وجود

... loading ...

وجود
وجود

جاتی امراء کے حکمران… مشرف، بانی ایم کیو ایم اور عدالتِ عظمیٰ

پیر 05 فروری 2018 جاتی امراء کے حکمران… مشرف، بانی ایم کیو ایم اور عدالتِ عظمیٰ

قانون کی حاکمیت کی بات ہر حکمران کرتا ہے کیونکہ اُس کی حکمرانی کو قانون نے ہی سہارا دے رکھا ہوتا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر ارکان ہر قسم کے کبائر کاشکار ہیں۔ تھانے کچہری کی سیاست کرنے والے یہ قانون ساز۔ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں۔کینگرو کورٹس کا نعرہ لگانے والی پیپلز پارٹی اب قانون کی حکمرانی کا راگ الاپ رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی توہین کرنے والے بابر اعوان عوام کو حقوق العباد پر لیکچر دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے تین دہائیوں تک حکمرانی کے مزے لینے کے بعد پانچ ججوں کے خلاف ہر روز ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے جو آزادی حاصل کرنے کے باوجود بھی بد ترین غلامی میں ہے۔ اگر تو آزادی آئین و قانون کی حد تک دیکھنی ہو تو پاکستان کا آئین قران پاک پر مبنی ہے۔ قانون بھی ظاہر ہے اِسی آئین کے پیر امیٹرز پر بنا یا گیا ہے۔ لیکن اِس قانون کی عملداری کا یہ عالم ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کو دن رات ایک سابق وزیر اعظم اور اُسکے حواری گالیاں دیتے ہیں۔عام آدمی کو تو قانون پر عمل درآمد کرنے کا کہا جاتا ہے لیکن جب دو مرتبہ وزیر اعلیٰ اور تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف ہی عدالت عظمیٰ کے خلاف دن رات بھڑاس نکال رہے ہیں تو اِس کا تو مطلب یہی ہے کہ قانون کی عملداری صرف عوام کا معاملہ ہے اشرافیہ اِس سے بری الذمہ ہے۔ اگر موجودہ حکمرانوں نے یہ ہی سب کچھ کرنا ہے تو عدالتیں بند کردیں اور موجودہ حکمران، چیف جسٹس اور فوج کے سپہ سالار کا عہدہ بھی خود سنبھال لیں اور پوری قوم کو زہر دے دیں تاکہ وہ اپنے حکمرانی کے لیے نئی رعایا کا بندوبست کریں۔میری جناب چیف جسٹس صاحب سے گزارش ہے کہ نا اہل وزیر اعظم نے خوب اپنے دل کی بھڑاس نکال لی ہے۔ اب ذرا نظر کرم نہال ہاشمی کے بعد اِن پر بھی فرمائی جائے۔ تاکہ اِن عقل کے اندھوں کو بتایا جاسکے کہ قانون کی عملداری کے بغیر معاشرے تباہ برباد ہوجاتے ہیں۔ یقینی طور پر حکمران اپنی حکمرانی کے گھمنڈ میں بولتے چلے جارہے ہیں۔ لیکن جناب چیف جسٹس خدارا کچھ تو عوام پر رحم ہونا چاہیے اور عدالتِ حضور کے خلاف دن رات بولنے والوں کو لگام دی جانی چاہیے۔چیف جسٹس صاحب نے ایک تاریخی فیصلہ نہال ہاشمی کے حوالے سے کیا ہے ۔ کہ اُن کو جیل بھیج دیا ہے۔ یقینی طور پر چیف جسٹس صاحب نے درست قدم اُٹھایا ہے۔عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میں سپریم کورٹ کو نہال ہاشمی کی توہین پر اس کے خلاف فیصلہ دینے پر سپریم کورٹ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نہال ہاشمی کو سزا دینے پر سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کی۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے فاضل عدالت کے ججز اور انکے اہلخانہ کو گالیاں اور دھمکیاں دیں، میں سپریم کورٹ کی جانب سے نہال ہاشمی کو سزا دینے پر سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انکا کہنا تھا میں فاضل عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ پوری قوم انکے ساتھ کھڑی ہے اور ان کو شریف خاندان اور ان کے درباریوں کی بد زبانی کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں پاکستان مسلم لیگ کے رہنما طلال چوہدری کو 6 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔طلال چوہدری کیخلاف توہین عدالت کیس اوپن کورٹ میں مقرر کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جس طرح کا اب انداز اپنا یا جارہا ہے لگ رہا ہے کہ اب اگلی باری نواز شریف اور مریم صفدر کی ہوگی۔ جناب چیف جسٹس نے راست قدم اُٹھایا ہے۔ پوری قوم کو نظر آنا چاہیے کہ قانون کی عملداری یقینی بنائی گئی۔جناب چیف جسٹس مشرف کو بھی انٹر پول کے ذریعہ سے واپس لانے کا حکم جاری فرمایا جائے کیونکہ مشرف آئین پاکستان کو توڑنے کا مرتکب ہوا تھا ۔اِس لیے اگر نہال ہاشمی کو سزا دی جاسکتی ہے تو پھر نواز شریف اور مشرف کو کیوں نہیں۔ قانون کی عملداری تو تب ہی ہوگی۔

سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری اور ن لیگی رہنما دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 فروری کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ وفاقی وزیرکو عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی رہنما کی جانب سے مختلف ٹی وی پروگراموں کے دوران عدلیہ کے خلاف گفتگو کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوا۔ چیف جسٹس نے توہین عدالت کے مقدمات کی سماعت کے لیے 3 رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل سربراہ ہونگے۔ وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا ہے کہ اگر توہین عدالت کا نوٹس ملا تو وصول کروں گا، ہمیشہ ریسرچ کی بنیاد پر بات کی۔ ہم عدالت کے معاملات اور فیصلوں پر بات کرسکتے ہیں۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کوشش کی قواعد و ضوابط کی بنیاد پر بات کروں اگر توہین عدالت کا نوٹس آیا تو دیکھوں گا کہ مجھ سے غلطی کیا ہوئی ہے؟ اب عدلات عظمیٰ کا یہ فرض ہے کہ وہ بانی ایم کیوایم اور پرویز مشرف کے حوالے سے بھی اپنے اختیارات کا استعمال کرے تاکہ قوم کو یہ احساس ہوسکے کہ ہم زندہ قوم ہیں اور پاکستان میں قانون کی عملدار ی ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر