وجود

... loading ...

وجود
وجود

طیارے زمین پر۔۔

جمعه 01 مارچ 2019 طیارے زمین پر۔۔

دوستو، منگل کی صبح عین فجر کے وقت بزدل دشمن فوج کے جہازوں نے پاکستانی سرحدوں میں داخل ہوکر اپنے ناپاک عزائم پورے کرنے کی کوشش کی، لیکن بہادر شاہین جیسے ہی جھپٹے تو پھر بھارتی جہازوں نے پلٹ کر بھی نہیں دیکھا، بلکہ جہازوں کی رفتار بڑھانے کے لیے ایک ہزار کلوگرام سے زائد بارودی مواد بھی گرادیا، تاکہ بھاگ نکلنے میں آسانی ہو۔۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے کا پول کھولتے ہوئے کہا کہ بھارتی فضائیہ حملے میں صرف درختوں کو مارنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھارتی فضائیہ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا گیا کہ 42 فوجیوں کی ہلاکت پربھارتی فضائیہ نے بالا کوٹ کے صرف 8 درخت مار گرائے۔ایک شہری نے لکھا کہ ۔۔ایک ہزار کلوگرام بارودی حملہ سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا لیکن صرف 300 کلوگرام بارودی مواد نے 45 بھارتی فوجی ہلاک کردیے شاید بھارتی دھماکا خیز مواد ملاوٹ شدہ ہے۔
بھارتی جہاز چار کلومیٹر اندر تک پاکستانی علاقے میں گھسے جس پر ہمارے ایک پٹواری دوست نے طنزیہ کہا کہ۔۔ اب بات چار حلقوں سے بڑھ کر چارکلومیٹر پر آپہنچی ہے۔۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بھارتی میڈیا جس طرح پراپیگنڈا کررہا ہے ،اس پر ہنسنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ویسے بھی بھارتی چینلز پر کامیڈی کے پروگرامز کم ہی ہوتے ہیں، ایک کپل شرما بے چارہ کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہے،وہ بھی ہمارے لیجنڈ فنکاروں کی ناکام نقالی کرتا ہے۔۔بھارتی میڈیا پاکستان پرحملے کو بڑھاچڑھا کر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ ساڑھے تین سو دہشت گردوں کو بھی مارڈالا۔۔بارہ بھارتی جہازوں کے پائلٹس شاید بم گرانے کے بعد اندھیرے میں نیچے اُترے، مرنے والوں کی نعشیں گنتی کیں،پھر جہاز میں بیٹھے اور ’’پُھرررررر‘‘ سے اڑ گئے۔۔یقین کریں بھارتی چینلز پر چلنے والی خبریں دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ حملہ نہیں بلکہ کسی بالی وڈ مووی کا کوئی اسکرپٹ ہو۔۔ایک پاکستانی شہری نے بھارتی فون کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ۔۔بھارتی جہازوں نے بالاکوٹ میں درختوں پر پہلے بارود گرایا اور ہارے ہوئے لوگوں کی طرح بھاگ گئے، ہم اپنے شہید ہونے والے درختوں کی ایک ایک شاخ اور ایک ایک پتے کا حساب لیں گے۔سینئر ’’ دانش وڑ‘‘ اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ۔۔جب کوئی لڑائی کے وقت ڈر کر بھاگ رہا ہو تو سب سے پہلے اپنی جوتیاں اْتار کر پھینکتا ہے۔ بھارتی طیاروں کو بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تو اضافی سامان پھینک کر بھاگے۔
بالی وڈ اسٹار عامر خان کی ایک سپرہٹ مووی کانام تارے زمیں پر تھا۔۔لیکن جس طرح بھارتی طیارے گرائے گئے،اب بالی وڈ کو ’’ طیارے زمین پر‘‘ بھی لازمی بنانی چاہئے۔۔ کچھ عرصہ پہلے جب چند بھارتی پائلٹس روس میں تربیت کے لیے گئے تو وہاں روسی انسٹرکٹر نے انہیں بتایا کہ۔۔یہ والا بٹن دبانے سے طیارہ اوپر جائے گا، اس بٹن کو دبانے سے دائیں جانب مڑے گا، یہ والا بٹن دباؤگے تو طیارہ بائیں جانب مڑجائے گا۔۔ اور کوئی سوال؟؟ ایک پائلٹ نے پوچھا، سر جی آپ نے طیارہ زمین پر اتارنے کا طریقہ تو بتایا نہیں۔۔جس پر روسی انسٹرکٹر مسکرا کر بولا۔۔وہ پاکستانی پائلٹس پر چھوڑ دو، وہ آپ کے طیارے پائلٹ سمیت خود ہی زمین پر اتارلیں گے۔۔ویسے سنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے تمام بھارتی جنگی جہازوں پر ’’ خیرنال جا۔خیرنال آ‘‘ لکھوانے کاحکم جاری کردیا ہے۔۔یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بھارتی پائلٹس نے احتجاج کیا ہے کہ ہمیں کورس کے دوران ایم ایم عالم والا واقعہ تو پڑھایا ہی نہیں گیا، جس نے ایک منٹ میں پانچ بھارتی جہاز گراکر ریکارڈ بنایاتھا۔۔ ہمارے ایک دوست پوچھ رہے تھے کہ ، یار یہ بتانا کہ دہلی میں زونگ فورجی چلے گا یا نہیں، یا پھر نئی سم لینی ہوگی؟؟۔۔ ہمارے کچھ دوست بیٹھ کر پلاننگ بنارہے تھے کہ یار اگر جنگ میں ہم بچھڑ گئے تو سب نے ’’تاج محل‘‘ کے سامنے ملنا ہے۔۔ہمارے ایک دوست نے ہمیں میسیج کیا کہ ۔۔انڈیا کے دوجہاز گرانے کی خوشی میں پاکستانی حکومت نے انتیس،تیس اور اکتیس فروری کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔۔
ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو ٹماٹر بھیجنے کی پابندی اصل میں ہماری قوم کو اندھا کرنے کی سازش ہے، اس غذائی اٹیک کے مودی سرکار کی نظر میں کافی ’’دوررس‘‘ اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔۔ ٹماٹر میں’’ بیٹا کیروٹین ‘‘ہوتا ہے جسے ہمارا جسم وٹامن اے میں تبدیل کرتا ہے , وہی وٹامن اے پھر ہماری جلد کو صحت مند رکھتا ہے اور ہماری آنکھوں کی بینائی کو مضبوط کرتا ہے ۔ یعنی کہ اگر بھارتی ٹماٹر پاکستان نہیں آئیں گے تو ایک تو کسی بھی قسم کی کڑاہی کا مزہ نہیں آئے گا۔۔دوسرا پاکستانی قوم کی بینائی کمزور ہوگی، پاکستانی نوجوان کی نظریں کسی کرینہ،کترینہ ،عالیہ،پریانکا اور کسی دوسرے بالی ووڈ حسینہ پر نہیں پڑے گی ،دشمن بڑا مکار نکلا جس نے ایک ٹماٹر کی پابندی سے ہمارے کئی ارادے بدل دیے۔۔مودی سرکار نے شاید یہ سوچ کر بھی اپنے معصوم ٹماٹر روک لیے کہ پاکستانی تو اس کی بھی چٹنی بنادیتے ہیں۔۔پکڑے گئے پائلٹ نے بھی یہاں کھانا کھانے سے یہ کہہ کر انکارکردیا کہ سالن میں ٹماٹر نہیں ہیں۔۔ ویسے سوچنے والی بات ہے سو روپے کا بھگوان خرید کر اس سے لاکھوں روپے مانگنے والی قوم ہمارا کیا مقابلہ کرے گی؟؟سوشل میڈیا پر ایسے ایسے بھارتی نوجوان ہمیں ’’تڑیاں‘‘ لگارہے ہیں جنہیں خود ’’گلوکوز‘‘ کی اشد ضرورت ہے۔۔
پاکستان نے جس بھارتی پائلٹ کو گرفتارکیا ہے۔۔اس کا نام ’’ابھی نندن ‘‘ ہے، جو بہت ہی گھریلو ٹائپ لگتا ہے، دیوانی، جٹھانی اور نند کا رشتہ یاد دلادیتا ہے۔۔ وہ بے چارہ دوران تفتیش مختلف بہانے گھڑتا رہا، کبھی کہتا تھا کہ اُوبر اور کریم کی رائیڈ اٹھانے پاکستان آیا تھا۔۔ کبھی بتارہا تھا کہ اسے پاکستان دھوکے سے لایا گیا،اسے موبائل فون پر میسیج ملا تھا کہ ۔۔مبارک ہو آپ کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں پچیس ہزار روپے کا انعام نکلا ہے، آکر لے جاؤ۔۔ویسے شکر ہے اللہ کا لاکھ لاکھ کہ۔۔بھارتی پائلٹ کے پاس پہلے فوجی جوان پہنچ گئے، اگر پاکستانی پولیس پہلے پہنچ جاتی تو چائے پانی لے کر اسے چھوڑ دیتی، یا پھر اس کا جعلی مقابلہ کردیتی۔۔یاپھر چرس۔ شراب کی بوتلیں بھی برآمد کر سکتی تھی۔۔۔اس وقت جنگ کا ماحول بناہواہے۔۔ ایک انڈین پائلٹ نے وائرلیس پر کہا۔۔ ہیلو سر، اس وقت میں پاکستان میں گھس چکا ہوں اس وقت میں پاکستانی فوج کو دیکھ سکتا ہوں وہ میرے بالکل قریب اور سامنے ہیں۔۔انڈین چیف نے حکم دیا۔۔شاباش،فوری حملہ کردو۔۔ انڈین پائلٹ بیچارگی سے بولا۔۔ سر، او مینو ہلن نئی دے رہے حملہ کیتھوں کراں؟؟؟
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پھر یوں ہوا کہ دونوں ممالک کے دفاعی بجٹ بڑھ گئے اور عوام بھوک افلاس سے تڑپتی رہ گئی۔۔جنگ کا نتیجہ مکمل تباہی ہوتا ہے، دشمن ہلکا نہ لے ہمیں۔۔ وفاکروگے وفا کریں گے، جفاکروگے جفاکریں گے، ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے، جو تم کروگے وہ ہم کریں گے۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر