وجود

... loading ...

وجود

نئی نسل کی نمائندہ شاعرہ… سبیلہ انعام صدیقی

اتوار 21 جنوری 2018 نئی نسل کی نمائندہ شاعرہ… سبیلہ   انعام صدیقی

جب ہم نئی نسل کی شاعری کی بات کرتے ہیں تو اس سے مرادیہ نہیں ہوتا کہ نئی نسل کی شاعری کرنے والے شاعر بھی نئی نسل سے ہوں،بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ نئی نسل کا شاعر نئی نسل کے جذبات کی نمائندگی کرتاہو،نئی نسل کے مسائل کا ترجمان ہو،اب یہ نمائندگی اور ترجمانی کوئی بزرگ شاعر بھی کرسکتاہے اور ادھیڑ عمربھی اور نوجوان بھی۔اگر کوئی شاعر نئی نسل سے تعلق رکھتاہے اور وہ اپنے ہم عمروں اور ہم عصروں کے مسائل کی ترجمانی بھی کر رہاہے اور اُن کی نمائندگی بھی تو اس سے بہتر اور کیا بات ہوسکتی ہے۔

یہاں مثال پیش کی جا سکتی ہے ، تازہ کار اور نوآموز شاعرہ سبیلہ انعام صدیقی کا تعلق نہ صرف نئی نسل سے ہے بلکہ وہ نئی نسل کی نمائندہ شاعرہ بھی ہیں۔اُن کی شاعری میں نئی نسل کے جذبات کی نمائندگی بھی موجودہے اور اُن کے مسائل کی ترجمانی بھی پائی جاتی ہے۔سبیلہ انعام صدیقی کے غزلیہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:
رکھّے ہر اک قدم پہ جو مشکل کی آگہی
ملتی ہے اُس کو راہ سے منزل کی آگہی
خنجر کا اعتبار نہیں، وہ تو صاف ہے
لیکن ملے گی خون سے قاتل کی آگہی

سبیلہ انعام صدیقی نے بیچلرز ان ’’کامرس ‘‘کے بعدماسٹرز(اکنا مکس) کراچی یونیورسٹی سے کیا ہے اورابھی وہ مزید تعلیم حاصل کر نے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ اُن کی شخصیت اور نکھر کر سامنے آئے۔کہتے ہیں علم انسان کو انسان بنا دیتا ہے ،سبیلہ انعام صدیقی کا بھی خیال یہی ہے، اس لیے وہ علم حاصل کرتی جا رہی ہیں اور اپنی تعلیم میں اضافے کی خواہش مند ہیں۔وہ 22؍فروری کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد کا تعلق ‘‘ مظفر نگر‘یو۔پی ‘‘ بھارت سے ہے۔ سبیلہ انعام صدیقی کے مشاغل میں عمومی طورپر مطالعہ، ڈریس ڈیز ائننگ اور موسیقی شامل ہے جب کہ شاعری کو اُنھوں نے اپنی رگ و پے میں اُتارلیا ہے۔ سبیلہ انعام صدیقی درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور معمارانِ قوم کے اذہان و قلوب کو علم کی روشنی سے دن رات منور کر رہی ہیں۔اُن کو قدرت نے شاعری کے ایسے انعام سے نوازاہے کہ وہ کم عمری ہی سے شعر و ادب میں غیرمعمولی دل چسپی لینے لگی تھیںاورجوان ہوکر شاعری کے ہنر میں خو د کو نما یاں کرلیا ہے۔
انھوں نے شاعری میں نئی نسل کے اُس لہجے کو پیش کیا ہے جو اُن کی پہچان بنے گا۔ وہ اپنے ذوقِ سخن کو جا نچنے میں مگن ہیں۔یہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:
بھیگا ہُوا ہے آنچل ، آنکھوں میں بھی نمی ہے
پھیلا ہُوا ہے کاجل آنکھوں میں بھی نمی ہے
اک دن سخن کی ملکہ بن جائوں گی سبیلہؔ
پھر آج کیوں ہوں بے کَل،آنکھوں میں بھی نمی ہے

سبیلہ انعام صدیقی مشاعروں میں بھی شرکت کرتی ہیں اور ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں میں بھی اُن کو سنا اور دیکھا گیا ہے، یہاں تک کہ وہ عالمی مشاعرے میں بھی شریک ہو چکی ہیں۔یہ اُن کی عمدہ شاعری کی بنا پر ممکن ہوسکا ہے، ورنہ بے شمار شاعراور شاعرات یہ حسرت دل ہی میں لیے رہتے ہیں کہ اُن کو عالمی مشاعرے میں شریک کیا جائے ،بہت کم شعرا کو یہ موقع نصیب ہوتاہے۔شاعرہ موصوفہ کی شعری عمر کم ہے مگر وہ دنیائے شعروادب میں بہت سے کارنامے سرانجام دے چکی ہیں۔وہ غزل کے ساتھ ساتھ نظم بھی اچھی کہہ رہی ہیں۔آئیے اُن کی نظم ’’ یہ آنکھ منتظر ہے کسی انقلاب کی‘‘ ملاحظہ کرتے ہیں:

شعلے بھڑک رہے ہیں/عِناد و فساد کے/ اس دور ِ آگہی میں تو/جینا عذاب ہے/مکر و فریب کا یہاں ہے/جال سا بچھا/سچ کا یہاں تو رہنا ہی/مطلق حرام ہے/تازہ ہوا بھی کیسے ملے؟/نسلِ نو کو جب/آ ب و ہوا میں پھیلی بُو/آلودگی سی ہو/منظر یہ سارے دیکھ کے/آنکھیں برس پڑیں/ ہے جان کی اماں نہ ہی/محفوظ مال و زر/یارب دعا ہے رات کی/ کالی گھٹا ہٹے/ ہوجائیں بارشیں یہاں/انوار ِ سحر کی/صورت نظر میں آئے/کسی چارہ گر کی اب/یہ آنکھ منتظر ہے کسی انقلاب کی/…

بطور نئی نسل کی شاعرہ، عمدہ کا رکر دگی پرسبیلہ انعام صدیقی ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعرائے کرام کے منتخب کلا م پر مبنی کتا ب ’’دی ٹیلنٹ انٹر نیشنل ۲۰۱۵ء ‘‘ میں بھی اُن کے کلام کو شامل کیا گیا۔ شہدائے پشاور کی یاد میں ایک کتا ب ’’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو‘‘ میں بھی اُن کے کلا م کو منتخب کیا گیاہے اور اس وقت ادب کے مستند اور قابل لحاظ ویب سائیٹ ‘‘ریختہ‘‘میں بھی ان کی بہت سی غزلوں اور نظموں کو شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ’’لوح ، ارژنگ،سنگت ،تخلیق ، چہارسو، ادب وفن، دنیائے ادب اور دیگر مؤقرادبی جرائدورسائل اور اخبارات میںاکــثر اُن کی تخلیقاتِ شعری شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اُنھوں نے غزل اورنظم کے ساتھ ساتھ جاپانی صنفِ سخن ہائیکو میں بھی طبع آزمائی کی ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔چند اُردو ہائیکو پیشِ خدمت ہیں:
۱۔ساجن سے کہنا/اُس کے ہاتھوں پہنوں گی/پھولوں کا گہنا/…
۲۔ایسا ہو انداز/جس کو دیکھ کے بول پڑے/دل کا ہر اک ساز/…
۳۔بارش کا موسم/اکثر کہتا رہتا ہے/ہلکا کر لو غم/…
۴۔رب کی ایسی شان/ اک خلیے کو بخشی ہے/اُس نے کتنی جان/…
۵۔اُن کا ہو احسان/محشر میں گر وہ رکھ لیں/مجھ عاصی کا مان/…

سبیلہ انعام صدیقی نے اپنے تخلیقی سفر میں زندگی کے تقاضوں کو سمجھنے کی بھر پور کوشش کی ہے اور اپنے عہد کی حسیت کو بھی نما یاں کیا ہے ۔ پیا ر و محبت سے لے کر ظلم و تشد د اور دہشت گردی سے لے کرذات کے خول میں بند ہو کر زند گی گزارنے والے بے حس لو گوں کی کیفیات کو اپنے جنبشِ قلم سے مجتمع کر دیا ہے۔سبیلہ انعام صدیقی نے جہاں مجازی محبت کی لطا فتوں کو اُجا گر کیا ہے وہیں عشقِ حقیقی کی خوشبو سے اپنے کلام کومعطّر بھی کیا ہے۔اُن کے کلام میں عشقِ حقیقی کے نمونے ملاحظہ ہوں:
حمدیہ
یارب ہر ایک نعمت و راحت کا شکریہ
کرتی ہوں پیش لطف و عنایت کا شکریہ
نعتیہ
نبی کی ذات اور آل نبیـ کو
زمانے بھر کا رہبر سوچتی ہوں

غیر منقوط شاعری سے مراد ایسی نظم جس کو بغیر نقطوں کے منظوم کیا گیا ہو،غیرمنقوط شاعری میں الفاظ کی فیکٹری موجود ہو، اور وہ اپنی ضرورت کے مطابق بدل بدل کر لفظ استعمال کرنا جانتاہو،غیر منقوط شاعری کے نمونے جن شعرا کے سامنے آئے ہیں اُن کے نام انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔غیر منقو ط غزل بھی سبیلہ انعام صدیقی کے شعری سرما ئے میں نظر آتی ہے جس سے اس بات کا اندازہ بہ خوبی لگایاجاسکتا ہے کہ اُن کا مزاج مختلف فنی تجر بے کرنے کا جوہر بھی رکھتا ہے اور وہ الفاظ کا ذخیرہ بھی اپنے ذہن میں محفوظ رکھتی ہیں۔آئیے اُن کی ایک غیر منقوط غزل کے دو اشعارملاحظہ کرتے ہیں اور اُن کے فن کی داد دیتے ہیں:
ہے راس دل کو اُداس موسم
کہ دکھ کو دل ہی سہا کرے گا
کسک اُٹھے گی ہمارے دل سے
کسی سے گر وہ ملا کرے گا

پروینؔ شاکر کی طرح ہر شاعرہ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نسوانی لہجے میں بات کرے اور کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرے مگر اکثر شاعرات اس رویے سے پہلو بچاکر گزرجاتی ہیں اور کچھ شاعرات اس کا برملا اظہار کر دیتی ہیں مگر کچھ شاعرات کا اظہار بے معنی ہو تاہے جو اپنی وقعت کھو دیتاہے مگر چند شاعرات کا اظہار اتنا توانا ہوتاہے کہ قاری کی ساری توجہ اپنی جانب مبذول کرالیتاہے اور قاری اُس کے کلام کی اتھاہ گہرائیوں میں اُترتا چلا جاتاہے، یہ اُس کلام کی خوبی ہوتی ہے کہ یا تو سنتے ہی دل میں اُتر جائے یا قاری کو اپنے معانی و مفاہیم کی گہرائی میں اُتارے،سبیلہ انعام صدیقی کے یہ اشعار اِسی صفت سے متصف ہے… ملاحظہ ہو:
جہاں میں جس کی شہرت کُو بہ کُو ہے
وہ مجھ سے آج محو ِ گفتگو ہے
رہا آباد خوابوں میں جو اب تک
خو شا قسمت ! کہ اب وہ روبرو ہے

سبیلہ انعام صدیقی ابھی جوان ہیں اور ان کے حوصلے بلندہیں،ان کے کلام میں بھر پور توانائی موجودہے اسی لیے مجھے ان سے بہت سی اُمیدیں وابستہ ہوگئی ہیں،مجھے اُمید ہے کہ اگر یہ اسی طرح مطالعے کی شوقین رہیں اور مشقِ سخن جاری رکھی تو وہ ایک کہنہ مشق شاعرہ کے روپ میں ہمارے سامنے ہوں گی۔
٭ ٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث وجود - منگل 25 نومبر 2025

افغانستان، فتنہ الہندوستان اور پشتون تحفظ موومنٹ غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ہے پروپیگنڈا نیٹ ورکس کا مکروہ چہرہ سوشل میڈیا ’ایکس‘ کی نئی اپڈیٹ کے بعد بے نقاب سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا بے نقاب بھارت، افغانستان اور پی ٹی ایم سے منسلک جعلی اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے ۔پاک...

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال وجود - منگل 25 نومبر 2025

آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے ، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟ وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نومئی کاایک ہی مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست بحال دی۔ چ...

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج وجود - منگل 25 نومبر 2025

دباؤ کی بڑی وجہ لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے ، آبادی ساڑھے 4لاکھ سے 2کروڑ تک پہنچ چکی گریٹر کراچی پلان 1952کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974 مشرف دور کے ڈیولپمنٹ پلان پر عمل نہ ہو سکا گریٹر کراچی پلان 2047 کے حوالے سے شہرِ قائد پر بڑھتا ہوا آبادی کا دبا بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔حک...

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

  آئندہ تین ماہ میں 25شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ، عدلیہ کے جعلی ن...

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہو گا پاکستان تحریک انصاف کی ریجنل تنظیمیں اضلاع کی سطح پر احتجاج کریں گی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہونے پر 26 نومبر کو...

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

افغانستان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ وجود - پیر 24 نومبر 2025

اسحٰق ڈار اور کایا کالاس کا کابل کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر اظہارِ تشویش ساتویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے موقع پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان پاکستان اور یورپی یونین (ای یو) نے ایک مشترکہ بیان میں افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے کام کرنے والی ...

افغانستان سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

غزہ، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید24فلسطینی شہید وجود - پیر 24 نومبر 2025

اسرائیلی خودکش ڈرون حملے میں 11فلسطینی شہید ،20زخمی ہوئے ،وزارت صحت غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 24 فلسطینی شہید ہوگئے ۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔غزہ شہر کی ایک مصروف شاہراہ پر گاڑیوں پر اسرائیلی خودکش ڈرون حملے میں 11 ...

غزہ، اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید24فلسطینی شہید

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

مضامین
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا وجود پیر 24 نومبر 2025
بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا

بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر