وجود

... loading ...

وجود

دبئی میں پاک بھارت کشیدگی کم کرنے اورمسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے پس پردہ کوششیں

بدھ 23 اگست 2017 دبئی میں پاک بھارت کشیدگی کم کرنے اورمسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے پس پردہ کوششیں

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے بڑھتے ہوئے مظالم کے ساتھ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہورہاہے یہاں تک کہ بعض حلقوں کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئی جنگ کے خدشات کا بھی برملا اظہار کیاجارہاہے ،لیکن اس کشیدہ ماحول ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے امن کے حامی بعض حلقوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے پس پردہ کوششیں شروع کردی ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔
اس حوالے31جولائی تا 2 اگست کو دبئی میں کشمیرکے حوالے سے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ،کنسیلائیشن ریسورسز کے کشمیر انیشیٹو گروپ کے اشتراک سے بھارت اور پاکستان کے معزز سیاسی اور سول سوسائٹی نمائندگان کایہ اجلاس طلب کیا گیاتھا۔ اطلاعات کے مطابق شرکا نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس ضرورت پر زور دیا کہ ڈائیلاگ کو بحال کیا جائے اور جموں و کشمیر کے عوام کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے ریلیف کے اقدامات شروع کیے جانے چاہئیں،اطلاعات کے مطابق اس کانفرنس میں میں بھارت سے فضائیہ کے سابق وائس مارشل کپل کاک، پاکستان سے آئی ایس آئی کے دو سابق سربراہان جنرل احسان الحق اور جنرل(ر)اسد درانی نے شرکت کی۔ جبکہ جموں سے بی جے پی کے کشمیر کونسل رکن وکرم رندھاوا،مقبوضہ کشمیرسے نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر ناصر اسلم سوگامی، لداخ سے کانگریس کے اسلم کربلائی، آزاد کشمیر سے مسلم لیگ ن سے وابستہ اسپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر، پی پی پی کے صدر چوہدری لطیف اکبر، جماعت اسلامی کے عبدالرشید ترابی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق سے وابستہ خرم پرویزاور بعض صحافیوںاور حریت کانفرنس کی نمائندگی فیض نقشبندی نے کی جو اسلام آباد میں میر واعظ عمر فاروق کے نمائند ے ہیں۔
بعض اطراف سے دبئی میں ہونے والی اس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے شرکاکی جانب سے کسی یک طرفہ موقف کی طرفداری کا الزام لگایا گیا۔ اس لیے یہاںاس بات کا جائزہ لیناضروری ہے کہ سچ کیا ہے۔آیا یہ سب قیاس آرائیاں ہیں یا ان کے پیچھے چھپے بعض اشارے بھی ہیں جن کا مقصد مسئلہ کشمیر کے نام پر نام و نمائش، کاروباری سوچ،ذاتی مفاد، سیر و تفریح ، شاپنگ ،وغیرہ کا حصول ہے۔ جہاں تک اس کانفرنس کے انعقاد کامعاملہ ہے تو اسے کسی بھی طرح اپنے طرز کی منفرد کوشش قرار نہیں دیاجاسکتا کیونکہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے فضا سازگار بنانے اوراس مقصد کے لیے پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کرنے کے لیے برسوں سے کام ہو رہا ہے۔ سرینگر، مظفر آباد، دہلی، اسلام آبادسمیت دنیا بھر میں کسی نہ کسی طور پر بعض لوگ اس حوالے سے متحرک رہے ہیں۔ نیک نیتی اور حسن ظن کا تقاضا ہے کہ دیرینہ تنازع کو حل کرنے کے لیے ہونے والی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور سمجھا جائے۔ محض تعصب ، حسد یا نفرت کی زد میں آکر تنقید سے بچا جائے۔ اگر کوئی کسی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا تو اس بنیاد پر تخریبی یا انتقامی کارروائی بالکل نامناسب ہو گی۔ بعض معاملات ایسے ہیں کہ جن سے سبھی متاثر ہوتے ہیں اور اجتماعی سوچ پر اس کے منفی یا مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دنیا کا کوئی بھی ایسا تنازع نہیں جو راتوں رات حل ہوا ہو یا جسے مذاکرات کی میز پر گپ شپ سے حل کیا جا سکا ہو۔ مگر کشمیر کا مسئلہ راتوں رات کا نہیں۔ 70سال کا ہے۔ تیسری چوتھی نسل اس پر قربان ہو رہی ہے۔اس کی پشت پر لاکھوں لوگوں کی قربانیاں ہیں۔ جن پر کوئی کاروبار، سیاست یا اپنی روشن مستقبل کے محلات کھڑا کرنا چاہے تو شاید یہ اس قدر آسان نہ ہو۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ مختلف سیمینارز، مذاکروں اورکانفرنسوں کے مطمئن شرکاکی فہرست مرتب کرتے وقت بعض اہم نکات زیر غور لائے جاتے ہیں۔ اس میں ایسے نام شامل کیے جاتے ہیں جن کے نام پر ان کی سیاست یا مفاد خصوصی پروان چڑھنے میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔ یا جو ان کے عزائم کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔ وہ کھیل میں شامل ہوں لیکن نتائج من پسند نکالے جائیں۔ یہ انحصار ریفری پر ہے کہ وہ کسے کس طرح استعمال اور بروئے کار لاتا ہے۔ یہاں ہر کوئی کسی نہ کسی کا آلہ کار سمجھا جاتا ہے۔ اسی تناسب سے وہ استعمال ہوتا ہے۔ بعض لوگ دوسروں کو مہرے بنانے میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا نام اپنے مفاد میں استعمال کرتے ہیں۔ یا ان کی نیک نامی سے خود فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ فوائد معاشی اور سیاسی یا سفارتی ہوتے ہیں۔ مالی فوائد کو سب پر ترجیح دی جاتی ہے۔ دبئی کانفرنس پر انگلیاں اٹھیں۔کانفرنس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جسے برطانوی منتظمین این جی او کی ویب سائیٹ پر یوں پیش کیا گیا، ”کنسیلائیشن ریسورسز نے کشمیر انیشیٹو گروپ کے اشتراک سے بھارت اور پاکستان کے معزز سیاسی اور سول سوسائٹی نمائندگان کا اجلاس وبئی میں طلب کیا۔ شرکا نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس ضرورت پر زور دیا کہ ڈائیلاگ کو بحال کیا جائے اور جموں و کشمیر کے عوام کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے ریلیف کے اقدامات شروع کیے جانے چاہئیں۔ انہوں نے سفارش کی کہ ہر طرف سے دشمنی کا خاتمہ یقینی بنایا جائے، 2003میں قائم ہونے والے سیز فائر کا احترام کیا جائے، اعتماد سازی کے اقدامات کو مضبوط بنایا جائے اور کنٹرول لائن کے دونوں جانب نئے تجارتی اور سفری راستے کھولے جائیں۔” یہ وہ اعلامیہ ہے جو دبئی کانفرنس کا نچوڑ ہے۔ اس کا زبان و مکان جو بھی ہو مگر شرکاکو بھارت یا پاکستان سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس میں سرحد کے دونوں جانب کے کشمیر کے شرکا کا ذکر نہیں۔ جب ۔ اس کانفرنس پر تنقید کی گئی اور طرح طرح کی باتیں اس سے منسوب ہوئیں۔اس کانفرنس پر اعتراض کرنے والوں کاجواب دیتے ہوئے عبد الرشید ترابی نے کہا”دوستوں کو اعتماد رکھنا چاہیئے کہ جن کے نزدیک تحریک آزادی ایمان کا حصہ ہو، وہ نہ کسی کے جھانسے میں آ سکتے ہیں اور نہ کسی سازش یا سودے بازی کا حصہ بن سکتے ہیں۔” بعض اخبارات نے شہ سرخی لگائی کہ پہلی بار کسی کانفرنس نے ’’ انتہاپسندی‘‘کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار کشمیر ریڈر نے کانفرنس میں شریک کسی نامعلوم مندوب سے منسوب یہ رپورٹ دی کہ سب نے اتفاق کیا کہ عسکریت مسئلے کا حل نہیں اس لیے اسے بند کیا جائے۔ بعض نے یہ کہا کہ کانفرنس میں سرحد پار دہشت گردی کی بات کی گئی جب کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا کسی نے تذکرہ نہیں کیا۔اس طرح کی باتیں قربانیاں پیش کرنے والوں کے لیے نا قابل قبول ہیں۔ اگر چہ ٹریک ٹو اور بیک چینل ڈپلومیسی کو جاری رہنا چاہیئے۔ تا ہم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا جاری رہنا اور کشمیریوں کی نسل کشی انتہائی تشویشناک ہے۔ بھارتی مظالم کا خاتمہ اور مسئلے کا حل کشمیریوں کی پہلی ترجیح ہے۔ اگر کوئی اس پر سمجھوتہ کرے تو اسے سودے بازی ہی قرار دیا جائے گا۔ کشمیر انیشیٹو گروپ کے کنوینرارشاد محمود کہتے ہیں کہ امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ میں بھی بات چیت جاری رہی۔ ” ہم کشمیریوں نے پہلی بار ریاستی گروپ تشکیل دیا جس کے صدر سرینگر کے صحافی شجاعت بخاری ہیں۔ تا کہ ہم دہلی اور اسلام آباد کے بجائے کشمیر کا مقامی موقف دنیا کو بتا سکیں۔ بات چیت ہی مسئلے کے حل میں معاون ثابت ہو سکتی ہے”۔ کسی کی نیت کے بارے میں کوئی کچھ نہیں بتا سکتا۔ اس پر قیاس ہی کیا جا سکتا ہے۔ جو بھی دستیاب حقائق ہیں ، ان کی بنیاد پر ہی کوئی رائے قائم کی جا سکتی ہے۔ یہ درست ہے کہ کشمیریوں کی نمائندگی ہمیشہ پاکستان اور بھارت نے ہی کی ہے۔ کشمیریوں کو مسئلے کا فریق ہی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ اسی لیے اس مسئلے کو بھارت دو طرفہ مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے۔ حریت کانفرنس کو سہ فریقی بات چیت کا جھانسا دیا گیا۔ وہ بہکاوے میں آ گئے۔ جب دنیا بھارت پر دبائو ڈال رہی تھی۔ اس وقت دہلی نے مکاری سے دبائو سے نکلنے کی راہ اختیار کی۔ اس میں حریت بھی غیر شعوری طور ہی سہی، مگر استعمال ہوئی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ نکالنے میں دبئی کانفرنس میں ہونے والی پیش رفت کے کیانتائج نکلتے ہیں،یا بھارت اس کوشش کو بھی سبوتاژ کردے گا۔تاہم یہ بات اٹل ہے کہ اگر بھارتی حکومت نے ان کوششوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیر میں بھڑکتی ہوئی آگ سرد کرنے کی کوشش نہیں کی تو اس کاسب سے زیادہ نقصان بھارت ہی کو اٹھانا پڑے گا اور بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے فوجی طاقت کے بیجا مظاہرے کے ذریعے کشمیر میں جو آگ بھڑکائی ہے وہ اسے ہی جلاکر خاک کردے گی۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر