وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاکھوں امریکی کئی سال تک بے روزگار رہیں گے ،چیئرمین فیڈرل ریزرو

جمعه 12 جون 2020 لاکھوں امریکی کئی سال تک بے روزگار رہیں گے ،چیئرمین فیڈرل ریزرو

کساد بازاری کی شکار معیشت اور بیروزگاری کی بلند شرح سے نبردآزما امریکہ کے مرکزی بینک نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مختصر مدت کی شرح سود کو 2022 تک صفر کے قریب رکھے گا۔ اس کے چیئرمین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حال میں ذریعہ آمدن سے محروم ہوجانے والے لاکھوں افراد کئی سال تک بیروزگار رہیں گے ۔میدیارپورٹس کے مطابق مختصر مدت کی شرح سود کو آئندہ دو سال کے لیے صفر رکھنے کی خبر دے کر بینک نے کاروباروں اور صارفین کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی ہے ، تاکہ وہ کرونا وائرس کے باعث بحران میں آجانے والی معیشت کے استحکام کے لیے اپنے خرچے نہ روکیں۔اس کی مقرر کردہ شرح سود گھروں، گاڑیوں اور کریڈٹ کارڈ کے قرضوں پر اثرانداز ہوتی ہے ۔فیڈرل ریزرو نے کہا کہ وہ ہر ماہ 120 ارب ڈالر مالیت کے ٹریڑری اور مورگیج بونڈ کی خریداری بھی جاری رکھے گا، تاکہ طویل مدت کی شرح سود کم رہے اور معیشت کی نمو کو زیادہ نقصان نہ پہنچے ۔بینک کے پالیسی اجلاس سے متعلق بیان اور چئیرمین جیروم پاول کی ویڈیو لنک پر نیوز کانفرنس کا پیغام یہ تھا کہ فیڈرل ریزرو بے یقینی کی شکار اور ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہتا ہے ۔پاول نے تسلیم کیا کہ انھیں اور بینک کے دوسرے پالیسی سازوں کو اس بات کا معمولی سا ہی اندازہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں معیشت کیسی رہے گی کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ کاروبار کتنے عرصے میں مستحکم ہوں گے یا معمول کے مطابق روزگار کے مواقع کب بحال ہوسکیں گے ۔جیروم پاول نے امکان ظاہر کیا کہ بیروزگاری کی شرح گزشتہ ماہ آخری حد کو چھو چکی ہے ، کیونکہ گزشتہ جمعے کو سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق، حیران کن طور پر 25 لاکھ افراد کو روزگار مل گیا ہے ۔ لیکن، انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اب بھی بیروزگار افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور محض ایک ہفتے کی اچھی رپورٹ پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معیشت پٹری پر دوبارہ آگئی ہے ۔بینک کے الگ سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ عالمگیر وبا نے معاشی سرگرمیوں کو معطل اور بیروزگاری میں اضافہ کیا۔ بینک نے اندازہ لگایا کہ اس سال معیشت 6?5 فیصد تک سکڑ جائے گی، جبکہ آئندہ سال 5 فیصد بڑھے گی۔ بیروزگاری کی شرح اس وقت 13?3 فیصد ہے ۔ لیکن، بینک کا خیال ہے کہ سال کے آخر تک یہ شرح 9?3 فیصد رہ جائے گی۔ان تخمینوں سے معلوم ہوتا ہے کہ فیڈرل ریزرو 2023 سے پہلے معیشت کی مکمل بحالی کی توقع نہیں۔ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ کے مطابق امریکی معیشت اس سال فروری میں معاشی زوال کا شکار ہوگئی تھی۔پاول نے کہا کہ ان کے خیال میں لاکھوں افراد اپنی پرانی ملازمت دوبارہ حاصل نہیں کر پائیں گے ۔ یہ ممکن ہے کہ انھیں روزگار حاصل کرنے میں کئی سال لگ جائیں۔بینک کا پالیسی بیان جاری ہونے کے بعد اسٹاک مارکیٹوں نے ابتدائی طور پر بہتر کارکردگی دکھائی۔ لیکن، کاروبار بند ہوتے ہوتے بیشتر انڈیکس منفی حدود میں جا چکے تھے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر