وجود

... loading ...

وجود

بھارت ،متنازع شہریت کے خلاف چار روز میں مظاہرین پر فائرنگ کا تیسرا واقعہ

منگل 04 فروری 2020 بھارت ،متنازع شہریت کے خلاف چار روز میں مظاہرین پر فائرنگ کا تیسرا واقعہ

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اپنی نوعیت کا تیسرا واقعہ پیش آیا جس میں نامعلوم ملزمان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے گیٹ پر فائرنگ کردی۔بھارتی ٹی وی این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دو نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 5 کے باہر فائرنگ کی تاہم اس سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔یہ متنازع شہریت قانون کے خلاف نئی دہلی میں احتجاج کے دوران چار روز میں پیش آنے والا فائرنگ کا تیسرا واقعہ ہے ۔پولیس نے کہا کہ چند طلبہ نے حکام کو بتایا کہ فائرنگ یونیورسٹی کے گیٹ پر کی گئی جو شاہین باغ سے تقریبا دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ، جہاں متنازع شہریت قانون(سی اے اے )کے خلاف مظاہرین نے دو ماہ سے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے ۔رپورٹ میں سینئر پولیس افسر جگدیش یادو کے حوالے سے کہا گیا کہ عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔دوسری جانب سینئر پولیس افسر کمار گیانیش کا کہنا تھا کہ جامعہ نگر پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے جائے وقوع کا دورہ کیا تاہم انہیں وہاں سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے ملزمان کی جانب سے استعمال ہونے والی سواری سے متعلق بھی متنازع رپورٹس ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ کچھ کے مطابق وہ گاڑی میں آئے تھے ۔واضح رہے کہ یکم فروری کو شاہین باغ کے علاقے میں ایک اور مسلح نوجوان نے فائرنگ کی تھی جسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔نئی دہلی کے جامعہ نگر میں شاہین باغ میں ایک مسلح نوجوان نے فائرنگ کی تاہم کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔سوشل میڈیا میں زیر گردش ویڈیو میں واضح طور پر سنا گیا کہ پولیس کی حراست میں موجود نوجوان چلا رہا ہے کہ ‘ہمارے دیش میں اور کسی کی نہیں چلے گی، صرف ہندوں کی چلے گی۔’قبل ازیں 30 جنوری کو نئی دہلی میں ایک ہندو قوم پرست نے انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریمنگ کے دوران متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ پر فائرنگ کرکے ایک طالب علم کو زخمی کردیا تھا۔انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتبہ شخص نے نئی دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر متنازع قانون کے خلاف سراپا احتجاج طلبہ پر یہ کہہ کر فائرنگ کردی کہ ‘یہ لو آزادی’ اور ‘نئی دہلی پولیس زندہ باد’۔پولیس نے فائرنگ کرنے والے ہندو قوم پرست نوجوان کو گرفتار کرلیا تھا۔یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں بھارتی شہریت کے حوالے سے متنازع بل منظور کیا تھا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پڑوسی ممالک (بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان)سے غیرقانونی طور پر بھارت آنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمان اس کا حصہ نہیں ہوں گے ۔اس بل کی منظوری کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کے بعد بھارت میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج کے ساتھ ساتھ ملک کے کئی اہم شہروں میں انٹرنیٹ کی معطلی اور کرفیو بدستور نافذ ہے ۔شہریت ترمیمی بل کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت فراہم کرنا ہے ، اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔اس بل کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا کہ مرکز اس بل کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔بھارتی شہریت کے ترمیمی بل 2016 کے تحت شہریت سے متعلق 1955 میں بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔اس بل کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔خیال رہے کہ آسام میں غیر قانونی ہجرت ایک حساس موضوع ہے کیونکہ یہاں قبائلی اور دیگر برادریاں باہر سے آنے والوں کو قبول نہیں کرتیں اور مظاہرین کا ماننا ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد ریاست آسام میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر