... loading ...
جب ہم نئی نسل کی شاعری کی بات کرتے ہیں تو اس سے مرادیہ نہیں ہوتا کہ نئی نسل کی شاعری کرنے والے شاعر بھی نئی نسل سے ہوں،بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ نئی نسل کا شاعر نئی نسل کے جذبات کی نمائندگی کرتاہو،نئی نسل کے مسائل کا ترجمان ہو،اب یہ نمائندگی اور ترجمانی کوئی بزرگ شاعر بھی کرسکتاہے اور ادھیڑ عمربھی اور نوجوان بھی۔اگر کوئی شاعر نئی نسل سے تعلق رکھتاہے اور وہ اپنے ہم عمروں اور ہم عصروں کے مسائل کی ترجمانی بھی کر رہاہے اور اُن کی نمائندگی بھی تو اس سے بہتر اور کیا بات ہوسکتی ہے۔
یہاں مثال پیش کی جا سکتی ہے ، تازہ کار اور نوآموز شاعرہ سبیلہ انعام صدیقی کا تعلق نہ صرف نئی نسل سے ہے بلکہ وہ نئی نسل کی نمائندہ شاعرہ بھی ہیں۔اُن کی شاعری میں نئی نسل کے جذبات کی نمائندگی بھی موجودہے اور اُن کے مسائل کی ترجمانی بھی پائی جاتی ہے۔سبیلہ انعام صدیقی کے غزلیہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:
رکھّے ہر اک قدم پہ جو مشکل کی آگہی
ملتی ہے اُس کو راہ سے منزل کی آگہی
خنجر کا اعتبار نہیں، وہ تو صاف ہے
لیکن ملے گی خون سے قاتل کی آگہی
سبیلہ انعام صدیقی نے بیچلرز ان ’’کامرس ‘‘کے بعدماسٹرز(اکنا مکس) کراچی یونیورسٹی سے کیا ہے اورابھی وہ مزید تعلیم حاصل کر نے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ اُن کی شخصیت اور نکھر کر سامنے آئے۔کہتے ہیں علم انسان کو انسان بنا دیتا ہے ،سبیلہ انعام صدیقی کا بھی خیال یہی ہے، اس لیے وہ علم حاصل کرتی جا رہی ہیں اور اپنی تعلیم میں اضافے کی خواہش مند ہیں۔وہ 22؍فروری کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد کا تعلق ‘‘ مظفر نگر‘یو۔پی ‘‘ بھارت سے ہے۔ سبیلہ انعام صدیقی کے مشاغل میں عمومی طورپر مطالعہ، ڈریس ڈیز ائننگ اور موسیقی شامل ہے جب کہ شاعری کو اُنھوں نے اپنی رگ و پے میں اُتارلیا ہے۔ سبیلہ انعام صدیقی درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور معمارانِ قوم کے اذہان و قلوب کو علم کی روشنی سے دن رات منور کر رہی ہیں۔اُن کو قدرت نے شاعری کے ایسے انعام سے نوازاہے کہ وہ کم عمری ہی سے شعر و ادب میں غیرمعمولی دل چسپی لینے لگی تھیںاورجوان ہوکر شاعری کے ہنر میں خو د کو نما یاں کرلیا ہے۔
انھوں نے شاعری میں نئی نسل کے اُس لہجے کو پیش کیا ہے جو اُن کی پہچان بنے گا۔ وہ اپنے ذوقِ سخن کو جا نچنے میں مگن ہیں۔یہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:
بھیگا ہُوا ہے آنچل ، آنکھوں میں بھی نمی ہے
پھیلا ہُوا ہے کاجل آنکھوں میں بھی نمی ہے
اک دن سخن کی ملکہ بن جائوں گی سبیلہؔ
پھر آج کیوں ہوں بے کَل،آنکھوں میں بھی نمی ہے
سبیلہ انعام صدیقی مشاعروں میں بھی شرکت کرتی ہیں اور ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں میں بھی اُن کو سنا اور دیکھا گیا ہے، یہاں تک کہ وہ عالمی مشاعرے میں بھی شریک ہو چکی ہیں۔یہ اُن کی عمدہ شاعری کی بنا پر ممکن ہوسکا ہے، ورنہ بے شمار شاعراور شاعرات یہ حسرت دل ہی میں لیے رہتے ہیں کہ اُن کو عالمی مشاعرے میں شریک کیا جائے ،بہت کم شعرا کو یہ موقع نصیب ہوتاہے۔شاعرہ موصوفہ کی شعری عمر کم ہے مگر وہ دنیائے شعروادب میں بہت سے کارنامے سرانجام دے چکی ہیں۔وہ غزل کے ساتھ ساتھ نظم بھی اچھی کہہ رہی ہیں۔آئیے اُن کی نظم ’’ یہ آنکھ منتظر ہے کسی انقلاب کی‘‘ ملاحظہ کرتے ہیں:
شعلے بھڑک رہے ہیں/عِناد و فساد کے/ اس دور ِ آگہی میں تو/جینا عذاب ہے/مکر و فریب کا یہاں ہے/جال سا بچھا/سچ کا یہاں تو رہنا ہی/مطلق حرام ہے/تازہ ہوا بھی کیسے ملے؟/نسلِ نو کو جب/آ ب و ہوا میں پھیلی بُو/آلودگی سی ہو/منظر یہ سارے دیکھ کے/آنکھیں برس پڑیں/ ہے جان کی اماں نہ ہی/محفوظ مال و زر/یارب دعا ہے رات کی/ کالی گھٹا ہٹے/ ہوجائیں بارشیں یہاں/انوار ِ سحر کی/صورت نظر میں آئے/کسی چارہ گر کی اب/یہ آنکھ منتظر ہے کسی انقلاب کی/…
بطور نئی نسل کی شاعرہ، عمدہ کا رکر دگی پرسبیلہ انعام صدیقی ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعرائے کرام کے منتخب کلا م پر مبنی کتا ب ’’دی ٹیلنٹ انٹر نیشنل ۲۰۱۵ء ‘‘ میں بھی اُن کے کلام کو شامل کیا گیا۔ شہدائے پشاور کی یاد میں ایک کتا ب ’’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو‘‘ میں بھی اُن کے کلا م کو منتخب کیا گیاہے اور اس وقت ادب کے مستند اور قابل لحاظ ویب سائیٹ ‘‘ریختہ‘‘میں بھی ان کی بہت سی غزلوں اور نظموں کو شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ’’لوح ، ارژنگ،سنگت ،تخلیق ، چہارسو، ادب وفن، دنیائے ادب اور دیگر مؤقرادبی جرائدورسائل اور اخبارات میںاکــثر اُن کی تخلیقاتِ شعری شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اُنھوں نے غزل اورنظم کے ساتھ ساتھ جاپانی صنفِ سخن ہائیکو میں بھی طبع آزمائی کی ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔چند اُردو ہائیکو پیشِ خدمت ہیں:
۱۔ساجن سے کہنا/اُس کے ہاتھوں پہنوں گی/پھولوں کا گہنا/…
۲۔ایسا ہو انداز/جس کو دیکھ کے بول پڑے/دل کا ہر اک ساز/…
۳۔بارش کا موسم/اکثر کہتا رہتا ہے/ہلکا کر لو غم/…
۴۔رب کی ایسی شان/ اک خلیے کو بخشی ہے/اُس نے کتنی جان/…
۵۔اُن کا ہو احسان/محشر میں گر وہ رکھ لیں/مجھ عاصی کا مان/…
سبیلہ انعام صدیقی نے اپنے تخلیقی سفر میں زندگی کے تقاضوں کو سمجھنے کی بھر پور کوشش کی ہے اور اپنے عہد کی حسیت کو بھی نما یاں کیا ہے ۔ پیا ر و محبت سے لے کر ظلم و تشد د اور دہشت گردی سے لے کرذات کے خول میں بند ہو کر زند گی گزارنے والے بے حس لو گوں کی کیفیات کو اپنے جنبشِ قلم سے مجتمع کر دیا ہے۔سبیلہ انعام صدیقی نے جہاں مجازی محبت کی لطا فتوں کو اُجا گر کیا ہے وہیں عشقِ حقیقی کی خوشبو سے اپنے کلام کومعطّر بھی کیا ہے۔اُن کے کلام میں عشقِ حقیقی کے نمونے ملاحظہ ہوں:
حمدیہ
یارب ہر ایک نعمت و راحت کا شکریہ
کرتی ہوں پیش لطف و عنایت کا شکریہ
نعتیہ
نبی کی ذات اور آل نبیـ کو
زمانے بھر کا رہبر سوچتی ہوں
غیر منقوط شاعری سے مراد ایسی نظم جس کو بغیر نقطوں کے منظوم کیا گیا ہو،غیرمنقوط شاعری میں الفاظ کی فیکٹری موجود ہو، اور وہ اپنی ضرورت کے مطابق بدل بدل کر لفظ استعمال کرنا جانتاہو،غیر منقوط شاعری کے نمونے جن شعرا کے سامنے آئے ہیں اُن کے نام انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔غیر منقو ط غزل بھی سبیلہ انعام صدیقی کے شعری سرما ئے میں نظر آتی ہے جس سے اس بات کا اندازہ بہ خوبی لگایاجاسکتا ہے کہ اُن کا مزاج مختلف فنی تجر بے کرنے کا جوہر بھی رکھتا ہے اور وہ الفاظ کا ذخیرہ بھی اپنے ذہن میں محفوظ رکھتی ہیں۔آئیے اُن کی ایک غیر منقوط غزل کے دو اشعارملاحظہ کرتے ہیں اور اُن کے فن کی داد دیتے ہیں:
ہے راس دل کو اُداس موسم
کہ دکھ کو دل ہی سہا کرے گا
کسک اُٹھے گی ہمارے دل سے
کسی سے گر وہ ملا کرے گا
پروینؔ شاکر کی طرح ہر شاعرہ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نسوانی لہجے میں بات کرے اور کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرے مگر اکثر شاعرات اس رویے سے پہلو بچاکر گزرجاتی ہیں اور کچھ شاعرات اس کا برملا اظہار کر دیتی ہیں مگر کچھ شاعرات کا اظہار بے معنی ہو تاہے جو اپنی وقعت کھو دیتاہے مگر چند شاعرات کا اظہار اتنا توانا ہوتاہے کہ قاری کی ساری توجہ اپنی جانب مبذول کرالیتاہے اور قاری اُس کے کلام کی اتھاہ گہرائیوں میں اُترتا چلا جاتاہے، یہ اُس کلام کی خوبی ہوتی ہے کہ یا تو سنتے ہی دل میں اُتر جائے یا قاری کو اپنے معانی و مفاہیم کی گہرائی میں اُتارے،سبیلہ انعام صدیقی کے یہ اشعار اِسی صفت سے متصف ہے… ملاحظہ ہو:
جہاں میں جس کی شہرت کُو بہ کُو ہے
وہ مجھ سے آج محو ِ گفتگو ہے
رہا آباد خوابوں میں جو اب تک
خو شا قسمت ! کہ اب وہ روبرو ہے
سبیلہ انعام صدیقی ابھی جوان ہیں اور ان کے حوصلے بلندہیں،ان کے کلام میں بھر پور توانائی موجودہے اسی لیے مجھے ان سے بہت سی اُمیدیں وابستہ ہوگئی ہیں،مجھے اُمید ہے کہ اگر یہ اسی طرح مطالعے کی شوقین رہیں اور مشقِ سخن جاری رکھی تو وہ ایک کہنہ مشق شاعرہ کے روپ میں ہمارے سامنے ہوں گی۔
٭ ٭ ٭ ٭
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...