وجود

... loading ...

وجود
وجود

ویکسین اور بل گیٹس

جمعه 15 مئی 2020 ویکسین اور بل گیٹس

دنیا بھر میں ویکسین کا پروپیگنڈا تیزی رفتاری سے جاری ہے۔ دنیا عجیب وغریب نمونے پر چل رہی ہے، جس بیماری کو ابھی طبی سائنس پوری طرح پہچان بھی نہیں پائی، اس کے ویکسین سے علاج پر عالمی صحت کے نگران و قائدین اتفاق کرچکے ہیں۔ نائیجیریا کی سیاسی جماعتوں نے اِسے قیاس آرائیوں پر مبنی علاج کہا۔ مغربی ممالک کے اکثر حکمرانوں کی زبان پرویکسین کا ذکر مچلتا رہتا ہے۔ ہمارے پیارے وزیراعظم اور تبدیلی سرکار کے مبلغ و داعی عمران خان کے کنجِ لب سے بھی ویکسین کا ذکر پرانے زمانے کی کسی بھارتی اداکارہ کی طرح ہو چکا ہے۔ زبان کو نخرہ دکھا کر اور الفاظ کو جھٹکا دے کر بولنے کے شوقین وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے پارلیمنٹ میں ویکسین آنے تک دنیا کے بے آرام رہنے کا ذکر کیا ہے۔ گزشتہ روز برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ بغلگیر ہونا خطرناک ہے۔ اب دوستوں یا اپنے خاندان کے پیاروں سے ملنے جلنے اور بغلگیر ہونے کے کیے اُس وقت تک انتظار کریں جب تک کہ ویکسین نہیں آجاتی۔ چند روز قبل دنیائے عیسائیت کی سب سے معتبر شخصیت کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس نے بھی ویکسین کے معاملے پر لب کشائی کی۔ ہمارے علمائے کرام کا تو ذکر ہی چھوڑیں! وارث الانبیاء کہلانے والے ان علمائے کرام کی بصیرت کسی کمشنر، ڈپٹی کمشنر یا سرکاری اہلکار کے ورغلانے سے گہری نیند سونے چلی جاتی ہے، اُنہیں ایک تھانے کا ایس ایچ او بلاکر پولیو کے قطروں پر مرضی کا پیغام حاصل کرلیتا ہے۔ تحقیق سے انہیں کوئی اُلفت نہیں۔ چنانچہ جب کورونا وائرس کی ویکسین آجائے گی تو یہ بھی بصری فیتوں پر دینی راگ الاپتے ہوئے اس کی توجیہات میں لگ جائیں گے۔ یہ پورا منظر نامہ دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ ویکسین ہی دنیا کی مسیحائی کرے گی۔
دنیا میں جس ویکسین کا شورو غوغا ہے، اس کے متعلق ایک تواتر سے دنیا میں صرف ایک اور ایک ہی شخص مسلسل بات کررہا ہے۔ یہ کوئی دو تین دن کی بات نہیں، اس کو اب ایک دہائی بیتی ہے۔ جنوری2010 میں، بل اینڈ میلنڈا گیٹس نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے ویکسینوں کی تحقیق اور ان کی تیاری کے لیے10 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا، اور اپنے دور کو ”ویکسین کی دہائی“ سے تعبیر کیا۔ بل گیٹس کے اعلان کرتے ہی دو جوانب سے اس کا استقبال ہوا۔
٭گیٹس کے مالی تعاون سے چلنے والے میڈیایعنی (ایم ایس ایم) نے اس میں مسیحائی تلاش کی۔
٭ہمیشہ منافع پر نگاہ گاڑے رکھنے والی فارما مافیا نے اسے خوب خوب سراہا۔
اس اعلان سے عالمی سطح پر کچھ لہریں پیدا ہوئیں، مگر بنیادی لہر یہ تھی کہ گیٹس فاونڈیشن کی امداد و اثر کے شکار ڈبلیو ایچ او(ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بل گیٹس کے مالی تعاون سے شروع ہونے والے”گلوبل ویکسین ایکشن پلان“کو ترتیب دنیا شروع کردیا۔ بل گیٹس کے سرمائے سے چلنے والے تعلقات عامہ (پی آر) کے ادارے حرکت میں آگئے اور بل گیٹس کے اعلان کو دنیا کے لیے ایک مسیحائی اعلان باور کرانے میں اپنی تمام توانائیاں اور صلاحیتیں کھپانے لگے۔ تمام پروپیگنڈا دو جہتوں پر ترتیب دیا گیا۔ اولاً: دس بلین کا ویکسین منصوبہ بے روزگاروں کے لیے ایک خوشخبری ثابت ہوگا۔ ثانیاً: اس سے آٹھ ملین زندگیوں کو بچایا جاسکے گا۔
اس گمراہ کن پروپیگنڈے اور تعلقات عامہ کے اداروں کے زبردست گھماؤ (اسپن) کے برعکس یہ منصوبہ عالمی صحت سے جڑی تمام ممالک کی معیشت کو قابو کرنے کاایجنڈا تھا۔ جس کے اصل اہداف تین تھے۔
٭عالمی صحت کے تمام اداروں پر گیٹس فاونڈیشن کا زیادہ سے زیادہ کنٹرول
٭ بڑی فارما کمپنیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ منافع کا حصول
٭زمین پر آباد اربوں انسانوں کے مستقبل پر زبردست گرفت
بل گیٹس کا منصوبہ واضح تھا، وہ اس کے لیے پوری دنیا کو ویکسین پلانا چاہتا تھا۔اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بل گیٹس نے جس عہد کو ویکسین کی دہائی کہا، وہ کورونا وائرس کے حالیہ بحران میں پوری شدت، قوت اور طاقت کے ساتھ اس کا ابلاغ کررہا ہے کہ جب تک ویکسین تیار نہیں ہوجاتی، دنیا معمول پر نہیں آسکے گی۔ بل گیٹس کہتا ہے، ویکسین پچانوے فیصد موثر رہے گی، وہ کہتا ہے اسے لانے میں ایک سال یا اٹھارہ ماہ لگیں گے۔گزشتہ چند ہفتوں میں دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص، مائیکروسوفٹ کے شریک بانی اور وائرس کے آنے جانے کے اوقات سے واقف دنیا کے واحد شخص بل گیٹس نے ذائع ابلاغ کے بہت سے پروگراموں میں شرکت کی اور ایک تواتر سے ویکسین کو ”آخری حل“ کے طور پر پیش کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بل گیٹس کی جانب سے اس موقف کو سامنے رکھنے کے بعد مشکوک اور شریکِ جرم ڈبلیو ایچ او، حکومتوں کے سربراہان اور مرکزی ذرائع ابلاغ کے تمام دھارے ویکسین کی جگالی کرنے لگے اورویکسین کی آمد شریف کے لیے اٹھارہ ماہ کا عرصہ بہت متعین طور پر پیش کرنے لگے۔بل گیٹس کے ان تمام ”بھونپوؤں“ کا یکساں سروں میں الاپا گیا راگ یہ ہے کہ ”دنیا اس وقت تک معمول پر نہیں آسکے گی جب تک ہمیں ویکسین کا کارآمد حل نہیں مل جاتا“۔ دنیا کے اکثر حکمران، ذرائع ابلاغ کے نمایاں تبصرہ نگاراور محکمہ صحت کے تمام افسران ایک کورس کی شکل میں ہمیں یہ باور کرارہے ہیں کہ زندگی کی اجازت ویکسین دے گی۔یہ پورا منظرنامہ دل دہلادینے والا ہے کہ کس طرح ایک شخص جو دنیا میں کسی کو جوابدہ نہیں، جو کہیں پر بھی کسی بھی شکل میں عوامی حمایت کی نمائندگی نہیں رکھتا، جو طب کی کوئی سند اور تحقیق کا کوئی تجربہ نہیں رکھتا، وہ دنیا بھر میں عوامی صحت کے تمام گوشوں، حصوں ا ور شعبوں پر اپنی مضبوط گرفت رکھتا ہے۔ اس سے قومی ریاستوں کا پوپلا پن بھی واضح ہے۔
بل گیٹس اس حوالے سے فارما کمپنیوں کے ایک بڑے اکٹھ گاوی (GAVI) کا قیام عمل میں لاچکا ہے۔ (اس فارما اتحاد سے متعلق مختلف پہلوؤں کا تفصیلی احاطہ پہلے ہو چکا ہے)۔وہ ڈبلیو ایچ او کوبھی اس راستے پر ڈال چکا ہے۔ یہاں محض اس موقف کا جائزہ لینا مقصود ہے جو عام سمجھ بوجھ(کامن سینس) سے ہی باطل محسوس ہوتا ہے۔ بل گیٹس کہتا ہے کہ ویکسین تب تک مارکیٹ میں نہیں لائی جاسکتی جب تک اُسے کے پچانوے فیصد موثر ہونے کا یقین نہ ہو۔ اس نوع کی بہانے بازی دراصل ویکسین کو ملتوی رکھنے اور کورونا کے اثرات کو تادیر رکھنے کی کوشش ہے۔ جس کا اہم سبب یہ ہے کہ بل گیٹس نسل کشی پر یقین رکھتا ہے۔ اس لیے وہ ویکسین لانے میں کسی عجلت سے کام نہیں لے رہا جو بظاہر لوگوں کی زندگی کی حفاظت کرتی ہو لیکن اس کے مضر اثرات کا اندازا بہت بعد میں ہوسکے گا۔(امریکی فوج کے سابق برگیڈئیر سرجن ڈاکٹر راشد بٹر کے حوالے سے ہم دو کالموں میں تفصیل سے آپ کو آگاہ کرچکے ہیں جو کورونا وائرس کے حوالے سے انسانی کاریگری کا ذکر کررہے ہیں، اُنہوں نے اپنے ایک تفصیلی انٹرویو میں یہ واضح کیا ہے کہ اس قسم کی بیماریاں اُس وقت تک نہیں سامنے لائی جاتیں جب تک کہ اس کا علاج خود ان کے ہاتھوں میں موجود نہ ہو)۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بل گیٹس ویکسین لانے میں جلدی نہیں کررہا تو دنیا بھر میں مختلف لوگ کورونا وبا کے لیے اپنی انفرادی کاوشوں میں اس کا علاج ڈھونڈ رہے ہیں، وہ کامیاب بھی تو ہوسکتے ہیں۔ یہ خطرہ بل گیٹس کو کیوں نہیں ہے؟دراصل بل گیٹس کو وائرس کی کارکردگی پر یقین ہے کہ یہ پلٹ کر وار کرے گا یا نئے سرے سے سراُبھارے گا۔اس لیے کورونا وبا کے حوالے سے جاری تمام تحقیقات، طریقہ علاج کے تلاش کرنے کی جستجو سر کے بل گرے گی۔ یہ یقین اُسی صورت میں ہوسکتا ہے، جب آپ وائرس پر غیر معمولی کنٹرول رکھتے ہوں۔ ان تمام پہلوؤں کوایک طرف رکھ دیں تب بھی سوال یہ ہے کہ خود ان کے اپنے جعلی ماڈل اور اعدادوشمار کی جادو گری میں بھی کورونا متاثرین بغیر کسی ویکسین کے ننانوے فیصد از خود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ پھر بل گیٹس کے اعلان کے مطابق پچانوے فیصد موثر رہنے والی ویکسین کا انتظار کیوں کیا جائے؟ دنیا کی دانش کے ایسے افلاس اورکسی بھی بکواس پر حکمرانوں کے یقین کرلینے کی ایسی تباہ کن صلاحیت کا اس سے پہلے ہمیں کبھی تجربہ نہیں ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر