وجود

... loading ...

وجود
وجود

مولویات۔۔

جمعه 29 جنوری 2021 مولویات۔۔

دوستو، آج جمعہ مبارک ہے، روزانہ نماز نہ پڑھنے والے بھی آج تیارشیار ہوکر شلوارقمیض پہنتے ہیں اور نمازجمعہ کے لیے لازمی مساجد کا رخ کرتے ہیں، ہر کوئی اپنی ڈیوٹی ٹائمنگ یا آسانی کے حساب سے نماز جمعہ کا اہتمام کرتا ہے۔۔کوئی ایک والی میں جمعہ پڑھتا ہے تو کوئی سوا ایک، کوئی ڈیڑھ تو کوئی پونے دو۔۔ غرض پورے ہفتے نمازوں سے دور رہنے والے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ’’جمعہ‘‘ کسی طور نہ چھوڑے، اس کی شاید ایک وجہ یہ بھی ہو کہ ۔۔ تین جمعہ چھوڑنے والا کافر ہوجاتا ہے۔۔ والی بات ان کے دماغوں میں بے چینی مچاتی ہو، بہرحال جمعہ بغیر مولوی کے ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی تقریب میں کسی خاتون کو بغیر میک اپ کے دیکھ لیں۔۔ جمعہ اور مولوی لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔۔ کیوں کہ جمعہ مولوی کے بغیر ہوہی نہیں سکتا۔۔ چنانچہ آج کچھ باتیں مولویوں کے بارے میں ہوجائیں۔۔ آج چونکہ جمعہ ہے اس لیے موقع بھی ہے اور دستور بھی ہے۔۔

جیب کترے کے ہاتھ میں تسبیح دیکھ کراس کے پرانے دوست نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا۔۔کیا اپنے پیشے سے تائب ہو گئے؟۔۔جیب کترا منہ بسورتے ہوئے کہنے لگا۔۔نہیں یار، ابھی ابھی غلطی سے ایک مولوی کی جیب میں ہاتھ پڑ گیا تھا۔۔۔امام صاحب نے جیسے ہی نماز ختم کرنے کے بعد دعا شروع کی تو پیچھے سے کسی دردمندمحب وطن پاکستانی کی آواز گونجی۔۔ مولوی صاحب ملکی معیشت کی بہتری کے لیے بھی دعا کردیجئے۔۔امام صاحب نے مسکراکر اپنی جیب سے پانچ ہزار کا نوٹ نکالا، اور کہا کہ معیشت سے یاد آیا کہ یہ پانچ ہزار کا نوٹ مسجد سے ملا ہے۔ جن صاحب کا ہو وہ نشانی بتاکر لے جائیں۔ ۔ چند لوگ کھڑے ہوئے تو امام صاحب نے انھیں واپس بیٹھ جانے کا اشارہ کیا۔ دعا کروائی۔ اور پھر کہا کہ یہ پانچ ہزار کا نوٹ میں گھر سے لے کر آیا ہوں سودا سلف لانے کے لیے۔اس نوٹ کے دعویدار خود کو سدھاریں، معیشت خودبخود ٹھیک ہوجائے گی۔۔وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ مولوی صاحبان بھی ’’باعلم‘‘ ہوتے جارہے ہیں، انہیں پتہ چل چکا ہے کہ زمانے کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔۔ اب کمپیوٹرز اور موبائل فون کا دور ہے۔۔ چالیس،پچاس سال بعد اس دورمیں مزید ترقی ہوجائے گی، اس وقت نکاح کچھ اس طرح سے ہوا کریں گے۔۔مولوی پوچھے گا۔۔ کیا آپ اس بات پر تیار ہیں کہ اپنا فیس بک کا ا سٹیٹس سنگل سے میریڈ کر دیں۔۔دلہا کہے گا۔۔جی ہاں۔۔ مولوی پرجوش انداز میں بولے گا۔۔ مبارک ہو،مبارک ہو، مبارک ہو۔۔ایک مولوی صاحب عید پر سسرال گئے۔۔ساس نے مرغی پکا کر سامنے رکھ دی۔۔داماد صاحب نے ازراہ تکلف کہا کہ اس کی کیا ضرورت تھی۔ساس نے کہا، کوئی بات نہیں بیٹا ہم نے دس مرغیاں پالی ہوئی ہیں۔ہم یوں سمجھیں گے کہ ایک مرغی کو کُتا کھا گیا۔

مولوی صاحب کا دن بہت روکھا سوکھا گزرا تھا۔ مغرب کے بعد گھر آئے تو بیوی نے کھانا لا کر رکھا، مرغی کا سالن۔ ۔جلدی سے پوچھ بیٹھے، یہ کہاں سے آئی؟؟جواب ملا، کہیں سے چگتی چگتی ہمارے گھر آ گئی تھی۔ کمبخت نے میرے بہت سے پودے خراب کر دیے۔ میں نے بھی غصے میں چھری پھیر دی۔مولوی بولے ،نیک بخت یہ تو حرام ہے۔ پھینکو اسے۔۔بیوی بولی ،اے ہئے مصالحہ اور گھی تو ہمارا ہے۔ ایسے کیسے پھینک دوں۔۔مولوی بولے ،اچھا شوربہ شوربہ دے دو۔۔شوربہ نکالنے میں ایک ٹانگ پھسل کر مولوی صاحب کی پلیٹ میں آ گئی۔ بیوی نے واپس نکالنی چاہی تو مولوی صاحب بولے ،اوہو اب ایسی بھی کیا بات ہے۔ جو بوٹی خود آتی ہے اسے آنے دو۔ نکالو مت۔۔بیوی بولی، مرغی بھی تو خود آئی تھی۔۔مولوی صاحب کچھ دیر سوچ کر بولے، خود آئی تھی تو ٹھیک ہے۔ چوری تو نہیں کی تھی نا۔ آؤ تم بھی کھاؤ۔۔ایک مولوی صاحب(یہ مرغی والے نہیں تھے) کی بیوی بہت اچھے موڈ میں بولی۔آج میرے کان میں کچھ اچھا سا کچھ نرم سا کچھ میٹھا سا کہو۔۔مولوی صاحب اس کے کان کے قریب منہ لے جا کر آہستہ سے بولے۔۔ حلوہ۔۔۔ایک مولوی صاحب گاؤں کی مسجد میں درس دے رہے تھے۔ روزوں کے بدلے جنت میں آپ کو اپنی ہی بیوی ملے گی۔ یہ سن کر پاس بیٹھے دیہاتی نے اپنے ساتھ والے کو کہنی ماری اور سرگوشی کی پتر ہور رکھ روزے۔

پرانے وقتوں کی بات ہے، جب گھرگھر پانی کی موٹریں اور ڈنکی پمپ نہیں ہوا کرتے تھے۔۔ ایک مولوی صاحب نے کسی یہودی سے کنواں خرید لیا۔۔ دوسرے دن بازار میں جا رہے تھے کہ یہودی نے آواز دے کر بلا لیا اور کہا۔۔ شیخ صاحب، میں نے آپ کو کنواں بیچا ہے، اس کا پانی نہیں۔ اگر آپ نے اس کنویں کا پانی استعمال کیا تو پھر مُجھے اس کے پیسے دینا ہوں گے۔۔۔مولوی صاحب چونکہ واقعی عالم فاضل تھے ،اس لیے ان کا دماغ بھی خوب چلتا تھا، برجستہ بولے۔۔یار، میں تو کل سے خود پریشان ہوں اور آج تمہارے پاس آنا ہی چاہتا تھا۔ یہ تم نے کیا مُجھے کنواں بیچ کر پھنسا دیا ہے؟ اب یا تو جلدی سے میرے کنویں سے اپنا پانی نکال کر مُجھے کنواں خالی کر دو، ورنہ مُجھے میرے کنویں میں پانی رکھنے کا کرایہ دیا کرو۔۔

جگتوں کا شہر فیصل آباد ہے، یہ سب جانتے ہیں، فیصل آبادمیں بازار سے لے کر مسجد تک جہاں جائیں، لوگ جگت سے باز نہیں آتے۔۔ نماز کے بعد ایک نمازی نے امام صاحب سے کہا،تہاڈی گھڑی اگے اے (آپ کی مسجد کی گھڑی آگے ہے یعنی ٹائم دو چار منٹ آگے ہے)امام صاحب نے مصلے پر بیٹھے بیٹھے ہی جواب دیا۔۔لا کے پچھے ٹنگ دے (تم اگلی دیوار سے اتار کر پچھلی پر لگا دو)۔۔ایک شخص نے سر کو تیزی سے گھما کر سلام پھیرا تو ساتھ والے نے کہا۔۔او، ہولی بھائی جان، فرشتے ڈیگنے آں (آہستہ بھائی جان، کندھوں سے فرشتوں کو گرانا ہے کیا)۔۔ایک شخص نے تھوڑا سا سر آگے کر کے سلام پھیرا، تو ساتھ والے نے کہا۔۔تہاڈے فرشتے او سامنے آلے درخت تے بیٹھے نے؟(آپ کے فرشتے وہ سامنے والے درخت پر بیٹھے ہیں کیا؟ )۔۔جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے بعد ایک شخص نے سلام پھیرتے ہی موبائل نکالا تو ساتھ والا بولا۔۔اے ویکھنا میری نماز دی قبولیت دا میسیج وی آیا اے صرف تہاڈی ہی قبول ہوئی اے؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خود کو اتنا سمجھدار نا سمجھیں کہ دوسرے آپ کو بیوقوف لگنے لگیں،اور خود کو کبھی اتنا نیک بھی ناجانیں کہ باقی سب گہنگار نظر آنے لگیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر