وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں علاج معالجے کی سہولتوں کافقدان عالمی ادارے نے نیپال سے بھی کمتر قراردیدیا

جمعرات 19 اکتوبر 2017 پاکستان میں علاج معالجے کی سہولتوں کافقدان عالمی ادارے نے نیپال سے بھی کمتر قراردیدیا

حکومت کی جانب سے علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی سے مسلسل روگردانی اور سالانہ بجٹ میں صحت کے لیے مختص کردہ رقوم عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کئے جانے کے بجائے مختلف مراحل میں اس کی خورد برد کے نتیجے میں پاکستان صحت کے شعبے میں جنوبی ایشیا کے معیار سے بھی پیچھے رہ گیاہے،امراض کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے حوالے سے عالمی تنظیم کی اسٹڈی کے دوران یہ حقیقت کھل کر سامنے آئی۔اسٹڈی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اگرچہ پوری دنیا میں اوسط عمر میں اضافے کے ساتھ ہی پاکستان میں بھی مردوں اور خواتین کی اوسط عمر میںکم وبیش 4سال کااضافہ ریکارڈ کیاگیاہے اوراس طرح اب پاکستان میں مردوں کی اوسط عمر 68.9 سال اور خواتین کی اوسط عمر66.4 سال ہوچکی ہے لیکن علاج معالجے کی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے حادثات اور بیماریاں انسان کی عمر کے کئی سال برباد کردیتے ہیں اور علاج معالجے کی سہولتیں نہ ملنے کے سبب لوگ زندہ بدست مردہ کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
عالمی ادارے کی جانب سے کی گئی اس اسٹڈی کی رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان میں علاج معالجے کی مناسب سہولتوں کے فقدان کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2016 میں پیدا ہونے والے کسی لڑکے کے بارے میں یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنی عمر کے58.2 سال ہی صحت مند انسان کے طورپر گزار سکے گا جس کے بعد وہ مختلف بیماریوں کاشکار ہوکر دوسروں کی نظر کرم کامحتاج بن کر ہی زندگی گزار سکے گا جبکہ 2016 میں پیدا ہونے والی لڑکی 59.1 سال صحت مند زندگی گزارنے کاتصور کرسکتی ہے،اس کاسبب یہ ہے کہ پاکستان کے معاشرے میں مردوں کو عام طورپر زندگی کی آخری سانس تک اپنے خاندان کی کفالت کے لیے تگ ودو میں مصروف رہنا پڑتاہے جبکہ خواتین کوایک خاص عمر کو پہنچ کر عام طورپر زیادہ محنت ومشقت نہیں کرنا پڑتی اور گھر میں اس کی دیکھ بھال ہوتی رہتی ہے۔
اسٹڈی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان میں عام طورپر عمر رسیدہ لوگ درد شقیقہ ، خون میں سرخ ذرات کی کمی یعنی فولاد کی کمی، کمر میں درد اور خون کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں اوائل عمری سے اچھی غذا اور مرض کی ابتدا ہی میں علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے جن پر بآسانی قابو پاکر انسان کی زندگی کو آسان بنانا ممکن ہے۔
اسٹڈی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان میں قبل از وقت اموات کی بڑی وجہ دل ،گردوں اور پیٹ کے امراض ہیں جبکہ بچوں کی قبل از وقت موت کے اسباب میں ہیضہ، دیگر وبائی بیماریاں، سانس کی بیماری اور قبل از وقت ولادت جیسے عوامل شامل ہیں۔
بین الاقوامی طبی جریدے لانسیٹ میں شائع ہونے والی یہ اسٹڈی رپورٹ دنیا کے 130 ممالک میں کم وبیش ڈھائی ہزار معاونین کی مدد سے تیار کی گئی ہے اور دنیا کے130 ممالک سے ڈھائی ہزار معاونین کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹوں کو واشنگٹن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اور ایولوایشن نے مرتب کیاہے۔
اس اسٹڈی میں انکشاف کیاگیاہے کہ صحت کی سہولتوں کے اعتبار سے پاکستان جنوبی ایشیا کے نیپال ،بنگلہ دیش اور بھارت جیسے کئی کم وسیلہ اور پسماندہ ممالک سے بھی پیچھے ہے ۔اسٹڈی میں کہاگیا ہے کہ پاکستان میں 5سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات خاص طورپر زچگی کے دوران یامردہ بچوں کی پیدائش کی شرح بہت زیادہ ہے۔پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں اورزچگی کے دوران اموات یا مردہ بچوں کی اموات کی شرح 25.9 فی ہزار ہے جبکہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں یہ شرح17.4 اور دنیا کے دیگر ممالک میں 13.1 فی ہزار ہے۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان میں 5سال سے کم عمر اور زچگی کے دوران اموات یامردہ بچوں کی اموات کی شرح دنیا کے دیگرممالک کے مقابلے میں کم وبیش دگنی جبکہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے بھی ڈیڑھ گناسے زیادہ ہے۔پاکستان میں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح 31.8 فی ہزار ریکارڈ کی گئی جبکہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں یہ شرح 23.2 فی ہزار اور دنیا کے دیگر ممالک میں 16.7 فی ہزار ہے۔
اسٹڈی میں ایک اور انکشاف یہ بھی کیاگیاہے کہ پاکستان میں لوگوں کے وزن مین اضافے کارجحان تیزی سے بڑھ رہاہے جس کی وجہ سے موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔اس رپورٹ کے مصنفین میں شامل کونٹیک اسکول آف ہیلتھ سے تعلق رکھنے ماہر ڈاکٹر رافع نے بتایا کہ اگرچہ یہ اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے لیکن پاکستان میں امراض کے حوالے سے دستیاب اعدادوشمار کے درست ہونے کے بارے میں کچھ یقین کے ساتھ کہنامشکل ہے جیسا کہ امریکا ، اسکینڈے نیوین ممالک اور بھارت میں موجود اعدادوشمار پر یقین کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں امراض کے حوالے سے اعدادوشمار صرف سرکاری ہسپتالوں سے جمع کئے گئے ہیں جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے سبب ایک اندازے کے مطابق صرف 30 فیصد افراد ہی سرکاری ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں جبکہ بقیہ 70 فیصد نجی ہسپتالوں سے علاج کرانے یا علاج کے بغیر ہی امراض کے ساتھ سمجھوتہ کرکے زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں علاج کے لیے آنے یالائے جانے والے مریضوں کی اکثریت کاتعلق انتہائی کم وسیلہ اور کم آمدنی والے طبقے سے ہوتاہے اس طرح اس رپورٹ میں ملک کی اشرافیہ اور متمول افراد کو لاحق بیماریوں اور ان کو حاصل علاج معالجے کی سہولتوں کی کوئی عکاسی نہیں کی گئی ہے۔
ڈاکٹر رافع کاکہناہے کہ پاکستان میں بھی اب مریضوں کا ڈیٹا محفوط کرنے کے لیے تیزی سے کام ہورہاہے، اور سرکاری ہسپتالوں میں آنے والی مریضوں کے اعدادوشمار کو محفوظ کیاجارہاہے کیونکہ اس سے ہسپتالوں میں مختلف امراض کی دوائوں کی ضرورت کا اندازہ لگانا اور یہ دوائیں مہیا کرنا آسان ہوجائے گا اس طرح غیر ضروری دوائوں کی خریداری کاسلسلہ ختم اورضروری دوائوں کی مناسب مقدار میں فراہمی کو یقینی بنانا ممکن ہوسکے گا۔انھوںنے کہاکہ اگر مریضوں کامناسب ڈیٹا موجود ہو تو ہسپتالوں کی نگرانی اور مختلف اوقات میں مختلف امراض کی شرح بڑھنے یا کم ہونے کااندازہ لگانا آسان ہوجائے گا خاص طورپر ڈینگی اورہیضہ جیسی بیماریوں کے پھیلنے کے حوالے سے ابتدا ہی میں اعدادوشمار مل جانے کی صورت میں ان کی روک تھام کے لیے احتیاطی اقدامات کرنا ممکن ہوسکتاہے۔
اسٹڈی میں یہ نتیجہ اخذ کیاگیاہے کہ لوگوں کی بیماریوں اور قبل از وقت اموات کابڑا ناکافی اور غیر معیاری خوراک کااستعمال ہے اور پوری دنیا میں20 فیصد اموات غیر معیاری اورناکافی غذا کے استعمال کی وجہ سے ہوتی ہیں۔اسٹڈی رپورٹ کے مطابق 2016 کے دوران پوری دنیا میں 72 فیصد اموات دوسروں کونہ لگنے والی بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں،جبکہ1990 میں 58 فیصد اموات دوسروں کو نہ لگنے والی بیماریوں یعنی غیر وبائی بیماریوں کی وجہ سے ہوئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک عشرے کے دوران کم آمدنی والے ممالک میں ذیابیطس سے اموات کی شرح میں اضافہ ہواہے۔جبکہ دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے 71 لاکھ افراد موت کا شکار ہوگئے۔عالمی سطح پر اموات کے بڑے اسباب میں امراض قلب،فالج ،دمہ اور سانس کی تنگی کی بیماریاں،ہیضہ اور ٹریفک حادثات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔اسٹڈی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 113 ممالک میںمردوں کی قبل از وقت موت کی بڑی وجہ امراض قلب ثابت ہوئے ہیں جبکہ 97ممالک میں خواتین کی اموات کا بڑا سبب بھی امراض قلب بتائے جاتے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان میں ارباب اختیار پاکستان میں لوگوں کوعلاج معالجے کی بہتر سہولتوں کویقینی بنانے اور محض کاغذی خانہ پری کے بجائے عام لوگوں کوحقیقی معنوں میں علاج معالجے کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے کیاطریقہ کار استعمال کرتے ہیں اور علاج معالجے کی فراہمی کے لیے بجٹ میں مختص رقوم کی خوردبرد اور لوٹ مار پر قابو پانے کے لیے کیامیکنزم تیار کیاجاتاہے،کیونکہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جب تک صحت کے لیے مختص بجٹ کی لوٹ مار اور خورد برد پر کنٹرول نہیں کیاجاتا لوگوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں مہیا کرنا ممکن نہیں ہوسکتا۔

 


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر