وجود

... loading ...

وجود
وجود

کاغذکی ایجاد

پیر 22 فروری 2021 کاغذکی ایجاد

کاغذ تہذیب کو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ چینی زبان میں یہ چھوٹا سا جملہ چین کے شمالی مغربی ویغور خود اختیار علاقے سنکیانگ کے ہوتان پریفچکر کی مویو کانٹی کے قدیم کاغذ تیار کرنے والے کارخانے میں لکھا تھا۔ یہ کارخانہ مویو کانٹی کے ایک ٹان شپ میں قائم ہے۔مویو کانٹی کا ‘‘پو چا کا چی’’( pu qia ke qi) نامی یہ ٹان شپ کاغذسازی میں ایک خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس ٹان شپ میں ایک گلی ہے جس کے تقریبا سبھی خاندان کاغذ سازی کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ جب مجھے یہ پتہ چلا کے آج ہم کسی کاغذ سازی کے کارخانے کا دورہ کریں گے تو میرے ذہن میں جو ابتدائی تصور ابھرا وہ ایک بڑی اور جدید پیپر مل کا تھا۔ جہاں سینکڑوں لوگ ادارے سے وابستہ ہوں گے، بڑے بڑے بوائلر لگے ہوں گے، کاغذ کے خام گودے کو پیسنے کے لیے ہائیڈرالک پریس ہوں گے مشینوں کا شور اور بھٹیوں سے اٹھتا ہوا سفید دھواں ہمارا استقبال کرے گا۔جب ہماری گاڑی ایک دورازے کے سامنے رکی تو بظاہریہ کسی حویلی نما گھر کا دروازہ تھا۔ مقامی افراد نے ہمارا استقبال کیا۔ دورازے پر ہی تعارفی سیشن ہوا جس میں بتایا گیا کہ چین کے تانگ شاہی خاندان کے دور سے اس علاقے میں لکڑی کے گودے سے بغیر کسی مشین کی مدد کے ہاتھوں سے کاغذ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ فن ایک ہزار سال سے زائد قدیم فن ہے۔ یہ نسل در نسل اس علاقے کے لوگ اپنی آئندہ نسلوں کو منتقل کر رہے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہونے جدید ترقی کے باعث لوگوں نے اپنے آپ کو اس فن سے الگ کرنا شروع کردیا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں اس کاغذ کی مانگ میں کمی اور اس سے وابستہ لوگوں کی معاشی مشکلات تھیں۔ چینی حکومت نے اس صورت حال کے پیش نظر اس فن کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے سن 2006 میں غیر مادی ثقافتی ورثوں کی فہرست میں شامل کیا۔ اس فن کو زندہ رکھنے کے لیے اس وابستہ لوگوں کو سرکاری سرپرستی میں لیا، اس فن کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے اور متعارف کروانے کے لیے’’ پیپر ا سٹریٹ’’ متعارف کروائی۔یوں سرکاری سرپرستی میسر آنے سے یہ فن ختم ہونے سے بچ گیا ہے۔ بہت سے نوجوان اب اسے بخوشی سیکھ بھی رہے ہیں۔

اب اس کاغذ کی تیاری کے حوالے سے کچھ معلومات آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ یہ کاغذ شہتوت کے درخت کی چھال سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس علاقے میں شہتوت کے درخت ایک کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق شہتوت کی چھال یا لکڑی کی مدد سے تیار کیا جانے والا کاغذ دیرپا، مضبوط اور کیڑے مکوڑوں کا مقابلہ کرنے کی بہتر صلاحیت کا حامل ہوتا ہے۔اس لیے زمانہ قدیم سے اس طریقے سے کاغذ تیار کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ پیلس میوزیم سمیت چین کے کئی تاریخی مقامات پر موجود پینٹنگز موجود ہیں وہ اسی طرح کے کاغذ پر بنائی گئیں ہیں۔کاغذ کی تیاری کے مراحل سب سے پہلے چھال کو بارہ گھنٹے کے لیے پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد جب یہ چھال نرم ہو جاتی ہے تو اس کی بیرونی بران پرت کو کٹر یا چھری کی مدد سے چھیل کر علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد چھال کے نیم سفید حصے کو نرم ہونے تک ابالا جاتا ہے۔ ابلی کو چھال کو ٹھنڈے پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ٹھنڈی چھال کو پتھر کی ایک سل کے اوپر لکڑی کے ایک ہتھوڑے کی مدد سے کوٹا جاتا ہے۔ کٹائی کا یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک یہ ابلا ہوا گود اپیسٹ کی شکل اختیار نہ کر لے۔ اس پسیٹ نما گودے کو ایک برتن میں ڈال کر دو گھنٹے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ عمل خمیر جیسا ہے۔ تقریبا دوگھنٹے کے بعد یہ گودا پانی میں اچھی طرح حل ہو جاتا ہے اور سوپ سے کچھ زیادہ گاڑھے سیال کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس کے بعد اس گودے سے کاغذ کی تیار کا مراحلہ آتا ہے۔

یہ مرحلہ بھی خاصا دلچپسپ ہے۔ اس میں جالی لگے لکڑی کے مختلف سائز کے فریم استعمال ہوتے فریم کا سائز کاغذ کے سائز کے مطابق ہوتا ہے یہ بالکل ہمارے ہاں استعمال ہونے والی آٹا چھاننی یا چائے چھاننی کی طرح کا فریم ہوتا ہے لیکن اس کی شکل مستطیل ہوتی ہے۔ کاغذ تیار کرنے والا شخص اس فریم کو پانی کے حوض کی شکل میں بنی ایک میز پر تیرا دیتا ہے۔ اس کے بعداس فریم میں لکڑی کے گودے والاسیال ڈالا جاتا ہے۔ سیال کو ہموار انداز میں پورے فریم میں پھیلانے کے لیے لکڑی کی مدھانی ہاتھوں کی مدد سے اس میں چلائی جاتا ہے۔ جو گودے کو سارے فریم میں ہموار انداز میں پھیلا دیتی ہے۔ اس کے بعد فریم کو آہستہ سے اوپر اٹھایا جاتا ہے۔پانی جالی سے چھن جاتا ہے اور گودے کی باریک ہموار تہہ جالی کے اوپر باقی رہ جاتی ہے۔ اس جالی کو سوکھنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ درجہ حرارت کے مطابق یہ جالی ایک سے دوگھنٹے میں مکمل سوکھ جاتی ہے۔ اس کو گرم کمرے میں رکھ کر جلد بھی سکھایا جا سکتا ہے۔ مکمل خشک ہونے پر اس جالی والے فریم سے تیار کاغذ کو الگ کر لیا جاتا ہے۔میں نے اس کاغذ کو ایجاد کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کاغذ کی تیاری کے مختلف مراحل میں حصہ لیا اور ایک ’’ تھری سائز کا کاغذ’’ خود تیار کیا۔یہ کاغذ کارخانے کی انتظامیہ نے مجھے بطور یادگار ساتھ لے جانے کے لیے بطور تحفہ دے دیا۔ جو یقینا میرے لیے ایک گراں قدر تحفہ ہے۔ یہ پیپر ا سٹریٹ ایک قدیم فن کو نئی نسلوں تک منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹان شپ میں روزگار کے نئے مواقع کی فراہمی میں بھی مدد گار ثابت ہو رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر