وجود

... loading ...

وجود
وجود

موجودہ عالمی بحران ،ملکی انتشار اور شہید بھٹوکی سیاسی پیشنگوئیاں

جمعه 05 جنوری 2018 موجودہ عالمی بحران ،ملکی انتشار اور شہید بھٹوکی سیاسی پیشنگوئیاں

آصف اقبا ل
حضر ت انسا ن کی مو ت اس وقت واقع ہو تی ہے جب لو گ اس کو اور اس کی با تو ں کو بھو ل جا ئیں مگر قا ئد عوام شہید ذوالفقا ر علی بھٹو جیسے عظیم رہنما کی فکر اور نظر یے تو اٹیمی تو انا ئی کے ما نند ہوتے ہیں جو ہزاروں بر س تا ریک گو شوں کو منو ر رکھتے ہیں اور اپنے خون سے ظلم و جبر کے خلا ف شمع کو روشن رکھتے ہیں ۔جنہو ں نے ظلم و جبر کے خلا ف سر نہیں جھکا یا اور کچلے ہو ئے مظلوم طبقا ت کی حما یت میں اتنا آگے نکل گئے کہ اپنی جا ن بھی ان کے لیے نچھا ور کردی ۔بقو ل فیض احمد فیض
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شا ن سلا مت رہتی ہے
یہ جا ن تو آنی جا نی ہے
اس جا ن کی کو ئی با ت نہیں
عوام کا حا فظہ اتنا کمزور نہیں ،وہ جا نتے ہیں کہ قیا م پا کستان سے لے کر اب تک اس ملک کے مظلو م عوام کو کس کس طرح سے بے آبر و اور رسوا کیا گیا ۔ کن کن حر بوں سے عوام کو غر بت اور جہا لت کے اند ھیر ے غار میں دھکیلا گیا ۔70سا ل کے طو یل عر صے میں جب جب روشنی کی کرن نمو دار ہوئی اس کو شب پر ستو ں نے عو ام سے چھیننا چا ہا ۔ شو کت اسلا م سے لے کر کفر کے فتوؤں، سا زشوں ، جھو ٹی اخبا ری رپو رٹوں، گمر اہ کن اخبا ری کا لموں، جھو ٹی گو اہیوں سے تختہ دار تک ذوالفقا ر علی بھٹو کی شہا دت عوام کے حا فظے میں اس طر ح پیوست ہے جیسے کل ہی کی با ت ہو ۔جب ملک کے عوام ، اہل فکر ، دانش ور اور اس ملک سے محبت کر نے والوں کے خواب کو ایسی بھیا نک تعبیر دی گئی کہ جمہو ریت کا نا م لینے سے پہلے اپنی جا ن ہتھیلی پر رکھنا پڑ تی ہے ۔ کیوں کہ جس طر ح جمہو ریت کی بے حر متی ہوئی، جس طر ح سے عوام کی عز ت نفس کومجروح کیا گیا اور جس طر ح سے ان کے خواب چھینے گئے وہ لمحا ت دردنا ک بھی ہیں اور عبر ت انگیز بھی ۔ اور جب بہت یاد آتا ہے تو سوائے آہوں اور اندھیر وں کے کچھ نظرنہیں آتا ۔تا ریخ گواہ ہے کہ قیا م پا کستان کے دس سال بعد ہی ملک میں مارشل لا ء نا فذ کر کے اس نا تواں مملکت کی بنیا دوں کو ہلا دیا گیا جو مملکت کو دولخت کرنے کے بعد ہی اختتا م پذ یر ہوا۔ ان ہی حا لا ت میں شہید بھٹو نے تا ریخ کی پکا ر پر لیبک کہا کیوں کہ وہ پا کستان کے عوام اور پا کستان کی تا ریخ کی ضرورت تھے ۔ جس طرح قا ئد اعظم ہند وستان کے مسلما نوں کی تا ریخی ضر ورت تھے۔ انھوں نے عوام کی خا طر، عوام کو ساتھ لے کر چلنے کا جمہو ری راستہ اپنا یا جو کہ قا ئد اعظم کا راستہ تھا اور پھر ان کی جد وجہد ، فکر اور عمل سے ثا بت ہوا کہ شہید بھٹو قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کے صحیح جا نشین اور ان کی legacyکے جا ئز، فکری اور نظریاتی وارث تھے۔آج انقلا ب کا نعر ہ لگانے والے عمران نیازی اور نام نہاد تحریک ووٹ کے تقدس اور نظام عدل کے نام پر چلانے والے نواز شریف اور نیا پا کستان بر استہ دھر ناو تحریک کی کال دینے والوں کے لیے قا ئدعوام کی جد وجہد ایک مثا ل ہو نی چا ہیے ۔ عظیم قیادت کو عظیم نصب العین کی ضرورت ہوتی ہے ایسا نصب العین جو لیڈر کو کام کرنے کی تحریک دے اور اسے پوری قوم کو متحرک رکھنے کے قابل بنائے لوگ ایسے لیڈروں سے محبت بھی کرتے ہیں اور مخالفین کے روپ میں ناپسندکرتے ہوئے نفرت بھی۔ان کے متعلق درمیانہ رویہ اپنانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ ایک لیڈر کے لیئے صرف اچھائی سے واقف ہونا ضروری نہیں بلکہ اسے اچھائی کی راہ پر عمل پیرا ہونے کے قابل بھی ہونا چاہئے۔ درست فیصلے کرنے کی قوت سے عاری اور نصب العین سے محروم کوئی فرد کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔ ایک عظیم قائد کو بصیرت اور درست مقاصد حاصل کرنے کی اہلیت دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔شہید بھٹو نے اپنے حسن سلو ک ، تد بر، فکر اور تخیل سے ایسا انقلا ب بر پا کر دیا کہ عوام ان کے ایک اشا رے پر طا غو تی قو توں کے سامنے سینہ سپر ہوگئے اور مضبو ط ایو بی آمر یت کے بت کو پا ش پا ش کر دیا ۔
آیا وہ بام پر تو کچھ ایسا لگا منیر
جیسے فلک پہ رنگ کا بازار کھل گیا
شہید بھٹو نے ملک میں جمہو ریت کے علا وہ کسی اور راستے کا انتخا ب پسند نہ فر ما یا ۔پھر جب لٹے پٹے پا کستان کی قیا دت انہیں سو نپ دی گئی تو ایسی ایسی اصلا حا ت کی گئیں کہ حقیقی معنوں میں صر ف سا ڑھے پا نچ سا لہ دو ر اقتدار میں ہی ملک میں انقلا ب آگیا ۔ عوام کو شنا خت دینے کے لیے بنیا دی کا م یعنی شنا ختی کا رڈ کا اجراء کیا گیا ۔ عوام کو پا سپو رٹ سے روشنا س کر وادیا گیا ۔ آج لا کھوں پا کستا نی غیر مما لک میں روزگا ر کما کر زرمبا دلہ بھیج کر اس ملک کی معیشت کی مضبو طی کے لیے اہم کر دار ادار کر ہے ہیں ، وہ خو د اور اور ان کے اہل خا نہ خو ش حا ل زند گی بسر کر رہے ہیں تو اس کا کر یڈ ٹ اسی عظیم مفکر کو جا تا ہے کیوں کہ اس سے پہلے پا کستا نی بیر ون ملک ملا زمتوں کے لیے نہیں جا سکتے تھے ۔بھٹو شہید نے نو ے ہزار سو ل و فو جی جنگی قید یو ں کو با عزت رہا ئی دلوائی اور ہزاروں مر بع میل علا قہ بھی بھا رت کے قبضے سے کا میا ب مذاکر ات کے ذریعے واگزار کر وایا ۔ پھر وطن عزیز کے دفا ع کو نا قا بل تسخیر بنا نے کے لیے ایٹمی پر وگر ام کا با قا عد ہ آغا ز کر وایا ۔ آج پا کستا ن کے ایٹمی قو ت ہونے کا کر یڈ ٹ لینے والے شا ید اس وقت کسی ادارے میں اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہوں گے ۔ جب اس ایٹمی پر وگر ام کے لیے بھٹو شہید ڈاکٹر عبدالقد یر خا ن کو ہا لینڈ سے لا نے کیلیے قا ئل کر رہے تھے۔ مشر قی پا کستان کھونے کے بعد پا کستان کی معیشت بہت حد تک کمزور ہو چکی تھی ۔ مگر بھٹو شہید نے فر وری 1974میں لا ہو ر میں اسلا می سر بر اہی کانفر نس کا نعقا د کر کے اپنے دو ست اسلا می مما لک کے مد د سے معیشت کو اپنے پیر وں پر کھڑا کر دیا تھا ۔اس کے علا وہ بھٹو شہید نے صنعت ، زراعت ، تعلیم کے لیے ایسی اصلا حا ت کیں جس کا تذ کر دہ کر نے کے لیے ہزاروں صفحا ت پر مبنی کتاب کی تصنیف بھی کم ہوگی لیکن اس ملک کے مزدور، کسان اور طلبا ء کی آج بھی بھٹو ازم سے محبت اس کی سند ہے ۔قا ئد عوام بھٹو شہید کی سیا ست ایک عبا دت تھی ۔انھوں نے عوام اور ملک کو اند ھیر وں سے نکا لنے کے لیے جا مع منشو ر دیا تھا ۔ انھوںنے کشمیر ،فلسطین اور تیسر ی دنیا کے عوام کے لیے روشنی دی مگر اہل ہو س نے اس خواب کو ریزہ ریزہ کر دیا ۔گیا رہ سا لہ طو یل آمر یت کے عر صے میںملک کو ایک ایسے اکھا ڑے میں تبد یل کر دیا گیا کہ جس میں جمہو ریت با زیگر وں کے ہا تھوں تما شا بن کر رہ گئی ۔بالآخر سپر سامراج کے حکم پر مقامی ٹھیکیداروں نے شہید بھٹو کو منظر سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
میں کشتی میں اکیلا تو نہیں ہوں
میرے ہمراہ دریا جارہا ہے
گیا رہ سا ل کا یہ عر صہ محر ومیوں ، نا انصا فیوں ، غا صبا نہ چیر ہ دستیوں ، جمہو ریت کے جھو ٹے دعوے داروں، اسلا م کے نا م نہا د ٹھیکیداروں ،ضمیر فر و شوں ،لسا نی دہشت گر دوں ، فر قہ پر ستوں کی سیا ہ کا ریوں کی ایک طو یل داستان ہے ۔ جب سپرپاور امریکہ اس خطہ کا چوہدری بھارت کو بنانا چاہتا ہے۔۔۔ جب افغانستان میں امریکی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر تھوپہ جاتا ہے۔۔۔ جب پاکستان کو امدادبند کرنے کی دھمکی کے ساتھ پچھلے دیئے گئے پیسوں کا حساب مانگا جاتا ہے۔۔۔ جب سانحہ کارساز کے نتیجے میں 175افراد کو شہید اور 500سے زائد لوگوں کو زخمی کیا جاتا ہے ۔۔۔جب 18سال قبل شہید بینظیر بھٹو انتہا پسند گروپوں کے متعلق اپنے خدشات کو باور کرارہی تھیں تواسے قطعی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔۔۔ جب 27دسمبر 2007کو شہید بینظیر بھٹو جیسی جلیل القدر ہستی جو کہ عالمی وژن کی حامل بین الاقوامی شخصیت تھیں کو انتہا پسندوں کے ذریعے دہشت گردی کا نشانہ بناکر منظر سے ہٹایا جاتا ہے ۔۔۔جب صدرآصف علی زرداری کی قیادت میں PPPکی حکومت کی جانب سے گوادر پورٹ چین کے حوالے کرکے سی پیک کے منصوبے کی راہ ہموار کرنے کے جرم میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک صوبے تک محدود کرکے علاقائی جماعت بنانے کی مکروہ سازش کا حصہ بنایا جاتا ہے۔۔۔جب قرضوں کی معیشت کے ذریعے عوام کی زندگی کو اجیرن کیا جاتا ہے ۔۔۔ جب اداروں کی حدود کا آئینی تعین ہونے کے باوجود اختیارات اور بالادستی کی جنگ میں ریاست کو جھونکا جاتا ہے ۔۔۔جب 50ہزار سے زائد پاکستانیوں کو دہشت گردی کی جنگ میں ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔۔۔جب اے پی ایس کے معصوم شہدائوں کے اسکول پر حملے کے بعدبہت دیر سے اس خطرناک کھیل کا ادراک ہونا شروع ہوتا ہے ۔۔۔ جب نوجوان مشعال خان کو پشاور یونیورسٹی میں بے گناہ شہید کردیا جاتا ہے۔۔۔تو یہ باتیں ہماری سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ ، تجزیہ نگار، دانشور اور سیاسی و سماجی رہنمائوں کی سمجھ میں آتی ہیں کہ ہمارے ملک و قوم کے ساتھ بڑا ہی گھنائونا اور خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے جس کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب ، فوجی عدالتیں اور آپریشن رد الفساد کیا جاتا ہے تو ان حالات میں شہید بھٹو کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے اور ان کی لامحدود ذہانت، بصیرت افروز قیادت کی کمی کا ادراک مزید شدید سے شدید تر ہوجاتا ہے۔یہ تمام باتیں تا ریخ کا حصہ بن چکی ہیں ۔1988،1993،2002، 2008اور 2013کے انتخا با ت کے مو قع پردہشت گر د اور انتہا پسند قو تو ں کی جا نب پا کستا ن پیپلز پا رٹی پر اعلا نیہ و غیر اعلا نیہ پا بند ی نے ثا بت کر دیا کہ عوام اپنے دوستوں اور دشمنو ں کو اخبا ری کا لم نگا روں ،نا م نہا د دانشوروں سے زیا دہ بہتر طو رپر سمجھتے ہیں ۔ عوام وہی جمہو ریت چا ہتے ہیں جو شہید ذوالفقا ر علی بھٹو کی تھی ۔عوام پیپلز پا رٹی کو منتخب کر کے جب ایوانو ں میں بٹھا تے ہیں تو اس یقین کے ساتھ کہ ان کی امنگو ں کی صحیح تر جما نی کا حق صر ف بھٹو ازم میں پو شید ہ ہے ۔ عوام ایسے نما ئند ے چا ہتے ہیں جو وقتی مفا د اور اقتد ار کے لیے پا رٹی چھو ڑ کرکسی اور کا علم نہ اٹھا ئیں بلکہ سا زشی عنا صر کے سا منے سینہ سپر ہو کر جمہو ریت کے خلا ف ہر سا زش کو نا کا م بنا دیں ۔ کیوں کہ بھٹو فو بیا کا شکا ر عنا صرکو پیپلز پا رٹی کی سینیٹ انتخا با ت میںکا میا بی بر داشت نہیں ہو رہی تھی اور وہ اس خو ف کی وجہ سے ہر نا جا ئز ہتھکنڈے استعما ل کر رہے تھے ۔اس کی واضح وجہ یہ ہے کہ جمہوریت ان کی بر داشت سے با ہر تھی ۔ وہ انجینئرڈ کا میابیو ں کے عا دی ہیں ،چو ر دروازہ اور مختصر راستہ نے ان کو اقتد ار تک پہنچا یا ۔ ورنہ عوام کی چو ائس آج بھی پا کستان پیپلز پا رٹی ہے ۔جس کو انھوںنے پچھلے پا نچ سا لوں کا مینڈ یٹ دیاتھا۔
اگر اب بھی آزادانہ ،منصفا نہ غیر جا نبدارانہ چو ائس عوام کو دی جا تی تو یقیناً فیصلہ2013کے الیکشن کا PPPکے حق میں ہوتا PPPکی پچھلی حکو مت نے اٹھا رہویں تر میم کی مد د سے کسی بھی غیر آئینی اقد ام کے راستے کو بند کر دیا ہے ۔ اور جمہو ریت پا کستان کو ہمیشہ کیلیے تحفے میں دیدی ۔ یہ شہید قا ئد عوام اور شہید جمہو ریت بینظیر بھٹو کا خو اب تھا ۔شہید قا ئد ین آج بھی ہر با شعو ر ذہن کی روشنی ہیں ۔آج بھی سب زند ہ دلوں کی دھڑکن ہیں ۔ ان کے افکا ر ایک افق سے دو سر ے افق تک پھیلتے رہتے ہیں ۔سال ، مہینے ، صد یا ں ان کا راستہ نہیں روک سکتیں کیوں کہ شہید بھٹو جیسے لیڈروں کی وقت ضرورت نہیں ہو تا وہ لیڈ روقت کی ضرورت ہو تے ہیں ۔وہ جو تا ریخ میں زندہ رہنا چا ہتے ہیں ۔ انھیں یہ احسا س ہو تا ہے کہ ان کی فا نی زندگی کا تسلسل ، ان کے جسما نی وجو د کی بقا ء ، ان کے اصو لو ں کی بقا ء ، زندہ رہنے کی بجا ئے جا ن کی قر با نی میں زیا دہ مو ثر ہے تو وہ جا ن پر کھیل جا تے ہیں ۔انھیں یقین ہو تا ہے کہ ان کی مو ت میں ہی قو م کی حیا ت ہے ۔
قتل گا ہوں سے چن کر ہما رے علم
اور نکلیں گے عشا ق کے قافلے
شہید بھٹو جمہو ریت کو ایسا نغمہ قرار دیتے تھے جو انقلا بیو ں کی روح کو ہر وقت سر شا ررکھتا ہے ۔ جو بہتر ین نظا م حکو مت دیتا ہے ۔ جس میں انسا ن کوشخصی آزادی حا صل ہوتی ہے ۔اس کی عزت نفس کی اہمیت ہوتی ہے اور مملکت بھی روشن اور تر قی کی راہوں پر گامزن ہوتی ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو نہ صرف حقائق معلوم ہوں بلکہ ان سرزد ہوئی غلطیوں کا برملا اعتراف بھی افراد اور اداروں کو کرنا ہوگا۔آج سے 41سال قبل 28 اپریل 1977کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے آخری خطاب میں جن خدشات کا اظہار عالمی سازشوں ، خطہ کی صورتحال اور ملک کے مستقبل کے بارے میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا وہ لفظ بہ لفظ موجودہ صورتحال میں بھٹو شہید کی عالمی و سیاسی پیشنگوئی بن کر سامنے آیا ہے خواہ اس کا تعلق اسٹیبلشمنٹ کے پرانے جانشین نواز شریف کی صورت میں برطرفی و مجھے کیوں نکالا کا نادان سوال ہو یا یہ اسٹیبلشمنٹ کے نئے جانشین عمران نیازی کی نواز شریف کی جگہ نئی بھرتی ہوجو کام میاں صاحبان نے ماضی میں کیا اب اسی کھیل کو تسلسل سے جاری رکھنے کے لیئے عمران نیازی کی جماعت کو ن لیگ کی جگہ ٹاسک دیا گیا ہے۔میاں نواز شریف ، شہباز شریف صاحبان، سیالوی و دیگر مذہبی گروپس کی حمایت سے دیا گیا ٹاسک پورا کررہے تھے جبکہ آج عمران نیازی یہ کام اکوڑہ خٹک کے مولانا سمیع الحق کو اپنا اتحادی بناکر کر سر انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔
آج ان کے 90ویں یو م پیدا ئش کے موقعے پر پا کستان پیپلز پا رٹی کا ہر ورکر، ہر جمہو ریت پسند پر یہ عہد کر تا ہے کہ ہم نوجوان قائد و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں جمہو ریت کی سر بلند ی، معاشی مساوات، انتہا پسندی و دہشت گردی اور مذہب و سیاست کے گٹھ جوڑ کے خلاف پاکستان کو ایک جدید جمہوری اور ترقی پسند ریاست بنانے کے لیئے ہر وقت قر با نی دینے کو تیا ر ہیں جس طرح قا ئد عوام شہید ذوالفقا ر علی بھٹو اور شہید جمہو ریت محتر مہ بینظیر بھٹو نے اپنی جا نیں قر با ن کر دیں لیکن مملکت اور عوام کے حقو ق پر سمجھو تہ نہ کیا ۔
شا ید جب ہی احمد فر از نے یہ کہا
آج ایسا نہیں ایسا نہیں ہو نے دینا
اے مرے سو ختہ جا نوں میرے پیا رے لو گو
اب کہ گر زلزلہ آئے تو قیا مت ہو گی
مر ے دلگیر اور درد کے ما رے لو گو
کسی غا صب کسی ظا لم کسی قاتل کے لیے
خو د کو تقسیم نہ کر نا مرے سا رے لوگو
n n


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر