... loading ...
اشعرنوید
معصوم زینب کے قتل کے بعد سے قصورمیں دوروزسے جار ی ہنگامہ آرائی پرپولیس ورینجرزنے کسی حدتک قابو پالیاہے ۔ شہر کے حالات بہتر ہونے لگے ہیں اور بازار کھل گئے ہیں ، سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے اور تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال ختم کردی ہے۔پولیس نے رات گئے کریک ڈائون کرکے اور ڈسٹرکٹ ہسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والے کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا۔اس موقع پر شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے مقامی انتظامیہ کی جانب سے رینجرز کو بلانے کی درخواست کی گئی جس کے بعد 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں اور موبائل کے ساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔
گزشتہ روز علی الصبح وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصورشہرکادور ہ کیااورمقتولہ زینب کے والد سے ملاقات کی اورانھیں قاتلوں کوجلد پکڑنے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔وزیراعلی پنجاب نے پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لیے بھی 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیااوران کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ وزیراعلی کادورہ اورمحمدامین سے ملاقات اورپولیس فائرنگ سے ہلاک افرادکے خاندان کی مالی امدادنے کسی حدتک قصورکے عوام کا غصہ ٹھنڈاضرورکیا۔ لیکن قاتل کی عدم گرفتاری کے باعث لوگوں کاغصہ مکمل طورپرسردنہیں ہوا۔ جوکسی بھی وقت دوبارہ بھڑک سکتاہے ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت پنجاب قاتل کی گرفتاری کے لیے دعوی اوروعدو ںسے آگے بڑ ھ کرکارروائی کرے اورملزم کوگرفتارکرکے اسے قانون کے مطابق نشان عبرت بنائے
قصورمیں ظلم کانشانہ بننے والی زینب کاواقعہ پہلا نہیں ہے ایسے واقعات ملک بھرمیں خصوصاپنجاب میں کئی سال سے تواترکے ساتھ دہرائے جارہے ہیں اور2015میں قصورمیں بچوں کے ساتھ زیادتی کاسب سے بڑاسکینڈل سامنے آنے بعد سے وہاں اس قسم کے واقعات کاتسلسل سے جاری ہیں ۔ غیرسرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 768 واقعات پیش آئے جن میں سے 68 ضلع قصور سے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور صوبائی سطح پر اس قسم کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں جس میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مستند معلومات اور اعداد و شمار اکھٹے کیے جائیں۔گذشتہ ایک سال کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے 768 واقعات کے بارے میں کسی صوبائی اور وفاقی ادارے کے پاس ایسی کوئی تفصیل موجود نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے کیسز میں ملزمان گرفتار ہوئے یا انھیں سزائیں سنائی جا سکیں۔
صوبائی اور وفاقی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بچوں کے تحفظ میں اقدامات اور قوانین پر عملدرآمد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ساحل کی رپورٹ کے مطابق اخباروں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے پتا چلا کہ جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے سب سے زیادہ واقعات صوبہ پنجاب میں پیش آئے۔ضلع قصور جو 2015 میں ویڈیو اسکینڈل کی وجہ سے خبروں میں رہا وہاں 2016 میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے کل 141 کیسز میں سے99 جنسی تشدد اور ریپ اور پھر قتل کیے جانے کے تھے۔
ضلع قصور میں پولیس حکام کے مطابق اغوا کے بعد ریپ اور قتل کے 12 مقدمات درج ہیں۔ ان واقعات میں سے پہلا واقعہ ٹھیک ایک سال قبل چار دسمبر 2016 کو پیش آیا جبکہ زینب کی گمشدگی سے ایک ماہ پہلے ہی کائنات بھی لاپتہ ہوئی تھیں جو اس وقت صدمے کی حالت میں قصور کے ہی ایک ہسپتال میں ابھی تک زیر علاج ہیں۔اگر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے علاوہ ان پر تشدد اور کم عمری کی شادی اور دیگر مسائل کو بھی شامل کیا جائے تو بچوں کے خلاف جرائم کی کل تعداد 1764 بن جاتی ہے۔
بچوں کے خلاف جرائم کے لحاظ سے ملک کا دارالحکومت اسلام آباد 2016 میں پاکپتن کے 169 واقعات کے بعد 156 کیسز کے ساتھ سرفہرست رہا۔ساحل کی ششماہی رپورٹ 2017 کے مطابق تناسب کے اعتبار سے زیادہ تر واقعات دیہی علاقوں میں پیش آئے۔ان اعداد و شمار سے یہ پتہ چلا کہ گذشتہ سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 1764 کیسز میں سے پنجاب میں 62 فیصد، سندھ میں 28 فیصد، بلوچستان میں 58، کے پی میں 42 اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو فیصد رجسٹرڈ ہوئے۔گذشتہ دو برسوں میں اسلام آباد، قصور، لاہور، راولپنڈی، شیخوپورہ، مظفرگڑھ، پاکپتن، فیصل آباد، ویہاڑی، خیرپور، کوئٹہ، اوکاڑہ اور سیالکوٹ ایسے اضلاع کے طور پر سامنے آئے جہاں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال تشویشناک ہے۔
ملک کے کسی بھی حصے میں جب اس قسم کاکوئی واقعہ رونماہوتاہے توہرجانب سے اس کی مذمت کی جاتی ہے ۔ میڈیا خصوصا الیکٹرانک میڈیاان واقعات کوکئی دن تک موضوع بنائے رکھتاہے ۔ حکومتی سطح پرملزم کی گرفتاری کے حوالے باتیں جاتی ہیں ۔ سیاستدان اپنی دکان چمکانے کی کوشش کرتے ہیں پرجیسے ہی ا ن واقعات پرہونے والا شورتھمتاہے میڈیاسمیت ہرجانب سانپ سونگھ جاتاہے ۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ جب ملک کی کسی بھی حصے میں ایسے بھیانک جرائم سرزدہوتے ہیں تو انتظامیہ حرکت میں آتی اورملزمان کوگرفتاربھی کرلیاجاتاہے ۔ لیکن آئندہ اس قسم کے واقعات کے روک تھام کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جاتی جس کانتیجہ معصوم زینب جیسی بچیوں پرظلم کی صورت میں نکلتا ہے ۔ہوناتویہ چاہیے کہ ایسے کسی بھی واقعے میں ملوث کو گرفتارکرکے اسی مقام پرنشان عبرت بنایاجائے جہاں اس نے جرم سرزدکیاہوتب ہی معاشر ے میں سدھار ممکن ہے ۔
27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...
اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...
وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...
اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...
موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...
خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...
بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...
آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...
تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...