وجود

... loading ...

وجود

امریکاکے سب سے متنازعہ صدر نے ہم وطن رہنمائوں کوبے وقوف قرار دیدیا

بدھ 03 جنوری 2018 امریکاکے سب سے متنازعہ صدر نے ہم وطن رہنمائوں کوبے وقوف قرار دیدیا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد امداد دے کر بے وقوفی کی، پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا جبکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
یادرہے کہ امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے باعث سامنے آئے۔گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے کیونکہ وہ ہر سال واشنگٹن سے ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں رونالڈ ریگن عمارت سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ جب ہم مسلسل شراکت داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ملک میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھنا چاہیں گے کیونکہ ہم ہر سال پاکستان کو بڑے پیمانے پر ادائیگی کرتے ہیں لہٰذا انہیں مدد کرنا ہوگی۔
دسمبر میں ہی ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔امریکی نائب صدر مائیک پینس کی جانب سے بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسلام آباد کو ’نوٹس‘ پر رکھ لیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پر بہت کچھ کھونا پڑے گا لیکن امریکا کے ساتھ شراکت داری پر پاکستان بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔بعد ازاں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو لگتا ہے کہ مبینہ طور پر گرفتار، حقانی نیٹ ورک کے ایک عسکریت پسند تک رسائی کے امریکی مطالبے پر مسلسل انکار سے پاکستان کے امریکا کی جانب رویے کا عکس نظر آتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک دھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالرز کی امداد دے کر ہم نے بے وقوفی کی تھی لیکن اب پاکستان کو کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ہم پاکستان کو بھاری امداد دیتے رہے لیکن دوسری جانب سے ہمیں جھوٹ اور فریب کے سوائے کچھ نہیں دیا گیا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز ٹویٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ دنیا کو جلد بتائیں گے کہ حقیقت اور فسانے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز پاکستان کے لیے امریکی امداد بند کرنے کے حوالے سے جس طرح ٹویٹ کیا گیا اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے امریکا نے پاکستان کے لیے غیر مشروط طور پر ڈالروں اور خزانوں کے منہ کھول رکھے ہیں اور اگر یہ امداد بند ہو گئی تو پاکستان فاقوں کا شکار ہو جائے گا۔
اس ٹویٹ میں جس طرح کا لب و لہجہ اختیار کیا گیا وہ ایک مہذب اور ترقی یافتہ ملک کے صدر کو زیب نہیں دیتا۔ ایک ہی سانس میں امریکی صدر نے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف دی جانے والی جانی و مالی قربانیوں کو نہ صرف رد کر دیا بلکہ الٹا یہ الزام لگایا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ امریکی صدر کو ایسا بے بنیاد الزام لگانے سے قبل سوچنا چاہیے تھا کہ اس طرح کے بیانات سے خطے میں دہشت گردی کیخلاف جاری جدوجہد پر منفی اثر پڑ سکتا ہے اور امریکا کو جو اس میدان میں کامیابی ملی ہے وہ پاکستان کی ہی مرہون منت ہے۔ یہ بھی حقیقت یہ ہے امریکا جو امداد دیتا رہا ہے ‘ پاکستان اس سے کئی گنا زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے۔ گزشتہ پندرہ برس میں پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں جو امداد ملی ہے پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اس سے کئی گنا زیادہ نقصانات اٹھائے جو برآمدات و غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی‘ نجکاری پروگرام رکنے‘ صنعتی پیداوار میں کمی‘ غیر یقینی حالات‘ جاری منصوبوں کی لاگت میں اضافہ اور فزیکل انفراسٹرکچر کی تباہی کی مدات میں ہوئے۔ جبکہ عسکری اور سویلین انسانی جانوں کا جو نقصان ہوا اس کی تو قیمت لگائی ہی نہیں جا سکتی۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت امداد بروقت بھی نہیں ملتی رہی بلکہ اسے اقساط میں اور مشروط طور پر ادا کیا گیا جبکہ آئے روز امریکا کی جانب سے امداد میں کٹوتیوں کی خبریں بھی متواتر آتی رہیں جو بنیادی طور پر پاکستان پر دبائو بڑھانے کا ایک ذریعہ تھا۔ امریکا دراصل بھارت اور افغانستان کو خطے میں مستحکم کرنا چاہتا ہے اور سی پیک جیسے منصوبوں کو پھلنے پھولنے سے روکنا چاہتا ہے۔ اسی لیے آئے روز پاکستان کو ہدف تنقید بنا لیتا ہے۔
امریکا کے بار بار ڈو مور کہنے پر پاکستان نے صاف طور پر امریکا کو نومور کہہ دیا اور سول اور عسکری قوتوں نے واضح پیغام دیا کہ امریکا یہ خیال دل سے نکال دے کہ وہ پاکستان کو پرائی جنگ لڑنے کے لیے استعمال کر سکے گا۔ اسی طرح پاکستان نے زور دے کر کہا کہ افغانستان کی جنگ افغانستان کی سرزمین پر ہی لڑی جانی چاہیے اسے کھینچ کر پاکستان لانے کی تمام کوششیں ناکام بنا دی جائیں گی۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے وار آن ٹیررمیں بھرپور انداز سے حصہ لیا اور پاکستان ہی وہ ملک ہے جہاں امریکا کی افغانستان میں جنگ کے ردعمل میں لاکھوں افغان مہاجرین ہجرت کر کے آئے جس کے نتیجے میں ہماری معیشت اور انفراسٹرکچر پر بہت زیادہ بوجھ پڑا۔ بالفرض اگر امریکا امداد سے ہاتھ کھینچ لیتا ہے تو پاکستان بھی امریکا پر انحصار نہیں کرے گا اور چین ‘ ایشیائی اور یورپی ممالک کے دروازے اس کے لیے کھلے ہیں جن کیساتھ تجارتی راہیں اور باہمی تعلقات وسیع کرنے سے اسے خاطر خواہ معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ امریکا کو پاکستان کے ساتھ اپنے لہجے میں نرمی لانا ہو گی کیونکہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات عوامی جذبات کو انگیخت کرنے کا کام دیتے ہیں۔ حالات کی نزاکت کا تقاضا یہی ہے کہ اس بارے میں ہماری جانب سے جو بھی موقف اختیار کیا جائے‘ اس میں پاکستان کی داخلی و خارجی سلامتی‘ خودمختاری کے تقاضوں اور دہشت گردی کی جنگ میں بے بہا جانی اور مالی قربانیوں کو مد نظر رکھا جائے۔ ہم کسی ملک سے بلاوجہ جھگڑا مول نہیں لینا چاہتے نہ ہی اس قسم کے ٹویٹس پر کوئی سفارتی جنگ شروع کی جانی چاہیے بلکہ انتہائی شائستہ اور باوقار انداز میں ہمیں امریکا کو یہ باور کرانا ہو گا کہ پاکستان کو ڈکٹیٹ کرانے کے دن چلے گئے۔ اگر امریکا پاکستان سے تعاون کا خواہشمند ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ ٹویٹس کی بجائے مل بیٹھ کر بات کرنا ہو گی۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار جمہوری اور ایٹمی ریاست ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بطور اتحادی پاکستان کا کردار سب سے زیادہ نمایاں اور قابل تعریف ہے جس کو دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان کو اس طرح کی گیدڑ بھبکیوں اور دھمکیوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری سول اور عسکری قیادت ملکی سلامتی اور خودمختاری کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔ امریکا یہ خیال دل سے نکال دے کہ وہ ہماری دہشت گردی کی لازوال قربانیوں کو ایک ٹویٹ کے ذریعے ٹھکراتے ہوئے پاکستان کو بے بنیاد الزامات کے ذریعے دبائو میں لے آئے گا۔ سچائی یہی ہے کہ امریکا کے لیے پاکستان کی مدد کے بغیر خطے میں دہشت گردی کی جنگ جیتنا ممکن نہیں۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر