وجود

... loading ...

وجود
وجود

’’کورونا وائرس‘‘

جمعرات 30 جنوری 2020 ’’کورونا وائرس‘‘

چین ہمارا دوست ہے اور آج کل ہمارا یہ دیرینہ دوست ایک بہت بڑی ناگہانی و آسمانی آفت کی زد میں آیا ہواہے۔چین کے اِس مشکل وقت میں من حیث القوم ہم سب کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سب پوری قوت کے ساتھ چین کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں ۔ تاکہ چین کو اِس نازک وقت میں اپنے دشمنوں کی طرف سے جس منفی اور مذموم پروپیگنڈا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہے ،اُسے ناکام بنایا جاسکے۔چین پر نازل ہونے والی آسمانی آفت کا نام ’’کورونا وائرس ‘‘ ہے ۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 106 تک پہنچ گئی ہے جبکہ تقریباً 3000 افراد میں اس بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔ جبکہ 300 سے زائد افراد تشویشناک حد تک بیمار ہیں۔دیگر ممالک میں بھی ’’کورونا وائرس ‘‘ کے 41 سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ جن میں تھائی لینڈ، امریکہ اور آسٹریلیا شامل ہیں لیکن اب تک چین سے باہر اِس موذہ وائرس کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے۔ یہ مہلک وائرس گذشتہ برس دسمبر میں نمودار ہوا تھا۔وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے چین کے اکثر شہروں میں ٹرین سروس مکمل طور پرمعطل کردی گئی ہے اور چین میں سفر کرنے والے تمام افراد کے جسمانی درجہ حرارت کو باقاعدگی سے چیک کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی شخص میں وائرس کی موجودگی کا بروقت پتا لگایا جا سکے۔’’کورونا وائرس ‘‘کا سب سے زیادہ شکار چینی شہر ووہان ہوا۔ لہذا چینی حکام کی جانب سے ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر ووہان کے رہائشیوں کی شہر سے باہر نقل و حمل پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

بلاشبہ ’’کورونا وائرس ‘‘ کی آفت بہت بڑی ہے لیکن چین اِس سے نبرد آزما ہونے کے لیئے کتنا پرعزم ہے ،اِس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ’’کورونا وائرس ‘‘ سے نمٹنے کے لیئے چین نے ووہان شہر میں صرف چھ دن کی قلیل مدت میں ہسپتال تعمیر کرنے کا اعلان کر کے پوری دنیا کو حیران کرنے کے ساتھ ساتھ یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ چینی قوم عالمی میڈیا کے تمام تر منفی پروپیگنڈے کے باوجود ’’کورونا وائرس ‘‘کو شکست دینے کے لیئے متحد ہے ۔ چین کی سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہسپتال کے لیے 25 ہزار مربع میٹر علاقے میں کھدائی کا کام شروع ہو چکا ہے۔ چونکہ یہ ہسپتال ایک خاص وبا سے مقابلہ کرنے کے لیئے بنایا جا رہا ہے لہٰذا اس خصوصی اسپتال میں صرف’’ کورونا وائرس‘‘ کے متاثرین کا ہی علاج کیا جائے گا۔ اسی لیے یہاں سخت سکیورٹی انتظامات بھی ہوں گے۔یاد رہے کہ بڑے سے بڑے منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کرنے میں چین کا ریکارڈ ہمیشہ سے ہی شاندار رہا ہے۔ 2003 میں بھی چین نے بیجنگ میں سات دنوں کے اندر ہسپتال بنایا گیا تھا اور اب شاید اسی ریکارڈ کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 2003میں سارس کے متاثرین کی مدد کے لیے بیجنگ میں زیوتانگشان ہسپتال بنایا گیا تھا۔اس کی تعمیر کا کام سات دن میں مکمل کر لیا گیا تھا۔

چائنا ڈاٹ کوم میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ہسپتال کو بنانے کے لیے تقریباً 4000 افراد نے دن رات کام کیا تھا۔اس ہسپتال میں ایکس رے کا کمرا، سی ٹی سکین کا کمرا، آئی سی یو اور لیبارٹری شامل تھے۔ ہسپتال کے ہر ایک وارڈ میں ایک باتھ روم تھا۔ہسپتال کی تعمیر کے دو ماہ بعد ملک بھر میں موجود تمام سارس متاثرین کا ساتواں حصہ اس ہسپتال میں داخل کردیا گیا تھا۔ چین کے میڈیا میں اسے ’’طبی تاریخ میں معجزہ‘‘‘ قرار دیا گیا تھا۔چین کی وزارت صحت نے اسے بنانے کا حکم دیا تھا اور دیگر ہسپتالوں سے نرسوں اور ڈاکٹروں کو وہاں بلایا گیا تھا۔ ان کے پاس متاثرین کی شناخت اور ان کے علاج کے لیے ضروری ہدایات کی لسٹ تھی۔جبکہ سارس کی وبا کے ختم ہونے کے بعد بیجنگ کے ہسپتال کو خالی کر دیا گیا تھا۔بیجنگ کے ہسپتال کی ہی طرح ووہان کا ہسپتال بھی عمارت بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ’پری فیبریکیٹیڈ مٹیریئل‘ یعنی ’پہلے سے تیار شدہ اشیا‘ سے بنایا جائے گا۔چین ایسے کاموں میں غیرضروری دفتری طوالتوں اور معاشی رکاوٹوں کو پار کرنے اور ذرائع فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔اس کام کو وقت پر ختم کرنے کے لیے ملک بھر کے مختلف علاقوں سے انجینیئروں کو بلایا گیا ہے۔انجینیئرنگ کے کام میں چین بہت آگے ہے۔ تیزی سے اونچی عمارتیں بنانے میں اس ملک کا کوئی مقابلہ نہیں۔ شاید دنیا بھر کو یہ بات سمجھنے میں مشکل ہو لیکن چین کے لئے سب کچھ عین ممکن ہے۔

چین میں ’’کوروناوائرس‘‘ کی مہلک وباء پھوٹنے کے بعد پاکستان میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔اسلام آبادمیں انتظامیہ اس حقیقت سے مکمل طورپرباخبرہے پاکستانی اورچینی شہری دونوں ممالک میں سفرکرتے ہیں تویہ مہلک وائرس کسی بھی لمحے یہاں آسکتاہے۔چینی وزارتِ تعلیم کی ایک رپورٹ کے مطابق15اپریل2019تک تقریباً 28023پاکستانی طلبہ چین میں زیرِ تعلیم تھے۔چینی وزارتِ تعلیم کے سرکاری ڈیٹا کے مطابق چین پاکستانی طلبہ کیلئے تعلیم حاصل کرنے کیلئے ترجیح بن چکی ہے تقریباً 7034 سکالرشپس پر پڑھ رہے ہیں۔ 2019میں چین میں زیرِ تعلیم طلبہ کے حساب سے پاکستان کانمبر تیسرا تھا۔60ہزار سے زائد چینی شہری پاکستان میں رہائش پزیر ہیں۔ اور ان کی بڑی تعداد پاک چین اقتصادی راہداری میں کام رہی ہے۔بہرحال خوش آئند بات یہ ہے کہ اَب تک پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ بظاہر سوشل میڈیا پر چند شر پسند عناصر کی جانب سے ’’کورونا وائرس ‘‘ کے پاکستان میں داخلے سے متعلق افواہیں پھیلائی جارہی ہیں ،تاہم حکومتِ پاکستان نے اِن تمام دعوں اور افواؤں کی سختی سے تردید کردی ہے کہ پاکستان میں ابھی تک ’’کوروناوائرس‘‘ کا کوئی مریض موجود نہیں ہے۔

قارئین کی معلومات کے لیئے بتاتے چلیں کہ ’’کورونا وائرس‘‘ کا تعلق وائرسز کے اس خاندان سے ہے جس کے نتیجے میں مریض بخار میں مبتلا ہوتا ہے۔ یہ وائرس اس سے قبل دنیا میں کہیں بھی اور کبھی نہیں دیکھا گیا۔2003 میں چمگادڑوں سے شروع ہونے والا یہ وائرس بلیوں سے مماثلت رکھنے والے جانوروں میں منتقل ہوا اور پھر انسانوں تک پہنچا۔ اس وائرس سے نظام تنفس شدید متاثر ہوتا ہے۔جبکہ وائرس کی علامات بخار سے شروع ہوتی ہیں جس کے بعد خشک کھانسی ہوتی ہے اور پھر ایک ہفتے کے بعد مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے ۔انسانوں میں ’’کرونا وائرس ‘‘ کی افزائش کا دورانیہ ایک سے 14 دنوں کے درمیان ہے جس میں کسی شخص کو علامات ظاہر ہوئے بغیر بھی یہ بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔علامات یا میڈیکل ٹیسٹ کے بغیر کسی متاثرہ شخص کو معلوم نہیں ہو سکتا کہ اسے ’’کرونا وائرس ‘‘ کا مرض لاحق ہے۔ لیکن وہ اس کے پھیلاؤ کا سبب ضرور بن سکتا ہے۔ ’’کرونا وائرس ‘‘ سے بچاؤ کے لیے نہ تو کوئی ویکسین ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص علاج ہے۔ابتدائی اطلاعات کو دیکھتے ہوئے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متاثرین میں سے صرف ایک چوتھائی ایسے تھے جو شدید متاثر ہوئے اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ایسے افراد تھے جو عمر رسیدہ تھے ،یا جو پہلے ہی سے کسی دوسری بیماری کا شکار تھے۔چینی حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس مچھلی منڈی میں ہونی والی سمندری جانداروں کی غیرقانونی خرید و فروخت کے دوران انسانوں میں منتقل ہوا ہو۔’’کرونا وائرس‘‘ سے بچنے کی مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیں اور اپنے ناک یا چہرے کو مت رگڑیں، احتیاط کریں اور باہر جاتے ہوئے ماسک پہن کر رکھیں، پرہجوم جگہوں پر جانے سے اجتناب کریں، اگر آپ نے چین کے شہر ووہان کا سفر کیا ہے تو اپنا طبی معائنہ ضرور کرائیں ،آخری اور سب سے اہم کہ اپنے ڈاکٹر سے ہرگز یہ بات مت چھپائیں کہ آپ نے حال ہی میں چین کے شہر ووہان کا سفر کیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر