وجود

... loading ...

وجود

ایک سال کے دوران 34لاکھ افرادروزگار سے محروم ہوگئے

هفته 14 اکتوبر 2017 ایک سال کے دوران 34لاکھ افرادروزگار سے محروم ہوگئے

عالمی ادارہ محنت (انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن – آئی ایل او)نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔پیر کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔عالمی ادارے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ دو ارب 80 کروڑ افراد کا روزگار نجی شعبے سے وابستہ ہے جو دنیا میں برسرِ روزگار کل افراد کا 87 فی صد ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں نجی شعبہ اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار روزگار کے نئے اور مناسب مواقع پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ سرکاری اداروں اور منصوبوں کا معیشتوں کی ترقی، ملازمتوں میں اضافے اور غربت مٹانے میں اہم کردار ہے۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 130 ممالک سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2008ء کے معاشی بحران کے بعد سے دنیا کے بیشتر ملکوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔تحقیق کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیاں زیادہ خواتین کو مستقل ملازم رکھتی ہیں اور اس وقت ان کی کل ورک فورس کا لگ بھگ 30 فی صد خواتین پر مشتمل ہے۔اس کے برعکس بڑی اور کارپوریٹ کمپنیوں میں خواتین ملازمین کا تناسب 27 فی صد کے قریب ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو پیشہ وارانہ تربیت دے کر نہ صرف ان کا معیارِ زندگی بہتر کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں نمایاں کمی اور پیداواری صلاحیت میں 20 فی صد تک اضافہ کرنا ممکن ہے۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے تو اس حوالے سے یہ بات ریکارڈپر ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران روزگار کے لیے خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں لگ بھگ 85 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے ایک ذیلی ادارے کے عہدیدار پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے اس کی تصدیق کرچکے ہیں۔اس عہدیدار کے مطابق خلیج کے بعض ملکوں میں سیاسی عدم استحکام اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمیتوں میں کمی کی وجہ سے روزگار کے مواقع کم ہونے کے باعث گزشتہ تین سالوں کے دوران دو لاکھ سے زائد پاکستانی اپنے ملک واپس آئے ہیں اور ان میں سے 40 فیصد ایسے ہیں جو صرف سعودی عرب سے واپس آئے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور خلیج کے دیگر عرب ملکوں میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی روزگار کی سلسلے میں مقیم ہیں لیکن سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ان ملکوں میں غیر ملکی کارکنوں کی جگہ مقامی افراد کو روزگار میں ترجیح دی جا رہی ہے۔
پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ بھی اس بارے میں گزشتہ دنوںوائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس صورت حال کی تصدیق کرچکے ہیں تاہم ان کاموقف تھا کہ ” یہ کوئی فوری تشویش کی بات نہیں ہے لیکن اگر آنے والے سالوںبرسوںمیں ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو پھر انہیں پاکستان کے اندر روزگار فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی اقتصادی شرح نمو کا 8 فیصد ہدف حاصل کیا جائے اس کے لیے توانائی کے بحران پر قابو پانا اور دور رس اقتصادی اصلاحات کرنے کی بھی ضرورت ہو گی۔”
دوسری طرف ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کے رکن اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ حکومت بیرون ملک سے واپس آنے والے کارکنوں کی بحالی کے لیے ایک پروگرام وضع کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ” ان کی بحالی اور ان کی دیکھ بھال کا طریقہ کار بھی وضح کیا جارہا ہے اور ملک میں واپس آنے والوں کے مکمل اعدادوشمار جمع کیے جارہے ہیں وہ کس طرح کی فنی تربیت کے حامل ہیں تاکہ ان کے لیے ملک کے اندر اور بیرون ملک روزگار کا بندوبست کی جا سکے۔”سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملک کے اندر سرمایہ کاری میں اضافہ ضروری ہے۔” اگر ملک کی آبادی 21 کروڑ کے لگ بھگ ہے تو اس میں کم ازکم 12 کروڑ افراد 25 سال سے کم عمر کے ہیں یہ ایک بہت بڑا سرمایہ بھی ہے لیکن اتنی بڑی آبادی ایک خطرہ بھی ہے اگر روز گار کے مواقع کافی پیدا نہیں کیے جاتے ہیں تو یہ معیشت کے لیے بوجھ بھی بن سکتے ہیں۔
سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نہ صرف معاشی اصلاحات کے پروگرام پر کام کر رہی ہے بلکہ اس نے تونائی کی بحران پر قابو پانے میں کافی پیش رفت کی ہے جس سے سرمایہ کاریاور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔
بیرون ملکوں میں محنت مزدوری کے ذریعے اپنے خاندان اور عزیزوں کے لیے رقوم وطن بھیجنے والے لاکھوں پاکستانی ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔لیکن اب جیسے جیسے بیرونی ملکوں میں معیشت پر دباؤ ، امن و امان کے
مسائل اور دیگر کئی وجوہات کی بنا پر وہاں کے قوانین سخت تر ہوتے جا رہے ہیں، دیار غیر میں جانے والے محنت کش پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ بھی تیز ہوتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ملک واپس آنے والے پاکستانیوں سے متعلق وزارت داخلہ نے ایوان بالا میں جو اعداد وشمار پیش کئے ہیں ، جو قومی معیشت پر نظر رکھنے والوں اور پالیسی سازوں کے لیے بڑے اہم ہیں۔ان اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 6 برس کے دوران بیرون ممالک سے کل 5 لاکھ 44 ہزار 105 پاکستانی بے دخل کردیے گئے۔ رواں سال میں اب تک 87 ہزار 165 پاکستانیوں کو بے دخل کر کے واپس بھیجا جا چکا ہے۔6 سال کی اس مدت مدت میں 2015 کا سال سب سے رہا جب ایک لاکھ 16ہزار ایک سو 85 افراد اپنے گھروں کو لوٹے۔ 2012 میں یہ تعداد 71ہزار7سو23تھی۔ 2013 میں 79ہزار 5سو39 ,،،سال 2014 میں 78ہزار4سو9 ، 2016 میں ایک لاکھ 11ہزار84، اور سال 2017 کے پہلے 6 ماہ میں 87ہزار ایک سو 65 ہے پاکستانیوں کو بے دخل کرنے والے ممالک میں سعودی عرب سب سے آگے ہے، جہاں سے سن 2012 سے اب تک 2 لاکھ 80 ہزار 52 پاکستانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے سعودی عرب کے ترقیاتی پروگرام اور معیشت متاثر ہوئی ہے۔رواں سال 2017 میں سعودی عرب سے بے دخل پاکستانیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جہاں جنوری سے3 جون تک 64 ہزار 689 پاکستانی بے دخل کیے گئے۔ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جہاں سے گذشتہ 6 برس کے دوران 52ہزار 58 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔تیسرے نمبر پر اومان، چوتھے پر ملائیشیا اور پھر برطانیا کا نمبر ہے جہاں سے اس مدت میں 13ہزار 700 افراد واپس بھیجے گئے۔امریکااس فہرست میں 44ویں نمبر پر ہے جہاں سے 6 برس میں ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 7سو74 ہے۔زائد المیعاد ویزوں کی مد میں بے دخل پاکستانیوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس میں غیر قانونی سکونت پر 2012 سے اب تک ایک لاکھ 93 ہزار 305 پاکستانی بے دخل ہوئے۔رواں سال زائد المیعاد ویزوں پر غیر قانونی سکونت اختیار کرنے پر جنوری سے30 جون تک 58 ہزار سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ کیے گئے۔ اچھے روزگار کی تلاش میں متعدد پاکستانی انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ان سے بڑی رقوم لے کر جعلی دستاویزات پر انہیں خطرناک راستوں سے یورپ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسمگلر سیکورٹی اہل کاروں کی نظروں سے بچنے کے لیے دشوار گذار اور ہلاکت خیز زمینی اور سمندری راستے اختیار کرتے ہیں، جس میں متعدد لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، لیکن بہتر مستقبل کی کشش کچھ ایسی ہے کہ لوگ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر یہ سفر اختیار کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت وجود - اتوار 29 جون 2025

شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی...

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو وجود - اتوار 29 جون 2025

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم بھارتی فیصلے کی بین الاقومی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، سندھو پر حملہ نامنظور،ایکس پر بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصل...

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے وجود - هفته 28 جون 2025

ہلاکتیں ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں سپرہائی وے ،لانڈھی ،جناح کارڈیو ،سائٹ ایریا ،سرجانی، لیاری میں حادثات پیش آئے شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش جہاں موسم کی خوشگواری کا پیغام لائی، وہیں مختلف حادثات و واقعات میں 7 افراد زندگی کی با...

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو) وجود - هفته 28 جون 2025

بھارت ہم سے7گنا بڑا ملک اوروسائل میں بھی زیادہ ہے، تاریخی شکست ہوئی اسلام آباد پریس کلب دعوت پرشکرگزارہوں، میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں۔اسلام آباد پریس کلب میں ’میٹ دی پریس...

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو)

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان ) وجود - هفته 28 جون 2025

(کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل) اسیکنڈل کس وقت کا ہے،کرپشن کے اصل ذمے دار کون ہیں؟،عوام کے سامنے اصل حقائق لائے جائیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف کی ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کوہستان میگاکرپشن سکینڈل میں ہماری حکومت کا تاثر غلط جا...

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان )

مضامین
مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

پرویز رشید اور قادیانیت نوازی! وجود پیر 30 جون 2025
پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر