وجود

... loading ...

وجود
وجود

خط۔وط۔۔۔ عمران یات (علی عمران جونیئر)

پیر 23 دسمبر 2019 خط۔وط۔۔۔ عمران یات (علی عمران جونیئر)

دوستو، ایک زمانہ تھا جب خط لکھتے تھے جو دنوں اور ہفتوں میں اپنی منزل تک پہنچتا تھا ،جواب بھی اسی طرح شدید انتظار کے بعد ملتا تھا۔۔ فورٹی پلس والوں کے لئے خط لکھنا کوئی نئی چیز نہیں ہوگا،یہ بھی ایک عشق تھا، کچھ لوگ قلمی دوستی کرتے تھے، کچھ احباب کے نام خطوط لکھتے تھے ، کاروباری طبقہ بھی اپنے مقاصد کے لئے خط وط لکھتے تھے لیکن کچھ خط ’’دستی‘‘ دیئے یا بھیجے جاتے تھے، جسے عاشقانہ خطوط کہتے تھے۔۔ لیکن فی زمانہ وقت جس تیزی سے ترقی کرتاگیا، خط اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔۔ جو کام پہلے دنوں اور ہفتوں میں ہوتا تھا اب سیکنڈوں میں ہوجاتا ہے۔۔ ایس ایم ایس، واٹس ایپ، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا کے ذرائع نے پوری دنیا کو گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا ہے۔۔ اب عاشقوں نے بھی خط وط لکھنا چھوڑ دیئے ہیں، ان کے لئے موبائل کمپنیوں نے نائٹ پیکچز نکال دیئے ہیں۔۔چلیں اب کچھ باتیں خط وط یا خطوط کی کرلیتے ہیں تاکہ ہمارے بزرگ اور فورٹی پلس قارئین یادوںکے حسین سپنوں میں کھو جائیں۔۔

لیجنڈ انشائیہ نویس ابن انشا اپنے مضمون ’’ ابتدائی حساب ‘‘ میں خط کی اقسام کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ۔۔۔خط کی کئی قسمیں ہیں۔ سیدھے خط کو خطِ مستقیم کہتے ہیں۔ چونکہ یہ بالکل سیدھا ہوتا ہے اس لئے سیدھے آدمی کی طرح نقصان اٹھاتا ہے۔۔۔تقدیر کے لکھے خط کو خطِ تقدیر کہتے ہیں، جسے فرشتوں نے سیاہی سے لکھا ہوتا ہے، اس لئے اس کا مٹانا مشکل ہوتا ہے۔۔۔جس خط میں ڈاکٹر صاحب نسخے لکھتے ہیں اور جو کسی سے پڑھے نہیں جاتے اسے خطِ شکستہ کہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج کل لوگ بیماریوں سے زیادہ نہیں مرتے بلکہ غلط دوائیوں سے مرتے ہیں۔۔۔خط کی دو قسمیں اور بھی ہیں مثلاً حسینوں کے خطوط۔یہ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو حسینائیں اپنے چاہنے والوں کے نام لکھتی ہیں، جن میں دنیا کے اْس پار جانے کا ذکر ہوتا ہے جہاں ظالم سماج دو محبت کرنے والوں تک نہ پہنچ سکے۔دوسرے ’’حسینوں کے خطوط‘‘ یعنی نقش و نگار جن کی بدنمائی چھپانے کے لئے ہر سال کروڑوں روپے کی کریمیں، لوشن، پاؤڈر اور پرفیومز وغیرہ استعمال کرلئے جاتے ہیں۔

خاتون نیوزکاسٹراپنے محبوب کو کس طرح خط لکھا کرتی تھی۔۔السلام و علیکْم،پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق شام کے چھ بجے ہیں، امی جان پان کے لئے چھالیہ کتر رہی ہیں اور اباحضورحقہ گڑگڑارہے ہیں، سب سے پہلے خاص خاص باتیں۔چچی کے خط سے خبر موصول ہوئی کہ تم شادی کے لئے شور مچا رہے ہو۔خط ملتے ہی اماں کا شادی کے لئے فرنیچر لاہور سے منگوانے کا ارادہ ہے مگر ابا کا اصرار ہے کہ فرنیچر سیالکوٹ سے ہی خریدا جائے۔تفصیلی باتیں رات کا کھانا بنانے کے بعد لکھوں گی۔اب رات کا کھانا بنانے کے بعد خبروں کی تفصیل کے ساتھ حاضر ہوں۔پیارے محبوب تم نے شادی کے لئے اتنا شور مچایا ہے کہ ہمارے گھر بھر میں تھر تھلی مچ گئی ہے۔چچی کے خط سے خبر ملی کہ وہ اگلے ہفتے دن مقرر کرنے کے لئے آ رہی ہیں۔مجھے جب سے یہ خبر موصول ہوئی ہے میرے پاؤں زمین پر نہیں ٹِک رہے۔پیارے محبوب،گھر والے شادی کی تیاری زور و شور سے کر رہے ہیں اماں چاہتی ہیں کے فرنیچر لاہور سے منگوایا جائے لیکن ابا نے یہ کہہ کر ٹانگ اڑا دی کہ سیالکوٹ میں بھی اعلی قسم کا فرنیچر دستیاب ہے۔اماں ابا کی سرد جنگ شروع ہونے ہی والی تھی کہ اسلام آباد سے بھائی صاحب عین موقع پر پہنچ گئے۔انہوں نے آتے ہی بیچ بچاؤ کرا دیا۔ورنہ اماں ابا کی جنگ میں گھر کی کافی چیزوں کا نقصان ہونے کا اندیشہ تھا۔کراچی سے خالہ رضیہ کے فون سے یہ رپورٹ موصول ہوئی کہ وہ شادی سے دو ہفتے پہلے ہی درجن بھر بچوں سمیت تشریف کا ٹوکرا لا رہی ہیں ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی ہے کہ دو مہینے رہیں گی۔اس خوفناک خبر کے سنتے ہی گھر میں ہر ایک کو زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے۔اب موسم۔۔گھر بھر میں موسم کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ اماں کی گرج دار آواز ہر طرف سْنائی دے رہی ہے اس صورتحال کو دیکھ کر گھر کا ہر ایک فرد ابا سمیت شادی کی تیاریوں میں مصروف ہے۔پیارے ساجن،گھر میں شور وغْل دیکھ کر مجھے تو ہر طرف دھنک رنگ محسوس ہو رہے ہیں اپنی خوشی اور گھر کی آب و ہوا تم تک پہنچانے کے لئے خط لکھ رہی ہوں اس سے پہلے کہ اماں کی گرج دار آواز کے ساتھ مجھے دو مکے پڑ جائیں خط لکھنا بند کرتی ہوں۔انشاء اللہ ملاقات نزدیک ہے تب تک کے لئے اجازت۔

ایک ڈاکٹرشوہر کا واقعہ بھی آپ کے گوش گزار کردوں جو ماہر کیمیا ہونے کی وجہ سے خشک مزاج واقع ہوئے ہیں۔در اصل ڈاکٹر صاحب سے ان کی بیوی کی شکایت تھی کہ وہ انہیں پیار و محبت بھرے خطوط نہیں لکھتے۔ آخر خدا خدا کرکے ڈاکٹر صاحب کا کفر ٹوٹااور انہوں نے رفع شکایت کی ٹھان لی۔ عمر(خاص طور سے وہ عمر جس میں آج عشق و محبت کے سوا کچھ سوجھتا ہی نہیں) تو ان کی گزری تھی کتابوں میں اور لیباٹری میں ، کیا جانیں گل و بلبل ، بادہ و ساغر ، ساقی و میخانہ ، شراب و شباب، پنکھڑی و گلاب،ہجر وملاقات اور اردو شاعری کے لوازمات۔ لہذاانہوں نے بعد از خرابی بسیار جو محبت نامہ تیار کیا وہ اس طرح سے تھا۔۔ ڈیئر!جب تم مسکراتی ہو تو مجھے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ٹیسٹ ٹیوب آپس میں ٹکرائی ہو۔ میرا دل تمہار ا منہ دیکھ کر مرکری کی طرح تڑپنے لگتا ہے۔ اف وہ تمہارا میری طرف چہرہ فوکس کرکے مسکرانا ،قسم ہے نیوٹن کی !مجھے یوں لگتا ہے جیسے میرا دل فاسفورس کا ایک ٹکڑا ہے جو نوے درجے پر جل رہاہے۔ تمہارے بغیر میری زندگی فاسفورس سے بھی ہلکی ہے۔ مجھے تمہاری محبت نے کاربن ڈائی آکسائڈ کی طرح بے رنگ ،بے بواور بے ذائقہ بنا دیا ہے۔میں تمہارے جدائی میں گندھک کی طرح زرد ہوگیا ہوں۔ آخر میں کب تک دھواں دینے والے لیمپ کی طرح جلتا رہوں گا۔ تمہیں کیا معلوم تمہارا قرب کیلشیم سے زیادہ اثر رکھتاہے۔ تمہاری سائنس میرے لیے آکسیجن سے زیادہ افادیت رکھتی ہے۔ جب میں نے تمہیں محدب عدسے میں دیکھاتو تم اور زیادہ حسین نظر آئی۔ کاش کوئی ایسا لٹمس پیپر ہو جس میں تمہیں میرے دل کا رنگ نظر آسکے ، پلیز تم میرے پیار کو سمجھو ایسا نہ ہو کہ میرے دل کو زنگ لگ جائے ، تمہاری نفرت کا سلفورک ایسڈ پڑے اور میری زندگی ہائیڈروجن بن کر اڑ جائے۔۔فقط تمہارا۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں ،اگر احساس ہو تو اجنبی بھی اپنے ہو جاتے ہیں اور اگر احساس نہ ہو تو اپنے بھی اجنبی ہو جاتے ہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر