وجود

... loading ...

وجود

نئے سال کا پٹرولیم مصنوعات کی ہوشرباقیمتوں سے استقبال

منگل 02 جنوری 2018 نئے سال کا پٹرولیم مصنوعات کی ہوشرباقیمتوں سے استقبال

حکومت نے نئے سال کی آمد کے موقع پر عوام کوتحفہ دیا ہے ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گیارہ روپے پچھترپیسے تک ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت 4 روپے 6 پیسے اضافے کے بعد 81.53 روپے فی لیٹر‘ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 3 روپے 69 پیسے اضافے کے بعد 89.91 روپے فی لیٹر‘ لائٹ ڈیزل کی قیمت 6 روپے 25 پیسے اضافے کے بعد 58 روپے 37 پیسے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 6 روپے 79 پیسے اضافے کے بعد 64.32 روپے فی لیٹر ہو گئی۔ مشیر قومی خزانہ مفتاح اسماعیل کا پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے حوالے سے کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں بھی اس کی قیمتیں تبدیل کی جا رہی ہیں؛ تاہم بھارت، بنگلہ دیش اور ترکی کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت ابھی بھی کم ہے۔ ملک میں گزشتہ برس یکم ستمبر سے اب تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا یہ پانچواں مسلسل اضافہ ہے۔ چار ماہ قبل جب پٹرولیم کی قیمتیں ماہانہ بنیادوں پر بڑھنے لگیں تو تاجر برادری نے بھی پرزور احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں کیونکہ سیاسی عدم استحکام اور موجودہ معاشی صورتحال کے باعث کاروباری طبقہ بشمول عام عوام‘ پہلے ہی مہنگائی اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کا شکار ہیں۔ ایسے میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھانا معیشت پر مزید بوجھ بڑھانے کے مترادف ہو گا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں جو اشیائے پیداوار کی لاگت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ دوسری طرف اس اضافے کا آسان شکار غریب لوگ ہوتے ہیں کیونکہ اشیا کی لاگت بڑھنے سے تاجر طبقے پر اضافی بوجھ پڑے گا تو وہ لامحالہ اسے عوام پر منتقل کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ عوام جو پہلے ہی مہنگائی‘ بیروزگاری اور کم آمدن جیسے مسائل کا شکار ہیں‘ اب قیمتیں بڑھنے سے وہ مشکلات کے نرغے میں گھر جائیں گے۔ حالیہ اضافہ غریب عوام کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔ یہ درست ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں جب کبھی عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں‘ اس کے اثرات اور ثمرات اس تناسب سے غریب عوام تک نہیں پہنچنے دیے گئے۔ پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ سے غریب آدمی کا بجٹ درہم برہم ہو جائے گا اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ سے لے کر سینکڑوں اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بڑھ جانے سے اس کی کمر دہری ہو جائے گی۔ یہ نکتہ بھی ذہن میں رہے کہ زیادہ تر پرائیویٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر چلتی ہے لیکن ٹرانسپورٹرز اس کا بھی خیال نہیں رکھتے اور یہ موقع ناجائز منافع خوری کی صورت میں استعمال کرنے سے باز نہیں آتے۔ یہی ٹرانسپورٹرز اس وقت قیمتیں کم نہیں کرتے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت کمی کرتی ہے، یوں ہر سطح اور موقع پر عوام کا بدترین استحصال کیا جاتا ہے۔
توقع کی جا رہی تھی کہ جس طرح گزشتہ برس کے آغاز سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے سات روپے تک پٹرولیم قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کر دی تھی‘ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بھی اس مرتبہ عوام کو ریلیف دیا جائے گا لیکن ایسا نہ کیا گیا اور یوں عمداً سالِ نو کی آمد پر مہنگائی کو خوش آمدید کہا گیا۔ چند روز قبل مہنگائی کا ایک طوفان تب آیا جب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں یکدم چھ روپے تک اضافے سے‘ مجموعی طور پر روزانہ استعمال کی53 ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جو اب تک جاری ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر ڈالر سے بھی زیادہ وسیع پیمانے پر ہوتا ہے کیونکہ اشیا کی ترسیل اور نقل و حمل کے تمام ذرائع کے لیے پٹرول اور ڈیزل ہی استعمال ہوتا ہے چنانچہ خدشہ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں مہنگائی کا ایسا سیلاب آئے گا جسے روکنا ممکن نہیں ہو گا۔ ویسے بھی قیمتیں کنٹرول کرنے کا کوئی ٹھوس حکومتی پیمانہ اور کنٹرول موجود نہیں جس کے باعث چارسْو ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کا اصول لاگو ہے اور ہر کوئی جبر کی لاٹھی سے عوام کو ہانکے جا رہا ہے۔ گزشتہ برس کے آغاز سے قبل جب حکومت نے سات روپے تک اضافے کی سمری مسترد کی تھی تو قومی خزانے پر چار ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا تھا۔ اس مرتبہ بھی یہی عمل دہرایا جا سکتا تھا اور بجائے اس کے کہ قومی خزانہ بھرنے کے لیے سارا بوجھ غریب عوام پر منتقل کر دیا جائے‘ حکومت کو ٹیکس اور قرض نا دہندگان کو کٹہرے میں لا کر ان سے یہ پیسہ وصول کرنا چاہیے۔
حکومت سارا بوجھ عوام پر لادنے کی بجائے کچھ بوجھ خود بھی اٹھائے اور سرکاری سطح پر غیرترقیاتی اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کرے‘ وزرا اور ارکان اسمبلی کو دی جانے والی شاہانہ مراعات ختم کی جائیں اور غیر ملکی دوروں میں بڑے بڑے وفود لے جانے کا سلسلہ ترک کیا جائے۔ ایسے کئی اقدامات سے حکومتی اخراجات میں کمی کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس اہم مسئلے کا نوٹس لیں اور بے لگام مہنگائی کی نئی لہر کے تدارک کی خاطر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کا جن بوتل میں واپس ڈلوانے کے احکامات جاری فرمائیں تاکہ عوام کی سالِ نو کی خوشیاں ماند ہونے سے بچ جائیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 2018 کی آمد کے ساتھ ہی ملک میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک جاری اعلامیے میں کہا کہ پیٹرولیم کی مصنوعات پر وفاقی حکومت کا فیصلہ ‘قوم کے خلاف کھلی دشمنی’ ہے اور مطالبہ کیا کہ حکومت ناصرف اضافے کا فیصلہ واپس لے بلکہ قیمتوں میں 50 فیصد کمی کا بھی اعلان کرے۔انہوں نے دھمکی دی کہ ‘فوری قیمتوں میں 50 فیصد کمی کی جائے بصورت دیگر مظاہرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔خیال ہے کہ گذشتہ روز وفاقی حکومت نے نئے سال کے پہلے ماہ (جنوری 2018) کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے 75 پیسے تک اضافے ک اعلان کیا تھا۔
پی پی پی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ‘موجودہ حکمران گزشتہ 4 برسوں سے عوام کا خون چوس رہے ہیں اور پیپلز پارٹی ہی عوام کو معاشی بحران سے نکال سکتی ہے’۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شریف برادران مہنگائی اور معاشی بد حالی کے ذمہ دار ہیں۔یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پٹرولیم کی قیمت 103 روپے 7 پیسے فی لٹر تک پہنچ گئی تھی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کیخلاف صرف پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کااعلان سامنے نہیں آیاعوامی سطح پربھی اس حکومتی اقدام کی مذمت کی جارہی ہے ۔ جلدیابدیرتحریک انصاف سمیت دیگرسیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیاہی چاہتاہے ۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر