وجود

... loading ...

وجود
وجود

ریاست نہیں سیاست بچاؤ

بدھ 06 مئی 2020 ریاست نہیں سیاست بچاؤ

ایک ایسا نعرہ جو ہمیشہ سے ہی جمہوریت پسندوں کو ان کی “اوقات ” یاد دلانے کے لیے بلند ہوتا رہا۔۔۔ سیاست نہیں ریاست بچاؤ یعنی جو ملک ایک سیاستدان ایک قانون دان نے بنایا اس کو بچانے کا واحد “حل” سیاست چھوڑ دو قرار دیا جاتا رہا۔جو ملک اور قومیں اپنے بانی کے نقش قدم سے بھٹک جاتی ہیں ان کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے جو ہم آج بھگت رہے ہیں۔ اس ملک کی زندگی پر آدھے سے زیادہ وقت آمریت کا قبضہ رہا باقی آدھے وقت میں سے بھی زیادہ وقت آمریت کی نرسری میں پلے بڑھے سیاستدان “قابض” رہے۔ اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے طور چلانے والوں سے اس قوم کی خدمت یا جمہوریت کی مضبوطی کی توقع کی جاسکتی تھی ان میں سے اگر کوئی “حقیقی ” لیڈر بننے کی جانب قدم بڑھاتا اس کا اگلا قدم زندگی یا عزت کی زندگی پار کرنے پر مجبور کردیا جاتا۔ ہم 72 سال میں دو قدم آگے چلنے کے بعد چار قدم پیچھے ہٹنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ ہم دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتے ہیں اللہ نے ہمیں ہر قسم کے وسائل سے مالا مال کررکھا ہے پھر ہم آگے بڑھنے کی بجائے ڈھلوان کی جانب کیوں لڑھک رہے ہیں۔ ہمارے ادارے جن کے پاس تمام وسائل اور اختیارات موجود ہیں وہ شب خون مارنے یا اسے قانونی قرار دینے کی بجائے ایک بار ٹھنڈے دل سے غور تو کریں کہ ہم تیزی سے ڈھلوان کا سفر کیوں کررہے ہیں۔ ہماری غلطیوں اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہم سے جدا ہوکر بنگلہ دیش بننے والا ملک آج ہم سے کیوں آگے نکل گیا ہے۔ آج ہمارا روپیہ اس کے ٹکے کے سامنے “ٹکے” کا نہیں رہا۔ بنگلہ دیش نے ہم سے دنیا کی اکثر منڈیاں چھین لی ہیں۔ آج بنگلہ دیش کا طوطی بولتا ہے۔ ہم نے کل کہا تھا جنگ کھیڈ نہیں زنانیاں دی۔ آئیں آج دیکھیں بنگلہ دیش کی “زنانی” آپ کے “کھلاڑی ” سے جنگ جیت چکی ہے۔ آپ نے جسے “ہیرو” قرار دے کر اس قوم کے سر پر مسلط کیا تھا آج دیکھیں تو سہی اس کی کارکردگی کیا ہے۔ میں اعدادوشمار کے گورکھ دھندے میں نہیں پڑتا صرف آپ سے درخواست گزار ہوں ایک بار اپنا اور بنگلہ دیش کا موازنہ تو کریں۔ چلیں معیشت کو رہنے دیں صرف کرونا سے نمٹنے کا موازنہ ہی کرلیں۔ حسینہ واجد مجھے بھی اچھی نہیں لگتی شاید میں جس نسل سے تعلق رکھتا ہوں وہ مطالعہ پاکستان پڑھتے بڑی ہوئی ہے۔ میں بھی اسے “غدار” مانتا ہوں۔ اس کرونا کا ستیاناس ہو اس نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ میں حسینہ واجد کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ بات تسلیم کروں کہ ہم یہ “جنگ” بھی ہار رہے ہیں۔
ہماری تاریخ میں دوسری بار “زنانی ” سے جنگ ہارنا کم سے کم مجھے تو اچھی نہیں لگے گی۔ قومیں ہمیشہ ایک مٹھ ہوکر جنگ لڑاکرتی ہیں۔ حسینہ واجد نے بتایا کہ وہ قوم کو متحد رکھنے کا ہنر جانتی ہیں۔ ہماری بدقسمتی کہ جسے کھلاڑی سمجھ کے لائے وہ پرلے درجے کا “اناڑی ” ثابت ہوا۔ میری اس گستاخی کا یقیناً آپ برا منارہے ہوں گے اس لیے میں بنگلہ دیش کی بات کو یہیں چھوڑکے ویتنام نکل جاتا ہوں جس کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو کرونا جیسی موذی وبا سے کم متاثر ہوئے ہیں۔ ویتنام نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے بہترین حکمت عملی سے کام لیا۔ یہ وبا جیسے ہی دنیا میں پھیلنے لگی اس نے اپنا بارڈر مکمل سیل کردیا۔ لاک ڈاؤن کی ا سٹینڈرڈ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے وائرس کو پھیلنے سے روکا اس دوران اپنی ٹیسٹنگ کٹ متعارف کروادی جس سے سستے اور فوری ٹیسٹ کرنے کی سہولت میسر آگئی۔ ویتنام کی اکانومی اتنی اچھی بھی نہیں کہ وہ اپنے شہریوں کو گھر بٹھاکے تین وقت کا کھانا کھلاسکے۔ ویتنامی حکومت نے سب کو کھلانے کی بجائے وائرس سے متاثرہ مریض اور اس کے لواحقین کے لیے کھانے پینے اور دیگر ضروریات پوری کرنے کا بندوبست کیا۔ ابتداء میں ہی اچھے اور بروقت فیصلوں نے ویتنام کو امریکہ۔ اٹلی۔ فرانس وغیرہ بننے سے بچالیا۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو بروقت فیصلہ کرنے اور اس پر عملدرآمد کرانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ آج جب ویتنام جیسا ملک کرونا جیسی وبا پر قابو پاچکا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ہمارے حکمران باہم دست و گریباں ہیں۔ لیڈر وہ ہوتاہے جو قوم کی رہنمائی کرے یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے وزیراعظم پاکستان ایک دن کوئی بیان دیتے ہیں اگلے دن اس سے الٹ بات کردیتے ہیں۔ عمران خان اور اس کی کابینہ سندھ حکومت کے پیچھے لٹھ لے کر پڑے ہیں۔ سندھ وہ پہلا صوبہ ہے جو وفاقی حکومت کی “نااہلی ” کا شکار ہوا۔ ایران سے آنے والے جن زائرین کو تفتان بارڈر پر روکا جاسکتا تھا انہیں زلفی بخاری کے “حکم” پر وائرس پھیلانے کا “لائسنس ” دے کر ملک بھر میں پھیلا دیا۔ اس کام کے لیے پہلا شہر سکھر چنا گیا۔ مراد علی شاہ نے اس چیلنج کو سنجیدگی سے لیا اور بروقت لاک ڈاؤن کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین قرنطینہ مراکز قائم کیے۔ ان کی محنت پر وفاقی حکومت نے پہلے دن سے ہی “گولہ باری” جاری رکھی۔ کبھی ٹرانسپورٹرز کو اکسایا تو کبھی تاجروں کو بڑھکایا اور تو اور ڈاکٹروں اور مولویوں کو بھی سندھ سرکار کے تعاقب میں ڈال دیا۔ جیسا کہ میں نے کہا وزیراعظم ہمیشہ قوم کو لیڈ کرتا ہے لیکن یہاں ایسا نہیں ہوا۔ عمران خان اس قوم کو لیڈ اور متحد کرنے میں ناکام رہے جیسا کہ ماضی میں سوات آپریشن کے وقت آصف علی زرداری۔ ملک بھر میں دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے نوازشریف اور ڈینگی سے مقابلہ کرنے کے لیے شہبازشریف کرچکے۔ قوموں پر برا وقت آجائے تو لیڈر اسے متحد کرتا ہے وہ سیاست پر ریاست کو ترجیح دیتاہے لیکن خان صاحب جو ہمیشہ سے ہی دریا کی الٹی جانب تیرنے میں “فخر” محسوس کرتے ہیں وہ ان حالات میں بھی ریاست نہیں سیاست بچاؤ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر