وجود

... loading ...

وجود
وجود

شارجہ کا بین الاقوامی فلاور فیسٹیول

منگل 04 جولائی 2017 شارجہ کا بین الاقوامی فلاور فیسٹیول

پھول کسے اچھے نہیں لگتے ، لال ، گلابی نیلے ،پیلے اودے اور سفید پھول آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو تراوٹ پہنچانے کا ذریعہ تصور کیے جاتے ہیں۔ پھول پیار محبت اور عقیدت کی نشانی تصور کیے جاتے ہیں ۔اسی لیے لوگ محبت اور عقیدت کے اظہار کے لیے ایک دوسرے کو عموماً پھول پیش کرتے ہیں ۔ اپنے ہر دلعزیز رہنمائوں کو پھولوں سے لاد دیتے ہیں ، اور اپنے محبوب کو پھولوںکے ہار اور گلدستے پیش کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ پھولوں سے سب سے زیادہ محبت جاپان کے لوگ کرتے ہیں ۔ اُن کا کوئی گھر ایسا نہیں ہوتا جہاں پھولوں کی کوئی کیاری یا ایسا گملہ موجود نہ ہو جس میں پھول نظر نہ آرہے ہوں، لیکن پھولوں سے یہ محبت جاپان تک محدود نہیں ہے اور اب لوگ صحرا میں بھی پھول اُگانے لگے ہیں اور نہ صرف اُگانے لگے ہیں بلکہ اس کی بین الاقوامی نمائش بھی سجانے لگے ہیں ۔ جی ہاں ہمارا اشارہ خلیج کے چھوٹے سے شہر شارجہ کی جانب ہے جہاں پھولوں کی بین الاقوامی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
شارجہ میں پھولوں کا یہ بین الاقوامی فیسٹیول القصبہ کے مقام پر لگایا جارہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس میں 13 ادارے شریک ہورہے ہیں ۔پروگرام کے مطابق پھولوں کا یہ فیسٹیول ایک ہفتہ جاری رہے گا اور اس دوران میں فیسٹیول میں آنے والے لوگوں کو دنیا کے چند انتہائی نامور ڈیزائنر سے ملنے کے علاوہ صحرا میں کھلنے والے مختلف رنگ اور شکل کے نادر ونایاب اور صحرا کو گلزار کی شکل دینے والے خوبصورت پھول نہ صرف دیکھنے کو ملیں گے بلکہ اگر جیب اجازت دے تو وہ یہ پھول مختلف اسٹالز سے خرید بھی سکیں گے ۔
پھولوں کے اس بین الاقوامی فیسٹیول کے منتظمین یا مہتممین کا کہنا ہے کہ انھوںنے تمام گُل فروشوں کے علاوہ ، عطریات وروغنیات فروخت کرنے والوں کو اس فیسٹیول کے موقع پر اپنے اسٹال لگانے کی دعوت دی ہے ۔اس فیسٹیول میں شرکت کرنے والوں کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ نمائش کے منتظمین سے اسٹال کرائے پر حاصل کریں بلکہ اگر وہ چاہیں تو خود اپنا تیار کردہ کیوسک بھی فیسٹیول میں لگا سکتے ہیں ، اور اگر وہ ایسا نہ کرنا چاہیں تو القصبہ کی انتظامیہ سے کرائے پر اسٹال حاصل کرسکتے ہیں ۔
اس فیسٹیول میں شرکت کرنے والوں میں میزبان ملک متحدہ عرب امارات کے علاوہ سعودی عرب ، لبنان، اردن، شام،لیبیا اور مصر شامل ہیں ، پروگرام کے مطابق فیسٹیول میں میزبان ملک متحدہ عرب امارات کے 5 اسٹال ہوں گے ، جبکہ سعودی عرب کے گل فروش 3 اسٹال لگائیں گے ان کے علاوہ لبنان، اردن، شام،لیبیا اور مصر کی جانب سے ایک ایک اسٹال لگایاجائے گا۔اس فیسٹیول میں شرکت کرنے والوں میں بہترین پھول ، ڈیزائن اور سجاوٹ کے اعتبار سے انعامات دیے جائیں گے ، انعامات کافیصلہ کوئی فرد واحد نہیں کرے گا بلکہ اس کے لیے باقاعدہ ایک بین الاقوامی جیوری تشکیل دی گئی ہے جس میں ہالینڈ اور دیگر ملکوں کے پھولوں کے ماہرین شامل ہیں۔القصبہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے پبلک ریلیشن منیجر حصہ سلطان کاکہنا ہے کہ مجموعی طور پر اول آنے والے کااعلان فیسٹیول کے آخری دن کیا جائے گا۔اس بین الاقوامی جیوری کے ارکان میں یوسف العفیف، بارٹ وان ڈی السکن اور معروف خاتون مارٹینا زیلز نیکووا شامل ہیں۔
فیسٹیول میں رکھے گئے پھولوں کے اول ، دوم اور سوم کا فیصلہ پھولوں کے اصلی ہونے یا کسی دوسرے پھول کی قلم کے ذریعے مصنوعی طور پر تیا نہ کیے گئے پھولوں،اس کی سجاوٹ، اسٹائل ، ٹیکنک اوررویے کی بنیاد پر کیاجائے گا۔
پھولوں کے اس بین الاقوامی فیسٹیول کا افتتاح ماحولیات اور پانی کے وزیر راشد احمد بن فہد کریں گے ۔شارجہ میں پہلی مرتبہ لگائے جانے والے اس فیسٹیول سے بلاشبہ ریاست میں ثقافتی اور تفریحی سرگرمیوں میں نمایاںاضافہ ہوگا۔اور پوری دنیاسے فیسٹیول میں لائے گئے پھولوں کی وجہ سے فیسٹیول کو دیکھنے کے لیے آنے والے لوگوں کی خوشیوں اضافہ ہوگا اور ان کی امنگوں میں جولانی آئے گی۔پبلک ریلیشن منیجر حصہ سلطان کاکہنا ہے کہ فیسٹیول میں آنے والے لوگ یہاں بنائے گئے اسٹالز سے اپنی پسند کے پھول خرید بھی سکیں گے اور یہاں کے اسٹالز سے گھروں اور دفتروں میں کیاریوں اور گملوں میں خوبصورت پھول اُگانے کے بارے میں رہنمائی بھی حاصل کرسکیں گے۔
فیسٹیول میں پھول سجانے کا ایک مقابلہ بھی ہوگااور پھولوں کے بارے میں ایک ورکشاپ بھی ہوگا۔اس فیسٹیول میں آنے والے اگر چاہیں تو پھول سجانے کی تربیت بھی حاصل کرسکیں گے اور پھولوں کی سجاوٹ کے بارے میں قیمتی مشورے اور ہدایات حاصل کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ اس فیسٹیول میں دنیائے عرب کا سب سے مشہور پھولوں کے ڈیزائن کا مقابلہ بھی ہوگا ۔اس فیسٹیول سے خلیج اور خاص طور پر شارجہ کی ایک نئی پہچان اُبھر کر سامنے آئے گی اور آگے چل کر اس قسم کے فیسٹیول کو بھی سیاحوں کی دلچسپی کے لیے استعمال کیاجاسکے گا اوراس طرح کے فیسٹیول سیاحوں کو شارجہ کی سیر کرنے کی ترغیب دینے میں معاون ثابت ہوں گے ۔
اطلاعات یہ ہیں کہ پھولوں کے اس فیسٹیول کی مقبولیت اور نمایاں کامیابی کو دیکھتے ہوئے خلیج کی دوسری ریاستیں بھی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے اور دنیا بھر میں اپنے ملک کی اہمیت نمایاں کرنے کے لیے اسی طرح کے فیسٹیول لگانے کاسلسلہ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ خلیج کی بعض ریاستیں بہت جلد خلیج کے مقبول کھانوں کا فیسٹیول بھی لگانے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔ اس طرح کے فیسٹیول کی منصوبہ بندی کرنے والوں کاخیال ہے کہ خلیج کے مقبول کھانوں کے اس فیسٹیول کے انعقاد سے بعض ممالک کے سرمایہ کار خلیج کے مقبول کھانے تیار کرنے والے اداروں کے فرنچائز بھی حاصل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں جس سے خلیج کے ان فوڈ چینز کے مالکان کی آمدنی کاایک مستقل ذریعہ بن جائے گا اور خلیج کے دوسرے بڑے ریسٹورنٹس بھی اپنی شاخیں دیگر ممالک میں قائم کرنیکے لیے غور کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر