وجود

... loading ...

وجود
وجود

قصورمیں ہنگامے رُک گئے ‘زندگی معمول پرآگئی‘مظلوم زینب کاقاتل آزاد

هفته 13 جنوری 2018 قصورمیں ہنگامے رُک گئے ‘زندگی معمول پرآگئی‘مظلوم زینب کاقاتل آزاد

اشعرنوید
معصوم زینب کے قتل کے بعد سے قصورمیں دوروزسے جار ی ہنگامہ آرائی پرپولیس ورینجرزنے کسی حدتک قابو پالیاہے ۔ شہر کے حالات بہتر ہونے لگے ہیں اور بازار کھل گئے ہیں ، سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے اور تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال ختم کردی ہے۔پولیس نے رات گئے کریک ڈائون کرکے اور ڈسٹرکٹ ہسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والے کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا۔اس موقع پر شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے مقامی انتظامیہ کی جانب سے رینجرز کو بلانے کی درخواست کی گئی جس کے بعد 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں اور موبائل کے ساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔

گزشتہ روز علی الصبح وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصورشہرکادور ہ کیااورمقتولہ زینب کے والد سے ملاقات کی اورانھیں قاتلوں کوجلد پکڑنے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔وزیراعلی پنجاب نے پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لیے بھی 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیااوران کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ وزیراعلی کادورہ اورمحمدامین سے ملاقات اورپولیس فائرنگ سے ہلاک افرادکے خاندان کی مالی امدادنے کسی حدتک قصورکے عوام کا غصہ ٹھنڈاضرورکیا۔ لیکن قاتل کی عدم گرفتاری کے باعث لوگوں کاغصہ مکمل طورپرسردنہیں ہوا۔ جوکسی بھی وقت دوبارہ بھڑک سکتاہے ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت پنجاب قاتل کی گرفتاری کے لیے دعوی اوروعدو ںسے آگے بڑ ھ کرکارروائی کرے اورملزم کوگرفتارکرکے اسے قانون کے مطابق نشان عبرت بنائے

قصورمیں ظلم کانشانہ بننے والی زینب کاواقعہ پہلا نہیں ہے ایسے واقعات ملک بھرمیں خصوصاپنجاب میں کئی سال سے تواترکے ساتھ دہرائے جارہے ہیں اور2015میں قصورمیں بچوں کے ساتھ زیادتی کاسب سے بڑاسکینڈل سامنے آنے بعد سے وہاں اس قسم کے واقعات کاتسلسل سے جاری ہیں ۔ غیرسرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 768 واقعات پیش آئے جن میں سے 68 ضلع قصور سے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور صوبائی سطح پر اس قسم کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں جس میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مستند معلومات اور اعداد و شمار اکھٹے کیے جائیں۔گذشتہ ایک سال کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے 768 واقعات کے بارے میں کسی صوبائی اور وفاقی ادارے کے پاس ایسی کوئی تفصیل موجود نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے کیسز میں ملزمان گرفتار ہوئے یا انھیں سزائیں سنائی جا سکیں۔

صوبائی اور وفاقی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بچوں کے تحفظ میں اقدامات اور قوانین پر عملدرآمد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ساحل کی رپورٹ کے مطابق اخباروں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے پتا چلا کہ جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں پیش آئے۔ضلع قصور جو 2015 میں ویڈیو اسکینڈل کی وجہ سے خبروں میں رہا وہاں 2016 میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے کل 141 کیسز میں سے99 جنسی تشدد اور ریپ اور پھر قتل کیے جانے کے تھے۔

ضلع قصور میں پولیس حکام کے مطابق اغوا کے بعد ریپ اور قتل کے 12 مقدمات درج ہیں۔ ان واقعات میں سے پہلا واقعہ ٹھیک ایک سال قبل چار دسمبر 2016 کو پیش آیا جبکہ زینب کی گمشدگی سے ایک ماہ پہلے ہی کائنات بھی لاپتہ ہوئی تھیں جو اس وقت صدمے کی حالت میں قصور کے ہی ایک ہسپتال میں ابھی تک زیر علاج ہیں۔اگر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے علاوہ ان پر تشدد اور کم عمری کی شادی اور دیگر مسائل کو بھی شامل کیا جائے تو بچوں کے خلاف جرائم کی کل تعداد 1764 بن جاتی ہے۔
بچوں کے خلاف جرائم کے لحاظ سے ملک کا دارالحکومت اسلام آباد 2016 میں پاکپتن کے 169 واقعات کے بعد 156 کیسز کے ساتھ سرفہرست رہا۔ساحل کی ششماہی رپورٹ 2017 کے مطابق تناسب کے اعتبار سے زیادہ تر واقعات دیہی علاقوں میں پیش آئے۔ان اعداد و شمار سے یہ پتہ چلا کہ گذشتہ سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 1764 کیسز میں سے پنجاب میں 62 فیصد، سندھ میں 28 فیصد، بلوچستان میں 58، کے پی میں 42 اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو فیصد رجسٹرڈ ہوئے۔گذشتہ دو برسوں میں اسلام آباد، قصور، لاہور، راولپنڈی، شیخوپورہ، مظفرگڑھ، پاکپتن، فیصل آباد، ویہاڑی، خیرپور، کوئٹہ، اوکاڑہ اور سیالکوٹ ایسے اضلاع کے طور پر سامنے آئے جہاں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال تشویشناک ہے۔

ملک کے کسی بھی حصے میں جب اس قسم کاکوئی واقعہ رونماہوتاہے توہرجانب سے اس کی مذمت کی جاتی ہے ۔ میڈیا خصوصا الیکٹرانک میڈیاان واقعات کوکئی دن تک موضوع بنائے رکھتاہے ۔ حکومتی سطح پرملزم کی گرفتاری کے حوالے باتیں جاتی ہیں ۔ سیاستدان اپنی دکان چمکانے کی کوشش کرتے ہیں پرجیسے ہی ا ن واقعات پرہونے والا شورتھمتاہے میڈیاسمیت ہرجانب سانپ سونگھ جاتاہے ۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ جب ملک کی کسی بھی حصے میں ایسے بھیانک جرائم سرزدہوتے ہیں تو انتظامیہ حرکت میں آتی اورملزمان کوگرفتاربھی کرلیاجاتاہے ۔ لیکن آئندہ اس قسم کے واقعات کے روک تھام کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جاتی جس کانتیجہ معصوم زینب جیسی بچیوں پرظلم کی صورت میں نکلتا ہے ۔ہوناتویہ چاہیے کہ ایسے کسی بھی واقعے میں ملوث کو گرفتارکرکے اسی مقام پرنشان عبرت بنایاجائے جہاں اس نے جرم سرزدکیاہوتب ہی معاشر ے میں سدھار ممکن ہے ۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر