وجود

... loading ...

وجود
وجود

نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز اور این اے 120 کے انتخابات

پیر 11 ستمبر 2017 نواز شریف اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز اور این اے 120 کے انتخابات

سیاسی پانسا پلٹنے کے دن قریب آ رہے ہیں۔قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے شریف خاندان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف چار ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری ملنے کے بعد گزشتہ روز مختلف عدالتوں میںیہ ریفرنس دائر کردیے گئے ہیں۔ چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں شریف خاندان کے خلاف تین جبکہ اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثوں سے متعلق ایک ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔ ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور اسحٰق ڈار کو ملزمان قرار دیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے شائع کرائی جانے والی پریس ریلیز کے مطابق یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے میں جاری کی جانے والی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں، جو اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے ہیں۔شریف خاندان کے خلاف منظور کیے گئے ریفرنسز میں پہلا ریفرنس لندن میں ایوِن فیلڈ جائیدادوں سے متعلق ہے۔دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل مل اور جدہ میں ہل میٹل کمپنی کے قیام جبکہ تیسرا ریفرنس شریف خاندان کی 16 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے۔ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف منظور کیا جانے والا ریفرنس ان پر آمدنی سے زائد اثاثہ جات بنانے کے الزام سے متعلق ہے۔نیب لاہور اور راولپنڈی نے ریفرنسز میں شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے افراد کے اثاثے منجمد کرنے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی بھی سفارش کی تھی۔
ادھر17ستمبر کو لاہور میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے مابین سیاسی دنگل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔ حلقہ این اے 120کو لاہور کا دل اور مسلم لیگ ن کا مضبوط گڑھ تصور کیاجاتاہے اور نواز شریف اس حلقے کو اپنی میراث تصور کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انھوںنے اس حلقے سے انتخاب میں اپنی بیگم کو اتارا ہے ، نواز شریف کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ کلثوم نواز کی طبیعت ٹھیک نہیں اور وہ اس حلقے میں انتخابی مہم چلانے کی سکت نہیں رکھتیں لیکن کاروباری ذہن رکھنے والے نواز شریف نے اس انتخاب کو بھی کاروباری نقطہ نظر سے پرکھا اور کلثوم نواز کی بیماری کا شور مچاکر حلقے کے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کا فیصلہ کیا اور انھوں نے اسی وجہ سے اس حلقے میں انتخابی مہم کی ذمہ داری اپنے بھتیجے یا بھائی کو سونپنے کے بجائے مریم کوسونپنے کافیصلہ کیا،اس طرح اب کلثوم نواز کی انتخابی مہم ان کی صاحبزادی مریم نواز چلا رہی ہیں۔ ان کے مقابل امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد ہیں،یہ وہی امیدوار ہیں جنھوں نے عام انتخابات میں نواز شریف کوان کی توقع کے خلاف ایسا کرارا جواب دیا تھا کہ اگر نواز شریف فوری طورپر کچھ ریٹرننگ افسران کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوتے تو اس حلقے سے ان کی کامیابی بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوتی۔ اب نیب کی جانب سے ان کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنسز بھی کسی نہ کسی حدتک ان انتخابات پر بھی ضرور اثر انداز ہوں گے اورمریم کو جگہ جگہ اس حوالے سے بھی اپنی، اپنے والد اور بھائیوں کی صفائیاں پیش کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
اس حلقے میں 220پولنگ ا سٹیشن جبکہ573پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور ملی مسلم لیگ کے قاری یعقوب شیخ ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشدگھر گھر جاکر گھروں کے دروازے کھٹکھٹا کر ووٹ مانگ رہی ہیں۔ فیصل میر اور قاری یعقوب شیخ بھی ڈاکٹر یاسمین راشد کی تقلید کر رہے ہیں۔ این اے 120میں29ہزار ووٹ ایسے سامنے آئے ہیں جن کا نادرا کے پاس بائیو میٹرک ریکارڈ ہی نہیں ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد2013میں اپنی ناکامی کے بعد سے اب تک اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ، جماعت الدعوۃ کی حمایت یافتہ ملی مسلم لیگ پہلی بار میدان میں اتری ہے۔ جماعت اسلامی اور تحریک لبیک یا رسول اللہ بھی اس حلقے میں کہیں کہیں اپنی موجودگی کا پتہ دے رہی ہیں۔ جماعت الدعوۃ رفاہی کاموں کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے۔ این اے 120اس کا پہلا سیاسی امتحان ہو گا۔ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کی توجہ بھی پنجاب کی طرف ہے۔ زرداری آخری کیس میں بری ہونے کے بعد زیادہ پر اعتماد دکھائی دے رہے ہیں۔اس طرح 17ستمبر کو این اے120کا انتخابی دنگل نااہلی کے بعد نواز شریف کا مستقبل واضح کر دے گا اور نواز شریف کے بقول عوام کی جے آئی ٹی کا فیصلہ سامنے آ جائے گا۔
جہاں تک مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کی نواز شریف کے ساتھ وفاداریوں کا سوال ہے تو نواز شریف یہ دیکھ چکے ہیں کہ 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے جب نواز شریف کو اقتدارسے محروم کیا ، تو ن لیگ کے بیشترارکان اسمبلی نے جو نواز شریف کی ایک آواز پر خون بہانے کے بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے تھے اپنا آشیانہ تبدیل کرنے میں تاخیر نہیں کی تھی۔
اس وقت نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی اور سردار یعقوب ناصر کو عارضی جانشین بنا رکھا ہے۔ انہوں نے اپنے برادر عزیز میاں محمد شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ اور ن لیگ کی قیادت سے اس لیے دور رکھا کہ انھیں شک تھا کہ اس طرح اقتدار ہمیشہ کے لیے شہباز شریف کاہوجائے گا اور وہ اور ان کی بیٹی طفیلی بن کر رہ جائیں گے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کابینہ میں جنوبی پنجاب کو اولیت دی ہے۔ بطور وزیر اعظم ان کی شخصیت میںجنوبی پنجاب کی جانب جھکائو واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ 9‘10وزیر بھی جنوبی پنجاب سے لیے گئے ہیں ،نواز شریف کویہ زعم ہے کہ ن لیگ کا مرکز و محور ان کی ذات شریف ہے۔ شاہد خاقان عباسی ہوں یا سردار یعقوب ناصران کے مساوی درجے اور مقبولیت پر ہر گز ہرگز نہیں آسکتے۔ وہ اپنے بھائی میاں محمد شہباز شریف کو بھی اپناہم پلہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
یہاں سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ کیا نواز شریف واقعی تا حیات نا اہل رہیں گے ؟ عوام کی جے آئی ٹی ان کی نا اہلیت کو اہلیت میں بدلنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی کہتے ہیں آرٹیکل63,62کی بنیاد پر کسی کو عمر بھر کے لیے نا اہل نہیں قرار دیا جا سکتا۔ آر ٹیکل 62کے تحت نا اہلی کی مدت کی وضاحت نہیں کی گئی۔ عمران خان کے خیال میں این اے 120میں فیصلہ کن الیکشن ہو گا۔ اس حلقے کے عوام کے لیے یہ کڑا امتحان ہے کہ وہ کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں۔ عمران خان کی سیاست کا کمزور پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے سارے کیریئر میں دیگر سیاسی جماعتوں کو اپنا ہم نوا اور ہم خیال نہ بنا سکے۔ وہ آصف زرداری کو ’’ ڈاکو‘‘ اور مولانا فضل الرحمن کو ’’ڈیزل ‘‘ اور شہباز شریف کو ’’ شوباز‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ کیا اس طرح کوئی ان سے بات کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ اگر این اے 120 میں وہ تمام نواز شریف مخالف قوتوں کو یکجا کر لیتے تو یہ ان کی کامیابی سمجھی جاتی۔ این اے 120کا ریکارڈ سامنے ہے۔ 1988، 1990، 2008 , اور2013میں ن لیگ ہی اس حلقے پر چھائی رہی۔ نواز شریف کی جی ٹی روڈ ریلی کا اختتام بھی بھاٹی چوک پر کیا گیا۔ لیکن جیسا کہ اوپر لکھا ہے ڈاکٹر یاسمین راشد بیگم کلثوم نواز شریف کے مقابلے میں مضبوط امیدوار ہیں۔ اپنی نا کامی کے باوجود 2013کے انتخابات میں انہوں نے 52354ووٹ حاصل کیے تھے۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے امیر مولانا خادم حسین رضوی کو ان کے شاگرد اور مرید توضرور قبول کر لیں گے۔ عام ووٹروں کے دل میں انکے لیے کتنی جگہ ہے اس کا پتہ تو 17 ستمبر کو ہی چلے گا۔ ضروری نہیں اہل حدیث مکتب فکر کے سارے ووٹ جماعت الدعوۃ کی ملی مسلم لیگ کے امیدوار کے بیلٹ بکس سے برآمد ہونے کی توقع ہے۔ ایسے میں سیاسی تجزیہ نگاروں کاخیال ہے کہ این اے 120میں پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر پی ٹی آئی کا ووٹ خراب کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 2015کے ضمنی انتخاب تاریخ کا مہنگا ترین ضمنی الیکشن تھا۔ کانٹے کا مقابلہ سردار ایاز صادق خان اور علیم خان کے مابین تھا جبکہ پی پی پی کے بیرسٹر عامر حسن صرف2500ووٹ لے سکے تھے۔ پیپلز پارٹی 1988،1990اور 1993میں بھٹو کے نام پر ووٹ لیتی رہی۔ 1997میں پی پی پی کو بھٹو کے نام پر ووٹ نہیں ملا۔ چار الیکشن بھٹو کے نام پر لڑے پھر2008کا الیکشن بے نظیر بھٹو کے نام پر لڑا۔ 2013میں پی پی پی سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی۔ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں پنجاب کے 36اضلاع میںسے35اضلاع میں ن لیگ چھائی رہی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے ناراض ووٹروں کے لیے کس حد تک قابل قبول ہوسکتے ہیں۔ اس طرح 17 ؍ستمبر کے ان انتخابات میںپیپلزپارٹی کے اس دعوے کی بھی قلعی کھل جائے گی کہ آج بھی حقیقی طاقت پیپلز پارٹی ہے۔ یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ ججوں کو مطعون کرنے اور عدالتی فیصلہ پر شور مچانے کا کوئی جواز ہے یا نہیں۔ا گرچہ عام خیال یہی ہے کہ نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی سیاسی مقبولیت اور پوری سرکاری مشینری کے بل پر حلقہ120 کا الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ضرور ہیں لیکن اس حلقے سے ان کوکامیابی پہلے کے مقابلے میں بہت کم مارجن سے ملنے کی امید ہے اور اگر نواز شریف پوری سرکاری مشینری کے استعمال کے باوجود اس حلقے سے پہلے سے زیادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تو یہ اس بات کاواضح ثبوت ہوگا کہ نواز شریف کاطلسم ٹوٹ چکاہے اور ان کے اپنے گھر کے ووٹر بھی ان کو صادق وامین تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہیں۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر