وجود

... loading ...

وجود
وجود

وادی ِکشمیر۔کشمیریوں کی مقتل گاہ

جمعرات 01 فروری 2018 وادی ِکشمیر۔کشمیریوں کی مقتل گاہ

دنیا کے امن کی راہ میں حائل بہت سے عوامل کے ساتھ ساتھ کشمیر ی عوام کی غلامی بھی ہے۔ کشمیریوں کو بھارتی درندوں نے زبردستی ظلم اور غلامی کا طوق پہنا رکھا ہے۔ یوں کشمیر میں انسانی حقوق کی جس طرح سے پامالی ہو رہی ہے اور کشمیری عوام جس طرح گاجر اور مولیوں کی طرح کٹ رہے ہیں یہ سب کچھ موجودہ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔انسان کا بنیادی حق آزادی ہے ۔ سوچ اور فکر کی آزادی تو بہت بڑی نعمت ہے لیکن سب سے گھمبیر معاملہ یہ ہے کہ کشمیر ی مسلمان جسمانی طور پر بھی غلام ہیں کو ئی دن نہیں جاتاجب کشمیر میں خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی ہو انسانی آزادیوں کی پامالی کے حوالے سے کشمیر لہو لہو ہے۔ڈوگرہ راج سے لے کر موجودہ بھارتی تسلط کی آزادی کے حوالے تک بین الاقوامی میڈیا و بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا ٹریک ریکارڈ ماتم کدہ بن چُکا ہے۔ انسانی عقل و شعور کسی صورت بھی یہ تصور نہیں کر سکتا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اِس حد تک شرمناک سلوک انسانوں کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی معاشرے پہ کشمیر میں ہونے والی کشمیریوں کی نسل کُشی کا بہت ہی گہرا اثر ہے۔پاکستانی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ ظلم وستم پہ نوحہ کناں ہے۔عالمی ضمیر کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں بے حس و حرکت پڑا ہے اور ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

بیسویں صدی کے آخری عشروں میں روس سپر پاور تھا لیکن اُس کی تمام تر ہمدردیاں بھارت کے ساتھ تھیں۔اِسی طرح موجودہ دور میں انکل سام امریکا بہادر سُپر پاور ہے لیکن امریکا کا بھی جُھکائو بھارت کی جانب ہے۔کشمیری عوام کی نفسیات پر جو گہرئے اثرات بھارتی ظلم و ستم کی بناء پر مرتب ہورہے ہیں۔ اِس بناء پر کشمیریوں کی معاشی سماجی عمرانی حالات غیر موافق ہیں۔ جنوبی ایشاء کا امن اِس وقت دائو پہ لگا ہوا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ یوں ایٹمی طاقتیں ہونے کی بناء پر پورئے جنوبی اشیاء کا امن دائو پر لگا ہوا ہے۔نریندر مودی نے جب سے حکومت سنبھالی ہے ۔پاکستانی سرحدوں پر آگ اور خون کا کھیل کھیلا جارہا ہے اور نریندر مودی نے جس طرح حالیہ دنوں میں پاکستانی علاقوں میں اتنا گولہ بارود پھینکا ہے کہ ہماری فوج کے جوان شہری آبادی حتی ٰ کے جانور بھی ہلاک کیے گئے ۔ مقبوضہ کشمیر کی وادیِ لہو رنگ نے عزم و ایثار کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ انسانی تارئیخ اِس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ کشمیری عوام جس طرح کے مسلسل کرب میں سے گزرے ہیں اور ہنوز اِس کا سلسلہ جاری ہے۔تصور میں یہ بات لائی جائے کہ جس معاشرئے میں امن نام کی کوئی چیز نہ ہو۔ ایسا معاشرہ جہاں پر جابر حکومت ہو ایسی سر زمین جو اپنے ہی باسیوں کے خون سے رنگین ہو۔ جہاں کے شہریوں کو ریاستی جبر و ظلم کا سامنا کرنا پرئے۔گویا ریاست کے ساتھ عوام کی جنگ ہو رہی ہے اور ریاست نے سات لاکھ فوجی کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے وادی میں اُتار رکھے۔ اِن حالات میں وادی کی صنعت وحرفت تباہ برباد ہو چُکی ہے۔

معیشت کا گہرا تعلق امن و امان سے ہے۔ وادیِ کشمیر میں امن نام کی کوئی شے نہیں ہے۔غور کرنے کا مقام ہے اُس قوم کے بچوں کی نفسیات رہن سہن کیا ہوگا جہاں اُن کے سامنے اُن کی مائوں کی عصمت دری کی جارہی ہو جہاں اُن کے باپ اُن کے سامنے قتل کیے جارہے ہوں۔ جہاں آئے روز نوجوان کشمیریوں کو نامعلوم مقامات پر اغوا کرکے رکھا جارہا ہو۔ ایسے حالات میں کشمیر ی باشندوں کی نفسیاتی عمرانی حالت خطرناک حد تک خراب ہے۔ نہرو کی جانب سے جب اقوام متحدہ میں جاکر یہ یقین دہانی کر ائی گئی کہ کشمیریوں کو حقِ استصواب رائے دیا جائیگاجب یہ قرارداد پیش کی گئی ۔اُس وقت یقین دہانی یہ ہی کروائی گئی تھی کہ کشمیری اگر چاہیے تو پاکستان کے ساتھ الحاق کرلیں اور اگر چاہیں تو بھارت کے ساتھ ہی رہیں ۔لیکن بھارت اپنی ہی پیش کی گئی قرارداد سے پھر چکا ہے ۔کشمیری مجاہدین جن میں جناب شبیر شاہ ، سید گیلانی،میرو اعظ عمر فاروق، یاسین ملک و دیگر قائدین بھارتی ظلم وستم کے خلاف عَلم بلند کیے ہوئے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت نے کشمیر کی جدو جہد کو نیا آہنگ دیا ہے۔کشمیر نے دُنیا کے تمام ممالک میں اپنے لیے توجہ تو حاصل کی ہے لیکن عملی طور پر امریکہ بہادر نے کچھ نہیں کیا ۔
امریکا جو کہ طاقت کے نشے میں دُھت ہے وہ صرف اپنے مفادات دیکھتا ہے اُس کے لیے کشمیریوں کی زندگی اور موت کی کوئی اہمیت نہیں۔ جس طرح کی انسانی آزادیوں کی بات امریکہ کرتا ہے وہ صرف زبانی کلامی ہیں عملی طور پر تو وہ کسی بھی مسلمان ملک کو سکون میں نہیں دیکھنا نہیں چاہتا۔امریکا بہادر تو خطے میں چین کی معاشی ترقی کو روکنے کے لیے بھارت کا ہمنوا بن چکا ہے۔پاکستان کے اندر ہونے والی دہشتگردی کی کاروائیوں میں بھارت امریکا اسرائیل تینوں ملوث ہیں۔ منصف بننے کا دعوئیدار امریکا خود لُٹیرا ہے ۔ پاکستانی حکومت کو کشمیر کی آزادی کے لیے آواز اُتھانی چاہیے لیکن اِس آواز کو کون سنتا ہے۔چین نے یہ پالیسی بنا رکھی کہ اُس نے اپنی معیشت کو استحکام بخشنا ہے اور کسی کے ساتھ جنگ نہیں کرنی۔روس کے ساتھ سرد جنگ کے دنوں سے ہماری مخالفت ہے اور جس طرح امریکا نے روس کو توڑنے کے لیے پاکستان اور اسلام کول کیا وہ سب کچھ روس کے سینے پہ ابھی تک مونگ دَل رہا ہے۔پاکستان کو عجیب و غریب حالات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔پاکستان کا اندرونی استحکام تو بین الاقوامی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے۔

چین کے عالمی سپر پاور بننے کے عمل کی وجہ سے امریکابھارت یک جان دو قالب بنے بیٹھے ہیں۔ اِ ن حالات میں کشمیریوں کا پرسان حال کیا ہوگا۔ ہمیشہ سے سُنا کرتے تھے کہ جس کی لاٹھی اُسکی بھینس۔ لیکن جب قوموں کے متعلق تعلیم یافتہ اور مہذب ہونے کی سوچ پروان چڑھی تو شائد معصوم ذہنوں میں یہ بات کہیں اٹک کر ر ہ گی و ہ یہ کہ ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونا مہذب ہونے کی نشانی ہے۔ نبی پاک ﷺ نے عرب کے وحشیوں کو جب مہذب بنایا اُن کی تربیت فرمائی تو یہ اُسی تربیت کا اثر تھا کہ پوری دنیا کی مسلمانوں نے امامت فرمائی اور دنیا کو اچھی حکمرانی کے طور طریقے سکھائے۔ موجودہ دور میں حالات و واقعات نے یہ بات ثابت کردی ہے اور ایک بات شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی ہے کہ امریکا انٹرنیشنل قوانین کی پامالی کررہا ہے۔ امریکا جو کہ ہر معاملے میںخود کو گھسیٹتا ہے اور خود کو کوئی اوتار سمجھے ہوئے ہے۔ اُسے دُنیا میں موجود مسلم عوام ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔

اقوام متحدہ اور امریکا کا موجودہ کردار کسی طور بھی انڑنیشنل قوانین کے تحت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ صرف دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا فیریضہ انجام دئے رہا ہے اور اِسکا اولین کام امریکا کی تابعدارای اور فرما برداری ہے۔ تقریباً دنیا کے تمام ملکوں میں امریکہ کا اثر روسوخ ہے یہ اثرورسوخ پہلے معاشی اور بعد میں پھر سیاسی بن جاتا ہے۔ اگر نرم سے نرم الفاظ میں بات کی جائے تو بھی امریکہ اِس وقت پوری دُنیا کا دُشمن بنا بیٹھا ہے اور اِس کی سامراجیت کو لگام دینا والا اِسکا کوئی بھی ہم پلہ ملک نہیں ہے۔روس کی شکست وریخت کے بعد تو امریکا کو کھلی چُھٹی ملی ہوئی ہے۔ (جاری ہے )


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر