... loading ...
انارکلی بازار لاہور سے ایک سڑک جومیو ہسپتال کی طرف جاتی ہے اسے ایبک روڈ کہتے ہیں ۔ اس چھوٹی سی سڑک پر ایک بہت بڑا اور ہندوستان کا پہلا باقاعدہ مسلمان بادشاہ قطب الدین ایبک آسودہ خاک ہے۔قطب الدین ایبک ایک ترک غلام تھا۔نیشاپور کے قاضی فخرالدین نے اسے ترکستان کے ایک تاجر سے خریدا اور غزنی لے گئے۔
سلطان شہاب الدین غوری کی جہاں دیدہ نگاہوں نے قطب الدین ایبک کی صلاحیتوں کو پہچان لیا اور ایبک کو خرید کر اس کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا۔قطب الدین ایبک نے چھوٹی عمر میں ہی قرآن مجید حفظ کر لیا اور عربی و فارسی علوم پر دسترس حاصل کرلی،اس کے علاوہ اس نے حربی کمالات پر عبور حاصل کر لیا۔رفتہ رفتہ اس کی صلاحیتوں اور کمال فن کا ڈنکا بجنے لگا ،وہ ہر معرکے میں سلطان شہاب الدین غوری کے ہمراہ ہوتا اور اپنی بہادری ،شجاعت اور ذہانت کے جوہر دکھاتا۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس کی صلاحیتوں پر بادشاہ کا اعتماد بڑھتا گیا اور وہ اس کی ذمہ داریوں اور مراتب میں اضافہ کرتا گیا۔قطب الدین ایبک ہر موقع پر بادشاہ کے اعتماد پر پورا اترتا رہا ،لہذا سلطان شہاب الدین غوری نے اسے ہندوستان میں اپنا نائب مقرر کردیا اور اپنی اکلوتی بیٹی کی شادی بھی اس سے کردی۔
شہاب الدین غوری کی وفات کے بعد اس کا بھتیجا تخت نشین ہوا تو اس نے قطب الدین ایبک کو ہندوستان کی حکومت سونپ دی۔قطب الدین ایبک کی شجاعت اور سخاوت کی داستانیں ہر طرف پھیل چکی تھیں۔عوام اس سے محبت کرتے تھے،لاہور شہر کے باسیوں نے اس کی آمد کی خبر سنی توان میں خوشی کی لہر دوڑگئی۔25جون 1206ء کو جب وہ لاہور آیا تو اگلے دن اس کی تاج پوشی کا جشن منایاگیا۔
اس کے عوامی وسماجی بہبود کے کاموں کی وجہ سے عوام میں اس کی مقبولیت بڑھتی گئی،وہ اپنی رعایا پر اتنا مہربان تھا کہ پیار اورعقیدت سے لوگ اسے ’’لکھ بخش‘‘ اور ’’لکھ داتا‘‘ کہتے تھے،آپ سخاوت کرنے کے معاملے میں مسلم اور غیر مسلم کافرق نہیں کرتے تھے،آپ کی سخاوت کی بارش تمام رعایا پر بلا تفریق ہوتی تھی۔ایک مرتبہ اس کے دربار میں بہت سامال واسباب لایا گیا تو اس نے فوراََ وہ سب عوام میں تقسیم کر دیا،آج جس جگہ قطب الدین ایبک کا مقبرہ ہے یہاں اس کا وسیع محل ہوا کرتا تھا۔
تب سے اس علاقہ کا نام محلہ قطب غوری مشہور ہے،محل اس قدر وسیع وعریض تھا کہ قطب الدین ایبک محل میں چوگان یعنی پولو بھی کھیلا کرتاتھا۔وہ اس کھیل کا بہت شوقین تھا۔یہی کھیل اس کی موت کا سبب بن گیا۔1210میں وہ اپنے محل میں پولو کھیل رہا تھا کہ گھوڑے سے گرپڑاور اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔کہا جاتا ہے کہ گھوڑے سے گرتے وقت لوہے کی زین اس کے سینے میں پیوست ہوگئی تھی جس کے باعث اس کی موت واقع ہو گئی۔
یوں ہندوستان پر چار سال تک مثالی حکومت کرنے کے بعد وہ اپنے محل میں ہی آسودہ خاک ہوا۔1215ء میں جب سلطان شمس الدین التمش لاہور آیا تو وہ سلطان قطب الدین ایبک کے مزار پر حاضر ہوا۔فاتحہ خوانی کی اور یہاں ایک شاندار مقبرہ تعمیر کرنے کا حکم دیا،اس وسیع وعریض اور خوبصورت مقبرے کی تعمیر پر کثیر دولت خرچ ہوئی۔لوگ بادشاہ سے اس قدر محبت کرتے تھے کہ ہر سال 14 رجب کو بادشاہ کا عرس منایا جاتا تھا۔
تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ عظیم اور ہر دلعزیز بادشاہ قطب الدین ایبک کے شایان شان اس کے مقبرے کی تعمیر کی گئی تھی لیکن مغلیہ دور میں شہر کی توسیع ہوتی گئی تو مقبرہ اور باغ اجڑنے لگا۔مسلمانوں کے زوال کے بعد دیگر تاریخی عمارات کی طرح یہ مقبرہ بھی زمانے کی دست برد کا شکار ہونے لگا۔رنجیت سنگھ کے دور میں بھی اس مقبرے کو کافی نقصان پہنچا۔
مقبرے سے قیمتی پتھر اور سامان لوٹ لیا گیا اور مقبرے کو خستہ حال چھوڑ دیا گیا۔انگریز کے دور میں مقبرے کے گردونواح میں آبادی بڑھنے لگی۔محل کانام ونشان مٹنے لگا البتہ مقبرے کا دروازہ قبر موجود رہی۔انگریزوں نے قبر کی مرمت کروادی جبکہ میونسپل کمیٹی نے بازار اور گلی کا نام ایبک روڈ رکھ کر اس کا نام مٹنے سے بچالیا ورنہ شاید لوگ بادشاہ کے نام اور قبر کے محل وقوع کو ہی بھول جاتے ہیں۔
انگریز چونکہ مسلمانوں میں ان کے بادشاہوں کے حوالے سے احساس کمتری کی کیفیت قائم رکھنا چاہتے تھے۔اس لیے مسلمانوں کے مطالبے پر مقبرے کو محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں دے تو دیا لیکن اس کے تحفظ کے لیے ایسے اقدامات نہ کیے جو ضروری تھے۔
نومبر1953 ء میں حکومت پاکستان نے اس طرف توجہ دی اور مقبرہ قطب الدین ایبک کی نئے سرے سے تعمیر کے لیے محکمہ آثار قدیمہ نے مقبرے کے ارد گرد کے مکانات سمیت ڈھائی ایکڑ اراضی خریدی۔
1968 ء میں مقبرے کی ازسر نو تعمیر کا آغاز ہوا مگر ملکی حالات کی وجہ سے تاخیرکا شکار ہوتا رہا آخر جولائی 1979 ء میں اس کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا گیا۔مقبرے کی تعمیر پر 921560 روپے لاگت آئی۔مقبرے کی تعمیر سنگ مرمر اور پیلے پتھر سے کی گئی۔کوشش کی گئی کہ اسے اسی انداز میں تعمیر کیا جائے جو انداز تعمیر اس دور میں مسلمانوں کا تھا۔
مقبرہ چوکورہے۔چاروں طرف سنگ مرمر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں۔فرش اور دیوار بھی سنگ مرمر کی ہیں۔مقبرے کا گنبد منفرد انداز کا ہے جس کے وسط میں فانوس لگا ہوا ہے۔مقبرے کی پیشانی پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کندہ ہیں۔نامور خطاط حافظ یوسف سیدیدی نے فن خطاطی کا ایسا مظاہرہ کیا ہے کہ دیکھنے والے حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔خطاطی کا اندازبھی ایبک دورکا اپنایا گیا ہے۔
6 اپریل 1981 ء کو نو تعمیر شدہ مقبرے کا افتتاح وفاقی وزیر ثقافت وسیاحت محمد ارباب نے کیا۔مقبرے کے احاطے میں چھوٹا سا باغیچہ ہے۔چار دیواری پر قطب مینار بنائے گئے ہیں جو دہلی میں قطب الدین ایبک کے تعمیر کردہ قطب مینار کی یاد دلاتے ہیں۔محمد نعیم مرتضی نے اپنی کتاب’’نیا لاہور‘‘ میں ا س مقبرے کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے۔انارکلی میں خریداری کے لیے آنے والے اور غیر ملکی سیاح مقبرہ دیکھنے ضرور آتے ہیں۔قطب الدین ایبک کا نام اپنے عدل وانصاف بہادری وشجاعت اور سخاوت و خدا ترسی کی وجہ سے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...