوظ، لورسک اور کورونا کے خلاف انتہائی موثر ہے جس میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم نے خون کے نمونوں کے پلازمہ سے اینٹی باڈیزکو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے ، صاف شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اس طریقے میں اینٹی باڈیز سے باقی ناپسندیدہ مواد جن میں بعض وائرس اور بیکٹیریا بھی شامل ہیں انہیں ایک طرف کرکے حتمی پروڈکٹ یعنی ہائپر امیونوگلوبیولن تیار کرلی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ طریقہ غیرمتحرک مامونیت(پے سو امیونائزیشن) کی ہی ایک قسم ہے مگر اس میں مکمل پلازمہ استعمال کرنے کے بجائے اسے شفاف کرکے صرف اینٹی باڈیز ہی لئے جاتے ہیں۔ ریسرچ ٹیم نے کوووڈ نائینٹین کے صحتیاب مریضوں کی جانب سے کم مقدار میں عطیہ کیے گئے خون کو شفاف کر کے اینٹی باڈیز علیحدہ کیے جو کورونا کو غیرموثر کرچکے تھے انکی لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونوگلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلیا۔ ڈاؤ یونیورسٹی نے نئے کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں اہم کردار کا جینیاتی سیکوینس معلوم کیا، انسانی جین میں ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگایا یا جو کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت فراہم کرسکتی ہیں، اور اب صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈی سے انٹرا وینس امینوگلوبیولن تیار کی۔پاکستان کے ایک ممتاز ڈاکٹر طاہرعلی شمسی نے بھی کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کے خون سے پلازمہ حاصل کرکے مریضوں کے علاج کا طریقہ دریافت کیاہے جس پر مزیدریسرچ ہورہی ہے جس نے بھی اس موذی مرض کی ویکیسن تیارکرلی بلاشہ وہ انسانیت کا بہت بڑ ا محسن کہلائے گا اللہ تبارک تعالیٰ کے حضور دعاگوہیں کہ وہ انسانیت کو اس عالمی وباء سے نجات و امان عطافرمائے آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر