وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایم کیو ایم لندن تاحال پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا میں مصروف

اتوار 25 جون 2017 ایم کیو ایم لندن تاحال پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا میں مصروف


ایم کیو ایم 1984 میں وجود میں آئی، 85 ء میں بلدیاتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تو فاروق ستار کو میئر بنایا گیا۔ 88 ء میں جب ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد سے کامیابی حاصل کی تو پھر یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ ایم کیو ایم کے ’’را‘‘ سے تعلقات ہیں لیکن اس وقت کسی نے اس پر کان نہیں دھرا کیونکہ مقتدرہ حلقوں اور ایم کیو ایم کا نیا نیا رومانس شروع ہوا۔ پھر انسانوں کو گاجر مولی کی طرح قتل کیا گیا۔ مگر ایم کیو ایم کو کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ پھر 19 جون 1992 ء کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے فوجی آپریشن شروع کیا ۔یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اس آپریشن سے قبل فوجی قیادت نے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔ جب آپریشن شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے ٹارچر سیل برآمد ہوئے ،ریاست کے اندر ریاست دنیا کے سامنے دکھائی گئی ۔اس وقت الطاف حسین پاکستان چھوڑ کر لندن جاچکے تھے۔ پھر جب آصف نواز خالق حقیقی سے جاملے تو فوجی قیادت کی پالیسی بھی تبدیل ہوئی ،ایم کیو ایم دوبارہ سرگرم ہوئی اور وہی کارروائیاں شروع کر دیں۔ 1984 سے 2016 ء تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ،اس عرصے میں ایم کیو ایم کی طوطی بولتی تھی مگر صرف ایک کیس ایسا تھا جس نے ایم کیو ایم کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔ سیاسی ونگ، عسکری ونگ، فوجی حکمراں پرویز مشرف سمیت گورنر سندھ عشرت العبادو صوبائی وزراء کچھ نہ کرسکے اور ریاست نے اس کیس میں کسی کا عمل دخل نہ ہونے دیا۔ یہ کیس کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد کا قتل کیس تھا۔ الطاف حسین، فاروق ستار، شعیب بخاری، عادل صدیقی، عشرت العباد، وسیم اختر، رئوف صدیقی، آفتاب شیخ نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا مگر صولت مرزا کو نہ چھڑا سکے۔ پوری طاقت دکھائی گئی صولت مرزا کو اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، ان کو پیرول پر چھوڑنے کی منصوبہ بندی کی گئی ،پرویز مشرف سے کہا گیا لیکن صولت مرزا رہا نہ ہوسکا۔ پھر مختلف حکومتوں کے دور میں ایم کیوایم حکومت بھی کرتی رہی اور عسکری ونگ بھی متحرک رہا ،کراچی میں چار موسم تو تھے مگر پانچواں موسم ہڑتال کا بھی تھا ۔اکثر کسی نہ کسی بیان پر ہڑتال کی جاتی تھی۔ پھر جب لندن میں عمران فاروق کاقتل ہوا تو برطانیہ حکومت کی پالیسی بھی تبدیل ہوگئی اور ایم کیو ایم کے خلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ متحرک ہوئی، الطاف حسین کو گرفتار بھی کیا گیا مگر پوچھ گچھ کے بعد ان کو چھوڑا گیا۔ اسی دوران لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین کے بیانات پر پابندی لگا دی۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے پی پی سے علیحدگی اختیار کرکے جب تاریخی پریس کانفرنس کی تو اس وقت ایم کیو ایم کی پوری قیادت کو سانپ سونگھ گیا اور آج تک کسی ایک بھی ایم کیو ایم رہنما نے ذوالفقار مرزا کی باتوں کا جواب نہیں دیا۔ عمران فاروق قتل کیس، منی لانڈرنگ کیس، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس ،مصطفی کمال کی پریس کانفرنس، صولت مرزا کا پھانسی سے قبل دیا گیا وڈیو بیان اور لاہور ہائی کورٹ کا الطاف حسین کے بیانات نشرو شائع نہ کرنے کا حکم ایسے معاملات تھے جس سے صحیح معنوں میں ایم کیو ایم کا کائونٹ ڈائون شروع ہوا۔ رہی سہی کسرتب پوری ہوگئی جب 22 اگست 2016 ء کو الطاف حسین نے زہریلی زبان سے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور متواتر تین چار روز تک پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور ایم کیو ایم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ پھر فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان بن گئی اور ایم کیو ایم لندن کی سربراہی الطاف حسین کے پاس ہی رہی۔ ایم کیو ایم کی تقسیم تو ہوئی لیکن آج بھی سیاسی حلقوں میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی ایم کیو ایم لندن کی بی ٹیم ہے کیونکہ جس طرح مصطفی کمال کھل کر الطاف حسین کے ملک دشمن عزائم کا پول کھول دیتے ہیں، اس طرح ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی بھی رہنما بات نہیں کرتا جس طرح کنواری لڑکی اپنے منگیتر کا نام نہیں لیتی، ایم کیو ایم پاکستان بھی الطاف حسین کا نام لینے سے کتراتی ہے۔ اب حال ہی میں ایم کیو ایم لندن نے جنیوا میں حقوق انسانی کمیشن میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ حکومت پاکستان اور سرکاری ایجنسیوں نے ریٹائرڈ پروفیسر حسن ظفر عارف کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کرلیا ہے، یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔پروفیسر حسن ظفر عارف سمیت ایم کیو ایم لندن کے سینکڑوں کارکنوں کو ریاستی اداروں نے گرفتار کرکے ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے۔ اس درخواست پر انسانی حقوق کے عالمی کمیشن نے حکومت پاکستان سے جواب طلبی کرلی ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے ساتھ ظلم کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیوں 80 سالہ ضعیف ریٹائرڈ پروفیسر کو گرفتار کیا گیا ہے؟ اس لیٹر پر وفاقی وزارت داخلہ نے حکومت سندھ سے جواب طلب کرلیا حکومت سندھ نے اپنے تفصیلی جواب میں کہا ہے کہ پروفیسر حسن ظفر عارف کو تورہا کیے گئے دو ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے ان کو نقص امن کے تحت ایم پی او کے قوانین کے مطابق تین ماہ کے لیے نظربند کیا گیا تھا اور یہ ویسٹ زون پولیس کی رپورٹ پر اقدام اٹھایا گیا تھا۔ ایم کیو ایم لندن کے رہنما کنور خالد یونس کو خرابی صحت کی بنا پر پہلے ہی رہا کیا گیا تھا اور امجد اللہ کو بھی رہا کر دیا گیا تھا۔ اس جواب سے واضح ہوگیا ہے کہ ایم کیو ایم لندن آج بھی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے سے گریز نہیں کرتی۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر