وجود

... loading ...

وجود

اکیسویں صدی میں اردو نعت

اتوار 03 جون 2018 اکیسویں صدی میں اردو نعت

غزل اور آزاد نظم کی ہیت میں اگرچہ نعت کا ایک وقیع ذخیرہ منظر عام پر آیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسدس، مخمس، گیت ، ماہیا ، ہائیکو، نثری نظم، قطعہ اوررباعی میں بھی نعت لکھی گئی اور لکھی جارہی ہے۔رواں سال نعتیہ ادب کے ایک وقیع جریدے ’’نعت رنگ ‘‘ کا سلور جوبلی نمبر شائع ہوا جسے اکیسویں صدی میں نعت کے سلسلہ میں ایک اہم دستاویز کی حیثیت کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے۔نامور نعت نگار اورنعت خواں سید صبیح الدین صبیح رحمانی کی ادارت میں شائع ہونے والا یہ کتابی سلسلہ’’نعت رنگ‘‘کا شمارہ روایتی آب وتاب کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔’’نعت رنگ‘‘ کا یہ کتابی سلسلہ نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مرکز کی حیثیت رکھتا ہے ۔صبیح رحمانی صاحب نعت لکھنے،پڑھنے اور اس کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور یہ کام ایک تحریک کی صورت انجام دے رہے ہیں۔نعت رنگ کے علاوہ وہ ایک ریسرچ سنٹر بھی قائم کرچکے ہیں جو نعت کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا ادارہ ہے۔نعت رنگ کے پچیسویں شمارے کا آغاز مہمان مدیر مبین مرزا کے ابتدائیہ سے ہوتا ہے جس میں انہوں نے اردو کی شعری تہذیب کے تناظر میں نعت کے سفر کا جائزہ لیا ہے۔ان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اگر غزل نے ہمارے دل کی دھڑکنوں کو گنا ہے تو نعت نے ہماری روح کے وجد آفریں نغمے سے انہیں ہم آہنگ کیا ہے۔ اب عصر حاضر کے چند اہم نعت گو شعراکا اختصار سے ذکر کرتے ہیں۔

عبدالعزیز خالد (2010-1927)
عصر جدید کے نعت گو شعرامیںعبدالعزیز خالدکو جداگانہ اسلوب اور اپنے خاص رنگ ِشعر کے باعث امتیازی مقام حاصل ہے ،ان کی انفرادیت کا سبب ان کا لب ولہجہ اور زبان و بیان ہے،ان کی نعت اپنے منفرد خدوخال کے باعث دور سے پہچانی جاتی ہے، عبدالعزیزخالد کے ہاں موضوعات ومضامین، وسعت ِ علمی، اسا طیری عناصر، تاریخ وتمدن،تہذیب و ثقافت،ملت ِاسلامیہ کے عروج و زوال کے تذکرے ،معاشرت اور عمرانیات کے مختلف حوالوں نے ایک الگ کائنات تخلیق کی ہے ،انہوں نے نہ صرف منفرد انداز میںکلام ِپاک اور احادیث ِنبویؐ کا ایک وسیع ذخیرہ نعت کا حصہ بنا یا بلکہ قوتِ بیان اور قادر الکلامی کابھی ثبوت دیا۔انہوں نے اپنی نعتوں میں عربی ، فارسی اور ہندی الفاظ کا کثرت سے استعمال کیا اورنئی تراکیب بھی وضع کیں، یہ بات بھی ان کی اختراع پسند طبیعت کا اظہار ہے کہ انہوں نے اپنی کتابوںکے نام قدیم صحائف میں مذکورحضورؐ کے اسمائے مبارکہ ’’فارقلیطؐ ‘‘ ’’ ، منحمناؐ، ’’حمطایاؐ‘‘، ’’ماذماذؐ‘‘، ’’عبدہؐ‘‘ پر رکھے اور ایک زمانے کو ان ناموںسے متعارف کرایا ۔ انہوں نے ایجادو اختراع،جمیل و جلیل اور نئے الفاظ کا استعمال کرکے اجتہادکا راستہ روشن کیا تاہم ناقدین نے ان کے ہندی آمیز لہجے کو ناپسند کیا اور اسے نعت کے تقدس کے منافی قرار دیا ۔عبدالعزیز خالدایک وسیع اور وقیع ذخیرہ نعت یادگار چھوڑ کر گزشتہ برس جہانِ فانی سے دارِ بقا کی جانب روانہ ہوگئے:

بچھائوں تری سیج چن چن کے کلیاں
تو صاحب ہے میرا تو میرا ملا ہے
٭
تلقیط و طاب طاب ، حما طیط و حاط حاط
دوری کے باوجود وہ ہر وقت پاس ہے
ادیب رائے پوری( 2004-1928)
ادیب رائے پوری دنیائے نعت کا ایک روشن حوالہ ہیں،منفرد نعت خوانی کے ساتھ پہلے نعتیہ رسالے’’نوائے وقت‘‘ کے اجرا،اشاعت اور اس کی ادارت کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا،انہوں نے ایک تحریک کے طور پر نعت کے سلسلہ میں متعدد علمی اور تحقیقی کاموںکا آغاز بھی کیا۔انہوں نے اس قدم کے نشاں،تصویر ِکمال ِمحبت،مقصود کائنات،موجِ اضطراب سمیت کئی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں:
خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفےؐ نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زباں خدا نہ کرے
مدینہ جا کے نکلنا نہ شہر سے باہر
خدا نخواستہ یہ زندگی وفا نہ کرے
مسرور کیفی (2003-1928 )

مسرور کیفی اردو نعت گوئی میں حب رسولؐ کا پرچار کرنے والے شاعر ہیں،انہوں نے عشق و محبت سے سرشار ہو کر نعت کہی جسے سادگی اور بے ساختگی نے نکھار بخشا،ان کی نعت میں اسوہ ِ رسولؐ کے مضامین بھی دل نشین انداز میں بیان ہوئے ہیں ،خلوص ،اثر انگیزی اور وارفتگی نے ان کی نعت کو تاثیر سے لبریز کردیا ہے،انہوں نے چراغ ِحرا،جمال ِ حرم،مولائے کل،سیدالکونین اور نور ِیزداں سمیت درجن بھر مجموعے یادگار چھوڑے ہیں:
قدموں سے میں مسرور لپٹ جائوں،جو مل جائے
سرکارِ دو عالم ﷺ کا کوئی چاہنے والا
٭
پھول میں ہے نہ وہ صبا میں ہے
ایک خوشبو جو خاکِ پا میں ہے
حفیظ تائب(2004-1931 )
حفیظ تائب عہد موجود کے ایک ایسے شاعر تھے جنہیںایک دبستاں کی حیثیت حاصل رہی،انہوں نے نئی نعت کی ترویج اور تشہیر کے لیے ایک تحریک کے طور پر کام کیا اور ساری زندگی اس کے لیے وقف کردی،ان کے نعتیہ کلام میںتخلیقی واردات کے ساتھ طرز اظہار کا دھیما پن،اسلوب کی دل کشی ،محبت وعقیدت، دردمندی اور جذبہ واحساس کا رچائوپوری دل آویزی کے ساتھ موجودہے،ڈاکٹرابو لخیر کشفی نے انہیں کوثری نغموں والا شاعر کہا جبکہ ڈاکٹر سید عبداللہ ان کی کتاب صلو اعلیہ وآلہ کے پیش نامہ میں لکھتے ہیں’’حفیظ تائب کی نعت پڑھ کے یوں محسوس ہوتاہے کہ وہ ایک ایسا وصاف ہے جو حضورؐ کے روبرو کھڑا ہے،اس کی نگاہیں جھکی ہوئی ہیں اور اس کی آواز احترام کی وجہ سے دھیمی ہے،مگر نہ ایسی کہ سنائی نہ دے اورنہ ایسی اونچی کہ سوئے ادب کا گمان گذرے، شوق ہے کہ امڈا آتا ہے اور ادب ہے کہ سمٹا جا رہا ہے۔‘‘حفیظ تائب نے حضورﷺ کے ارشادات، سیرت کے تابدار نقوش اور مقصدِ ِنبوت و رسالت کو اپنی نعت کا موضوع بنایااور تسلسل کے ساتھ امت مسلمہ کے لیے اصلاحی مقاصدکے چراغ روشن کیے، انہوں نے فہم سیرت ِ رسولؐ کو نعت گوئی کے لیے لازمی شرط قرار دیا:

نعت گوئی کے لیے حسنِ ارادت شرط ہے
ساتھ کچھ فہمِ کتاب و علمِ سیرت شرط ہے

حفیظ تائب نے مسلمانوں کو پیش آمدہ مسائل،پاکستان میں زوال آمادہ اخلاقی،سیاسی اورمذہبی اقدار کے ساتھ عالمی سطح پر مسلمانوںکو درپیش مشکلات کو بھی اپنی نعت کا موضوع بنا یااور آج کے انسان کی حاجتیں بھی بارگاہ ِرسالت میں پیش کیں،اس بات پر اہل نقد و نظر کا اتفاق ہے کہ حفیظ تائب نے اردو اور پنجابی نعت گوئی کو نئی زندگی دی اور عہد موجود کے لکھنے والے ان کے جلائے گئے چراغوں کی روشنی سے استفادہ کر رہے ہیں۔ حفیظ تائب کے اردو نعتیہ مجموعہ ہائے کلام جن میں صلوعلیہ وآلہ،وسلموتسلیما،وہی یسیٰن وہی طٰہٰ اورکوثریہ شامل ہیں کے علاوہ غزل،ملی شاعری اورپنجابی نعتیہ و مناقب پر مشتمل کتابیںبھی شائع ہوئیں ،ان کے انتقال کے بعد ان کا کلیات 2005میں شائع ہوا جبکہ نعتیہ مجموعہ حضوریاں2010اورطاقِ حرم2007میں منظر عام پر آئے۔انہوں نے تحقیق و تدوین کے حوالے سے بھی کئی کتابیںیادگار چھوڑیں:
دے تبسم کی خیرات ماحول کو، ہم کو درکار ہے روشنی یا نبیؐ
ایک شیریں جھلک، ایک نوریں ڈلک، تلخ و تاریک ہے زندگی یا نبیؐ
کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے، تیری تعلیم اپنائی اغیار نے
حشر میں منہ دکھائیں گے کیسے تجھے، ہم سے ناکردہ کار امتی یا نبیؐ
مظفر وارثی(2011-1933)

مظفر وارثی عہدِحاضر کے ایسے منفرد نعت گو تھے جنہوں نے نعت میں مترنم اسلوب متعارف کرایا، انہوں نے نغمہ کاری کے ساتھ دردمندی،محبت و عقیدت اورقومی و ملی مسائل کو سادہ لب و لہجے اور دل نشین انداز میں پیش کیا،وہ ایک عمدہ غزل گو بھی تھے اس لیے ان کی غزل کی طرح ندرت و جدت اور تازہ کاری ان کی نعت کابھی حصہ بن گئی۔ ڈاکٹر ریاض مجید لکھتے ہیں’’انہوں نے لفظ اور جذبہ کی خوشگوار ہم آہنگی، عقیدے اور ادبیت کو یکجا کرکے ایسی نعتیں لکھی ہیں جن کو اردو نعت گوئی کی تاریخ میں یقینا نمایاں حیثیت حاصل ہوگی‘‘۔
(اردو میں نعت گوئی ۔ص 519)

ان کی نعتیہ کتابوں میں کعبہء عشق،نورِ ازل،بابِ حرم، میرے اچھے رسولؐ،دل سے در ِنبی ؐتک،صاحب التاج ؐاور امی لقبیؐ شامل ہیں، علاوہ ازیں حمدیہ کلام اورخود نوشت سمیت ان کی شاندار غزلیہ شاعری کے بھی کئی مجموعے شائع ہوئے اور شائقین سے داد پائی۔’’ وہی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے ،مرا پیمبر ﷺ عظیم تر ہے،یا رحمت للعالمین‘‘جیسے ان کے حمدیہ ونعتیہ کلام کو عالمی سطح پر شہرت نصیب ہوئی:
پوری تاریخِ جہاں میں روشنی اتنی نہیں
لمحے لمحے میں اجالا جس قدر انؐ سے ہوا
٭
مجھے کعبہ بہت پیارا ہے لیکن
نبیؐ کے ساتھ ہجرت کر رہا ہوں
سید ریاض الدین سہروردی (2001-1919)

سید ریاض الدین سہروردی کا تعلق ایک مذہبی،روحانی اور علمی گھرانے سے تھا،نعت گوئی اور نعت خوانی کا ذوق انہیں ورثہ میں ملا،صاحب سلسلہ بزرگ تھے،انہوں نے نعت کے فروغ کے لیے بزم جلال اور بزم ریاض قائم کیں اور اس کام کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایا،خزینۂ ریاض،کلام ریاض،گلد ستہ ء نعت اور دیوان نعت ان کی یادگار کتابیں ہیں،ان کے صاحب زادے سید فصیح الدین سہروردی نے نعت خوانی میں عالمی شہرت حاصل کی ہے اور اپنے والد کے نعتیہ کلام کو دنیا بھرمیں متعارف کرایا۔ سیدریاض الدین سہروردی کا کلام عشق رسول ؐ سے لبریز ہے،ذوق و شوق،وارفتگی اور شیفتگی ان کے کلام کا نمایاں وصف ہیں:
جلوے چمک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
اور دل مہک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
ہے زائروں کی جانب انؐ کی نگاہِ رحمت
چہرے چمک رہے ہیں دربارِ مصطفےؐ میں
بشیر حسین ناظم(2012-1932 )

علامہ بشیر حسین ناظم عصرِموجود کے نامور نعت گو شاعر،نعت خواں ،دانشور اور سچے عاشق ِ رسول ؐ تھے،ان کی نعتوں میں سرکار ﷺ سے والہانہ محبت،جذب و کیف اور مترنم لب و لہجہ پورے فنی رچائو کے ساتھ موجود ہیں، محبت اورشیفتگی کے ساتھ قادر الکلامی ان کا نمایاں وصف رہا،اسوہ ِ رسولؐ کے بیان کے ساتھ ساتھ ان کی نعت روحانی واردات کا بھی خوبصورت اظہار ہے، انہوں نے نعت کے فروغ اور تشہیر کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دیں،ناظم صاحب چونکہ فارسی زبان پر بھی دستِ کمال رکھتے تھے اس لیے انہوں نے فارسی کے قدیم شعراکے نعتیہ کلام پر تضامین بھی لکھیں ،انہوں نے کشف المحجوب اور امام احمد رضا بریلویؒ کے مشہورِعالم سلام ’’مصطفےؐ جان ِرحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ کا انگلش میں ترجمہ بھی کیا اوراس پر تضمین بھی لکھی، انہوں نے دیوان ِغالب کی تمام غزلوں پر نعتیں کہیں اور یہ مجموعہ ’’جمال جہاں فروز ‘‘کے نام سے شائع کرایا،اردو اورپنجابی حمدیہ ،نعتیہ کلام پر مشتمل مجموعوں سمیت 32 کتابوں کے خالق تھے،وہ کافی عرصہ نوائے وقت میں اسلامی صفحہ ترتیب دیتے رہے ،میرا ان سے دس سال تک عقیدت و محبت کا تعلق رہا ،بہت محبت کرنے والے،کثیر المطالعہ ،خوش طبع اور خوش گفتار انسان تھے ، لفظ کی صحت کاخیال رکھتے اور غلط تلفظ پر محفل ہی میں ٹوک دیتے ،وہ محافل کی جان تصور کیے جاتے اور اپنے خاص لحن سے نعت پڑھ کر محفل پہ وجد طاری کر دیتے۔ انہوں نے متعدد حج کیے اور قریبا دو کروڑ مرتبہ درود شریف پڑھنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ان کی شاعر ی کی متعدد کتابیں زیر طبع ہیں:

نبیؐ کے خوانِ رحمت کے ہیں ریزے
مودت کیا، محبت کیا، وفا کیا
آپؐ کی بدولت ہے، آپؐ کی عنایت ہے
جو بھی ہے یہاں اپنا، جو بھی ہے وہاں اپنا
راجا رشید محمود

راجا رشید محمودنامور نعت نگار،صاحب ِطرز ادیب،ممتاز نقاد،مورخ اورسیرت نگار کی حیثیت سے عالم گیر شہرت رکھتے ہیں،انہوں نے نعت کے حوالے سے بے مثال خدمات انجام دی ہیں،ان کی نعت میں اظہار محبت وعقیدت،سلام،ذکرِمدینہ،تحفظِ ناموس ِ رسالت،عظمتِ مصطفےؐ،واقعہ ِمعراج،استغاثہ،صحابہ کرامؓ اور اہلِ بیتؓ سے محبت کے مضامین کثرت سے ملتے ہیں،انہوں نے نعت میں نئے امکانات کی بازیافت اور اس کے کینوس کی توسیع کی کوشش کی ہے، انہیںپہلی منظوم سیرت بصورتِ قطعات اور مخمساتِ نعت لکھنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا،علاوہ ازیں انہوں نے نعت کے حوالے سے تحقیق،تنقید اورتدوین کے میدان میںبھی قابل قدر کام کیا ہے،راجا رشید محمود ’’ورفعنالک ذکرک،حدیثِ شوق، منشورِ نعت،شہرِ کرم اور مدیح سرکارؐسمیت درجنوں کتابوں کے خالق ہیں:

اسوہ رسولِ پاکؐ کا، جادہ ہے نور کا
نقشِ قدومِ حضرتِ محبوبِ ربؐ، چراغ
٭
نبیؐ کے شہرِ حسیں تک رسائیوں کے لیے
وسیلے ہم نے تو مدحت سرائیوں کے لیے
امین راحت چغتائی

امین راحت چغتائی کی نعت روحانی تجربات اور محبت رسولؐ کا ایسا والہانہ اظہارہے جو مدحِ سرکارؐ کے حوالے سے اسلوب کی سطح پر نئے پن کا حامل بھی ہے اورتہذیبی اقدار کامرقع بھی، انہوں نے اپنے سارے نعتیہ سفر میں موضوع اوراسلوب کی ہم آہنگی سے جدت پیدا کرنے کی سعی کی اور زندگی مدحت ِ رسولؐ کے لیے وقف کردی:
وہ بھی دن آئے کہ پہنچوں جو درِ اقدس پر
دل مرا دل نہ رہے، انؐ کی تمنا بن جائے
٭
مہک پھیلی ہوئی ہے ہر طرف اسمِ محمدؐ کی
جہاں ہوتی نہیں پت جھڑ ،میں اس گلزار میں آیا
اعجاز رحمانی
اعجاز رحمانی نے شاعری کے تقا ضوں کو مد نظر رکھ کر اسوہ ء رسولؐ کا پیغام عام کرنے کاپرچم بلند کیا اوریہ کوشش کی کہ پیامِ سرکارؐ جذبہ و احساس کی ایسی کیف آور لے میں پیش کیاجائے جو دلوں میں عشق ِمصطفٰےؐ کے چراغ روشن کر دے،وہ اسلامی تعلیمات سے آگاہ ہیں اور معاشرے کواسلامی اقدار کا حامل دیکھنا چاہتے ہیں،ان کے کلام میں خیال کی تابندگی بھی ہے اور فکر کی بلندی بھی،روانی بھی ہے اور سلاست بھی،انہوں نے اپنی فکر کے اظہار کے لیے جہاں اپنے جذب دروں اور بالغ نظری سے کام لیا ہے وہیں مترنم لب و لہجے کو بھی کام میں لائے ہیں جس نے ان کی نعت کوپرتاثیراور دل آویز بنا دیا ہے، خواجہ رضی حیدرلکھتے ہیں ’’اعجاز رحمانی کی نعتیہ شاعری کا اعجاز یہ کہ انہوں نے رسولﷺ کے پیغام کی اصل غایت کو پیش نظر رکھ کر انسان کی تمدنی زندگی کو اسوہ ِرسولؐ کے مطابق بنانے کے لیے اپنی فکری توانائیوں کو الفاظ میں اس طرح ڈھالا ہے کہ شاعری کی مقتضیات بھی پوری ہوں‘‘۔(پیش لفظ۔آسمان رحمت) اعجازرحمانی کے نعتیہ مجموعوں میں اعجازِ مصطفٰے ؐ،پہلی کرن آخری روشنی،افکار کی خوشبو،چراغ مدحت اور آسمان رحمت شامل ہیں،اعجاز رحمانی کی نظموں اور غزلوں کے بھی کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں:
آپؐ نے محنت کی عظمت کا لوگوں کو احساس دیا
آپؐ سے پہلے دنیا میں خوشحال کوئی مزدور نہ تھا
٭
یہ آپؐ کا صدقہ ہے جو دنیا میں ہے جاری
تہذیب و تمدن کا سفر، رحمتِ عالمؐ
ریاض حسین چودھری
ریاض حسین چودھری کی نعتیہ شاعری جدید رنگ ِشعر کی ایک عمدہ مثال ہے، ان کا اسلوب دل کش اور پرتاثیر ہے۔ ان کی نعت میں سرکارؐ کی ثنا، عقیدت،خواہش و حسرت ،امید سمیت زندگی کے رنگ جب ندرت ِفن، کیف ، جذب و مستی اور تخلیقی سچائی کے ساتھ منعکس ہوتے ہیں تو ایک ایسی کہکشاں ظہور پاتی ہے جو قاری پر سحر طاری کر دیتی ہے۔ان کی نعت کی ایک اہم خوبی ان کی شعریت اور تغزل ہے جو ان کے ہر شعر اور ہر نعت میںاپنی چھب دکھا رہے ہیں۔ریاض حسین چودھری نے غزل ،آزاد نظم اور قطعات کی ہیئت میں نعت کہی اور خوب کہی۔ان کے اب تک چھ نعتیہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں تمنائے حضوری،متاع ِقلم،زرِمعتبر، رزقِ ثنا،کشکول ِآرزو اور سلام علیک شامل ہیں۔تمنائے حضوری اور سلام علیک میں طویل نعتیہ نظمیں ہیں جو ان کی مہارت ِ فن کا بھی عمدہ نمونہ ہیںاورسلام علیک کو تو اکیسویں صدی کی پہلی طویل نعتیہ نظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے:
طوافِ گنبدِ خضرا میں عمر کٹ جائے
عجیب شوق مرے بال و پر میں رہتے ہیں
٭
گنبدِ خضرا کے دامان ِکرم میں بیٹھ کر
سوچتا ہوں، بعد اس کے اور کیا چاہوں گا میں
عابد سعید عابد
عابد سعید عابد کا شمار عہد ِحاضر کے باکمال نعت گو شعرا میں ہوتا ہے،ان کی اب تک کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور نئی صدی کی پہلی دہائی میں ان کے سات نعتیہ مجموعے زیور طبع سے آراستہ ہوئے جن میں نجات،زیارت، رسائی،قبولیت،عافیت،ودیعت اور آبنائے گداز شامل ہیں،بعد ازاں ان کا کلیاتِ نعت بھی خلد ِنظر کے نام منظر عام پر آچکا ہے،عابد سعید عابد نے چونکہ غزل سے نعت کی طرف مراجعت کی اس لیے ان کی نعت میں غزل کا رنگ بھی در آیاہے،ان کا اسلوب سادہ بھی ہے اور منفرد بھی ،تازہ کاری بھی ان کے ہاں اپنی چھب دکھاتی ہے اور ذوق و شوق کا والہانہ پن بھی،انہوںنے سیرت ِ رسولؐ کے مختلف گوشوں کا تذکرہ بھی کیا ہے اورعقیدت و محبت کا اظہار بھی:
قدم ڈر ڈر کے رکھتا ہوں زمیں پر
کہ اس پہ نقشِ پائے مصطفےؐ ہے
٭
سبز گنبد کی روشنی عابد
جان و دل میں سمو کے آیا ہوں
راغب مراد آبادی(2011-1918)
راغب مرادآبادی کی نعت فنی پختگی اور استادانہ مہارت کاعمدہ نمونہ ہے،انہوں نے زیادہ تر غالب کی زمینوں میں نعت لکھی جو بلندیِ خیال کی حامل بھی ہے اورکیف وسرمستی کاحاصل بھی ،انہوں نے ’’مدح رسول ؐ ‘‘‘کے نام سے ایک غیر منقوط نعتیہ مجموعہ ترتیب دیا اور اپنے ایک سفرنامہ ِ حجاز کو رباعیات کی صورت میں منظوم بھی کیا،ان کی شاعری اور نثرکی40 سے زائد کتب منظر عام پر آئیں،مشاعرہ کلچر کے فروغ کے لیے بھی ان کی خدمات ہمیشہ یا د رکھی جائیں گی:
جن کا امتی ہونا زندگی کا حاصل ہے
آکے انؐ کے قدموں میں زیست کا مزا پایا
٭
پر نور مدینے کا ہے کونا کونا
کم تر ذروں سے ہے یہاں کے، سونا
لیکن ہے نشاطِ روح مومن کے لیے
روزے پہ حضورؐ آپؐ کے حاضر ہونا


متعلقہ خبریں


پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ،فوج نے ہیڈکوارٹر نمبر 4 اور 8 سمیت بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے،سیکیورٹی ذرائع پاکستان نے صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر کارروائ...

پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

جوڈیشل کمیشن قائم کرکے آئی جی اسلام آباد اور محسن نقوی کو شامل کیا جائے، امن صرف بات چیت سے آتا ہے،ہم اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ ہوگئے ہیں،سب کو اس ملک کیلئے کھڑا ہونا چاہیے پیرول پر رہا کیا جائے، پاک افغان کے درمیان امن کراسکتا ہوں،دو مسلم اور ہمسایہ ممالک میں لڑائی کسی کے مف...

عمران خان نے احتجاج کی کال دیدی،مرید کے واقعے پرتحقیقات کا مطالبہ

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے غیرضروری گھمنڈ اور غیر مناسب بیانات شہرت پر مبنی جارحانہ ذہنیت کو جنم دے سکتے ہیں ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا...

بھارتی اشتعال انگیزی سے امن کوسنگین خطرات ہیں،پاک فوج

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار وجود - جمعرات 16 اکتوبر 2025

قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ڈیٹا فراہم ، کال ڈیٹا ریکارڈ سے ماسٹر مائنڈز کی شناخت ہوگئی ملک گیر نیٹ ورک اور کمانڈ پوائنٹس کی نشاندہی،بڑے شہروں میں چھاپوں کی منصوبہ بندی مکمل مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج کے منتظمین کی نشاندہی کرنے کے بعد تمام مشتعل عناصر کی فہرست تیار کر لی ...

تحریک لبیک کیخلاف کریک ڈاؤن کی تیاریاں، منتظمین کی نشاندہی، فہرست تیار

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میری اپنی فیملی فوج میں ، فوج سے میری کوئی دشمنی نہیں بلکہ فوج کو پسند کرتا ہوں، فوج میری ، ملک بھی میرا ہے اور شہدا ہمارے ہیں،جس چیز سے مُلک کو نقصان ہو رہا ہو اُس پر تنقید کرنا فرض ہے ، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا بند ہونا چاہیے، افغانستان سے کشیدگی میں دہشت گردی بڑھنے کا خطرہ ہے...

فوج کا دشمن نہیں ہوں، بطور سیاستدان پالیسی پر تنقید کرتا ہوں ، عمران خان

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

ماضی میں کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا اب بھی کرسکتا ہوں، معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں،معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے افغان وزیر خارجہ کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے،کیا پاک...

پاک افغان کشیدگی ،مولانافضل الرحمن کی ثالثی کی پیشکش

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے بانی پی ٹی آئی کی بہن عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی 26 نومبر احتجاج کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گ...

26نومبر احتجاج، علیمہ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، گرفتاری ہر صورت ہو گی خود کو قانون کے حوالے کریں، زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی، پولیس ذرائع پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کا سراغ ل...

تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم وجود - بدھ 15 اکتوبر 2025

میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا گورنر فیصل کریم نے حلف نہ لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی حلف لیں گے، چیف جسٹس نے فیصلہ سنا دیا ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کوآج شام چار بجے تک نومنتخب وزی...

نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی آج حلف اٹھائیں گے ،پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حکم

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

مضامین
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھینس چوری سے سیاست کی سزا تک

دُکھ ہے ۔۔۔ وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
دُکھ ہے ۔۔۔

بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر

پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل وجود جمعرات 16 اکتوبر 2025
پاکستان میں معاشی بحران:وجوہات، اثرات اور حل

آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے! وجود بدھ 15 اکتوبر 2025
آپ کی پہچان آپ کا دماغ ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر