وجود

... loading ...

وجود
وجود

میرٹ بنام بلاول بھٹو و وزیراعلیٰ سندھ

جمعه 19 جون 2020 میرٹ بنام بلاول بھٹو و وزیراعلیٰ سندھ

یہ معاملہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ بلاول بھٹو کی توجہ چاہتا ہے یہ معاملہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے پڑھنے والے مراد علی شاہ کی توجہ چاہتا ہے یہ بظاہر سادہ سا معاملہ ہے لیکن یہ ہر پاکستانی کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اس کا عملی نفاذ دیکھنا چاہتا ہے کئی ملین افراد اس خواب کو لیے لیے دنیا سے رخصت ہوگئے کئی ملین افراد کی زندگی کی شام ہوگئی کئی ملین نوجوان ہیں جن کو یہ خواہش ورثے میں ملی ہے یہ چند افراد کی بات نہیں یہ پورے معاشرے کا معاملہ ہے یہ میرٹ کا معاملہ ہے کہ جس سے کسی بھی معاشرے کی ترقی و خوشحالی وابستہ ہوتی ہے اس لیے معذرت کے ساتھ میری یہ تحریر عام آدمی کے لیے نہیں ہے میری یہ تحریر بلاول بھٹو زرداری کے نام ہے میری یہ تحریر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے لیے ہے یہ تحریر عام آدمی کے لیے اس لیے نہیں کہ ہر آدمی میرٹ کی پامالی کا براہ راست یا بالراست شکار ہے اور ہر آدمی بخوبی واقف ہے کہ میرٹ کی پامالی نے مایوسی کو ہمارے معاشرے کا نمایاں جُز بنادیا ہے اسی لیے یہ صرف بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کے نام ہے ان کے فرنٹ لائن ساتھیوں ترجمانوں و اراکین پارلیمنٹ کے لیے ہے کیونکہ یہ لوگ ہی معاشرے سے مایوسی کی اس فضا کا خاتمہ کرسکتے ہیں یہ معاملہ محض چند سو خاندان کا معاملہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کا ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے اپنے پچھلے دور میں IBA جیسے مستند ادارے کے ذریعے 957 ہیڈماسٹرز کو کنٹریکٹ پہ بھرتی کیا جس میں میرٹ و شفافیت کو ہر سطح پر یقینی بنایا، اس کے بعد ان ہیڈماسٹرز کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق انڈکشن ٹریننگ بھی دی گئی اور صوبے کے مختلف پرائمری اسکولوں میں تعینات کردیا، ریفارم سپورٹ یونٹ و محکمہ کے دیگر اعلیٰ افسران نے مختلف مواقع پر اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ یہ ہماری آخری کوشش ہے نئے بھرتی ینگ ہیڈماسٹرز چینج ایجنٹ ہیں اگر ان ہیڈماسٹرز کے ذریعے بھی محکمہ تعلیم میں مثبت تبدیلی نہ آئی تو ہم محکمہ تعلیم کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دے دینگے، نیا جذیہ نیا خون نے اسکولوں میں پہنچتے ہی دن رات ایک کردئیے اور لگن و محنت سے متعلقہ اسکولوں میں انقلابی تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہوے اور چند ماہ میں متعلقہ سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ اسکولوں کے مقابلے میں لا کھڑا کیا، تعیناتی کے وقت تعلیمی صورت حال انتہائی ابتر تھی،تو تعیناتی کے ساتھ ہی ان ہیڈ ماسٹرز کو پست شرح داخلہ،ڈراپ آؤٹ کی بڑھتی شرح، تعلیمی سہولیات کا فقدان،بجٹ کا نہ ہونا،کھنڈر نماں عمارتیں،غیر تربیت یافتہ اساتذہ اور ان سے بڑھ کر ایجوکیشن مافیا کی مخالفت و مزاحمت کا سامنا رہا،جو آج بھی پیش پیش ہے۔
مگر ’ہمت کرے انسان تو پھر کیا نہیں بس میں‘ کے مصداق یہ ہیڈ ماسٹرز جلد ہی سندھ کے تباہ حال تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلی لانے میں کامیاب ہوئے اس ضمن میں پرائمری سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت E-Learning کاآغاز کیا، نصاب کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دی،اساتذہ کی اپنے طور پر ٹریننگ،کلاس رومز کوٹیچرز سینٹر سے اسٹوڈنٹ سینٹر بنانا اور کمیونٹی انوالومنٹ کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تربیت اور نظم و ضبط پر خصوصی توجہ رکھی اورکھنڈر نما ں عمارتوں کی تذئین وآرائش کر کے اسکول کے ماحول کو بہتربنایا۔غرضیکہ وسائل نہ ہونے کے باوجود ان ہیڈ ماسٹرز نے بیرون ممالک جیسی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ان اقدامات سے ماضی کے پرآشوب عہد میں جب سندھ کا تعلیمی نظام احساس شکست کی بنا پر دروں بینی،غیر فعالیت اور گھوسٹ کلچرکا شکار تھا تو معاشرہ گدلے پانی کے جوہڑ جیسی صورت اختیار کر گیاتھا۔IBA ہیڈ ماسٹرزاس گدلے پانی کے لیے ایسا پتھرثابت ہوئے جس سے لہروں کے بننے والے دائرے پھیلتے ہی گئے،گھوسٹ کلچر و فرسودہ روایتی کلچر کی تہیں جو جم چکی تھی انہیں لہروں کی نذر ہو گئیں اور آنے والے دور کے لیے انداز نو کی نوید دی جس پر وزیر تعلیم سردار شاہ، سابق سیکریٹری تعلیم عبدالعزیز عقیلی و قاضی شاہد پرویز اور دیگر اعلیٰ افسران ان ہیڈماسٹرز کی کارکردگی کو سراہتے رہے اور متعدد موقعوں پر وزیر تعلیم و سیکریٹری تعلیم نے مستقلی کے وعدے تو کیے لیکن جولائی 2020 سے رموول فرام سروس کا لیٹر تھما دیا جس پر آئی بی اے ہیڈماسٹرز نے کراچی میں احتجاج کیا تو کچھ وزرا کو یہ بات ناگوار گزری جوکہ پیپلزپارٹی کے منشور کے بھی خلاف ہے، حکومت و عوام کا تعلق ماں اور بچے کے مترادف ہے بچے توجہ حاصل کرنے کے لیے ماں کے سامنے نہ روئیں تو کس کے سامنے جاکر گڑگڑائیں؟ پنجاب حکومت نے NTS کے زریعے کنٹریکٹ پر ہیڈماسٹرز اور AEOs بھرتی کیے اور ان کے احتجاج پر ماں جیسا سلوک کیا اور انہیں اسمبلی ایکٹ کے زریعے مستقل کردیا لیکن سندھ کے ہیڈماسٹرز سندھ حکومت کے ماں جیسے سلوک کے منتظر ہیں، ماضی میں پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہزاروں گریڈ 17 کے ملازمین کو اسمبلی ایکٹ کے زریعے مستقل کر چکی ہے جن کی اکثریت بغیر کسی ٹیسٹنگ سروس کے بھرتی کی جاتی رہی، اس کے علاوہ اپنے حالیہ دور حکومت میں سندھ حکومت وٹنری ڈاکٹرز، گریڈ 17 سے 20 میں لا ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین، اطلاعات و اکاونٹس کے گریڈ 17 کے ملازمین، خیرپور میڈیکل کالج کے گریڈ 17 سے 20 کے ملازمین اور ہزاروں ایڈہاک ڈاکٹرز کو اسمبلی ایکٹ کے ذریعے مستقل کرچکی ہے لیکن IBA جیسے مستند ادارے کے زریعے بھرتی ہیڈماسٹرز کو تین سال بعد کہا جارہا ہے کہ SPSC جائیں دوبارہ ٹیسٹ انٹرویو دیں جوکہ نہ صرف نپوٹزم و ناانصافی ہے بلکہ میرٹ کا کھلم کھلا استحصال ہے، SPSC کی کریڈیبلٹی پر سپریم کورٹ نے بھی سوال اٹھائے ہیں جبکہ IBA کے زریعے سندھ ہائیکورٹ اپنے ججز بھرتی کررہی ہے، ایسے میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ سے پڑھ کر آنے والے وزیراعلیٰ اور آکسفورڈ سے گریجویٹ بلاول بھٹو زرداری کو تو میرٹ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تاکہ پیپلزپارٹی پر لگے نپوٹزم کے دھبے چھٹنے میں مددگار ہو اور میرٹ کا بول بالا ہو، امید ہے کہ بلاول بھٹو و وزیراعلیٰ سندھ اس تحریر کے بعد سندھ کے ہیڈماسٹرز سے وہی سلوک کرینگے جو پنجاب حکومت نے اپنے کنٹریکٹ ہیڈماسٹرز سے کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر