وجود

... loading ...

وجود
وجود

زبان کی سینیٹائزیشن۔۔

اتوار 10 مئی 2020 زبان کی سینیٹائزیشن۔۔

دوستو، خبر کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گھریلو تشدد کے واقعات میں 25 فیصد جبکہ گلی محلوں کے لڑائی جھگڑوں میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔لاہور پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کی تقابلی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق شہر میں منظم یا پیشہ ور جرائم میں واضح کمی آئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہور شہر میں قتل کے کیسز میں 80 فیصد، ڈکیتی کی وارداتوں میں 39 فیصد، گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں 30 فیصد اور چوری کی وارداتوں میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کے واقعات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گلی محلوں میں ہونے والے لڑائی جھگڑوں کی شرح 12 فیصد بڑھ گئی ہے۔
ویسے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی کہ گھریلو تشدد ہویاگلی محلے کے لڑائی جھگڑے۔۔ان سب کی ایک ہی وجہ بدزبانی ہے۔۔ سخت لہجے اور گندی زبان میں کوئی بھی بات کسی کو بھی آسانی سے ہضم نہیںہوتی ، یہی وجہ ہے گھریلو تشدد اور محلے کے لڑائی جھگڑوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔۔لاک ڈاؤن میں انسان ویسے ہی چڑچڑے پن کا شکار ہے اوپر سے رمضان المبارک کے روزے چل رہے ہیں، اس لیے دیکھنے میں آرہا ہے کہ عدم برداشت کے واقعات زیادہ رونما ہورہے ہیں۔۔ باباجی نے اسی لیے کیا خوب کہا ہے کہ۔۔زبان کی سنیٹائزیشن کے لیے بھی سنیٹائزر تیارکیے جائیں، کیونکہ یہ موقع محل دیکھے بغیر پھسل جاتی ہے۔۔باباجی کا کہنا ہے کہ جب سنیٹائزر سے ہاتھ صاف ہوسکتے ہیں تو زبان کیوں نہیں ہوسکتی؟؟ ویسے باباجی نے بات تو پتہ کی کرڈالی لیکن اسے ہم عقل والی بات نہیں کہہ سکتے ، کیوں کہ سنیٹائزر زبان پر لگاتے ہی لوگ ’’ٹن‘‘ ہوجائیں گے۔۔ یہ تو آپ سب کو پتہ ہی ہے کہ سنیٹائزر میں الکوحل ملایاجاتا ہے۔۔ ویسے ہمارے ایک مفتی نے الکوحل بھی حلال ہی قرار دے دی ہے، اب کرلوگل۔۔ مفتی صاحب کا موقف ہے کہ جب علمائے کرام پتی والے پان جائز سمجھتے ہیں تو پھر ہلکی طاقت والی الکوحل بھی حلال ہے۔۔ باباجی کے بعد ہمیں مفتی صاحب کی عقل کا ماتم کرنا پڑرہا ہے، الکوحل اور پتی والے پان میں زمین آسمان کا فرق ہے، پتی والا پان کھا کر آپ نے کسی کو ’’ٹن‘‘ دیکھا ہے؟؟ قوال صاحبان تو جب تک پتی والا پان نہ کھائیں ان کے گلے سے بھرپور قوالی نہیں نکلتی؟ لیکن الکوحل پینے والوں کے منہ سے بے تحاشا گالیاں نکلتی تو ہم نے کئی بار دیکھی ہیں۔۔
ویسے ہم سب کو لاک ڈاؤن کا شکرگزار ہونا چاہیئے، اس کی وجہ سے ملک میں چغلیوں کی کمی ہوگئی ہے، اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے؟ تو بھائی لاک ڈاؤن کی وجہ سے عورتیں اکٹھی نہیں ہوپارہیں۔۔جہاں دو،تین خواتین اکٹھی ہوجاتی ہیں وہیں وہاں موجود نہ ہونے والیوں کی چغلیاں منہ بھربھر کرکرتی ہیں۔۔اکثر گھروں میں آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ مائیں اپنے بچوں کو باپ کا نام لے لے کر ڈراتی ہیں، بچوں کو کہتی ہیں کہ تُو ایسے نہیں مانے گا، رک جا شام کو تیرے پاپا (پیو) کو آنے دے ۔۔ بس یہی ایک خوف بچوں کو، وہ بھی کورونا وائرس نے ختم کردیا۔۔ اب باپ بیچارہ شام کو کیسے آئے گا ؟ چوبیس گھنٹے تو لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر میں ہی پڑا چارپائی توڑتا رہتا ہے۔۔لاک ڈاؤن کی ایس او پیز کی وجہ سے نمازجمعہ کے مختصر سے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مولوی صاحب فرمانے لگے۔۔ مسجد میں کورونا آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، ایک نمازی کھڑا ہوا اور کہنے لگا۔۔مولوی صاحب صرف یہ گارنٹی دیں کہ یہاں جوتے کوئی نہیں چرائیگا۔۔ویسا کورونا نے دیکھا جائے تو حقیقت میں زندگی ہی بدل ڈالی ہے، دنیا تبدیل کردی ہے، پہلے لوگ کہتے تھے کہ نیگیٹیو لوگوں سے دور رہو، اور اب کہتے ہیں پازیٹیو لوگوں سے دور رہو۔۔باباجی گزشتہ رات کی بیٹھک میں باتوں باتوں میں اچانک سے فرمانے لگے کہ۔۔ سب بول رہے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے ملک تیس سال پیچھے چلاگیا ہے، میں پہلے ہی بتادوں، دوبارہ کالج نہیں جاؤں گا۔۔۔ا ب باباجی کو کیسے سمجھاتے کہ ہم کسی ٹائم مشین میں نہیں بیٹھے، تیس سال پیچھے جانے والی بات تو بطور محاورہ استعمال کی گئی تھی۔۔باباجی کا مزید فرمانا ہے کہ ۔۔ جن سے گھر نہیں بیٹھا جاتا،وہ گھر سے باہر نکل جاتے ہیں پھر ان سے کہیں پر بھی نہیں بیٹھا جاتا۔۔
بہت ہی اچھا قصہ سنانے جا رہا ہوں، اگر مسلسل محنت کی جائے تو انسان کامیاب ہوہی جاتا ہے۔۔ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا، بشیر۔۔ بہت نالائق اور نکھٹو طبیعت کا تھا۔اس کے اسکول میں استاد اور استانیاں اس سے نالاں رہتے تھے اور ساتھی مذاق اڑاتے تھے۔ایک دن، بشیر کی اماں اسکول آئیں اور استانی جی سے اپنے پیارے بیٹے کی پڑھائی پر بات کرنا چاہی۔استانی جی تو بھری بیٹھی تھیں۔ بشیر کی بے وقوفی اور پڑھائی میں غیر دلچسپی کی داستانیں بغیر لگی لپٹی رکھے، اس کی اماں کو سنا ڈالیں۔۔ کہ یہ اتنا نالائق ہے کہ اگر اس کا باپ زندہ ہوتا اور بینک کا مالک بھی ہوتا تب بھی اس کو نوکری پہ نہ رکھوا پاتا۔ بیوہ ماں پر سکتہ طاری ہو گیا۔ بغیر کچھ کہے، اپنے پیارے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اسکول سے چلی گئی۔ نہ صرف اسکول، بلکہ وہ گاؤں بھی چھوڑ کر شہر چلی آئی۔وقت گزرتا گیا، گاؤں بڑھ کر قصبہ بن گیااور 25 سال گزر گئے۔ اسکول کی استانی جی کو دل میں شدید درد محسوس ہوا،اسپتال میں داخل کرایا لیکن درد بڑھتا رہا اور سب لوگوں نے، قریب بڑے شہر کے اچھے ہسپتال میں اوپن ہارٹ سرجری کا مشورہ دیا۔سب کے مشورے سے وہ شہر چلی آئیں اور سرجری کروالی۔ آپریشن کامیاب رہا اور انھیں کمرے میں لے جا یا گیا۔بے ہوشی کی ادویات کے زیر اثر، انھوں نے آنکھ کھولی تو سامنے ایک خوبصورت نوجوان مسکراتا نظر آیا۔اسے پہچاننے کی کوشش کرتے ہوتے یکدم انکا رنگ نیلا پڑنے لگا انھوں نے انگلی سے ڈاکٹر کی طرف اشارہ کرکے کچھ کہنا چاہا لیکن شاید مصنوعی آکسیجن بند ہو چکی تھی۔ڈاکٹر خوفزدہ اور پریشان ہو گیا اور اس نے آگے بڑھ کر انھیں سنبھالنے کی کوشش کی، لیکن استانی جی نے لمحوں میں ہی دم توڑ دیا۔ڈاکٹر کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ وہ پلٹا تو دیکھا کہ ہسپتال کے بھنگی، بشیر نے، وینٹی لیٹر کا پلگ نکال کر اپنے ویکیوم کلینر کا پلک لگا دیا تھا۔۔اب آپ اگر یہ سمجھ رہے تھے کہ خوبصورت ڈاکٹر وہی سادہ اور بے وقوف سا لڑکا، بشیر، تھا جس کی ماں نے اس کا ہا تھ پکڑ کر روتے ہوئے گاؤں چھوڑا تھا اور شہر آکر اس کو ڈاکٹر بنوا دیا تھا، تو پلیز جاگ جائیں۔ فلموں کے اثر سے باہر آجائیں،حقیقی زندگی میں بشیر،بشیر ہی رہتا ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زبان کی سنیٹائزیشن کے حوالے سے عرض ہے کہ۔۔ گفتگوایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لوگوں کے دل میں اترجاتا ہے یا پھر دل سے اترجاتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر