وجود

... loading ...

وجود

دلچسپ مقامات، دلچسپ معلومات

اتوار 18 فروری 2018 دلچسپ مقامات، دلچسپ معلومات

ایفل ٹاور1889ء کو پیرس کی ایک نمائش کے لیے تیار کیا گیا تھا اس وقت ایفل ٹاور کو مستقل طور پر تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔1909ء میں ایفل ٹاور کو مسمار کر دیا جانا تھا لیکن پھر اس کو ایک بہت بڑے ریڈیو اینٹینا کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا گیا اور اس کو مسمار کرنے کا حکم خارج کر دیا گیا۔2011ء میں ایفل ٹاور پیسے دے کر دیکھے جانے والی دنیا کی مقبول ترین جگہ تھی اس سال تقریباً 6.98ملین لوگوں نے ایفل ٹاور کی سیر کی۔دوسری عالمی جنگ کے دوران جب ہٹلر پیرس پہنچا تو فرانسیسی لوگوں نے ایفل ٹاور کی لفٹ کی تاریں کاٹ دیں تاکہ اگر ہٹلر اوپر جانا چاہے تو اسے سیڑھیاں چڑھ کر جانا پڑے۔وکٹر لسٹنگ نامی ایک جعلساز نے ایفل ٹاور کو ایک ا سکریپ ڈیلر کو بیچ دیا تھا۔ابتدائی طور پر ایفل ٹاور کو بارسیلونا ، اسپین کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن وہاں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس لیے اس کی تعمیر کا آ غاز پیرس میں کر دیا گیا۔درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے ایفل ٹاور کی لمبائی 15سینٹی میٹر تک کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔فرانز نامی ایک شخص نے اپنا خود کا ڈیزائن کیا ہو ا پیراشوٹ ٹیسٹ کرنے کے لیے ایفل ٹاور سے چھلانگ لگا دی ،ٹیسٹ کامیاب نہیں ہوا اور اتنی اونچائی سے گرنے کے باعث وہ جان کی بازی ہار گیا۔
اگر آپ ایفل ٹاور کے ٹاپ فلور تک جانا چاہتے ہیں تو آپ کو 1,665 سیڑھیا ں چڑھنا ہوں گی۔ایفل ٹاور کو روشن کرنے کے لیے 20ہزار کے قریب بلب لگائے گئے ہیں۔دنیا میں ایفل ٹاور کی تقریباً 30نقول موجود ہیں۔ایفل ٹاور پر کیے جانے والے پینٹ کا وزن کیا جا ئے تو یہ تقریباً 10ہاتھیوں کے وزن کے برابر بنتا ہے۔1891ء کو لندن میں ایفل ٹاور سے زیادہ بلند قامت کا ٹاور بنانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکا اور 1907ء میں اس کو مسما ر کر دیا گیا۔ ایفل ٹاور کے ڈیزائنر گسٹیو ایفل نے امریکا میں موجود مجسمہ آزادی (Statue of Liberty)کے ڈیزائن میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔جب ایفل ٹاور تعمیر کیا گیا اس وقت یہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت تھی۔ایفل ٹاور کی تعمیرمیں 3سو مزدوروں نے حصہ لیا جبکہ اس کو تعمیر کرنے میں 18ہزار32 لوہے کے ٹکڑے اور 2.5ملین میخیں استعمال ہوئیں۔اگر ایفل ٹاور آج تعمیر کیا جا ئے تو اس کی لاگت 32ملین ڈالر ہو گی۔بجلی کی بچت کرنے کے لیے ایفل ٹاور کی لائیٹس رات ایک بجے بند کر دی جاتی ہیں۔ایفل ٹاور کا افتتاح اسی سال کیا گیا جس سال ہٹلر کی پیدائش ہوئی۔
مجسمہ آزادی
مجسمہ آزادی (Statue of Liberty ) کو مصر کے لیے بنا یا گیا تھا۔ہر سال 3.2ملین لوگ مجسمہ آزادی کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔مجسمہ آزادی کا پورا نام (Liberty Enlightening the World )ہے۔مجسمہ آزادی کے تاج پر موجود سات نوکیلے ا سپائیکس سات براعظموں اور سات سمندروں کی ترجمانی کر تے ہیں۔1878ء کو پیرس میں ہونے والے عالمی میلے میں مجسمہ آزادی کا سر رکھا گیا تھا۔1984ء کو مجسمہ آزادی کی اصل مشعل کو کاپر کی مشعل سے تبدیل کر دیا گیا تھا جس پر 24قیرات سونے کا لیپ کیا گیا ہے۔امریکامیں ایک ایسا خاندان موجود ہے جو لیبرٹی آئی لینڈ پر رہتا ہے جہاں مجسمہ آزادی نصب ہے۔ایک اندازے کے مطابق آسمانی بجلی مجسمہ آزادی سے ہر سال تقریباً 6سو مرتبہ ٹکراتی ہے۔پاکستان ، ملائشیا ، تائی وان،برازیل اور چائینہ میں مجسمہ آزادی کی نقول موجود ہیں۔
مجسمہ آزادی کو تعمیر کرنے کے لیے 5لاکھ امریکی ڈالر خرچ ہوئے تھے جو کہ موجودہ دور میں 10ملین ڈالر کے برابر ہیں۔اگر مجسمہ آزاد ی کو موجودہ دور میں تعمیر کیا جائے تو اس کی لاگت 1.2ملین ڈالر ہو گی۔
مائونٹ ایورسٹ
آج تک 5ہزار سے زیادہ افراد مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کر چکے ہیںجن میں 13سالہ بچہ،ایک نابینا اور 73سالہ شخص شامل ہے۔مائونٹ ایورسٹ سر کرنے میں تقریباً 65ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ہر سال مائونٹ ایورسٹ کی اونچائی میں تقریباً 4ملی میٹر کا اضافہ ہو جاتا ہے۔مائونٹ ایورسٹ کے راستے میں آپ کو تیز رفتار انٹر نیٹ ملے گا۔2005ء میں ایک نیپالی جوڑے نے مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی پر شادی کی تھی۔گوگل میپ پر آپ کو مائونٹ ایوریسٹ کے بیس کیمپ کا 360ڈگری کا ویو بھی ملے گا۔ایک خاتو ن جس کو چلتی ٹرین سے دھکا دے کر گر ادیا گیا تھا اور اس حادثے میں اس نے اپنی ایک ٹانگ کھو دی اسی خاتون نے 2013ء میں مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کی۔1974ء کے بعد 2015ء واحد سال تھا جب کسی نے بھی مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سر نہیں کی۔
اٹلانٹک کامنجمدسمندر
ایک اندازے کے مطابق ایک سمندر کی گہرائی اوسطاً 2.5میل یعنی 4کلو میٹر ہوتی ہے۔ہر سال سمندر میں 6بلین کلو گرام کچرا پھینکا جاتا ہے جس میں زیادہ حصہ پلاسٹک ہوتا ہے۔اگر ہم سمندر کی لہروں سے پیدا ہونے والی کائنیٹک انرجی کا صرف 0.1فیصد حصہ بھی حاصل کر پائیں تو موجودہ دنیا کی توانائی کی ضروریات کو پانچ مر تبہ پورا کیا جاسکتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں تقریباً 20ملین ٹن سونا موجود ہے۔موسم سرما کے دوران نیوفائونڈ لینڈ کینیڈا میں موجود اٹلانٹک کا کچھ حصہ برف سے جم جاتا ہے اور وہاں کے مقامی لوگ اس پر آئس ہاکی کھیلتے ہیں۔70فیصد آکسیجن جس سے ہم سانس لیتے ہیں سمندروں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔دنیا کا 71فیصد حصہ مختلف سمندروں پر مشتمل ہے۔سمندر کی نیچے کی 95فیصد دنیا اب تک دریافت نہیں کی جاسکی یا یوں کہہ لیجئے کہ اب تک اس دنیا کے متعلق کو ئی کچھ نہیں جانتا۔امریکہ اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے 1944ء سے 1970ء تک خفیہ طور پر سمند ر میں64ملین پائونڈ نرو اور مسٹرڈ گیس پھینکی اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ 4لاکھ کیمیکل بم اور 5سو ٹن تابکاری مادہ بھی پھینک چکا ہے۔ہر سال سمند ر میں 10ہزار کنٹینرز ڈوب جاتے ہیں جن میں سے 10فیصدمیں کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔
میلوں پھیلاطویل صحر’’صحارا‘‘
دنیا کا ایک تہائی صحرا پر مشتمل ہے۔ 1979ء کو صحارا میں برف باری بھی ہو چکی ہے۔چلی کے ایٹاکاما صحرا میں کبھی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اس لیے اس کو دنیا کا سب سے زیادہ خشک حصہ قرار دیا جاتا ہے ۔ صحارا کا ا سٹریٹ ویو لینے کے لیے ایک اونٹ کرائے پر لیا تاکہ اس کا ویو گوگل میپ میں شامل کیاجاسکے۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر