... loading ...
سندھ پولیس میں اس وقت اعلیٰ پولیس افسران کا قحط پڑگیا ہے۔ گریڈ 21 کی 6پوسٹوں میں سے 5 پوسٹوں پر افسران تعینات ہیں، اس وجہ سے ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کو بیک وقت دو عہدوں کا چارج دیا ہوا ہے وہ سی ٹی ڈی اور کرائم برانچ کے ایڈیشنل آئی جی ہیں۔ مگر اب وفاقی حکومت نے سندھ پولیس کے پانچ افسران کو گریڈ21 سے گریڈ 22 میں ترقی دے دی ہے، ان میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جیز ثناء اللہ عباسی، خادم حسین بھٹی، مشتاق مہراور سردار عبدالمجید دستی شامل ہیں ان کو 10 جون کو باضابطہ طور پر گریڈ 22 میں ترقی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد چار افسران سندھ چھوڑ جائیں گے، خادم حسین بھٹی رواں سال ملازمت سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ اور پھر پانچ اہم عہدے خالی ہو جائیں گے اور حکومت سندھ پولیس کے معاملے میں سخت پریشان ہو جائے گی۔ آئی جی سندھ پولیس کا معاملہ تو سندھ ہائی کورٹ کے پاس ہے اس لیے سندھ ہائی کورٹ کا جب تک فیصلہ نہیں آجاتا، آئی جی سندھ پولیس کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔ چار اہم افسران جب گریڈ 22 میں جائیں گے تو وہ ازخود سندھ پولیس چھوڑ کر وفاقی حکومت میں رپورٹ کریں گے کیونکہ سندھ پولیس میں گریڈ22 کی صرف ایک ہی پوسٹ آئی جی سندھ پولیس کی ہے ،چار افسران کے جانے کے بعد حکومت سندھ میں گریڈ 21 کے دو پولیس افسران رہ جائیں گے ان میں غلام قادر تھیبو اور آفتاب پٹھان شامل ہیں۔ پھر حکومت سندھ کو وفاقی حکومت سے درخواست کرنا ہوگی کہ ان کو کم از کم پانچ افسران گریڈ 21 کے دیئے جائیں کیونکہ ان کے پاس گریڈ 21 کے پولیس افسران کی کمی ہے حکومت سندھ نے اس ضمن میں تاحال کوئی حکمت عملی تشکیل نہیں دی۔ اس لیے سمجھا جا رہا ہے کہ جلد ہی سندھ پولیس میں انتظامی بحران پیدا ہونے والا ہے مگر اب یہ باتیں زیر گردش ہیں کہ سینئر پولیس افسران سندھ میں آنے کے لیے تیار نہیں ہیں، نتیجے میں ایسے پولیس افسران سندھ میں آئیں گے جن کی شہرت خراب ہوگی اور ان کو دیگر صوبوں میں اچھی پوسٹنگ نہیں مل رہی ہوگی اور خدشہ ہے کہ وہ سندھ میں آکر مالی بے قاعدگیوں کے نئے داستان رقم کریں گے تاہم حکومت سندھ کو ان افسران کے آنے کی کوئی پروا نہیں ہوگی کیونکہ انور مجید ہی آج کل سندھ پولیس کے معاملات دیکھ رہے ہیں ان کو تو ایسے افسران کی ضرورت ہے جو خود بھی کمائیں اور کما کر دوسروں کو بھی کھلائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خود اس ایشو پر خاموش ہیں۔ وجہ یہ ہے انور مجید خود مختلف پولیس افسران سے رابطے میں ہیں اور جب وہ فہرست تیار کرلیں گے تو پھر آصف علی زرداری اور فریال تالپر وہ فہرست وزیراعلیٰ سندھ کے ہاتھ میں تھما دیں گے کہ وہ ان پولیس افسران کی خدمات لینے کے لیے وفاقی حکومت سے درخواست کریں۔ امکان ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے گریڈ 21 کے پولیس افسران سندھ میں آکر ڈیرے جمائیں گے اور پھر دل کھول کر دکانداری شروع کریں گے اور انور مجید کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ ان پولیس افسران کی انور مجید سے ملاقاتیں بھی شروع ہوگئی ہیں مگر وزیراعلیٰ سندھ پورے معاملے سے بے خبر ہیں۔ خادم حسین بھٹی کا تعلق پنجاب سے ہے حکومت پنجاب نے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کیں اور ان کو اپنے صوبے میں پوسٹنگ دینے سے انکار کر دیا تھالیکن حکومت سندھ نے ان کو سرپر بٹھا دیا اور انہیں اس حد تک اہمیت دی کہ 3 اپریل 2017 ء کو جب موجودہ آئی جی کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کیں اور تین نام نئے آئی جی سندھ پولیس کے لیے ارسال کیے ان میں ایک نام خادم حسین بھٹی کا تھا۔ اس کی وجہ صاف ظاہر تھی کہ خادم حسین بھٹی اصل میں انور مجید کے قریب ہیں اور انور مجید ان کو آئی جی سندھ لگانا چاہتے تھے۔ خادم حسین بھٹی رواں سال ریٹائرڈ ہو رہے ہیں اور ان کو چند ماہ کے لیے آئی جی لگوانے کا مقصد لوٹ مار کرنا ہی تھا۔ اب چند روز بعد پولیس میں انتظامی بحران شروع ہونے والا ہے، آنے والے وقتوں کے لیے حکومت سندھ نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ اور دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سندھ اس بحران سے کیسے نبرد آزما ہوگی؟ یہ تو وقت بتائے گا لیکن یہ طے ہے کہ چند دنوں میں سندھ سے اچھے پولیس افسران نکل جائیں گے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...