وجود

... loading ...

وجود
وجود

لاہور اور کابل میں خود کش حملے

بدھ 26 جولائی 2017 لاہور اور کابل میں خود کش حملے

لاہور اور کابل میں خود کش حملوں میں باالترتیب26 اور35 مسلمان شہید ہو گئے۔ مسلمانوں! یاد رکھویہ امریکا کے سابق یہودی وزیر خارجہ ہنری کیسنجر کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جس کا مسلمان ایندھن بن رہے ہیں۔ ہوا کچھ اس طرح کہ جب افغانستان میں مظلوموں نے روس کے خلاف اعلان جہاد کیا تو دنیا بھر کے مسلمان ملکوں سے نوجوان جہاد کے لیے افغانستان جمع ہوئے اور مذہب بیزار اشتراکی روس کو شکست سے دوچا رکیا۔ اس شکست سے آدھا اشتراکی مشرقی یورپ آزادا ہوا ۔دیوار برلن پاش پاش ہوئی اور اس ٹوٹی ہوئی دیوارکا ایک ٹکڑا یادگار کے لیے جہاد کے روح رواں مرحوم (ر) جنرل حمید گل کو جرمنی والوں نے پیش کیا تھا جو ان کے پاس محفوظ ہے۔ اس ہی کے ساتھ ساتھ وسط ایشیا کی چھ مسلمان غلام ریاستیں قازقستان، کرغےزستان، اُزبکستان، ترکمانستان، آزربائےجان اور تاجکستان اشتراکی روس سے آزاد ہوئی تھےں۔ اسلام کی جہاد کی برکتیں اسلام کے ایک ازلی دشمن یہودی کیسنگر کو کیسے ہضم ہوتیں! اس یہودی دانشور نے دنیا کے صلیبیوں کو ایک پیغام دیا تھا کہ آج امریکا اشتراکی سرد جنگ کے اپنے دشمن روس کو مسلمان جنگجووں کو ملا کر شکست سے دوچار کرچکا ہے مگر اسے اور عیسائی دنیا یعنی صلیبیوں کو یا رکھنا چاہےے کہ یہ مسلمان جہادی روس اورامریکا کے مشترکا دشمن ہیں۔ آج انہوں نے روس کو شکست دی ہے تو کل یہ امریکا کو بھی شکست سے دوچار کر سکتے ہیں۔شاید اس نے فتح مند جہادیوں کے اس ترانے کو ثبوت کے لیے بھی اپنے آقاؤں کو پیش کیا ہو گا۔” روسی بازی ہار گئے اب امریکا کی باری ہے۔ چیچن سے کشمیر تلک جنگ ہماری جاری ہے“ کیسنجر امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ ایک مشہور دانشور بھی تھا۔ اس لیے اس کے تجزیے کو صلیبیوں نے پلے باندھ لیا اور اس کے ڈاکٹراین پر عمل کرتے ہوئے اس دن سے دنیا میں اُبھرتے ہوئے مسلمان جہادیوں سے نپٹنے کی پلاننگ شروع کی۔امریکا صلیبیوں کے سرخیل نے مسلمان پٹھو حکمرانوں کو یہ سبق پڑھایا کہ یہ جہادی تمھارے ملکوں میںاسلامی حکومتیں قائم کریں گے اور تمھاری ساری عیاشیوں پر پابندیاں لگائیں گے۔ امریکا نے پہلے افغانستان کی فتح مند9 جہادی تنظیموں کو آپس میں لڑایا اور افغانستان میں خانہ جنگی شروع کی۔ پھر پڑوسی جہادی پشتی بان ملک پاکستان کو ان جہادیوں سے ڈرایا۔ اس وقت پاکستان کے امریکی پٹھو حکمران نے جہادیوں کو عادی مجرموں کے ساتھ پشاور کی جیلوں میں ڈالا۔ جہاد کے پشتی بان جماعت اسلامی کے امیر مرحوم قاضی حسین احمد کو اُس وقت کے صوبہ سرحد کے ڈی آئی جی نے اطلاع دی اور کہا کہ ان مظلوموں کے لیے آواز اُٹھاؤ میں ڈر رہا ہوں۔ کیونکہ یہ جہادی جیلوں میں روضے رکھ کر مشکلیں برداشت کر رہے ہیں۔ کہیں ہم پر اللہ کا عذاب نہ نازل ہوجائے۔ یہی رویہ امریکا نے پوری اسلامی دنیا کے پٹھو حکمرانوں کو جہادیوں کے ساتھ ساتھ روارکھنے کی تاکید کی۔ امریکا نے پوری دنیا سے جو جہادیوں کو فنڈ ملتا تھا اس کو بھی روکا۔ اس کے لیے مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے والے دانشور اوریا مقبول جان صاحب کے تحقیقی کالموں سے معلومات مل سکتیں ہیں۔پھر یہود و نصارا نے مل کر ایک بڑا خود ساختہ واقعہ نائین الیون کا کیا۔یہ اسرائیل اور امریکا کا مسلمانوں کے خلاف ایک وار تھا۔ اس خود ساختہ واقعے کے بعد سابق امریکی صدرجارج بش نے کہا تھا کہ اس نے صلیبی جنگ شروع کر دی ہے۔ پھر دنیا میں مسلمانوں پر حملے شروع ہوئے۔ یہودی جادو گر میڈیانے مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کر دیا۔اسلام کے سلامتی اور پر اُمن دین کو انتہا پسند جنونی مذہب کے طور پر پیش کیا۔ مسلمانوں کے مذہبی فریضہ جہاد فی سبیل اللہ کو فساد بنا کر پیش کیا۔ تحریک طالبان پاکستان اورداعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں بنائیں۔ اس کا اعتراف امریکی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی کتاب میں بھی کر چکی ہیں۔ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں سیکورٹی افراد کے گلے کاٹ کر اس سے فٹ بال کا کھیل کھیلا اور داعش نے مسلمان ملکوں میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا۔ رہی سہی کسر ہمارے ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے مسلمان ملک افغانستان کے خلاف ایک ٹیلیفون کال پر امریکا کو لاجسٹک سپورٹ دے کر پوری کر دی۔پاکستان کے بحری، بری اور فضائی راستے امریکا نے استعمال کیے اور افغانستان کو ڈیذی کٹر بم پھینک کر تورا بورا جیسے پہاڑکو کھنڈارات میں تبدیل کر دیا۔ اب سے کچھ عرصہ قبل تو دنیا کا سب سے بڑا اورطاقت ور بم بھی افغانستان پر پھینکا گیا ہے۔ افغان طالبان نے امریکا اور اس کے 48 نیٹو اتحادیوں کو اللہ کے بھروسے پر شکست دی۔ نیٹو اتحادی تو ایک ایک کر کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹ کر چلے گئے اب امریکا نے طالبان مخالف شمالی اتحادی اور بھارت کی مدد سے امریکی پٹھو حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اس تجزیے کے تناظر میں لاہور کی دہشت گردی کو دیکھا جائے تو دشمن صاف اور سامنے نظر آتے ہیں۔ دہشت گرد بھارت اور امریکا کی شہہ پر پاکستان پر دہشت پھیلائے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں کامیاب ضرب عضب آپریشن کے دوران فرار ہو کر افغانستان میں پناہ لینے والی دہشت گرد تنظیموں میں ایک دہشت گرد تنظیم الحرار نے لاہور کے دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔26 افراد جن میں 9 پولیس والے شامل ہیں شہید ہوئے اور 50سے زاہد زخمی ہوئے ۔ ایک موٹر سائیکل سوار نے ارفع کریم ٹاور کے قریب مصروف جگہ پر خوش کش دھماکا کیا۔صدر مملکت وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اور دیگر نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت کی۔ لاہور کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔پاک فوج اور رینجرز کے اہلکارموقع پر پہنچ گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ نے رپورٹ طلب کر لی۔ سی ٹی ڈی اور فرانزک ماہرین نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے شواہد اکٹھے کیے اور مقدمہ درج کر لیا۔ دشمن ہماری پولیس کو دھمکانے کے لیے کراچی اور لاہور میں ان پر حملے کر رہے ہیں۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ ہمارے پولیس کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی کے سلیپر سیل پر بھی ردالفساد آپریش کے تحت کاروائیاں ہو رہی ہیں۔ ادھر ہمارے سپہ سالار سے امریکی فوج کے سربراہ نے ملاقات کی ہے۔ ہمارے سپہ سالار نے اس پر واضح کیا کہ الزام تراشیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔سپہ سالار نے پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔اسی دوران کابل میں بھی خودکش حملہ ہوا ان میں بھی 35افراد شہید ہوئے۔خود کش حملہ چاہے لاہور میں ہو، یاکابل میں ۔ یا کسی بھی مسلمان ملک میں ہو ہر طرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ہم نے جو اوپر تجزیہ پیش کیا ہے اس کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ صلیبی جنگ ہے جس میں ہمارے مسلمان امریکی پٹھو حکمران بھی شامل ہے۔ مسلمان حکمرانوںکو دشمن کی چالوں کو سمجھنا چاہےے ورنہ وہ مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے جاری صلیبیوں کی سازش کا شکار ہوجائیںگے۔ اللہ مسلمانوں کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے آمین۔
٭٭….٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر