وجود

... loading ...

وجود
وجود

مسلم لیگ ن نے انتخابی تیاریاں شروع کردیں،وسائل کابے دریغ استعمال

هفته 16 ستمبر 2017 مسلم لیگ ن نے انتخابی تیاریاں شروع کردیں،وسائل کابے دریغ استعمال

نواز شریف کی نااہلی کے بعد ان کی بحالی کی امیدیں ختم ہوجانے کے بعد اب مسلم لیگ ن نے اگلے عام انتخابات جیتنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس کے لیے ابھی سے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال شروع کردیاگیاہے،حکومت کی اس نئی حکمت عملی کی وجہ سے اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوگیاہے اور آمدنی وخرچ کا توازن بری طرح بگڑگیاہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بجٹ کا خسارہ ایک کھرب 86 ارب 40 کروڑ تک پہنچ گیاہے جبکہ خسارے میں اضافے کاسلسلہ جاری ہے۔
وزارت خزانہ سے تعلق رکھنے والے ذرائع کاکہناہے کہ حکومت نے اپنے ابتدائی 4 سال کے دوران بجٹ خسارے کو ایک حد میں رکھنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف ) کی ہدایت کے مطابق کفایت شعاری کی پالیسی پر عملدرآمد کرنے کافیصلہ کیاتھا اور اس پر عمل کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافے کی ر فتار کو کسی حد تک کنٹرول میں رکھنا ممکن ہوگیاتھا لیکن نواز شریف کی نااہلی کے بعد حکومت نے اپنی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلی لاتے ہوئے اگلے عام انتخابات پر اپنی نظریں جمالی ہیں اور اگلے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے وسائل کابے دریغ استعمال کیاجارہا ہے یہاں تک کہ مسلم لیگ ن کے ناراض رہنمائوں کو راضی کرنے کے لیے ان کو ان کی مرضی کے مطابق ترقیاتی فنڈز فراہم کئے جارہے ہیں جن کے اخراجات کی نگرانی اور ان پر نظر رکھنے کاکوئی مناسب سسٹم موجود نہیں ہے اس طرح سرکاری فنڈز کو اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرنے کے دروازے کھول دئے گئے ہیں۔اس صورت حال کے سبب اطلاعات کے مطابق بجٹ خسارے کی شرح جی ڈی پی کی مقررہ 3.8 فیصد سے تجاوز کر کے 5.8 فیصد تک پہنچ چکاہے۔
عیدالاضحی سے ایک دن قبل جمعے کووزارت خزانہ کی جانب سے بجٹ اور اخراجا ت کے حوالے سے جاری کی جانے والی سمری کے مطابق بجٹ گزشتہ 4 سال کے مطابق اونچی ترین شرح پر پہنچ چکاتھا اور اس کی شرح جی ڈی پی کے 5.8 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔اگرچہ وزارت خزانہ کی جاری کردہ سمری سے معلوم ہوتاہے کہ حکومت نے اپنے ابتدائی دو برس کے دوران بجٹ خسارے کو کنٹرول میں رکھنے کے حوالے سے کچھ کامیابیاں حاصل کی تھیں لیکن حالیہ دنوں کے دوران وسائل کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے اب بجٹ خسارے کی شرح 4.1 فیصد تک محدود رکھنا بھی ممکن نہیں ہوسکے گا۔وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد اپنی اس ناکامی کوچھپانے اور بجٹ خسارے میں کمی ظاہرکرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی قرض حاصل کئے تھے ، اس کوشش میں حکومت نے 541 گزشتہ مالی سال کے دوران ارب کے غیر ملکی اور322 ارب روپے مالیت کے ملکی قرض حاصل کئے۔
پاکستان کو درپیش مالی مشکلات سے نجات دلانے کے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت پاکستان نے بجٹ خسارے کی شرح میں بتدریج کمی کرنے اور یہ شرح 4 فیصد سے بھی کم کرنے کاوعدہ کیا تھا۔لیکن اب اخراجات کو محدود رکھنے کی پالیسی سے انحراف کی وجہ سے پاکستان کو دوطرفہ خسارے کا سامنا ہے ایک طرف بجٹ خسارے میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاجارہاہے دوسری جانب کرنٹ اکائونٹ خسارے کی شرح میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہاہے اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کی مالیت 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ چکاہے۔
پی پی حکومت کے آخری سال کے دوران بجٹ خسارہ سرکلر قرضوں کی ادائیگی کی مالیت سمیت ایک کھرب 83 کروڑ30 لاکھ روپے یعنی جی ڈی پی کے 8 فیصد کے مساوی تھااس رقم میں 480 ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی شامل تھی جو مسلم لیگ ن کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کی۔جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری سال کے دوران اب سرکلر قرضوں کی مالیت 800 ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے۔یعنی مسلم لیگ ن کے آخری سال کے دوران سرکلر قرض کی رقم پی پی حکومت کے آخری سال کے مقابلے میں کم وبیش دگنی ہوچکی ہے۔اگر پی پی دور کے آخری سال کے دوران واجب الادا سرکلر قرضوں کی رقم علیحدہ کردی جائے تو یہ ظاہر ہوتاہے کہ پی پی دور کے آخری سال کے دوران بجٹ خسارے کی شرح جی ڈی پی کے اعتبار سے 5.9 فیصد تھا جبکہ مسلم لیگ ن کے آخری دور میں بجٹ خسارے کی شرح جی ڈی پی کے اعتبار سے5.8 فیصدسے تجاوز کرنے اور پی پی کے آخری دور کے مساوی بلکہ اس سے بھی زیادہ ہوجانے کاخدشہ ہے۔
مسلم لیگی حکومت بجٹ خسارے کی اصل وجہ ریونیو میں کمی کو قرار دیتی رہی ہے لیکن وزارت خزانہ کی جاری کردہ سمری کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ ظاہر ہوتاہے کہ بجٹ خسارے میں اضافے کی بنیادی وجہ ریونیو میں کمی نہیں بلکہ اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہے۔جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بجٹ میں اخراجات کی زیادہ سے زیادہ حد 6 کھر ب 30 ارب روپے رکھی گئی تھی لیکن اس مقررہ حد کے برعکس 6 کھرب 80 ارب روپے خرچ کرچکی ہے جو کہ جی ڈی پی21.3 فیصد کے مساوی ہے۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت مقررہ حد سے 478 ارب روپے زیادہ خرچ کرچکی ہے۔
صوبوں کو ان کے حصے کی رقم دینے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس اپنے اخراجات کی لیے2 کھرب58 ارب روپے بچے تھے لیکن وفاقی حکومت نے اپنے اخراجات کو اس رقم کی حد میں رکھنے کے بجائے 4 کھرب 36 ارب روپے خرچ کردئے یعنی وفاقی حکومت آمدنی کے مقابلے میں کم وبیش دگنی رقم خرچ کرچکی ہے۔وفاقی حکومت کو متوقع آمدنی میں 259 ارب روپے کی کمی کاسامنا کرنا پڑا لیکن حکومت نے یہ کمی دو اثاثوں پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کی فروخت کے ذریعے پوری کرلی تھی۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر