وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاہور ہائی کورٹ بارختم نبوت ﷺ کے قانون کی محافظ

جمعه 27 اکتوبر 2017 لاہور ہائی کورٹ بارختم نبوت ﷺ کے قانون کی محافظ

نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخیوں کا ایک نیا انداز پاکستان میں شروع ہوا ہے کہ حکومتی وزراء نے مرزائیوں کی زبان بولنا شروع کردی ہے۔ملک کو سیاسی افرا تفری کا سامنا ہے۔لیکن اِس بار سب سے کاری وار عاشقانِ رسولﷺ کے دلوں پر لگا جارہا ہے اور موجودہ حکمرانوں کے مرکزی اور صوبائی وزراء قانون ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی کو شش میں لگے ہوئے ہیں ۔ کسی بھی اقلیت سے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اُن کا مذہب کیا ہے جیسے عیسائی، ہندو، سکھ بدھ مت سب اپنے اپنے انداز میں اپنے اپنے مذہب کے مطابق اپنی عبادات کرتے ہیں اور آئین پاکستان کے تحت اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔
مرزائی خود کو مسلم قرار دیتے ہیں ا ور ہم مسلمانوں کو غیر مسلم اور وہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔وہ شعار اسلام جن سے قانون نے اُنھیں منع کیا ہے وہ اُسے استعمال کرتے ہیں ۔ اگر وہ خود کو اقلیت مان لیں تو پھر تو کوئی پرا بلم نہ رہے۔ معاملہ یہ ہے کہ وہ اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال کرکے تبلیغ کرتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے احمدیوں کے حوالے سے ایسا بیان دیا ہے۔جس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ راناثنا اللہ نے قادیانیوں کی بھر پور وکالت کی ہے۔جب کہ تمام تر ایشو طے پاء چکے ہیں ۔ قومی اسمبلی میں ختم نبوت محمد ﷺ کے حوالے جب قانون بن چکا ہے۔پھر اِس طرح کے بیانات دینے کے پیچھے جو سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے۔
قومی اسمبلی میں نبی پاک ﷺ کی ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کواقرار نامے میں تبدیل کیے جانے اور پھر اِسے ٹائیپنگ کی غلطی قرار دینا۔ وزیر قانون زاہد حامد کا پہلے اِس بات پر مُصر ہونا کہ کوئی تبدیلی نہیں ہوئی پھر بعد ازاں اِس بات کا اقرار ہے کہ یہ سب کچھ ہوا تھااور دوبارہ حلف نامہ بحال کردیا گیا۔بعد ازاں کیپٹن صفدرکی جانب سے قومی اسمبلی کے فلور پر قادیانیوں کے خلاف تقریر اور پاک فوج اور عدلیہ میں مرزائیوں کو ملازمت سے نکال باہر کرنے کا بیان۔اب اِس سارئے معاملے کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جانے چاہیے کہ یہ اچانک ہو کیا رہا ہے۔ ایک طرف حکومت کے مرکزی وزیر قانون زاہد حامد ختم نبوت کے حلف نامے کو اقرار نامے میں تبدیل کرنے کی سعی لاحاصل کر چکے ہیں اور دوسری طرف پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ قادیانیوں کو مسلمانوں جیسا قرار دے رہے ہیں ۔اور تیسری طرف جناب کیپٹن صفدر قادیانیوں کے خلاف خوب برس رہے ہیں ۔
لاہور ہائی کورٹ بار نے ایک قرادر منظور کی ہے جس کے محرک جناب راشد لودھی نائب صدر لاہور ہائی کورٹ بار تھے۔ لاہور ہائی کورٹ بار کے جنرل ہاوس اجلاس میں عظیم ایشان تاریخ رقم ہوئی کہ لاہور ہائی کورٹ بار نے قادینیوں کے بارے میں نرم نرم گفتگو کرنے پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی ہائی کورٹ بار کی رکنیت تا حیات معطل کردی۔ اور ہائی کورٹ بار میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ عشق رسول ﷺ کے حوالے سے پوری پاکستان میں واحد لاہور ہائی کورٹ بار ہے جس نے یہ دلیرانہ کام کیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر