وجود

... loading ...

وجود
وجود

وہ بیتے دن یاد ہیں؟؟

بدھ 09 ستمبر 2020 وہ بیتے دن یاد ہیں؟؟

دوستو،بندہ جب بھی ماضی میں جاتا ہے تو کچھ حسین یادوں کو یاد کرکے مسکراتا ضرور ہے۔۔ انسان کتنا ہی دکھی اور پریشان کیوں نہ ہو، ماضی میں کچھ خوشگوار واقعات ایسے ضرور ہوتے ہیں جن کی جب جب بھی یاد آتی ہے، چہرہ کھل اٹھتا ہے۔۔ باباجی کاتو پورا ماضی ہی کسی لطیفوں کی کتاب سے کم نہیں۔۔ درجنوں واقعات انہیں ازبر رہتے ہیں، جو موقع کی مناسبت سے محفل میں پیش بھی کرتے رہتے ہیں۔۔ ایک روز ہم نے باباجی کے بیتے دنوں کو کریدنے کی کوشش کی تو محفل میںچار چاند لگ گئے۔۔ باباجی یادوں کے دریچوں سے ایسی یادیں، کھرچ کھرچ کر لارہے تھے کہ ہر واقعہ زاروقطار ہنسنے پر مجبور کررہا تھا۔۔ چلیں آج باباجی کے ماضی کے کچھ قصے سناتے ہیں ۔۔
باباجی ایک بار اپنی زوجہ ماجدہ کو سسرال سے واپس لارہے تھے، گھر پہنچ کر خاتون خانہ سے فرمانے لگے۔۔ آج تمہاری ماں نے میری شدید ’’بزتی‘‘ خراب کی ہے۔۔ میں سو روپے کے پھل فروٹ لے کر تمہیں لینے کے لیے آیا تھا ، سسرال انسان خالی ہاتھ تو نہیں جاتا ناں۔۔ واپسی پر تمہاری ماں نے میرے ہاتھ میں پچاس روپے رکھ دیئے، مجھے تو پچاس روپے کا گھاٹا ہوگیا ناں۔۔ زوجہ ماجدہ نے جب اپنے شوہر نامدار کی یہ بات سنی تو ماتھا پکڑ کر بیٹھ گئی اور کہنے لگی۔۔ تم سسرال مجھے لینے گئے تھے یا فروٹ بیچنے؟؟۔۔ایک بار باباجی نے اپنی زوجہ ماجدہ سے کہا۔۔ ڈیٹ پر چلتے ہیں، ڈنر باہر کریں گے۔۔ بیگم نے کہا عشا پڑھ کر چلتے ہیں، پوری تسلی سے سترہ رکعات پوری کیں، گھر کی حفاظت کا وظیفہ کیا، شوہر کو قابو رکھنے کا وظیفہ کیا، سارے گھر پر، سب کو دم کیا۔۔اور تھک گئیں۔۔بولیں ’’ڈیٹ‘‘ ویسے بھی انگریزوں والی حرکت ہے اور غیر اسلامی کام ہے۔۔۔پھر ہم دونوں کروٹ بدل کر سو گئے۔۔رات آنکھ کھلی تو تہجد چل رہی تھی۔۔کچھ شوخی سوجھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔۔مگر خشمگیں نگاہ کی تاب نہ لاسکا، نمازفجر ادا کی اور دوبارہ سے سوگئے۔۔اگلی شام سیکریٹری کے ساتھ ڈیٹ پر گیا۔۔اسے ڈنر کرایا، ہاتھ بھی پکڑا۔۔کچھ شوخیاں بھی کر گزرے، رات دیر گئے اسے اس کے گھر ڈراپ کیا۔۔اپنے گھر پہنچے۔۔زوجہ ماجدہ جائے نماز پر بیٹھی شوہر قابو کرنے کا وظیفہ کر رہی تھی اور آسمان سے اتری کوئی مقدس فرشتہ معلوم ہو رہی تھی۔۔خدا نظر بد سے بچائے۔۔
باباجی کہنے لگے یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں راولپنڈی رہاکرتاتھا، ایک بار زوجہ ماجدہ سے کچھ ان بن ہوگئی تو وہ گھر جاکر بیٹھ گئی، کافی کوششیں کرڈالیں، واپسی کی راہ ہموار نہ ہوسکی تو سوچا، عدالت میں کیس کرتے ہیں۔۔کیس کے لیے کسی وکیل کا ہونا بہت ضروری ہے، ایک وکیل کے پاس گیا، اسے اپنا کیس سمجھانے لگا۔۔وکیل صاحب میری زوجہ کو ورغلانے میں میری خوشدامن کا برابر ہاتھ ہے اور میری خوشدامن کوبھڑکانے میں میرے ھم زلف کا کردارہے ۔ میرا برادر نسبتی سارے معاملے میں غیرجانبدارہے جبکہ میری خواہر نسبتی صلح صفائی کے حق میں ہے۔۔وکیل صاحب نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سننے کے بعد کہا۔۔ہن توں اے ساری گل پنجابی وچ دس۔۔
باباجی نے ہم سے سوال کیا۔۔کیا کبھی آپ نے اپنے کسی ہم عمر کو اچانک دیکھ کر سوچا ہے کہ یہ کیسا لگ رہا ہے؟ اتنا بوڑھا ہو گیا ہے یہ تو؟ ہم نے گردن اوپر سے نیچے ہلائی اور کہا، کبھی کبھی ایسا ہوجاتا ہے۔۔ کہنے لگے اسی پر ایک واقعہ سن لو۔۔ کراچی کے ایک پوش علاقے میں ایک لڑکی ذکیہ رہا کرتی تھی جسے پیار میں سب ’’زیک‘‘ کہاکرتے تھے،ابتدائی تعلیم اس نے یہیں حاصل کی پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹریلیا چلی گئی۔۔ اپنی تعلیم مکمل کرکے اس نے وہاں جاب شروع کردی، کافی عرصے بعد وہ واپس کراچی آگئی۔۔یعنی کہ ادھر ہی شفٹ ہوگئی۔۔ ایک دن اس کی داڑھ میں تکلیف ہوئی تو گھر کے قریب ایک معروف ڈینٹل سرجن کے کلینک چلی گئی۔۔وہاں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگی۔۔کلینک کی دیوار پر ڈاکٹر کی تعلیمی اسناد آویزاں تھیں۔ وقت گزاری کے لیے وہ انہیں دیکھنے لگے، اچانک اس کی نظر ڈاکٹر کے پورے نام پر پڑی تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا۔ یہ تو وہی لمبا چوڑا سیاہ بالوں والا خوش شکل، خوش لباس اور ہینڈسم کلاس فیلو تھا۔۔وہ اپنی باری پر اندر گئی تو ڈاکٹر کو دیکھتے ہی اس کے سارے جذبات بھاپ بن کر بھک سے اڑ گئے۔ یہ ڈاکٹر سر سے گنجا، سر کے اطراف میں سلیٹی رنگ کے بالوں کی جھالر، چہرے پر پڑی ہوئی جھریاں، باہر کو نکلا ہوا مٹکے جیسا پیٹ اور کمر اس سے کہیں زیادہ جھکی ہوئی جتنی اس کے کئی دیگر ہم عمر دوستوں کی تھی جنہیں وہ جانتی تھی۔ڈاکٹر نے ذکیہ کے دانتوں کا معائنہ کر لیا تواس لڑکی نے پوچھا۔۔ ڈاکٹر صاحب، کیا آپ شہر کے فلاں کالج میں بھی پڑھتے رہے ہیں؟کالج کا نام سنتے ہی ڈاکٹر کا لب و لہجہ ہی بدل گیا۔ جذبات کو بمشکل قابو میں رکھتے ہوئے اونچی آواز میں بولا۔۔ جی جی، کیا یاد دلا دیا، میں اسی کالج سے ہی تو پڑھا ہوا ہوں۔لڑکی نے پھرپوچھا۔۔۔ آپ نے کس سال میں وہاں سے گریجوایٹ کیا تھا؟اس بار ڈاکٹر نے چہکتے ہوئے کہا۔۔ میں نے 1975 میں وہاں سے گریجوایشن کی تھی، لیکن آپ کیوں پوچھ رہی ہیں؟لڑکی نے اسے بتایا کہ ان دنوں وہ بھی اسی کلاس میں ہواکرتی تھی۔۔اس بُڈھے، بد شکل، گنجے، بھالو جیسی توند والے موٹے، اجڑی ہوئی منحوس شکل والے بے شرم اور بے حیا ڈاکٹر نے لڑکی کی شکل کو غور سے دیکھااورحیرت بھرے لہجے میں پوچھا۔۔اچھا۔کونسا مضمون پڑھایا کرتی تھیں آپ؟۔
بھٹو کا دور تھا۔۔ باباجی کا قیام ان دنوں راولپنڈی میں تھا، پنڈی کی یادوں کو کریدتے ہوئے باباجی کہنے لگا۔۔ ایک بار میں ڈیوٹی سے واپس گھر آرہا تھا کہ ہمارے گھر کے قریب ہی ایک چار منزلہ بلڈنگ کی چھت پر ایک پاگل چڑھ گیا اور زور زور سے چیخنے لگا۔۔مَیں کُدّن لگا جے۔۔لوگ اکٹھے ہوگئے، پولیس آگئی۔۔ایمبولینس بھی پہنچ گئی۔۔پولیس والا اسپیکر پر کہنے لگا۔۔نیچے آجاؤ، گرجاؤگے۔۔وہ پاگل اوپر سے چیخا۔۔مَیں یہاں کوئی آم لینے نہیں آیا۔۔کودنے کے لیے آیا ہوں۔۔پچھے پچھے ہٹ جاؤ۔۔مَیں کُدّن لگا جے۔۔۔پولیس والے نے اسے باتوں میں لگانے کی کوشش کرتے ہوئے پوچھا۔۔مگر تم کیوں کودنے لگے ہو؟؟ پاگل نے اوپر سے دھمکی لگائی۔۔ مجھے بادشاہ بناؤ، ورنہ میں کدن لگاجے۔۔پولیس والے سمجھ گئے،اسپیکر پر اسے کہاگیا۔۔ٹھیک ہے بادشاہ سلامت، نیچے تشریف لے آئیں، رعایا آپ کی منتظر ہے۔۔پولیس والوں نے مجمع کو اشارہ کیا تو سب شورمچانے لگے۔۔ساڈا بادشاہ زندہ باد، ساڈا بادشاہ زندہ باد۔۔زندہ باد کا شور سن کر پاگل پھر پسرگیا، بولا۔۔ میں نیچے نہیں آسکتا، میں کدن لگاجے۔۔پولیس والے پریشان ہوگئے، باادب پوچھا۔۔مگر کیوں؟ اب تو آپ کو بادشاہ سلامت بنادیا ہے۔۔سب نعرے بھی لگارہے ہیں۔۔۔پاگل کہنے لگا۔۔جو قوم پاگلوں کو بادشاہ بنالے، میں ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔۔میں کدن لگا جے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگ بارشوں میں پکوڑے کھاتے ہیں جب کہ واپڈا اور پی ٹی سی ایل والے گالیاں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر