وجود

... loading ...

وجود

جیسنڈا آرڈرن کی جیت ،اسلاموفوبیا کی شکست ہے؟

پیر 26 اکتوبر 2020 جیسنڈا آرڈرن کی جیت ،اسلاموفوبیا کی شکست ہے؟

شاید ہی اس دنیا میں بسنے والے کوئی مسلمان ایسا ہوگا جو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈاآرڈرن سے واقفیت نہ رکھتا ہو ۔ بلکہ ہمارا تو گمان ہے کہ اگر کسی مسلمان کو جیسنڈاآرڈرن کا نام بھی معلوم نہیں ہوگا تو وہ بھی یقینا جیسنڈاآرڈرن کی تصویر دیکھ کر ضرور پہچان لے گا کہ یہ ہی وہ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم ہے۔ جس نے ایک غیر مسلم ملک کی غیر مسلم وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں کے خلاف روا رکھے جانے والے امتیازی رویے ’’اسلامو فوبیا ‘‘ کے خلاف بھرپور انداز میں نہ صرف دنیا بھر میں آواز اُٹھائی بلکہ اپنے ملک میں رہائش پذیر مسلم کمیونٹی کے خلاف پنپنے والے اسلامو فوبیا کے موذی عفریت کا حکومتی طاقت سے خاتمہ بھی یقینی بنایاتھا۔یاد رہے کہ جسینڈا آرڈن نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مسجدوں میں 50 نمازیوں کو شہید اور 48 سے زائد معصوم افراد کو زخمی کرنے والے آسٹریلوی نژاد دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو منطقی انجام تک پہنچا کرعالمگیر شہرت حاصل کی تھی۔خاص طور پر اس اندوہناک واقعہ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مسلمان شہداء کے لواحقین کی دل جوئی اور مثالی حسن سلوک کے مناظر نے جیسنڈاآرڈن کومسلمانوں میں زبردست مقبولیت اور پذیرائی بخشی تھی ۔
واضح رہے کہ جسینڈا آرڈن کا مکمل نام جسینڈا کیٹ لورل آرڈرن ہے ۔یہ 26 جولائی 1980 کو نیوزی لینڈ کے شہر ہیملٹن میں پیدا ہوئیں تھیں ۔ ان کے والد پولیس افسر تھے جبکہ ان کی والدہ ایک چھوٹے سے نجی اسکول میں کیٹرنگ اسسٹنٹ کا کام کرتی تھیں۔ جسینڈا آرڈن یونیورسٹی آف وائے کاٹو سے سیاست اور تعلقات عامہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لندن منتقل ہوں گئیں تھیں ۔جہاں انہوں نے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے ساتھ پالیسی مشیر کے طور پر بھی کئی برس کام کیا تھا۔ برطانیا میں ٹونی بلیئر جیسے زیرک سیاست دان کی سرپرستی میں عالمی سیاست کے رموز کی عملی تربیت حاصل کرنے کے بعد جسینڈا آرڈن واپس اپنے وطن آگئیں اور نیوزی لینڈ کی معروف سیاسی جماعت لیبر پارٹی میں بطور کارکن شمولیت اختیار کرلی ۔ جسینڈا آرڈن نے 2008 میں نیوزی لینڈ کی سب سے کم عمر پارلیمانی رکن منتخب ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔اس کے بعد جسینڈا آرڈن کی طویل سیاسی جدوجہد کا آغاز ہوگیااور کئی سالوں کی کڑی محنت کے بعد باالآخر جسینڈا آرڈن 26 اکتوبر 2017 کو نیوزی لینڈ فرسٹ اور لیبر پارٹی کے اتحاد سے بننے والی مخلوط حکومت کی وزایراعظم بننے میں کامیاب ہوگئیں۔ 38 سالہ آرڈرن نیوزی لینڈ کی 150 سالہ تاریخ میں سب سے کم عمر رہنما اور وہ ملک کی تیسری خاتون وزیر اعظم ہیں۔دلچسپ با ت یہ ہے کہ جسینڈاآرڈن جون 2018 میں اپنے دور حکومت میں بچے کو جنم دینے والی دوسری حکمران خاتون بن گئیں۔ اس سے پہلے یہ اعزاز صرف پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے پاس تھا، جن کی بیٹی بختاور کی پیدائش اس وقت ہوئی تھی، جب وہ پاکستان کی وزیراعظم تھیں۔اس کے علاوہ جسینڈا آرڈن کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے تین ماہ کے بچے کے ساتھ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والی دنیا کی اولین رہنما بھی ہیں۔
دنیا بھر کی خواتین کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھنے والی خاتون سیاسی رہنما اور مسلمانوں کی ہردلعزیز شخصیت اِسی جیسنڈا آرڈرن کی سیاسی جماعت ’’لیبر پارٹی ‘‘ نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کر لی ہے جس کے بعد جیسنڈا آرڈرن کے دوسری بار وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ اس مرتبہ نیوزی لینڈ کے پارلیمانی انتخابات میںجیسنڈا آرڈرن کا مقابلہ دائیں بازو کی ایک قدامت پسند اور مسلم مخالف سیاسی رہنما جوڈتھ کولنز سے تھا۔جنہوں نے اپنی انتخابی مہم میں جیسنڈا آرڈرن کی مسلم دوستی رویے کو انتہائی منفی انداز میں پیش کر کے نیوزی لینڈ کی عوام کونسل پرستی کے سیاسی نعرے کے تحت انتخابات میں لبھانے کی سر توڑ کوشش کی تھی ۔ لیکن نیوزی لینڈ کی عوام نے انتخابات میں قدامت پسندی کے مہلک نظریے کو یکسر مستردکرتے ہوئے اپنے سارے ووٹ جیسنڈا آرڈرن کے اسلامو فوبیا مخالف نظریے کے حق میں ڈال کر نیوزی لینڈ کے شاندار مستقبل کی نئے سرے سے بنیاد رکھ دی ہے۔
انتخابات کے ابھی تک آنے والے نتائج کے مطابق نیوزی لینڈ کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں جسینڈا آرڈن کی جماعت لیبر پارٹی نے 50 فیصد نشستیں حاصل کرلی ہیں اور ان کے مدمقابل جوڈتھ کولنز کی جماعت لیبر پارٹی نے 27 فیصد نشستیں حاصل کی ہیں ۔جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں نے مجموعی طور پر 8 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ اس طرح نیوزی لینڈ کی سیاسی وانتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمان میں بائیں بازو کے اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ورنہ اس سے قبل ماضی میں ہمیشہ بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو معمولی برتری سے ہی اقتدار ملتا رہاہے اور پچھلے انتخابات میں بھی جیسنڈا آرڈرن معمولی برتری حاصل کرکے چھوٹی سیاسی جماعتوں کے ملاپ سے بڑی مشکل سے ایک مخلوط حکومت قائم کرسکیں تھی۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ میں ہر تین سال کے بعد عام انتخابات ہوتے ہیں۔اِن انتخابات میں ایم ایم پی سسٹم کے تحت رائے دہندگان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی پسند کی پارٹی اور اپنے انتخابی حلقے کے رکن اسمبلی کے لیے دو ووٹ ڈالیں۔نیوزی لینڈ میں حکومت سازی کے لیے پارلیمان کی 61 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنا ضروری ہوتاہے ورنہ اکثریت نہ ملنے کی صورت میں دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانا پڑتی ہے۔چونکہ مخلوط حکومت سیاسی اتحادیوں کے راضی بہ رضا رکھے بغیر کامیابی کے ساتھ چلانا انتہائی مشکل ہوتا ہے ۔لہٰذا کچھ ایسی ہی مخدوش سیاسی و انتظامی صورت حال کا باربار سامنا اپنے دورِ اقتدار میں جیسنڈا آرڈرن کو بھی کرنا پڑا تھا۔ خوش قسمتی سے یہ پہلا موقع ہے کہ جب بائیں بازوسے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت کی رہنما دوسری بار بھی نہ صرف باآسانی سے وزیراعظم بن جائیں گی بلکہ جسینڈاآرڈن کو دیگر جماعتوں کی سیاسی بیساکھیوں کا سہار بھی مستعار لینا نہیں پڑے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ انتخابات میں نیوزی لینڈ کی عوام اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کرنے کے علاوہ دو عدد ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے لیئے کہا گیا تھا۔ پہلا ریفرینڈم ’’مریض کو آرام دہ موت کا حق‘‘ اور دوسرا ’’بھنگ کو قانونی حیثیت دینا‘‘ تھے۔پہلے ریفرنڈم کا بنیادی مقصد ملک میں طویل عرصے سے بیمار یا لاعلاج مریضوں کی جانب سے موت کی درخواست پر انھیں مرنے کا قانونی اور آئینی اختیار دیا جانا ہے۔ اس سوال پر نیوزی لینڈ کے ہر باشندے کے لیئے ووٹ ڈالنا لازمی تھا۔ جس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ اگر 50 فیصد سے زیادہ لوگ ’’ہاں‘‘ میں ووٹ ڈالتے ہیں تو یہ نیوزی لینڈ کے قانون کا حصہ بن جائے گا اور اس پر عمل در آمد شروع ہو جائے گا۔ریفرنڈم کا دوسرا سوال یہ تھا کہ آیا بھنگ کو ملک بھر میں تفریح کے لیے استعمال کی عام اجازت دی جائے یا نہیں۔تاہم اس سوال پر ووٹ دینا نیوزی لینڈ کے ہر شہری کے لیے لازم نہیں تھا ۔ جس کا معنی یہ ہیں ہے کہ اگر لوگوں کی اکثریت ’’ہاں‘‘ پر ووٹ دے دیتی ہے تو بھی یہ فوری طور پر اُس وقت تک قانون نہیں بن سکتا ہے۔جب تک کے آنے والی نئی حکومت اس قانون کی پارلیمان سے توثیق نہ حاصل کر دے ۔انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے مگر دونوں ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کا اعلان 30 اکتوبر کو کیا جائے گا۔
نیوزی لینڈ کے حالیہ انتخابات میں جسینڈا آرڈن کی فقیدالمثال کامیابی کو عالمی ذرائع ابلاغ نے نمایاں شہہ سرخیوں میں جگہ دی ہے ۔ کیونکہ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جسینڈا آرڈن کے دوسری بار بھرپور سیاسی قوت کے ساتھ وزیراعظم بننے سے نیوزی لینڈ کے سیاسی مستقبل پر انتہائی دورَس اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جبکہ اس جیت کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ میں قدامت پسند سیاسی نظریات کی حامل جماعتوںکا مستقبل انتہائی مخدوش ہوگیا ہے اور انہیں آنے والے ایام میں مزید سیاسی و سماجی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتاہے۔ صرف یہ ہی نہیں دنیا بھر میں جسینڈا آرڈن کی انتخابی کامیابی کو عالمی نسل پرست سیاست کے خلاف جمہوریت پسند نظریات رکھنے والوں کی ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھا جارہاہے۔یاد رہے کہ جسینڈا آرڈن نے سفید فام نسل پرست نظریے کی سیاسی پشت پناہی کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ایک بار کہا تھا کہ ’’دنیا میں نسل پرست نظریے رکھنے والوں کے لیئے کوئی جائے امان نہیں ہے‘‘۔ نیز جسینڈا آرڈن کے دوبارہ سے منصبِ اقتدار پر فائز ہونے سے تارکین وطن کو بھی نیوزی لینڈ میں بے شمار آسانیاں اور سہولیات میسرآجانے کی اُمید کی جارہی ہے۔ کیونکہ جسینڈا آرڈن نے ہمیشہ ہی سے نیوزی لینڈ میں تارکین وطن کی فلاح و بہبود کو خصوصی ترجیح دی ہے۔شاید یہ ہی وجہ کے نیوزی لینڈ کی سرزمین کو تارکین وطن کے لیے جنت بھی کہا جاتاہے۔بہرکیف جسینڈا آرڈن میں وہ سب خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں جو ایک عالمی سیاسی رہنما میں ضرور ہونی چاہئیں۔اس لیے توقع کی جاسکتی ہے کہ عالمی سیاست کامستقبل ترش و جارح مزاج ،نسل پرستانہ نظریات کے حامل سیاسی رہنماؤں جیسے ڈونلڈ ٹرمپ ،نریندر مودی اور نیتن یاہوکے بجائے، جسینڈا آرڈن ، جسٹن ٹروڈ اور عمران خان جیسے پرکشش، ہردلعزیز اور معتدل مزاج عالمی رہنماؤں کے ہاتھ میں زیادہ محفوظ و مامون ہوگا۔لہٰذا جسینڈا آرڈن کی جیت، اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ دنیا کا جھکاؤ ایک بار پھر سے اِمن پسند اور صلح جو سیاسی رہنماؤں کے حق میں پلٹ رہاہے اور اسلاموفوبیا جیسے نسل پرستانہ ،منفی نظریات کے حامل عالمی رہنما ؤں کا سیاسی مستقبل رفتہ رفتہ تاریک سے تاریک تر ہوتا جارہاہے۔ کرہ ارض کے بہتر مستقبل کے لیئے ضروری ہے کہ مثبت تبدیلی کا یہ عمل بدستور جاری رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر