وجود

... loading ...

وجود
وجود

اکیسویں صدی میں اردو نعت

اتوار 03 جون 2018 اکیسویں صدی میں اردو نعت

غزل اور آزاد نظم کی ہیت میں اگرچہ نعت کا ایک وقیع ذخیرہ منظر عام پر آیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسدس، مخمس، گیت ، ماہیا ، ہائیکو، نثری نظم، قطعہ اوررباعی میں بھی نعت لکھی گئی اور لکھی جارہی ہے۔رواں سال نعتیہ ادب کے ایک وقیع جریدے ’’نعت رنگ ‘‘ کا سلور جوبلی نمبر شائع ہوا جسے اکیسویں صدی میں نعت کے سلسلہ میں ایک اہم دستاویز کی حیثیت کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے۔نامور نعت نگار اورنعت خواں سید صبیح الدین صبیح رحمانی کی ادارت میں شائع ہونے والا یہ کتابی سلسلہ’’نعت رنگ‘‘کا شمارہ روایتی آب وتاب کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔’’نعت رنگ‘‘ کا یہ کتابی سلسلہ نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مرکز کی حیثیت رکھتا ہے ۔صبیح رحمانی صاحب نعت لکھنے،پڑھنے اور اس کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور یہ کام ایک تحریک کی صورت انجام دے رہے ہیں۔نعت رنگ کے علاوہ وہ ایک ریسرچ سنٹر بھی قائم کرچکے ہیں جو نعت کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا ادارہ ہے۔نعت رنگ کے پچیسویں شمارے کا آغاز مہمان مدیر مبین مرزا کے ابتدائیہ سے ہوتا ہے جس میں انہوں نے اردو کی شعری تہذیب کے تناظر میں نعت کے سفر کا جائزہ لیا ہے۔ان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اگر غزل نے ہمارے دل کی دھڑکنوں کو گنا ہے تو نعت نے ہماری روح کے وجد آفریں نغمے سے انہیں ہم آہنگ کیا ہے۔ اب عصر حاضر کے چند اہم نعت گو شعراکا اختصار سے ذکر کرتے ہیں۔

عبدالعزیز خالد (2010-1927)
عصر جدید کے نعت گو شعرامیںعبدالعزیز خالدکو جداگانہ اسلوب اور اپنے خاص رنگ ِشعر کے باعث امتیازی مقام حاصل ہے ،ان کی انفرادیت کا سبب ان کا لب ولہجہ اور زبان و بیان ہے،ان کی نعت اپنے منفرد خدوخال کے باعث دور سے پہچانی جاتی ہے، عبدالعزیزخالد کے ہاں موضوعات ومضامین، وسعت ِ علمی، اسا طیری عناصر، تاریخ وتمدن،تہذیب و ثقافت،ملت ِاسلامیہ کے عروج و زوال کے تذکرے ،معاشرت اور عمرانیات کے مختلف حوالوں نے ایک الگ کائنات تخلیق کی ہے ،انہوں نے نہ صرف منفرد انداز میںکلام ِپاک اور احادیث ِنبویؐ کا ایک وسیع ذخیرہ نعت کا حصہ بنا یا بلکہ قوتِ بیان اور قادر الکلامی کابھی ثبوت دیا۔انہوں نے اپنی نعتوں میں عربی ، فارسی اور ہندی الفاظ کا کثرت سے استعمال کیا اورنئی تراکیب بھی وضع کیں، یہ بات بھی ان کی اختراع پسند طبیعت کا اظہار ہے کہ انہوں نے اپنی کتابوںکے نام قدیم صحائف میں مذکورحضورؐ کے اسمائے مبارکہ ’’فارقلیطؐ ‘‘ ’’ ، منحمناؐ، ’’حمطایاؐ‘‘، ’’ماذماذؐ‘‘، ’’عبدہؐ‘‘ پر رکھے اور ایک زمانے کو ان ناموںسے متعارف کرایا ۔ انہوں نے ایجادو اختراع،جمیل و جلیل اور نئے الفاظ کا استعمال کرکے اجتہادکا راستہ روشن کیا تاہم ناقدین نے ان کے ہندی آمیز لہجے کو ناپسند کیا اور اسے نعت کے تقدس کے منافی قرار دیا ۔عبدالعزیز خالدایک وسیع اور وقیع ذخیرہ نعت یادگار چھوڑ کر گزشتہ برس جہانِ فانی سے دارِ بقا کی جانب روانہ ہوگئے:

بچھائوں تری سیج چن چن کے کلیاں
تو صاحب ہے میرا تو میرا ملا ہے
٭
تلقیط و طاب طاب ، حما طیط و حاط حاط
دوری کے باوجود وہ ہر وقت پاس ہے
ادیب رائے پوری( 2004-1928)
ادیب رائے پوری دنیائے نعت کا ایک روشن حوالہ ہیں،منفرد نعت خوانی کے ساتھ پہلے نعتیہ رسالے’’نوائے وقت‘‘ کے اجرا،اشاعت اور اس کی ادارت کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا،انہوں نے ایک تحریک کے طور پر نعت کے سلسلہ میں متعدد علمی اور تحقیقی کاموںکا آغاز بھی کیا۔انہوں نے اس قدم کے نشاں،تصویر ِکمال ِمحبت،مقصود کائنات،موجِ اضطراب سمیت کئی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں:
خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفےؐ نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
مدینہ جا کے نکلنا نہ شہر سے باہر
خدا نخواستہ یہ زندگی وفا نہ کرے
مسرور کیفی (2003-1928 )

مسرور کیفی اردو نعت گوئی میں حب رسولؐ کا پرچار کرنے والے شاعر ہیں،انہوں نے عشق و محبت سے سرشار ہو کر نعت کہی جسے سادگی اور بے ساختگی نے نکھار بخشا،ان کی نعت میں اسوہ ِ رسولؐ کے مضامین بھی دل نشین انداز میں بیان ہوئے ہیں ،خلوص ،اثر انگیزی اور وارفتگی نے ان کی نعت کو تاثیر سے لبریز کردیا ہے،انہوں نے چراغ ِحرا،جمال ِ حرم،مولائے کل،سیدالکونین اور نور ِیزداں سمیت درجن بھر مجموعے یادگار چھوڑے ہیں:
قدموں سے میں مسرور لپٹ جائوں،جو مل جائے
سرکارِ دو عالم ﷺ کا کوئی چاہنے والا
٭
پھول میں ہے نہ وہ صبا میں ہے
ایک خوشبو جو خاکِ پا میں ہے
حفیظ تائب(2004-1931 )
حفیظ تائب عہد موجود کے ایک ایسے شاعر تھے جنہیںایک دبستاں کی حیثیت حاصل رہی،انہوں نے نئی نعت کی ترویج اور تشہیر کے لیے ایک تحریک کے طور پر کام کیا اور ساری زندگی اس کے لیے وقف کردی،ان کے نعتیہ کلام میںتخلیقی واردات کے ساتھ طرز اظہار کا دھیما پن،اسلوب کی دل کشی ،محبت وعقیدت، دردمندی اور جذبہ واحساس کا رچائوپوری دل آویزی کے ساتھ موجودہے،ڈاکٹرابو لخیر کشفی نے انہیں کوثری نغموں والا شاعر کہا جبکہ ڈاکٹر سید عبداللہ ان کی کتاب صلو اعلیہ وآلہ کے پیش نامہ میں لکھتے ہیں’’حفیظ تائب کی نعت پڑھ کے یوں محسوس ہوتاہے کہ وہ ایک ایسا وصاف ہے جو حضورؐ کے روبرو کھڑا ہے،اس کی نگاہیں جھکی ہوئی ہیں اور اس کی آواز احترام کی وجہ سے دھیمی ہے،مگر نہ ایسی کہ سنائی نہ دے اورنہ ایسی اونچی کہ سوئے ادب کا گمان گذرے، شوق ہے کہ امڈا آتا ہے اور ادب ہے کہ سمٹا جا رہا ہے۔‘‘حفیظ تائب نے حضورﷺ کے ارشادات، سیرت کے تابدار نقوش اور مقصدِ ِنبوت و رسالت کو اپنی نعت کا موضوع بنایااور تسلسل کے ساتھ امت مسلمہ کے لیے اصلاحی مقاصدکے چراغ روشن کیے، انہوں نے فہم سیرت ِ رسولؐ کو نعت گوئی کے لیے لازمی شرط قرار دیا:

نعت گوئی کے لیے حسنِ ارادت شرط ہے
ساتھ کچھ فہمِ کتاب و علمِ سیرت شرط ہے

حفیظ تائب نے مسلمانوں کو پیش آمدہ مسائل،پاکستان میں زوال آمادہ اخلاقی،سیاسی اورمذہبی اقدار کے ساتھ عالمی سطح پر مسلمانوںکو درپیش مشکلات کو بھی اپنی نعت کا موضوع بنا یااور آج کے انسان کی حاجتیں بھی بارگاہ ِرسالت میں پیش کیں،اس بات پر اہل نقد و نظر کا اتفاق ہے کہ حفیظ تائب نے اردو اور پنجابی نعت گوئی کو نئی زندگی دی اور عہد موجود کے لکھنے والے ان کے جلائے گئے چراغوں کی روشنی سے استفادہ کر رہے ہیں۔ حفیظ تائب کے اردو نعتیہ مجموعہ ہائے کلام جن میں صلوعلیہ وآلہ،وسلموتسلیما،وہی یسیٰن وہی طٰہٰ اورکوثریہ شامل ہیں کے علاوہ غزل،ملی شاعری اورپنجابی نعتیہ و مناقب پر مشتمل کتابیںبھی شائع ہوئیں ،ان کے انتقال کے بعد ان کا کلیات 2005میں شائع ہوا جبکہ نعتیہ مجموعہ حضوریاں2010اورطاقِ حرم2007میں منظر عام پر آئے۔انہوں نے تحقیق و تدوین کے حوالے سے بھی کئی کتابیںیادگار چھوڑیں:
دے تبسم کی خیرات ماحول کو، ہم کو درکار ہے روشنی یا نبیؐ
ایک شیریں جھلک، ایک نوریں ڈلک، تلخ و تاریک ہے زندگی یا نبیؐ
کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے، تیری تعلیم اپنائی اغیار نے
حشر میں منہ دکھائیں گے کیسے تجھے، ہم سے ناکردہ کار امتی یا نبیؐ
مظفر وارثی(2011-1933)

مظفر وارثی عہدِحاضر کے ایسے منفرد نعت گو تھے جنہوں نے نعت میں مترنم اسلوب متعارف کرایا، انہوں نے نغمہ کاری کے ساتھ دردمندی،محبت و عقیدت اورقومی و ملی مسائل کو سادہ لب و لہجے اور دل نشین انداز میں پیش کیا،وہ ایک عمدہ غزل گو بھی تھے اس لیے ان کی غزل کی طرح ندرت و جدت اور تازہ کاری ان کی نعت کابھی حصہ بن گئی۔ ڈاکٹر ریاض مجید لکھتے ہیں’’انہوں نے لفظ اور جذبہ کی خوشگوار ہم آہنگی، عقیدے اور ادبیت کو یکجا کرکے ایسی نعتیں لکھی ہیں جن کو اردو نعت گوئی کی تاریخ میں یقینا نمایاں حیثیت حاصل ہوگی‘‘۔
(اردو میں نعت گوئی ۔ص 519)

ان کی نعتیہ کتابوں میں کعبہء عشق،نورِ ازل،بابِ حرم، میرے اچھے رسولؐ،دل سے در ِنبی ؐتک،صاحب التاج ؐاور امی لقبیؐ شامل ہیں، علاوہ ازیں حمدیہ کلام اورخود نوشت سمیت ان کی شاندار غزلیہ شاعری کے بھی کئی مجموعے شائع ہوئے اور شائقین سے داد پائی۔’’ وہی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے ،مرا پیمبر ﷺ عظیم تر ہے،یا رحمت للعالمین‘‘جیسے ان کے حمدیہ ونعتیہ کلام کو عالمی سطح پر شہرت نصیب ہوئی:
پوری تاریخِ جہاں میں روشنی اتنی نہیں
لمحے لمحے میں اجالا جس قدر انؐ سے ہوا
٭
مجھے کعبہ بہت پیارا ہے لیکن
نبیؐ کے ساتھ ہجرت کر رہا ہوں
سید ریاض الدین سہروردی (2001-1919)

سید ریاض الدین سہروردی کا تعلق ایک مذہبی،روحانی اور علمی گھرانے سے تھا،نعت گوئی اور نعت خوانی کا ذوق انہیں ورثہ میں ملا،صاحب سلسلہ بزرگ تھے،انہوں نے نعت کے فروغ کے لیے بزم جلال اور بزم ریاض قائم کیں اور اس کام کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایا،خزینۂ ریاض،کلام ریاض،گلد ستہ ء نعت اور دیوان نعت ان کی یادگار کتابیں ہیں،ان کے صاحب زادے سید فصیح الدین سہروردی نے نعت خوانی میں عالمی شہرت حاصل کی ہے اور اپنے والد کے نعتیہ کلام کو دنیا بھرمیں متعارف کرایا۔ سیدریاض الدین سہروردی کا کلام عشق رسول ؐ سے لبریز ہے،ذوق و شوق،وارفتگی اور شیفتگی ان کے کلام کا نمایاں وصف ہیں:
جلوے چمک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
اور دل مہک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
ہے زائروں کی جانب انؐ کی نگاہِ رحمت
چہرے چمک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
بشیر حسین ناظم(2012-1932 )

علامہ بشیر حسین ناظم عصرِموجود کے نامور نعت گو شاعر،نعت خواں ،دانشور اور سچے عاشق ِ رسول ؐ تھے،ان کی نعتوں میں سرکار ﷺ سے والہانہ محبت،جذب و کیف اور مترنم لب و لہجہ پورے فنی رچائو کے ساتھ موجود ہیں، محبت اورشیفتگی کے ساتھ قادر الکلامی ان کا نمایاں وصف رہا،اسوہ ِ رسولؐ کے بیان کے ساتھ ساتھ ان کی نعت روحانی واردات کا بھی خوبصورت اظہار ہے، انہوں نے نعت کے فروغ اور تشہیر کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دیں،ناظم صاحب چونکہ فارسی زبان پر بھی دستِ کمال رکھتے تھے اس لیے انہوں نے فارسی کے قدیم شعراکے نعتیہ کلام پر تضامین بھی لکھیں ،انہوں نے کشف المحجوب اور امام احمد رضا بریلویؒ کے مشہورِعالم سلام ’’مصطفےؐ جان ِرحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ کا انگلش میں ترجمہ بھی کیا اوراس پر تضمین بھی لکھی، انہوں نے دیوان ِغالب کی تمام غزلوں پر نعتیں کہیں اور یہ مجموعہ ’’جمال جہاں فروز ‘‘کے نام سے شائع کرایا،اردو اورپنجابی حمدیہ ،نعتیہ کلام پر مشتمل مجموعوں سمیت 32 کتابوں کے خالق تھے،وہ کافی عرصہ نوائے وقت میں اسلامی صفحہ ترتیب دیتے رہے ،میرا ان سے دس سال تک عقیدت و محبت کا تعلق رہا ،بہت محبت کرنے والے،کثیر المطالعہ ،خوش طبع اور خوش گفتار انسان تھے ، لفظ کی صحت کاخیال رکھتے اور غلط تلفظ پر محفل ہی میں ٹوک دیتے ،وہ محافل کی جان تصور کیے جاتے اور اپنے خاص لحن سے نعت پڑھ کر محفل پہ وجد طاری کر دیتے۔ انہوں نے متعدد حج کیے اور قریبا دو کروڑ مرتبہ درود شریف پڑھنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ان کی شاعر ی کی متعدد کتابیں زیر طبع ہیں:

نبیؐ کے خوانِ رحمت کے ہیں ریزے
مودت کیا، محبت کیا، وفا کیا
آپؐ کی بدولت ہے، آپؐ کی عنایت ہے
جو بھی ہے یہاں اپنا، جو بھی ہے وہاں اپنا
راجا رشید محمود

راجا رشید محمودنامور نعت نگار،صاحب ِطرز ادیب،ممتاز نقاد،مورخ اورسیرت نگار کی حیثیت سے عالم گیر شہرت رکھتے ہیں،انہوں نے نعت کے حوالے سے بے مثال خدمات انجام دی ہیں،ان کی نعت میں اظہار محبت وعقیدت،سلام،ذکرِمدینہ،تحفظِ ناموس ِ رسالت،عظمتِ مصطفےؐ،واقعہ ِمعراج،استغاثہ،صحابہ کرامؓ اور اہلِ بیتؓ سے محبت کے مضامین کثرت سے ملتے ہیں،انہوں نے نعت میں نئے امکانات کی بازیافت اور اس کے کینوس کی توسیع کی کوشش کی ہے، انہیںپہلی منظوم سیرت بصورتِ قطعات اور مخمساتِ نعت لکھنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا،علاوہ ازیں انہوں نے نعت کے حوالے سے تحقیق،تنقید اورتدوین کے میدان میںبھی قابل قدر کام کیا ہے،راجا رشید محمود ’’ورفعنالک ذکرک،حدیثِ شوق، منشورِ نعت،شہرِ کرم اور مدیح سرکارؐسمیت درجنوں کتابوں کے خالق ہیں:

اسوہ رسولِ پاکؐ کا، جادہ ہے نور کا
نقشِ قدومِ حضرتِ محبوبِ ربؐ، چراغ
٭
نبیؐ کے شہرِ حسیں تک رسائیوں کے لیے
وسیلے ہم نے تو مدحت سرائیوں کے لیے
امین راحت چغتائی

امین راحت چغتائی کی نعت روحانی تجربات اور محبت رسولؐ کا ایسا والہانہ اظہارہے جو مدحِ سرکارؐ کے حوالے سے اسلوب کی سطح پر نئے پن کا حامل بھی ہے اورتہذیبی اقدار کامرقع بھی، انہوں نے اپنے سارے نعتیہ سفر میں موضوع اوراسلوب کی ہم آہنگی سے جدت پیدا کرنے کی سعی کی اور زندگی مدحت ِ رسولؐ کے لیے وقف کردی:
وہ بھی دن آئے کہ پہنچوں جو درِ اقدس پر
دل مرا دل نہ رہے، انؐ کی تمنا بن جائے
٭
مہک پھیلی ہوئی ہے ہر طرف اسمِ محمدؐ کی
جہاں ہوتی نہیں پت جھڑ ،میں اس گلزار میں آیا
اعجاز رحمانی
اعجاز رحمانی نے شاعری کے تقا ضوں کو مد نظر رکھ کر اسوہ ء رسولؐ کا پیغام عام کرنے کاپرچم بلند کیا اوریہ کوشش کی کہ پیامِ سرکارؐ جذبہ و احساس کی ایسی کیف آور لے میں پیش کیاجائے جو دلوں میں عشق ِمصطفٰےؐ کے چراغ روشن کر دے،وہ اسلامی تعلیمات سے آگاہ ہیں اور معاشرے کواسلامی اقدار کا حامل دیکھنا چاہتے ہیں،ان کے کلام میں خیال کی تابندگی بھی ہے اور فکر کی بلندی بھی،روانی بھی ہے اور سلاست بھی،انہوں نے اپنی فکر کے اظہار کے لیے جہاں اپنے جذب دروں اور بالغ نظری سے کام لیا ہے وہیں مترنم لب و لہجے کو بھی کام میں لائے ہیں جس نے ان کی نعت کوپرتاثیراور دل آویز بنا دیا ہے، خواجہ رضی حیدرلکھتے ہیں ’’اعجاز رحمانی کی نعتیہ شاعری کا اعجاز یہ کہ انہوں نے رسولﷺ کے پیغام کی اصل غایت کو پیش نظر رکھ کر انسان کی تمدنی زندگی کو اسوہ ِرسولؐ کے مطابق بنانے کے لیے اپنی فکری توانائیوں کو الفاظ میں اس طرح ڈھالا ہے کہ شاعری کی مقتضیات بھی پوری ہوں‘‘۔(پیش لفظ۔آسمان رحمت) اعجازرحمانی کے نعتیہ مجموعوں میں اعجازِ مصطفٰے ؐ،پہلی کرن آخری روشنی،افکار کی خوشبو،چراغ مدحت اور آسمان رحمت شامل ہیں،اعجاز رحمانی کی نظموں اور غزلوں کے بھی کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں:
آپؐ نے محنت کی عظمت کا لوگوں کو احساس دیا
آپؐ سے پہلے دنیا میں خوشحال کوئی مزدور نہ تھا
٭
یہ آپؐ کا صدقہ ہے جو دنیا میں ہے جاری
تہذیب و تمدن کا سفر، رحمتِ عالمؐ
ریاض حسین چودھری
ریاض حسین چودھری کی نعتیہ شاعری جدید رنگ ِشعر کی ایک عمدہ مثال ہے، ان کا اسلوب دل کش اور پرتاثیر ہے۔ ان کی نعت میں سرکارؐ کی ثنا، عقیدت،خواہش و حسرت ،امید سمیت زندگی کے رنگ جب ندرت ِفن، کیف ، جذب و مستی اور تخلیقی سچائی کے ساتھ منعکس ہوتے ہیں تو ایک ایسی کہکشاں ظہور پاتی ہے جو قاری پر سحر طاری کر دیتی ہے۔ان کی نعت کی ایک اہم خوبی ان کی شعریت اور تغزل ہے جو ان کے ہر شعر اور ہر نعت میںاپنی چھب دکھا رہے ہیں۔ریاض حسین چودھری نے غزل ،آزاد نظم اور قطعات کی ہیئت میں نعت کہی اور خوب کہی۔ان کے اب تک چھ نعتیہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں تمنائے حضوری،متاع ِقلم،زرِمعتبر، رزقِ ثنا،کشکول ِآرزو اور سلام علیک شامل ہیں۔تمنائے حضوری اور سلام علیک میں طویل نعتیہ نظمیں ہیں جو ان کی مہارت ِ فن کا بھی عمدہ نمونہ ہیںاورسلام علیک کو تو اکیسویں صدی کی پہلی طویل نعتیہ نظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے:
طوافِ گنبدِ خضرا میں عمر کٹ جائے
عجیب شوق مرے بال و پر میں رہتے ہیں
٭
گنبدِ خضرا کے دامان ِکرم میں بیٹھ کر
سوچتا ہوں، بعد اس کے اور کیا چاہوں گا میں
عابد سعید عابد
عابد سعید عابد کا شمار عہد ِحاضر کے باکمال نعت گو شعرا میں ہوتا ہے،ان کی اب تک کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور نئی صدی کی پہلی دہائی میں ان کے سات نعتیہ مجموعے زیور طبع سے آراستہ ہوئے جن میں نجات،زیارت، رسائی،قبولیت،عافیت،ودیعت اور آبنائے گداز شامل ہیں،بعد ازاں ان کا کلیاتِ نعت بھی خلد ِنظر کے نام منظر عام پر آچکا ہے،عابد سعید عابد نے چونکہ غزل سے نعت کی طرف مراجعت کی اس لیے ان کی نعت میں غزل کا رنگ بھی در آیاہے،ان کا اسلوب سادہ بھی ہے اور منفرد بھی ،تازہ کاری بھی ان کے ہاں اپنی چھب دکھاتی ہے اور ذوق و شوق کا والہانہ پن بھی،انہوںنے سیرت ِ رسولؐ کے مختلف گوشوں کا تذکرہ بھی کیا ہے اورعقیدت و محبت کا اظہار بھی:
قدم ڈر ڈر کے رکھتا ہوں زمیں پر
کہ اس پہ نقشِ پائے مصطفےؐ ہے
٭
سبز گنبد کی روشنی عابد
جان و دل میں سمو کے آیا ہوں
راغب مراد آبادی(2011-1918)
راغب مرادآبادی کی نعت فنی پختگی اور استادانہ مہارت کاعمدہ نمونہ ہے،انہوں نے زیادہ تر غالب کی زمینوں میں نعت لکھی جو بلندیِ خیال کی حامل بھی ہے اورکیف وسرمستی کاحاصل بھی ،انہوں نے ’’مدح رسول ؐ ‘‘‘کے نام سے ایک غیر منقوط نعتیہ مجموعہ ترتیب دیا اور اپنے ایک سفرنامہ ِ حجاز کو رباعیات کی صورت میں منظوم بھی کیا،ان کی شاعری اور نثرکی40 سے زائد کتب منظر عام پر آئیں،مشاعرہ کلچر کے فروغ کے لیے بھی ان کی خدمات ہمیشہ یا د رکھی جائیں گی:
جن کا امتی ہونا زندگی کا حاصل ہے
آکے انؐ کے قدموں میں زیست کا مزا پایا
٭
پر نور مدینے کا ہے کونا کونا
کم تر ذروں سے ہے یہاں کے، سونا
لیکن ہے نشاطِ روح مومن کے لیے
روزے پہ حضورؐ آپؐ کے حاضر ہونا


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر