وجود

... loading ...

وجود

چیچک

منگل 02 جنوری 2018 چیچک

متعدی امراض کی ہلاکت خیزی میں اس مرض کا نمبر سب سے اول ہے مدت مدید سے تمام دنیا اس کی گرفت میں چلی آرہی ہیں زمانہ قدیم کے توہم پرست انسانوں نے اسے دیوی(ماتا) سمجھ کر اس کی پوجا شروع کردی تھی کیونکہ اس کی اہمیت اور تباہ کاریوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کا کوئی طریقہ سمجھ میں نہیں آتا تھا امیر، غریب، مرد، عورت بچے کوئی بھی اس کے پنجے سے محفوظ نہیں اس مرض کی بربادیوں اور انسان کشی کی طاقت کو اچھی طرح ذہن نشین کرایا جائے تاکہ اس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے میں کبھی بھی غفلت نہ کی جائے۔خوش قسمتی سے اس قدر خطر ناک مرض سے بچاؤ کا طریقہ بھی معلوم ہوگیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا طریقہ سمجھ میں آگیا ہے جس سے آبادیوں کو چیچک کی وبا سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ،اس کی شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے اس لیے یہ اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ بچاؤ کے اس طریقے سے گریز نہ کیا جائے تاکہ زندگی بر اس موذی مرض سے نجات مل جائے اور یہ طریقہ وہ ہے جسے (Vaccination) چیچک کا ٹیکہ کہتے ہیں،چیچک کا ٹیکہ دراصل اس چیچک کا مادہ ہوتا ہے جو مویشیوں کو اور بالخصوص گائے کو لاحق ہوجاتی ہیں جب اس کے مادے سے یہ مرض مصنوعی طور پر انسان میں پیدا کیا جائے تو اس سے صرف مقامی طور پر مرض پیدا ہوجاتا ہے اوراگرچہ مرض اپنی مدت پوری کرتا ہے لیکن انسان کی جان کے لیے مضر نہیں ہوتا اور اس کے ساتھ ہی یہ مرض انسانی جسم میں ایسی قوت مدافعت پیدا کردیتے ہیں جو چیچک کے مرض کو جسم کے اندر پیدا نہیں ہونے دیتی،اس طرح انسان اس موذی مرض سے نجات حاصل کرلیتا ہے اور یہ قوت جو جسم کے اندر پیدا ہوجاتی ہیں تمام عمر باقی رہتی ہیں اگر اس قوت کے کمزور پڑجانے کی وجہ سے چیچک کا مرض کسی کو اَبھی دبائے تو وہ اس قدر ہلکی قسم کا ہوتا ہے ،البتہ اس امر کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہ ہلکی قسم کا مرض بھی متعدی ہوتا ہے اور اسی کی روک تھام نہ کی جائے تو وبا کی صورت اختیار کرلیتا ہے،اس لیے اگر کسی آبادی کو ٹیکے لگا کر اس مرض سے مامون بھی کردیا گیا ہو پھر بھی اس مرض کے بچاؤ کے طریقے سے غافل نہیں رہنا چاہیے،جب کوئی شخص اس مرض میں مبتلا ہوجائے تو اسے فوراً اس ہسپتال میں پہنچادیں جو متعدی امراض کے لئے مخصوص ہو مکان،کپڑے اور دیگر اشیاء کو جن کے ساتھ مریض کا تعلق رہا ہو فوراً پاک صاف کریں مکان کو سفیدی کرائیں اشیا کو جراثیم کو مارنے والی ادویات سے دھوکر اچھی طرح صاف کرلیں گھر کے تمام افراد اور دیگر اشخاص جن کے ساتھ اس کا میل جول رہا ہو ان کو چیچک کا ٹیکہ لگوائیں اور دوبارہ ٹیکہ لگوائیں،میل ملاپ پر اگر چار دن سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہو تو بھی ٹیکہ لگوانا مفید رہے گا کیونکہ اگر چیچک نکل بھی آئے گی تو وہ ہلکی قسم کی ہوگئی میل ملاپ رکھنے والوں کو سولہ دن تک قرنطینہ میں رکھیں یا ہر روز ان کا معائنہ کراتے رہیں۔
وبائی خناق: یہ ایک ایسا متعدی مرض ہے جو بڑی تیزی سے پھیلتاہے اس کی چھوت براہ راست بھی ہوتی ہیں اور دوسرے واسطوں سے بھی یہ مرض بالعموم بچوں میں پایا جاتا ہے چنانچہ ان کا گلا سوج جاتا ہے اور بڑا تیز بخار آنے لگتا ہے اور بچہ کمزور ہوکر چارپائی پر لیٹ جاتاہے اس مرض کی خصوصیت یہ ہے کہ سوجے ہوئے گلے پر ایک جھلی سی بن جاتی ہیں جو عام سطح سے اونچی ہوتی ہیں اور یہ چمکدار سفید سرمئی رنگ کی ہوتی ہیں اس لیے اردگرد کی سرخی سے جلد پہنچائی جاسکتی ہیں اسے اگر اکھاڑنے کی کوشش کی جائے تو اکھڑتی نہیں البتہ اس سے خون بہنے لگتاہے اور یہی جھلی اس مرض کی مخصوص علامت ہے اس سے سانس بھی بدبودار ہوتاہے اور ناک سے مواد بہتا ہے۔ یہ مرض دنیا کے ان حصوں میں پایا جاتا ہے جہاں کی آب وہوا متعدل ہو یہ موسم خزاں اور سردیوں کے موسم میں زیادہ پایا جاتا ہے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جب بارش کم ہوتو یہ زیادہ پھیلتا ہے خناق ان بچوں میں دیکھا جاتاہے جن کی عمر دو سے پانچ سال تک ہوتی ہیں،نوزائیدہ بچے شاذونادر ہی اس کا شکار ہوتے ہیں۔مرض سے یہ چھٹکارا پانے کے بعد کمزوری کے زمانے میں یہ موذی جراثیم بچوں کے گلے کے اندر موجود رہتے ہیں اور تقریباً آٹھ ہفتوں کے بعد بچہ ان جراثیم سے پاک ہوتا ہے بعض بچوں کے گلے میں یہ جراثیم مدت تک قائم رہتے ہیں اگرچہ ان کی موجودگی سے ان کو کئی تکلیف نہیں ہوتی ایسے بچوں کو”مرض بردار“ کہتے ہیں اور یہ بچے اس اعتبار سے خطرہ ناک ہوتے ہیں کہ یہ مرض پھیلانے کا باعث بن جاتے ہیں ایسے بچے اکثر کمزور ہی نظر آتے ہیں اوران کا رنگ بھی زرد ہوتا ہے ان کے گلے اکثر خراب رہتے ہیں اور ناک سے ہر وقت مواد بہتا رہتا ہے۔وبائی خناق کے تمام مریضوں کو مرض شروع ہونے کے وقت سے چار ہفتے تک بالکل علیحدہ رکھیں بالخصوص کسی بچے کو ان کے پاس نہ آنے دیں جس گھر میں وبائی خناق مریض ہو اس گھر کے تمام بچوں کو سکول میں جانے سے روک دینا چاہیے،وبائی خناق کے خلاف حفاظتی ٹیکہ لگوائیں،بچے کو بستر پر آرام کرانا بے حد ضروری ہوتا ہے جو کم از کم پندرہ دن کے لیے ہونا چاہیے۔
خسرہ: ایک شدید متعدی بخار ہے جس میں منہ کے اندر گلے اور سانس کے تمام راستے میں سوزش پیدا ہوجاتی ہیں اور جلد پر مخصوص قسم کے چھالے یا دانے نکل آتے ہیں۔
یہ مرض تمام دنیا میں پایا جاتا ہے لڑکے اور لڑکیاں یکساں طور پر اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں یہ مرض زیادہ تر بچوں میں دیکھا جاتا ہے مریضوں کی نصف تعداد ان بچوں کی ہوگی جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے ادھر چھ سال کی عمر تک کے بچے اس میں مبتلا نہیں ہوتے یہ مرض زیادہ تر نادار اور گنجان آبادیوں میں پایا جاتاہے،متوسط درجے کے لوگوں کے بچوں میں بھی اس وقت دیکھا جاتا ہے جب وہ سکول جانے کے قابل ہوجاتے ہیں۔اس کی وبا بڑی تیزی سے پھیلتی ہیں اور اس دوران میں کئی ایک اموات بھی واقع ہوجاتی ہیں بڑے بڑے شہروں میں تو یہ مرض ہر وقت ہی ہوتا ہے لیکن سردیوں کے موسم میں زیادہ ہوجاتا ہے اس کی چھوت براہ راست ہی لگتی ہیں اس کے جراثیم تھوک اور بلغم میں ہوتے ہیں۔اس کے مخصوص دانے بخار کے آنے کے چوتھے دن نکلتے ہیں گاہے ایک دن اور گاہے ایک دن بعد دانوں کے ساتھ گردن اور بغل کی گٹلیاں بھی بڑھ جاتی ہیں آنکھیں ناک اور منہ سرخ ہوجاتے ہیں اور ان سے پانی بہتا ہے کھانسی بھی ہوتی ہیں طبیعت روشنی سے گھبراتی ہیں دانے سے سے پہلے بھوروں پر کان کے پیچھے اور نیچے اور منہ کے اردگرد نکلتے ہیں اور پھر بڑی تیزی سے چہرے گردن بازوؤں پیٹھ اور ٹانگوں پر پھیل جاتے ہیں جس ترتیب سے یہ دانے نکلتے ہیں اسی ترتیب سے یہ دانے دو یا تین دن تک قائم رہ کر مدھم پڑجاتے ہیں۔خسرہ زیادہ تر سکولوں میں پھیلتاہے اور اس پر ضبط قائم رکھنے میں ایک بڑی دشواری ہے کہ یہ بڑی تیزی سے پھیلتا ہے چنانچہ مخصوص قسم کے دانوں کے نکلنے سے چار پانچ دن پہلے بھی اس کی چھوت لگ چکی ہوتی ہیں،مریض کو بستر پر لٹائے رکھیں مریض کا کمرہ ایسا ہو جس میں ہوا کی آمدورفت خاصی ہو البتہ روشنی کمرے کے اندر براہ راست نہیں آنی چاہیے،کپڑے ڈھیلے پہنائیں اور ایسے ہونے چاہیں جو بچے کو سردی سے بچائیں چست کپڑے نہیں پہنانے چاہیں تاکہ سانس کے آنے جانے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور ہمیشہ بھی خشک ہوتا رہے دانتوں اور گلے کو صاف رکھیں گلے کو صاف رکھنے کے لیے شیر گرم پانی میں قدرے نمک ملا کر غرارے کرائیں بخار کے دوران سوائے دودھ کے کچھ نہ دیں اور اگر اس میں تھوڑی سی چائے ملادی جائے تو مفید رہے گی پھل یا ان کا رس وغیرہ استعمال نہ کریں پیاس بجھانے کے لیے تازہ یا شیر گرم پانی پلائیں اور اس میں موسم کا خیال رکھیں جسم کو تولیے سے صاف کرتے رہیں کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر