وجود

... loading ...

وجود

مقبرہ فرعون،آج بھی سیاحوں کی دلچسپی کامرکز

اتوار 27 مئی 2018 مقبرہ فرعون،آج بھی سیاحوں کی دلچسپی کامرکز

مصر دنیا کے آٹھ قدیم عجوبوں میں واحد بچ جانے والے ایک عجوبے یعنی اہراموں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں اور ماہرین آثار قدیمہ کی دلچسپی کامحورہے۔ان اہراموں کے راز سے پردہ اٹھانے کے لیے ماہرین آثار قدیمہ کئی برسوں سے وادی مصرکی ریت چھان رہے ہیں۔جس کے تلے برآمدہونے والی ان گنت دریافتوں نے حیرت کاایک جہاں آباد کررکھا ہے۔

انہی دریافتوں میں ایک دریافت قدیم مصری فرعون توتن خامن کے مقبرے کی بھی ہے۔انسانی تاریخ کے طویل باب میں شاید ہی آثار قدیمہ کی اس دریافت میں اس قدر عالمگیر شہرت کسی نے حاصل کی ہو جتنی شہرت توتن خامن کامقبرہ ایک عرصہ تک دنیا سے پوشیدہ رہا۔ماہرین آثار قدیمہ اور مہم جو ایک عرصہ تک اس کی کھوج میں رہے انہی میں ایک نام برطانوی ماہر آثار قدیمہ ہاورڈ کارٹرکا بھی تھا۔

کارٹرتوتن خامن کے گم شدہ مقبرے میں دلچسپی رکھتا تھا تاہم اس مہم کے لیے کثیرسرمایہ درکار تھا۔تین برس تک نامساعد حالات میں مقبرے کی تلاش میں سرگرواں رہنے کے بعد بالآخر1907ء میں کارٹرکواس مہم کے لییجارج ہربرٹ کارنارون کی صورت میں ایک مالدارسپانسرمل گیا۔سرمایہ تومیسر آگیا مگر کھدائی کاکام آسان نہ تھا۔توتن خامن کے مقبرے کی تلاش کئی برسوں تک جاری رہی بالآخر مقبرے کاداخلی دروازہ4نومبر1922ء کو دریافت کرلیا گیا۔

توتن خامن کے مقبرے کی دریافت آثار قدیمہ کی تاریخ کا ایک مشہور اور ہیجان خیزواقعہ ثابت ہوئی کیونکہ یہ پہلا اور واحد ایسا مقبرہ تھا کولٹیروں کی لوٹ مار سے بچارہا تھا۔مقبرے میں وہ خزانہ دریافت ہواتھا جس کاخواب میں بھی تصور نہیں کیا جاسکتا تھا۔خالص سونے کے ڈھیر،اس کے علاوہ مصرکے سنہرے دور کی دستکاری اور آرٹ کے بہترین نمونے بھی منظر عام پرآئے تھے۔

دوسوبرس بعد رامس ششم کے مقبرے کی کھدانی کے نتیجے میں توتن خامن کا مقبرہ مکمل طور پر ٹنوں کے حساب سے چونے کے پتھر کے نیچے دب چکا تھا۔

ابتداء میں ماہرین کاخیال تھاکہ توتن خامن کا باپ آمون ہوتپ چہارم تھا تاہم بعد میں ان ماہرین نے توتن خامن کی جسمانی مشابہت اخناتن تھے کہ اخناتن اس کا بڑا بھائی تھا۔1925ء میں اس کی ممی کامعائنہ کرنے والوں کے مطابق اخناتن یاتو اس کاباپ تھا پھر اس کاسسر۔موجودہ دور میں ڈی این اے رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔فراعین کے دور میں بہن بھائیوں کی باہمی شادیوں کاثبوت بھی ملتاہے۔اس لحاظ سے اخناتن کوتوتن خامن کاباپ اور سسر دونوں ہونے کے امکان کومستردنہیں کیاجاسکتا۔یہ وہ دور تھا جب مصرکی سلطنت ایک عظیم قوت اور طاقت کی حامل تھی۔جو شمال میں فلسطین اور شام اور جنوب میں سوڈان تک پھیلی ہوئی تھی۔

اس قوت اور خوشحالی میں مصری آرٹ اپنی انتہا کوچھورہاتھاتاہم ملک مذہبی انتشار کاشکار بھی تھا۔توتن خامن نے اس مذہبی پہچان کے وسط میں جنم لیا۔اس کی نوجوانی کے دور میں ملک انقلاب کی زد میں رہا۔اخناتن کی قوی ترین مخالف نہ صرف پرانے مذہب کے مذہبی رہنماتھے بلکہ اس کی اپنی بیوی تفرتتی بھی اس کے مخالفین کی صف میں جاکھڑی ہوئی اور اس کے ساتھ رہنا چھوڑدیا۔اخناتن نے اپنے دامادکواپنے ہمراہ اقتدار میں شریک کرلیا مگر تھوڑے عرصے بعددونوں ہی پراسرار طور پر ہلاک ہوگے اور توتن خامن فرعون بن گیا۔اس نے پہلا کام یہ انجام دیاکہ مصریوں کی زندگی میں قدیم دیوتاؤں کودوبارہ بحال کردیا۔یعنی اخناتن کے پیش کیے گئے مذہب پرپانی پھیر دیا۔ توتن خامن نے خلل اور خلفشار سے دو چار اس سلطنت پر دس برس تک حکومت کی۔

اس کی شادی اپنی بہن سمیخا کارنے سے ہوئی جوعمر میں اسے سے دوبرس بڑی تھی۔ان کی اولاد قبل ازوقت ہی مردہ پیدا ہوئی توتن خامن تقریباََ اٹھارہ برس کی عمر می ہی اس دارفانی سے چل بسا۔تاریخی وستاویزنے اگرچہ اس کے بارے میں کافی معلومات میسر آئیں لیکن اس کی موت کی وجہ ایک معمہ ہی بنی رہی اور صدیوں گزر جانے کے بعد بھی یہ معمہ حل نہ ہو مکا۔کہ مصریوں کایہ چہیتا فرعون آخر کس کی سازش کاشکارہوا۔

تاریخی شواہد کے مطابق اس کی نوجوان بیوہ نے مایوسی کی حالت میں شاہی سلسلہ برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ایک شہزادے کو اپنا متنبیٰ بنانے کافیصلہ کیا۔مگر اس شہزادے نے جونہی مصرکی سرزمین پر قدم رکھا تووہ بھی موت سے ہمکنارہوگیا غالباََ اس کی موت میں ہورم ہب کاہاتھ تھاجو مصر کا ایک فوجی رہنماتھا۔جس نے توتن خامن کی موت کے فوراََ بعد اقتدار پر قبضہ کرلیا لہٰذا اس سانحہ کاذمہ دار اس کوٹھہرایاگیا۔

اگرچہ ہورم ہب نے عبادت گاہوں اور عوامی مقامات سے توتن خامن کانام حرف غلط کی طرح مٹادیاتھالیکن اس نے اس نوجوان فرعون کے مقبرے کوہاتھ لھانے کی قطعاََکوشش نہ کی۔جس کو انتہائی پرشکوہ انداز میں تعمیرکیاگیا تھا جبکہ اس میں سونے کے ذخائر بھی دفن کیے گئے تھے۔ہورم ہب نے ملک میں مختلف اصلاحات سرانجام دیں اور مصر کی عظمت کودوبارہ بحال کیا۔توتن خامن کی موت کے بعد 70روز تک مذہبی رہنما توتن خامن کی نعش کومنوط کرتے رہے اور اس کورفنانے کی تیاریوں میں مصروف رہے۔اس کے جسم پرکئی سوگزبہترین ریشمی کپڑا لپیٹا گیا جس میں نایاب ہیرے اور موتی لگے ہوئے تھے۔مقدس سیال اس کی نعش پرچھڑکا گیا اور اس کی نعش کوٹھوس سونے کے تابوت میں بند کیاگیا۔اس کی نعش کے چہرے پر سونے کاایک ماسک سجایاگیا جوتوتن خامن کی مشابہت کاحامل تھا اس کے بعد سونے کے تابوت کودیگر دوتابوتوں میں بندکیاگیا اور ہر ایک تابوت میں موت کاشکار ہونے والے فرعون کا سونے کاماسک بنایا گیا اور پھر زیرزمین مقبرے میں دفن کردیا گیا اس کے بعد مقبرے کاداخلی دروازہ بند کردیا گیا اور نوجوان توتن خامن کو اس سونے کے تابوت میں تنہا چھور دیا گیا۔

یہاں تک کہ ارل کارٹارون نے کارٹر کے ساتھ مل کر28نومبر1922ء کوا یک طویل تلاش کے بعد مقبرہ دریافت کرلیا۔اس مقبرے سے طلائی تخت ،سونے کابستر۔سونے کارتھ،منقش مرتبان، سونے کے مجسمے ،سونے کے زیورات جن پر نہایت قیمتی چمکتے ہیرے جواہرات جڑے تھے حتیٰ کہ فرعون توتن خامن کی نعش کو بھی زیورات سے سجایا گیا۔ہر وہ زیورجوتوتن خامن نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی پہنا ہوگا وہ بھی اس کی نعش کے ساتھ رکھا گیا ۔ طلائی کمربند،قیمتی پتھروں کی انگوٹھیاں ، بازوؤں میں کنگن اور بازو بند، ٹانگوں اور رانوں پر طلسمی نقوش اور خنجر ، انگلیوں اور پنجوں میں سونے کے خول ،ٹخنوں پر پازیبیں اور اس کے علاوہ کل 143 تعویز نما اشیاء ملیں۔اس کے مقبرے سے بیش قیمت خزانہ ، کئی برتن ، گلدان کھلونے ، مجسمے اور زیورات جو سونے اور ہاتھی دانت اور گلاس ورک سے بنے ہوئے تھے۔ سونے اور پیپائرس کے کاغذوں پر بنی تصاویر، پتھر ، لکڑی ، سونے اور ہاتھی دانت سے بنے ظروف، کشتیوں کے ماڈلز سکے ، کتابیں جو پیپائرس اور پتھروں کے سیلوں پر لکھی گئی تھی۔
سونے کی کرسی جس پر توتن خامن اور اس کی بیوی کی تصویر سونے سے نقش کی ہوئی تھی۔

کارنارون کی اچانک موت کے بعد یکے بعد دیگر ے پیش آنے والے پراسرارواقعات کاسلسلہ شروع ہوگیا۔کارٹر کے دومعاونین میک اور ہیتھل بھی پہلے بخار میں مبتلا ہوئے اور پھر اسی حالت میں ان کی موت واقع ہوگئی۔کارنارون ،میک اور ہیتھل کی اموات کے ساتھ ہی ہلاکتوں کاایک پراسرار سلسلہ شروع ہوگی اگرچہ بددعا کی سچائی پرکم ہی لوگوں نے یقین کیا۔

لیکن پھر بھی کچھ لوگ اس بددعا کی وجہ سے ہلاکتوں کے قائل رہے ہیں ۔ لارڈ کارنارون کے بیٹے کااس بددعا کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ نہ تو اس بددعا کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ نہ تو اس بددعا کوجھٹلاتا ہے اور نہ ہی اس پریقین رکھتا ہے۔ اس کے مطابق اس کے والد کی وفات کے فوراََ بعد ایک اجنبی عورت اس سے ملنے آئی اور تنبیہہ کی کہ وہ اپنے بات کی قبر پرنہ جائے۔

کارنارون کے بیٹے نے اسی اجنبی عورت کے حکم کی تعمیل کی۔کئی ماہرین آثار قدیمہ اور سیاح مقبرہ دیکھنے گئے۔بعدازاں ان کی موت بھی انتہائی حیرت انگیز دطریقے سے ہوئیں۔ ان میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر لافلور مقبرہ دیکھنے گے اسی رات ہوٹل کے کمرے میں ان کی نعش پائی گئی۔ ایک کروڑ پتی امریکی سیاح مقبرہ دیکھنے گیا اگلے ہی ون بخار چڑھاجوتیز ہوتا گیا اور اسی حالت میں اس کی موت واقع ہوئی۔

ڈاکٹر کیمبل ایڈن شعبہ نوادرات کے ڈائریکٹر تھے۔وہ توتن خامن کی ایک یادگار اپنے ساتھ امریکا لے گئے وہ تو ہمات کواپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتے تھے بلکہ ان کامذاق اراتے تھے انہیں مقبرے کے بھوت یابددعا کابالکل بھی یقین نہ تھا ان کاکہنا تھاکہ ’’تمام عمرمیراواسطہ مقبروں، اہراموں اوت ممیوں سے رہاہے میں اس کاجیتا جاگتا ثبوت ہوں تو یہ سب بکواس اورتوہمات ہیں۔
اتفاقاََ چندہی ہفتوں بعد اچانک انتہائی غیر متوقع طور پر ان کی بھی موت واقع ہوگئی۔

1950ء میں برطانوی ٹیلی ویڑن نے ایک فلم بنانا شروع کی جس کاعنوان تھا۔بادشاہ توتن خامن کی بددعا‘‘شوٹنگ کے پہلے ہی دن ایک ہولناک واقعہ رونماہوا جس میں فلم کے ہیروکی ٹانگ دس جگہ سے ٹوٹ گئی یہ کردار ایک ایک اور اداکار کودیالیکن ٹیم کاکوئی بھی رکن کام کے لییتیارنہ ہوا۔

ان واقعات کے باوجود لوگوں میں مقبرے کارازجاننے کاشوق کم نہ ہوابلکہ بڑھتا چلاگیا۔طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے مختلف اموات کی مختلف توجیہات پیش کیں جن میں کچھ کے مطابق مصر کے قدیم باشندے مختلف اقسام کے زہروں کے خواص کے ماہرہوا کرتے تھے وہ چاہتے تھے کہ ان کے چہیتے بادشاہ کامقبرہ محفوظ رہے اور کوئی بھی اس کے آرام میں مخل نہ ہو۔اگر کوئی مقبرے میں داخل ہوبھی جائے تو وہ زندہ واپس نہ جاسکے۔بددعا انسان کو نفسیاتی طور پرڈرانے کے لیے لکھی گئی۔بددعا کا نفسیاتی اثر مقبرے کے مسموم فضا،چیزوں پرلگا ہوازہر سے بچ بھی جاتے توصدیوں سے بند مقبرے کی دیواروں پر اسفنج نماسماروخ کی وجہ سے مختلف النوع الرجی یاانفیکشن کاشکار ہوجاتے


متعلقہ خبریں


ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

  3 سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، بات چیت سیاسی مسائل کے حل اور جمہوریت کیلئے ہونی چاہیے، ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، پارٹی قائدین اور کارکنوں کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے ہدایت ہمارا فیصلہ اٹل ہے استعفے واپس نہیں لیںگے، ارکان اسمبلیگاڑیاں، ڈرائیور ...

ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ،علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے قریبی آبادی شدید متاثر، کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں،آئی جی خیبر پختونخوا ایف سی لائن بنوں پر دہشت گردوں کے ایک ...

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ، پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی لگالی وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

پی ٹی آئی اراکین حاضری لگانے کے بعد واک آؤٹ کرگئے، رہا کرو رہا کرو، عمران خان کو رہا کرو کے نعرے لگائے عوامی اسمبلی کا اگلا اجلاس جمعہ کے روز ہوگا(بیرسٹر گوہر) اسمبلی میں غیر منتخب لوگ بیٹھے ہیں ، اسد قیصر،ملک عامر ڈوگر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ک...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ، پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی لگالی

پی ٹی آئی کا سینیٹ میں ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان وجود - منگل 02 ستمبر 2025

جعلی انتخابات کا حصہ نہیں بنوں گی، پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ دوٹوک پیغام ہے،اہلیہ سلمیٰ اعجاز سینیٹ میں اعجاز چوہدری کی خالی نشست کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا،پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بعد سینیٹ کے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعل...

پی ٹی آئی کا سینیٹ میں ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان

ہم کالا باغ کی تعمیر کیلئے حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں،وزیراعلیٰ گنڈا پور وجود - منگل 02 ستمبر 2025

دیگر صوبے بھی حصہ ڈالیں تاکہ منصوبہ ممکن ہوسکے، ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کالا باغ ڈیم ریاست کیلئے ضروری ہے ، جن کو تحفظات ہیں اُن سے بات کی جائے،پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ک...

ہم کالا باغ کی تعمیر کیلئے حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں،وزیراعلیٰ گنڈا پور

افغانستان زلزلے میں زخمیوں کو بغیر ویزا پاکستان منتقل کیا جائے،(خیبرپختونخوا اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور) وجود - منگل 02 ستمبر 2025

صو بائی اور وفاقی حکومتیںادویات اور دیگر ضروری طبی سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ کریں زلزلے میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت، پاکستان اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری نبھائے، قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے زخمیوں کو طبی امداد فراہم ک...

افغانستان زلزلے میں زخمیوں کو بغیر ویزا پاکستان منتقل کیا جائے،(خیبرپختونخوا اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور)

بھارت نے بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا، بڑے سیلاب کا خدشہ وجود - پیر 01 ستمبر 2025

  بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ،پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ ، تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا، پنجاب کے تین...

بھارت نے بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا، بڑے سیلاب کا خدشہ

سندھ میں سُپر فلڈ کا خطرہ، مراد علی شاہ کی محکمہ آبپاشی کو الرٹ رہنے کی ہدایت وجود - پیر 01 ستمبر 2025

  9 لاکھ کیوسک کا ریلا بھی آیا تو کچے کا پورا علاقہ ڈوب جائے گا، لوگوں کا انخلا کریں گے ، انسانی زندگی اور لائیواسٹاک کا تحفظ ہماری ترجیح ہے ، کچے کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے 8لاکھ سے 11لاکھ کیوسک پانی آئے گا ، اگر 9لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو شاہی بند کو خطرہ ہے ، ...

سندھ میں سُپر فلڈ کا خطرہ، مراد علی شاہ کی محکمہ آبپاشی کو الرٹ رہنے کی ہدایت

چینی ٹیکنالوجی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے سودمند ثابت ہوگی ، وزیراعظم وجود - پیر 01 ستمبر 2025

  انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر ، پاک چین جوائنٹ لیب منصوبوں کومزید فعال بنایا جائے، شہباز شریف وزیراعظم کی نیشنل ارتھ کوئیک سمیولیشن سینٹر میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسکیو ٹیکنالوجیز پر بریفنگ وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے قومی...

چینی ٹیکنالوجی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے سودمند ثابت ہوگی ، وزیراعظم

پنجاب میں بارشیں، سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ وجود - پیر 01 ستمبر 2025

چنیوٹ، وزیرآباد، گجرات، ننکانہ صاحب ، نارووال میں صورت حال مزید خراب دریاؤں میں طغیانی برقرار،پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ملتان میں بھی بارش ریکارڈ پنجاب کے مختلف شہروں میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی س...

پنجاب میں بارشیں، سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں ،14لاکھ افراد کی نقل مکانی، 1500 دیہات سیلاب کی لپیٹ میں ،اموات 30 ہوگئیں وجود - هفته 30 اگست 2025

  پنجاب کو 4دہائیوں کے تباہ کن سیلاب کا سامنا، سیکڑوں دیہات کو تہس نہس کر دیا اور اناج کی فصلیں ڈبو دیں،چناب سے بڑا سیلابی ریلہ جھنگ میں داخل، رواز برج کے قریب شگاف لگا دیا گیا،پی ڈی ایم اے ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ معاوضہ ملے گا،گھوٹکی میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنا،کپ...

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں ،14لاکھ افراد کی نقل مکانی، 1500 دیہات سیلاب کی لپیٹ میں ،اموات 30 ہوگئیں

فیلڈ مارشل کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی وجود - هفته 30 اگست 2025

  سیلاب سے متاثرہ تمام مذہبی مقامات کو اصل حالت میں بحال کیا جائیگا، سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اوردربار صاحب کرتارپور کے علاقوں کا جائزہ لیا،سید عاصم منیر کی متاثرہ سکھ برداری سے ملاقات اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کا تحفظ ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ، پا...

فیلڈ مارشل کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

مضامین
ٹرمپ کا دورہ بھارت منسوخ وجود بدھ 03 ستمبر 2025
ٹرمپ کا دورہ بھارت منسوخ

آسام میں بنگالی مسلمانوں کا جینا حرام وجود بدھ 03 ستمبر 2025
آسام میں بنگالی مسلمانوں کا جینا حرام

کچھ نیا ہونے والا ہے ؟ وجود منگل 02 ستمبر 2025
کچھ نیا ہونے والا ہے ؟

بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج وجود منگل 02 ستمبر 2025
بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج

روشن مثالیں وجود منگل 02 ستمبر 2025
روشن مثالیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر