وجود

... loading ...

وجود

مسلمانوں کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے!

هفته 09 ستمبر 2017 مسلمانوں کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے!

بھار ت میں روہنگیا پناہ گزینوں کو مقامی افراد کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہے۔ان دنوں حق اور انصاف کے بارے میں بات کرنا ایک خاصا مشکل کام ہے، خاص طور پر اس وقت جب آپ کی دلیل مسلمانوں کے حق میں جاتی ہو۔اگر کوئی مسلمان اس طرح کی بہکی بہکی باتیں کریں تو انھیں نظر انداز کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی ہندو ایسا کرے تو اس سے نمٹنا ضروری ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں نے جناح کے بجائے گاندھی کو قتل کیا تھا کیونکہ ہندو ہوتے ہوئے وہ جس انصاف کی بات کر رہے تھے وہ کچھ لوگوں کو مسلمانوں کی طرف داری نظر آ رہی تھی۔
یہ مضمون مسلمانوں کی طرفداری میں نہیں لکھا جا رہا ہے، لیکن یہ خدشہ اور افسوس ہے کہ اسے شاید اسی طرح پڑھا جائے۔کیا سیکولر، کمیونسٹ اور مسلم پرست ہونے کے الزامات کے خوف سے انصاف پسند اور حقیقت پسند لوگ لکھنا اور بولنا بند کر دیں ؟ ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا حساب کتاب مسلمانوں سے مانگنے پر تلے ہوئے ہیں ۔عراق کا حساب راجستھان میں ، نائیجیریا کا حساب جھارکھنڈ میں مانگا جا سکتا ہے، کشمیری مسلمانوں کا غصہ میواتی مسلمانوں پر اُتارا جا سکتا ہے، اور ایسے تشدد کے متاثرین سے ہمدردی رکھنے والوں کو منصوبہ بند طریقے سے قابل مذمت بنا دیا گیا ہے۔

روہنگیا

جموں میں پناہ حاصل کرنے والے روہنگیا خیموں میں رہتے ہیں ۔امریکا ویورپ سے بھارت تک میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاست میں جواسکرپٹ لکھا جا رہا ہے اس کے مرکز میں ہیرو کے بجائے ولن ہیں ۔ اس اسکرپٹ میں جو کوئی بھی ولن کو مار سکے ہیرو ہو سکتا، یہ ایک ہٹ فارمولا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے سر عام مسلم مخالف بیان اور اس کے بعدبھار ت میں ان کی کامیابی کے لیے کی جانے والی پوجا اور دعا کے پس پشت کارفرما چاہت کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ یہ یگیہ (پوجا) دیوتا جیسے ٹرمپ کی جیت اور ‘دیو جیسے مسلمانوں ‘ کی بدحالی کے لیے کی جا رہی تھی۔

کیا مسلمان کبھی شکار نہیں ہو سکتا؟

بہت سے لوگ یہ تسلیم کرنے لگے ہیں کہ دولت اسلامیہ، بوکو حرام سے لے کر طالبان اور لشکر طیبہ تک، دنیا کی ہر متشدد سرگرمیوں کے لیے صرف مسلمان ذمہ دار ہیں ۔ اس کا آسان نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ظلم کے شکار کسی مسلمان کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا دہشت گردی کی حمایت کرنا ہے۔مقبول نظریہ ان دنوں یہ ہے کہ مسلمان ہر طرح سے یا تو فتنہ گر ہیں یا پھر ان کے حامی ہیں ۔ وہ آفت زدہ، مصیبت زدہ اور ظلم و جبر کا شکار ہو ہی نہیں سکتے۔ پہلے مسلمانوں کو سدھرنا ہوگا۔ اس سے پہلے انھیں ملک، سماج اور قانون سے انصاف یا رحم کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔اسی دلیل کے تحت کشمیر میں پیلٹ گن کی مار سے اندھے ہونے والے نوجوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرنے والوں کو ‘غدارہونے کا تمغہ دیاگیا۔ اخلاقوں اور جنیدوں کی ہلاکتوں کو حادثہ سمجھ کر نظر انداز کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

برما

برما جس کانیا نام میانمار ہے، میں مسلم اقلیت روہنگیا کے مکانوں کو نذر آتش کیے جانے اور انھیں مارے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ یہ ایک خوفناک صورتحال ہے جس میں انصاف، منطق، صوابدید اور انسانی رحم کے جذبات کی جگہ نفرت، انتقام، فساد غلط پرچار اور ظلم نے لے لی ہے۔چند لوگوں کے غلط کام کی وجہ سے 1.6 ارب لوگوں میں سے ہرکسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور جو غیر مسلم ہیں انھیں ناانصافی نظر آنی بند ہو جائے تو ہم واقعتا ایک خطرناک دور میں جی رہے ہیں ۔

روہنگیا آخر جائیں
تو جائیں کہاں ؟

ایسے ماحول میں جب اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کو دنیا کی بدحال ترین برادری کہہ رہا ہے تو ان کو پناہ دینے کی بات تو دور، اُن کے درد اور مصیبت کے بارے میں بات کرنے والے کہیں نظر نہیں آتے ہیں ۔امریکی اور یورپی میڈیا میں رپورٹیں شائع ہو رہی ہیں کہ کیسے برما میں ہزاروں روہنگیا کھانے اور پانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں ۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ برما کے فوجی معصوم، بے سہار افراد کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے میں مصروف ہیں ۔برما انھیں اپنا شہری ماننے کو تیار نہیں ہے، ان کیلئے نہ بنگلہ دیش میں جگہ ہے، نہ ہی دنیا کو امن، عدم تشدد اور ہمدردی کا پیغام دینے والے بدھ-گاندھی کے بھارت میں ان کے لیے کوئی جگہ ہے۔ عالمی سربراہ بننے کی خواہش رکھنے والابھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ دنیا میں ایسا کوئی طاقتور، بااثر اور عزت دار ملک نہیں جس نے پناہ گزینوں کو جگہ نہ دی ہو۔ بہر حال یہ دنیا کی سیاست میں ٹرمپ کا دور ہے، جس میں کمزوروں کے خلاف آگ اگلنے کو مردانگی سمجھا جانے لگا ہے۔

بھارت بھی دہرے
معیار کو اپنا رہا ہے؟

بھارت نے ہی سری لنکا سے آنے والے تاملوں ، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندوؤں اور افغانستان سے آئے سکھوں کو پناہ دی ہے، مگر مسلمانوں کو پناہ دینے کے معاملے میں اس کا دل فراخ نہیں ہے۔دو سال پہلے ہی بھارت نے بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والی اقلیتوں (ہندوؤں ) کو طویل مدتی ویزا دینے کا اعلان کیا ہے، جو واقعی ایک خوشگوار قدم ہے۔ دوسری طرف،بھارت میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے نکالنے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔حکومت ہند نے 2015 میں ہندوؤں کو طویل مدتی ویزا دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انسانی بنیاد پر دیا جا رہا ہے۔ کیا اب وہ انسانی حقوق کی بنیاد ختم ہو چکی ہے کیونکہ برما سے آنے والی اقلیت مسلمان ہے؟
بھارت میں ایک گروپ نے امریکی صدر ٹرمپ کی کامیابی کے لیے پوجا کی اور وہ ان کے مسلم مخالف بیان کی کھلے عام حمایت کرتے ہیں ۔سوشل میڈیا پر جو لوگ روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے نکالنے کی کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ پاکستان کیوں نہیں جاتے،بھارت کیوں آ رہے ہیں ؟ یہ ایسے لوگ ہیں جو نقشے پر یہ دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کرتے برما کہاں ہے اور پاکستان کہاں ؟یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ بھارتی نسل کے نہیں ہیں لہٰذا ان کو پناہ دینا بھارت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ پھر امریکا میں رہنے والے افغان یا ناروے میں رہنے والے سری لنکن کس نسل کے ہیں ؟مبصرین کہتے ہیں کہ اگر ان پناہ گزینوں کو بھارت اپنے ملک سے نکالتا ہے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ پتہ نہیں ایسی حالت میں وہ کہاں جائیں گے۔

کہاں گئی انیت؟

روہنگیا مسلمانوں کی داد رسی کے لیے کوئی تیار نظر نہیں آتا۔جے پور، دہلی اور جموں میں خیموں میں رہنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کو مقامی لوگوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس کی اہم وجہ ان کا مسلمان ہونا ہی ہے۔کسی روہنگیا پناہ گزین سے بات کرکے دیکھیے، شاید اس نے لشکر، داعش، بوکو حرام، القاعدہ، الشباب یا حزب المجاہدین کا نام بھی نہیں سنا ہوگا۔ان پڑھ، غریب اور بے گھر روہنگیا پر نیو ورلڈ آرڈر میں یہ ذمے داری ہے کہ وہ اسلامی انتہا پسندی کی مذمت کرے، مسلمان مجرموں کے تمام گناہوں کو قبول کرے، اس کے لیے غیر مشروط معافی مانگے اور کہے کہ اس کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یعنی ‘سدھر’ جائے۔اس کے بعد شاید وہ انصاف، رحمدلی اور انسانیت کی تھوڑی امید کر سکتا ہے، اور آپ پوچھ سکتے ہیں ، اس میں بھلا برائی کیا ہے؟
راجیش پریا درشی


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر