وجود

... loading ...

وجود
وجود

جہیز،مراقبہ اور سینٹائزر

بدھ 09 دسمبر 2020 جہیز،مراقبہ اور سینٹائزر

دوستو،تازہ سروے کے مطابق جہیز کی حوصلہ شکنی کے لیے اسے ایک لعنت قرار دیا جاتا ہے تاہم پاکستانیوں کی اکثریت جہیز دینے کے حق میں ہے۔ پلس کنسلٹنٹ نے 2 ہزار سے زائد افراد کی آراء پر مبنی نیاسروے جاری کردیا جس کے مطابق 61 فیصد پاکستانی شادیوں میں جہیز دینے کے حامی ہیں اور حکومت سے اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔36 فیصد نے جہیز دینے کی مخالفت کی۔ سروے کے مطابق جہیز دینے کی اجازت کے حق میں 73 فیصد خواتین نے آواز اٹھائی جبکہ 24فیصد نے مخالفت کی۔ مردوں میں جہیز دینے کی حمایت 59 فیصد نے کی۔اس سروے کے بعد حکومت خود کو اس ہاکی پلیئر کی جگہ محسوس کررہی ہوگی جس نے سات گول توکیے لیکن سارے ہی اپنے گول پوسٹ میں۔۔جب میڈیا والوں نے میچ ختم ہونے کے بعد ہاکی پلیئر سے اس کی وجہ پوچھی تو وہ بڑی معصومیت سے بولا۔۔ مخالف ٹیم گول کرنے ہی نہیں دے رہی تھی۔۔یعنی آپ اندازہ کرلیں کہ حکومت چاہتی ہے کہ جہیز کو لعنت قرار دے کر اس پر پابندی لگادے لیکن عوام مخالف ہیں۔۔

ایک ’’یوتھیئے‘‘ (پی ٹی آئی کارکن) نے ہمیں واٹس ایپ پر اپنی حکومت کی چند کامیابیاں شیئر کیں۔۔ فرماتے ہیں۔۔ پاکستانی قطر بنا ویزے کے جا سکتے ہیں۔۔ رُوس نے 21 سال بعد دوبارہ پاکستان کے ساتھ تجارت شروع کر دی۔۔ بنگلہ دیش پاکستان سے 15 سال بعد 300 ٹن پیاز خرید رہا ہے۔۔ کرتار پور کی وجہ سے دنیا بھر میں رہنے والے 16 کروڑ سکھ پاکستان آ کر دنیا کو بتا رہے ہیں کہ پاکستان دہشتگرد نہیں بلکہ امن پسند ملک ہے۔۔ پی آئی اے 5 سال کویت اور دوسرے ممالک میں بند رہنے کے بعد دوبارہ چلا دی گئی۔۔ کویت ائیرلائن کراچی کے لیے ہفتے میں دو بار دوبارہ چلا دی گئی۔۔ اتحاد ائیرلائن اور پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کوڈ شیئر ا سکیم کے تحت 13 نومبر سے ایک ساتھ کام کر رہی ہیں۔۔برٹش ائرویز بھی جلد پاکستان کے لیے پروازیں شروع کررہی ہے۔۔ اقوامِ متحدہ نے پاکستان کو 10 ملکوں کا صدر بنا دیا جو دنیا بھر میں درخت لگانے پر کام کریں گے اور اپنی مرضی سے فنڈز جاری کریں گے۔ تُرکی ملائشیاء اور پاکستان مل کر ایک TV چینل شروع کر رہے ہیں جس پر اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ پر پوری دنیا کو بتایا جائے گا۔۔ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو رہا کروا کر پاکستان لایا گیا باقی کے قیدیوں کو بھی لایا جا رہا ہے۔۔سری لنکا میں بھی قید پاکستانی کو رہا کروا کر پاکستان واپس لایا گیا ہے۔ پاکستان ائیر فورس نے اس سال پچھلے تمام سالوں سے زیادہ جنگی جہازوں کی ایکسپورٹ کی جس میں افریقی ممالک اور تُرکی شامل ہیں۔۔ کویت میں پاکستانیوں کے ویزوں کی بندش پر کویت حکومت کو دوبارہ پاکستانی لیبر کو ویزے جاری کرنے پر اتفاق، جس پر کویت نے نئے قوانین کی لسٹ جاری کردی۔۔

پاکستانی وزیراعظم دنیا کے 10 بہترین وزیراعظم کی لسٹ میں 6 نمبر پر آگئے جو ایشیاء کے واحد شخص ہیں۔۔ حکومت پاکستان کی کاوش پر انگلینڈ میں موجود الطاف حسین کی ملک مخالف تقاریر کو نا صرف ٹی وی بلکہ انٹرنیٹ سے بھی بین کروا دیا گیا۔۔ پرائیویٹ ا سکولوں کو فیس کی حد مقرر کرنے کا حکم۔۔ بھارت کی تمام سازشوں کے باوجود FATF سے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے ترکی، ملائشیاء اور چائنہ کی مدد سے بچا لیا گیا مزید فروری 2021 تک منی لانڈرنگ نہ ہوئی تو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آجائے گا۔۔ جہاں آج تک لاہور ،اسلام آباد میں غریب بے آسرا لوگ فٹ پاتھو پر سوتے تھے مانگ کر کھاتے تھے وہاں اب شیلٹر ہاؤس اور لنگر خانوں سے کم سے کم انکی بھوک مٹائی گئی اور کھلے آسمان تلے سونے کی بجائے حکومتی خزانے سے بنائے گئے شیلٹر ہوم میں سو رہے ہیں۔۔ایسی کئی چیزیں ہیں جو اس ایک سال کے عرصے میں ہوئی ہیں اور انشااللہ اگر اسی طرح وطن عزیز کو کامیابیاں ملتی رہیں تو اس ملک کی تجارت بڑھے گی ہر شخص کو کام ملے گا اور ملک اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا ہوگا۔۔افسوس صرف اتنا ہے کہ ہم اس ٹماٹر کی قیمت پر جھگڑا کرنے میں مصروف ہیں جو آج سے 5 سال پہلے بھی جب جب سردی شروع ہوتی ہے 300 روپے فروخت ہوتا رہا ہے ٹھیک اسی طرح جیسے گرمیاں شروع ہوتے ہی لیموں 400 کلو فروخت ہوا مگر وہی لیموں بعد میں 100 روپے کلو بکتا رہا۔۔ہمیں ان چیزوں میں الجھا کر یہ میڈیاوالے اوپر بتائی گئی تمام باتیں دبا جاتے ہیں اور ہمیں لگتا ہے ملک تباہ ہو رہا ہے جبکہ حقیقت آپ کے سامنے ہے۔۔

حکومت مخالف ایک دوست نے بھی دلچسپ بات ہمارے ساتھ شیئر کی۔۔ لکھتے ہیں۔۔ ایک دفعہ رنجیت سنگھ کے دربار میں ڈھیروں درخواستیں جمع ہو گئیں اور جب ساری درخواستیں انہیں پیش کی گئیں تو اتنا بڑا انبار دیکھ کر اس نے چند لمحے سوچا۔ پھر ایک ترازو منگوایا اور دونوں پلڑوں میں تمام درخواستیں برابر وزن کر کے تاریخی فیصلہ سنا دیا۔۔۔اِیدھر آلیاں ساریاں منظور تے اُودھر آلیاں ساریاں نا منظور۔۔دُم:ہم جلسے کو روکیں گے بھی نہیں اور اجازت بھی نہیں دیں گے۔ وزیراعظم

پچاس پچپن برس کی عمر میں انسان فطری طور پر مراقبے کی طرف مائل ہوتا ہے جس کے ذریعے اس پر آگہی کے نئے در وا ہوتے ہیں اور خود آگہی میں اضافہ ہوتا ہے۔اسی عمر کے ایک صاحب صبح سویرے کافی روحانی ہوگئے۔مراقبہ میں گہری سوچ آگئی۔۔میں کون ہوں؟کہاں سے آیا ہوں؟کیوں آیا ہوں؟کہاں جانا ہے؟۔۔ان سوالوں کے غوروفکر میں اتنا کھو گئے کہ وقت کا پتہ نہیں چلا۔۔تب ہی کچن میں کام کرتی انہیں بیوی کی آواز سنائی دی۔۔ایک نمبر کے کاہل، ہڈ حرام ہو تم۔۔پتہ نہیں جہنم کے کس دروازے سے بھاگ کر آئے ہو۔ میری زندگی عذاب بنا دی۔۔اٹھو، ناشتہ کرو، کام پہ جاؤ۔۔۔چاروں سوالوں کے جواب آسانی سے مل گئے۔ اسکا روحانی سفر بھی مکمل ہوگیا اور علم میں بھی اضافہ ہوا۔بیگم بہت پہنچی ہوئی اللہ والی ہوتی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔سینٹائزر اور صابن سے ہاتھ دھوتے دھوتے پیسے والی لکیر مٹتی نظر آرہی ہے۔۔اور ہاتھ نہ دھوئیں تو عمروالی لکیر کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔۔ بازار جائیں تو لگتا ہے کہ کورونا کا دنیا میں کوئی وجود نہیں۔۔نیوزچینل لگاؤ تو لگتا ہے اس ملک میں کوئی زندہ نہیں بچے گا۔۔ سمجھ نہیں آرہا یہ چکر کیا چل رہا ہے؟؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر آپ کو ہر جگہ، اپنی جماعت، اپنے لیڈر،اپنے فرقہ یا اپنی رائے ہی درست لگتی ہے تو مان لیجئے کہ آپ کو مزید تعلیم کی ضرورت ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر