وجود

... loading ...

وجود
وجود

چین اور امریکا کی سفارتی جنگ پر کورونا وائرس کے اثرات

پیر 20 اپریل 2020 چین اور امریکا کی سفارتی جنگ پر کورونا وائرس کے اثرات

کتنے افسوس کی بات ہے کہ سپرپاور امریکا کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے کے بعد بھی ”تکبر“ کی اُسی بلند مقام پر فائز ہے، جہاں آج سے ایک ماہ پہلے براجمان تھا۔ حالانکہ سب پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ امریکا پر یہ وقت بہت بھار ی ہے اور امریکی شہر ی تاریخ کے کٹھن ترین حالات سے گزر رہے ہیں۔ مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بحران کی اِس مشکل گھڑی میں اپنے پرانے دشمنوں کو دوست بنانے کے کی کوشش کرنے کے بجائے اُلٹااپنے ماضی کے بہترین دوستوں کو بھی،دشمن بنانے میں مصروفِ عمل ہیں۔ شاید ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال پر اپنی انتظامی کوتاہیوں کو تسلیم کرنے کے لیے کسی صورت تیار نہیں ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ ا مریکہ میں کورونا وائرس کا ذمہ دار کبھی چین کو قرار دیتے ہیں اور کبھی اِس کا الزام عالمی ادارہ صحت کے سرتھوپنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر سوچنے کی با ت یہ ہے کہ کورونا وائرس کے امریکا میں پھیلاؤ کا سارا الزام چین یا پھر عالمی ادارہ صحت کے کھاتے میں ڈالنے سے کیا امریکا میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اچانک سے رُک جائے گا؟ یا امریکی شہری کورونا وائرس سے صحت یاب ہونا شروع جائیں گے؟۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے نے امریکا کی مشکلات کو اور بھی زیادہ بڑھا دیا ہے اور کتنی بدقسمتی کی با ت ہے کہ دنیا بھر کی اہم سیاسی شخصیات ڈونلڈ ٹرمپ سے ہزاروں امریکیوں کی ہلاکت پر تعزیت کرنے کے بجائے اُن کے عالمی ادارہ صحت سے متعلق جاری ہونے والے بیانات کی مذمت کررہی ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ابھی بھی بار بار کورونا وائرس کو ”چائنیز وائرس“ قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ جارحانہ مزاج کے مالک امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اسے’’ووہان وائرس“ کہہ کر پکار رہے ہیں،جس پر چین میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے۔ یوں اَب جواب میں چین میں بھی سوشل میڈیا پر امریکا سے متعلق ایسی خبریں پھیلائی جارہی کہ جیسے کورونا وائرس کی عالمی وبا امریکی فوج نے باقاعدہ اپنے جنگی پروگرام کے تحت پھیلائی ہے۔ چین اور امریکی کی بیان بازی کی وجہ سے دنیا بھر میں افواہوں کا بازار گرم ہے اور آئے روز عالمی ذرائع ابلاغ بالخصوص سوشل میڈیا پر کورونا وائرس سے متعلق عجیب و غریب سازشی تھیوریاں سامنے آرہی ہیں۔ حالانکہ سائنس دانوں کی ایک بڑی اکثریت یہ ثابت کرچکی ہے کہ کورونا وائرس کی ساخت قطعی طور پر قدرتی ہے اور اِسے کسی لیبارٹری میں بنائے جانے کا اندیشہ بالکل خارج از امکان ہے۔ سائنس دانوں کا یہ بھی اصرار ہے کہ فی الحال اگر سب لوگ کوروناوائرس کے بارے میں طرح طرح کی سازشی تھیوریاں پیش کرنے کے بجائے اگر اِس مرض کا علاج تلاش کرنے کی پیش قدمی کریں تو یہ بنی نوع انسان کے لیے زیادہ مفید بات ہوگی۔ لیکن یہ وہ چھوٹی سی بات ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عقل میں نہیں آرہی ہے اور وہ کورونا وائرس کا رشتہ چین کے ساتھ ثابت کرنے میں بضد دکھائی دیتے ہیں۔ جبکہ اِس جرم میں چین کا سہولت کار عالمی ادارہ صحت کو قرار دے رہے ہیں۔ جس کی پاداش میں وہ عالمی ادارہ صحت کی مالی امداد بند کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا ہدف ضرور ہے مگر آخری ہرگز نہیں اور ہوسکتاہے کہ وہ بہت جلد اقوام ِ متحدہ پر بھی چین کی اعانت سے کورونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کردیں۔کیونکہ کورونا وائرس نے عالمی سپر پاور امریکا کی طاقت اور صلاحیت کو بری طرح سے دنیا بھر کے سامنے آشکار کرکے رکھ دیاہے۔ یعنی وہ عالمی طاقت امریکا جس کے بارے میں خیال کیا جاتاتھا کہ اگر دنیا میں کہیں بھی کوئی بڑی آفت یا مصیبت آئی تو امریکا تن تنہا ہی اُس کا مقابلہ کر کے پوری دنیا کو بچالے گا۔ یہ وہ تصور اور خواب تھا جو برسوں سے ہالی ووڈ کی ایکشن فلموں میں بڑے تسلسل کے ساتھ دکھایا جاتا رہاہے۔ لیکن انسانی آنکھ سے دکھائی نہ دینے والے ایک چھوٹے سے جرثومے ”کورونا وائرس“ نے اِس خواب کو صرف ایک ماہ کی قلیل مدت میں ہی چکنا چور کر کے رکھ دیا ہے اور عالمی سپر پاور امریکا کو ایک پل میں ہی ہیرو سے زیرو بنا دیا ہے۔ جبکہ امریکا کے مقابلے میں چین جس طرح سے کورونا وائرس کی وبا سے سرخرو ہو کر نکلا ہے،اُس واقعہ نے بھی امریکا کی ساکھ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے اور اَب ساری دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین کے تجربے، مشاورت، معاونت،امداد اور طبی آلات سے مستفید ہورہی ہے۔ دلچسپ با ت یہ ہے کہ اِس وقت کورونا وائرس کا شکار ایک بھی ملک ایسا نہیں ہے، جہاں چینی ڈاکٹرز کورونا وائرس کے خلاف اپنی رضاکارانہ خدمات فراہم نہ کررہے ہوں۔یوں سمجھ لیجئے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے بین الاقوامی سیاسیات کی ساری بساط ہی اُلٹ کر رکھ دی ہے۔
یقینا کورونا وائرس کا یہ دور دنیا کے تمام ملکوں کے انتظامی اور سیاسی ڈھانچوں کے لیے ایک ایسی کڑی آزمائش ہے،جس کا سامنا اِن ملکوں نے کبھی بھی نہیں کیا۔ بلاشبہ اگلی عالمی سپر پاور کی قیادت کو کوروناوائرس کی کسوٹی پر ہی پرکھا جائے گا اور مستقبل میں جائزہ لیا جائے گا کہ کس نے اِس نازک وقت میں کیا فیصلہ کیا،کون سی قیادت نے کتنی فصاحت اور بلاغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ملکی وسائل کتنے مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے کورونا وائرس کی وبا سے مقابلہ کیا۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کورونا وائرس پر جب قابو پا لیا جائے گا تو چین کی معیشت کا دوبارہ اٹھنا دنیا کی تباہ حال معیشت کو بحال کرنے میں اہم عنصر ثابت ہو گا۔ کیونکہ چین حالیہ عالمی حالات سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھا رہا ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کے ناقدین کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے خود ہی ہاتھ پاؤں چھوڑ دیے ہیں۔کیونکہ کورونا وائرس کی عالمی وبابہتر طرز حکمرانی،انسانیت کی فلاح و بہبود اور عالمی برتری کے تین عناصر کا ایک مشترکہ امتحان تھا اور اَب تک امریکا اِس امتحان میں برے طریقے سے ناکام ہوتاہوا دکھائی دیتا ہے۔ دوسری جانب چین بڑی سرگرمی اور انتہائی مہارت کے ساتھ اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو کورونا وائرس کے وبائی بحران میں اپنے آپ کو عالمی لیڈر ثابت کرنے میں امریکی کی ناکامی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر