وجود

... loading ...

وجود

ایم کیوایم پاکستان کے اختلافات‘مخالفین کی موشگافیاں‘ رہنماہوش کے ناخن لیں

جمعه 09 فروری 2018 ایم کیوایم پاکستان کے اختلافات‘مخالفین کی موشگافیاں‘ رہنماہوش کے ناخن لیں

لندن سے باقاعدہ علیحدگی کے اعلان کے بعدڈاکٹرفاروق ستارنے ایم کیوایم کی باقاعدہ کمان توسنبھال لی اورتمام معاملات چلانا شروع کردیئے ۔لیکن صرف چندماہ بعد ہی پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ اورکارکنوں ورہنمائوں کی دوسری پارٹیوں میں شمولیت سمیت کئی مسائل نے سراٹھاناشروع کردیئے ۔ ایک مسئلہ طے نہیں ہوپاتاتھاکہ دوسرااٹھ کھڑاہوتاتھا۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ کی لاکھ تردیدکے باجودیہ بات اظہرمن الشمس تھی کہ رابطہ کمیٹی ہی نہیں متحدہ پاکستان میں موجودسینئررہنمابھی انھیں دل سے قبول نہیں کرپارہے ۔ اس کی ایک وجہ توفاروق ستارکااندازسیاست تھادوسری جانب کچھ لوگوں کی ناپسندیدگی بھی شامل تھی۔جوں جون وقت کی رفتارآگے بڑھی پارٹی میں اختلافات کھل کرسامنے آنے لگے ۔کئی اراکین قومی وصوبائی اسمبلی نہ صرف یہ کہ فاروق ستارکابلکہ پارٹی ہی چھوڑکرمصطفی کمال سے جاملے میں جن میں سلمان مجاہدبلوچ‘ڈپٹی میئرارشدوہرہ بھی شامل ہیں ۔ یہی نہیں پارٹی کے اندربغاوت اس شدت سے سرابھارنے لگی کہ فاروق ستارکی قیادت پرہی آوازیں اٹھنے لگیں ۔ سونے پرسہاگہ اس وقت ہواجب فنکشنل لیگ سے ناطہ توڑکرکامران ٹیسوری متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کاحصہ بنے ۔اوران کی شمولیت کے ساتھ ہی ان پرنوازشات کی بارشیں ہونے لگی۔انھوں نے نہ صرف یہ ایم کیوایم پاکستا ن کے ٹکٹ پرپی ایس 114سے صوبائی اسمبلی کاالیکشن لڑابلکہ ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینئربھی بنا دیے گئے ۔

بات اگریہیں تک رہتی توبھی گواراتھی لیکن جب ایم کیوایم پاکستا ن کے سربرا ہ کی جانب سے کامران ٹیسوری کوبھی سینیٹ کاٹکٹ دیئے جانے کااعلان کیاتوپارٹی میں بغاوت کالگتا دیاشعلہ جوالہ بن گیااوررابطہ کمیٹی کے کھل کرسربراہ کی مخالف کردی۔اس پرمعاملات مزید خراب ہوئے اورادھرتم ادھرہم کے مصداق سربراہ ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹرفاروق ستاراپنی رہائش گاہ واقع پی آئی بی کالونی میں ساتھیو ںکے ہمراہ جابیٹھے تودوسری جانب اراکین رابطہ کمیٹی نے بہادرآبادمیں واقع مرکزمیں عامرخان کی سربراہی میں مورچہ لگالیا۔ یوں پارٹی واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق اب تک ایم کیوایم پاکستان کے بظاہرنظرآنے والے دودھڑوں میں مذاکرات کے کئی دورہوچکے ہیں ۔ لیکن معاملہ تاحال حل ہوتانظرنہیں آرہا۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی نے سینیٹ انتخابات کے لیے الگ الگ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیاہے۔
اپنی رہائش گاہ پی آئی بی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ساتھ صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور مل بیٹھ کر سینیٹ کے امیدواروں کے نام کو حتمی شکل دے دیں گے لیکن فی الحال دونوں جانب سے امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے ۔ سینیٹ نشستوں کے لیے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سینیٹ کی جنرل نشست کے لیے پہلا نام کامران ٹیسوری کا ہے جبکہ سی پی ایل سی کے سابق چیف اور تاجر احمد چنائے کا نام دوسرے نمبر پر ہے، اس کے علاوہ جنرل نشستوں میں مزید امیدواروں میں فرحان چشتی کا نام شامل ہے جو خالد بن ولید شہید کے بھائی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشستوں میں بھی احمد چنائے کا نام شامل کیا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ ریٹائرڈ جسٹس حسن فیروز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ خواتین کی نشستوں میں رکن اسمبلی نگہت شکیل اور ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی منگلا شرما کا نام شامل کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جنرل نشستوں کے لیے رکن اسمبلی سنجے پروانی، سہیل منصور، قمر منصور، علی رضا عابدی اور شاہد پاشا کو بھی نامزد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو بھی نام دیے وہ مشاورت سے دیے اور ہم نے یہ نام بہادر ااباد گروپ کو بھی بتا دیے تھے اور میں اپنے تمام ساتھیوں کی یکساں عزت و احترام کرتا ہوں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے بھی سینیٹ انتخاب کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ رابطہ کمیٹی کی جانب سے جن ناموں کا اعلان کیا ان میں نسرین جلیل، بیرسٹر فروغ نسیم، امین الحق، قادر خانزادہ، پروفیسر مطیع الرحمٰن، کشور زہرہ اور عامر چشتی شامل ہیں۔اس موقع پر سینیٹر نسرین جلیل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سربراہ ایم کیو ایم فاروق ستار اور ہمارے درمیان کوئی تفریق ہو اور ہم افہام و تفہیم سے تمام معاملات حل کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام معاملات کا حل چاہتے تاکہ مخالفین کو یہ موقع نہ ملے کہ وہ تمام نشستوں پر کامیاب ہو جائیں اور ہماری جانب سے جو امیدواروں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے کچھ کورنگ کنڈیڈیٹ ہیں۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جو لوگ گمراہ کن اطلاعات پہنچا رہے ہیں وہ بے نقاب ہوگئے ہیں اور وقت آنے پر فاروق ستار ہی ان سے بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دونوں جانب بات چیت کا کوئی فقدان نہیں لیکن خواہش تھی کہ فارم جمع ہونے سے پہلے نام کو حتمی شکل دے دی جائے۔مخالفین کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ کراچی میں اب بسنت کا ہی موسم رہے گا اور مخالفین کی زیادہ پتنگیں کاٹیں گے اور ہم نے مانجا بھی بڑا اچھا والا لگایا ہوا ہے‘۔نسرین جلیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاروق ستار کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ بہادرآباد مرکز آکر رابطہ کمیٹی سے ملیں اور اپنا موقف بیان کریں، صورتحال کو بہتر کریں کیونکہ ایم کیو ایم میں اختلافات کی وجہ سے حامیوں میں بہت بے چینی اور تشویش ہے، کامران ٹیسوری کا اپنا پس منظر ہے اور بہت سارے معاملات ہیں جنہیں میں یہاں بیان نہیں کرسکتی۔

دیکھاجائے تونسرین جلیل کی اس بات میں بڑی سچائی ہے ایم کیوایم پاکستان میں اندرونی اختلافات اور میڈیاپرچلنے مسالے دار خبروں سے ایم کیو ایم کے کارکنوں ‘ہمدردوں اورخیرخواہوں میں بڑی بے چینی ہے اوروہ دن بھریا تو بہادر آباداورپیرالہی بخش کالونی کے چکرلگاتے نظرآتے یاپھرٹی وی سیٹ آن کرکے چینل بدل بدل کرایم کیوایم کے حوالے آنیوالی کسی نئی خبرکودیکھتے نظرآتے ہیں ۔ دوسری جانب ایم کیوایم پاکستان کے اندرونی اختلافات کھل کرسامنے آنے کے بعد مخالفین کوبھی موشگافیوں کاموقع مل چکاہے اور تنقید کے نشتربرسانے سے بازنہیں آرہے ۔اگریہ کہا جائے توغلط نہیں ہوگا کہایم کیوایم پاکستان دراصل وہی ایم کیوایم ہے جس کی بنیادبانی ایم کیوایم نے رکھی تھی اورطویل عرصے تک ان شہریوں کے دلوں پرراج کیاتھا۔ رابطہ کمیٹی کی تمام ترکوششوں کے باوجودبانی کے فیصلے حتمی ہواکرتے تھے ۔اب صورتحال یہ ہے کہ پارٹی میں سربراہ کی جانب سے کیے گئے فیصلوں پر آواز اٹھنا شروع ہوجاتی ہے ۔ جوجگ ہنسائی کاباعث بن جاتی ہے اس حوالے سے ایم کیوایم پاکستان کے ذمے داروں کوسنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ اگر دیکھاجائے توڈاکٹرفاروق ستارکی یہ بات قطعی درست ہے کہ گھرکامعاملہ گھرمیں ہی طے کر لیا جائے توبہترہے۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر