... loading ...
عالمی ادارہ محنت (انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن – آئی ایل او)نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔پیر کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔عالمی ادارے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ دو ارب 80 کروڑ افراد کا روزگار نجی شعبے سے وابستہ ہے جو دنیا میں برسرِ روزگار کل افراد کا 87 فی صد ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں نجی شعبہ اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار روزگار کے نئے اور مناسب مواقع پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ سرکاری اداروں اور منصوبوں کا معیشتوں کی ترقی، ملازمتوں میں اضافے اور غربت مٹانے میں اہم کردار ہے۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 130 ممالک سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2008ء کے معاشی بحران کے بعد سے دنیا کے بیشتر ملکوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔تحقیق کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیاں زیادہ خواتین کو مستقل ملازم رکھتی ہیں اور اس وقت ان کی کل ورک فورس کا لگ بھگ 30 فی صد خواتین پر مشتمل ہے۔اس کے برعکس بڑی اور کارپوریٹ کمپنیوں میں خواتین ملازمین کا تناسب 27 فی صد کے قریب ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو پیشہ وارانہ تربیت دے کر نہ صرف ان کا معیارِ زندگی بہتر کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں نمایاں کمی اور پیداواری صلاحیت میں 20 فی صد تک اضافہ کرنا ممکن ہے۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو اس حوالے سے یہ بات ریکارڈپر ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران روزگار کے لیے خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں لگ بھگ 85 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے ایک ذیلی ادارے کے عہدیدار پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے اس کی تصدیق کرچکے ہیں۔اس عہدیدار کے مطابق خلیج کے بعض ملکوں میں سیاسی عدم استحکام اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمیتوں میں کمی کی وجہ سے روزگار کے مواقع کم ہونے کے باعث گزشتہ تین سالوں کے دوران دو لاکھ سے زائد پاکستانی اپنے ملک واپس آئے ہیں اور ان میں سے 40 فیصد ایسے ہیں جو صرف سعودی عرب سے واپس آئے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور خلیج کے دیگر عرب ملکوں میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی روزگار کی سلسلے میں مقیم ہیں لیکن سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ان ملکوں میں غیر ملکی کارکنوں کی جگہ مقامی افراد کو روزگار میں ترجیح دی جا رہی ہے۔
پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ بھی اس بارے میں گزشتہ دنوںوائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس صورت حال کی تصدیق کرچکے ہیں تاہم ان کاموقف تھا کہ ” یہ کوئی فوری تشویش کی بات نہیں ہے لیکن اگر آنے والے سالوںبرسوںمیں ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو پھر انہیں پاکستان کے اندر روزگار فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی اقتصادی شرح نمو کا 8 فیصد ہدف حاصل کیا جائے اس کے لیے توانائی کے بحران پر قابو پانا اور دور رس اقتصادی اصلاحات کرنے کی بھی ضرورت ہو گی۔”
دوسری طرف ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کے رکن اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ حکومت بیرون ملک سے واپس آنے والے کارکنوں کی بحالی کے لیے ایک پروگرام وضع کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ” ان کی بحالی اور ان کی دیکھ بھال کا طریقہ کار بھی وضح کیا جارہا ہے اور ملک میں واپس آنے والوں کے مکمل اعدادوشمار جمع کیے جارہے ہیں وہ کس طرح کی فنی تربیت کے حامل ہیں تاکہ ان کے لیے ملک کے اندر اور بیرون ملک روزگار کا بندوبست کی جا سکے۔”سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملک کے اندر سرمایہ کاری میں اضافہ ضروری ہے۔” اگر ملک کی آبادی 21 کروڑ کے لگ بھگ ہے تو اس میں کم ازکم 12 کروڑ افراد 25 سال سے کم عمر کے ہیں یہ ایک بہت بڑا سرمایہ بھی ہے لیکن اتنی بڑی آبادی ایک خطرہ بھی ہے اگر روز گار کے مواقع کافی پیدا نہیں کیے جاتے ہیں تو یہ معیشت کے لیے بوجھ بھی بن سکتے ہیں۔
سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نہ صرف معاشی اصلاحات کے پروگرام پر کام کر رہی ہے بلکہ اس نے تونائی کی بحران پر قابو پانے میں کافی پیش رفت کی ہے جس سے سرمایہ کاریاور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔
بیرون ملکوں میں محنت مزدوری کے ذریعے اپنے خاندان اور عزیزوں کے لیے رقوم وطن بھیجنے والے لاکھوں پاکستانی ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔لیکن اب جیسے جیسے بیرونی ملکوں میں معیشت پر دباؤ ، امن و امان کے
مسائل اور دیگر کئی وجوہات کی بنا پر وہاں کے قوانین سخت تر ہوتے جا رہے ہیں، دیار غیر میں جانے والے محنت کش پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ بھی تیز ہوتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ملک واپس آنے والے پاکستانیوں سے متعلق وزارت داخلہ نے ایوان بالا میں جو اعداد وشمار پیش کئے ہیں ، جو قومی معیشت پر نظر رکھنے والوں اور پالیسی سازوں کے لیے بڑے اہم ہیں۔ان اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 6 برس کے دوران بیرون ممالک سے کل 5 لاکھ 44 ہزار 105 پاکستانی بے دخل کردیے گئے۔ رواں سال میں اب تک 87 ہزار 165 پاکستانیوں کو بے دخل کر کے واپس بھیجا جا چکا ہے۔6 سال کی اس مدت مدت میں 2015 کا سال سب سے رہا جب ایک لاکھ 16ہزار ایک سو 85 افراد اپنے گھروں کو لوٹے۔ 2012 میں یہ تعداد 71ہزار7سو23تھی۔ 2013 میں 79ہزار 5سو39 ,،،سال 2014 میں 78ہزار4سو9 ، 2016 میں ایک لاکھ 11ہزار84، اور سال 2017 کے پہلے 6 ماہ میں 87ہزار ایک سو 65 ہے پاکستانیوں کو بے دخل کرنے والے ممالک میں سعودی عرب سب سے آگے ہے، جہاں سے سن 2012 سے اب تک 2 لاکھ 80 ہزار 52 پاکستانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے سعودی عرب کے ترقیاتی پروگرام اور معیشت متاثر ہوئی ہے۔رواں سال 2017 میں سعودی عرب سے بے دخل پاکستانیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جہاں جنوری سے3 جون تک 64 ہزار 689 پاکستانی بے دخل کیے گئے۔ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جہاں سے گذشتہ 6 برس کے دوران 52ہزار 58 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔تیسرے نمبر پر اومان، چوتھے پر ملائیشیا اور پھر برطانیا کا نمبر ہے جہاں سے اس مدت میں 13ہزار 700 افراد واپس بھیجے گئے۔امریکااس فہرست میں 44ویں نمبر پر ہے جہاں سے 6 برس میں ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 7سو74 ہے۔زائد المیعاد ویزوں کی مد میں بے دخل پاکستانیوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس میں غیر قانونی سکونت پر 2012 سے اب تک ایک لاکھ 93 ہزار 305 پاکستانی بے دخل ہوئے۔رواں سال زائد المیعاد ویزوں پر غیر قانونی سکونت اختیار کرنے پر جنوری سے30 جون تک 58 ہزار سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ کیے گئے۔ اچھے روزگار کی تلاش میں متعدد پاکستانی انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ان سے بڑی رقوم لے کر جعلی دستاویزات پر انہیں خطرناک راستوں سے یورپ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسمگلر سیکورٹی اہل کاروں کی نظروں سے بچنے کے لیے دشوار گذار اور ہلاکت خیز زمینی اور سمندری راستے اختیار کرتے ہیں، جس میں متعدد لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، لیکن بہتر مستقبل کی کشش کچھ ایسی ہے کہ لوگ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر یہ سفر اختیار کرتے ہیں۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...