وجود

... loading ...

وجود

گندم کی خریداری، ہر مرحلہ میں کرپشن، حکومت سندھ خاموش تماشائی بن گئی

پیر 22 مئی 2017 گندم کی خریداری، ہر مرحلہ میں کرپشن، حکومت سندھ خاموش تماشائی بن گئی


سندھ میں گندم کی خریداری میں ہمیشہ بے قاعدگیاں کی گئی ہیں، کبھی گندم کی خریداری پر تو کبھی خالی بوری (باردانہ) کی خریداری پر بے قاعدگیاں ہوگئیں ،کبھی تو گندم کو خریدنے کے بعد غائب کرکے باقی بوریوں میں مٹی ڈال کر کاغذی کارروائی کی گئی۔ 2008ءمیں جب پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو اس وقت نادرمگسی کو وزیر خوراک بنایا گیا اس وقت حیرت انگیز ظورپر مالی بے قاعدگی کی حد کر دی گئی۔ پہلے تو خالی بوریاں چھپادی گئیں اور پھر ہر بوری 200 روپے میں فروخت کی گئی اور پھر گندم کا جوریٹ سرکاری طور پر طے ہوا وہ آباد گاروں کو نہ دیا گیا اور ہر چھوٹے بڑے شہر میں ہندو تاجر سے کہا گیا کہ وہ گندم کم نرخ پر خریدیں اور پھر سرکاری ریٹ پر محکمہ خوراک کو فروخت کریں جو منافع ملے گا اس میں 60 فیصد وزیر خوراک کا اور 40 فیصد ہندو تاجر کا ہوگا۔ یوں ایک بوری پر کم از کم ایک ہزار روپے منافع کمایا گیا جو دو تین ارب روپے تک جا پہنچا۔ وزیر خوراک نے بلوچستان سے محکمہ بلدیات کے ایک نان گزیٹیڈ ملازم کو لا کر محکمہ خوراک کا ڈائریکٹر بنا دیا اور پر اس ڈائریکٹر خوراک طالب مگسی نے دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی اور ایسی لوٹ مار کر کی کہ عقل دنگ رہ جائے ۔یوں پانچ برس تک یہ کھیل کھیلا گیا اور ان پانچوں برسوں میں 10 سے 15 ارب روپے کسانوں سے نکلوا لیے گئے ۔خیر جیسی کرنی ویسی بھرنی، ایسا ہی مکافات عمل نادر مگسی کے ساتھ ہوا جب ایک سپر اسٹور کے مالک نے زیادہ منافع دینے کی لالچ دے کر نادر مگسی سمیت ایک درجن امیر وزراءسے رقم لی اور پھر وہ منظر سے غائب ہوا۔ پتہ چلا کہ اس نے بڑے صاحب کے ساتھ مل کر اس رقم کو دبئی منتقل کیا اور ڈرامہ یہ رچایا کہ یہ رقم لانچوں کے ذریعے دبئی بھیجی جا رہی تھی کہ انہیں کوسٹ گارڈ اور نیوی کے اہلکاروں نے پکڑنے کی کوشش کی تو انہوں نے رقم جلا دی اور خود جان بچا کر واپس کراچی آگئے۔ نادر مگسی کا دور محکمہ خوراک کا سیاہ ترین دور تھا لیکن پھر دوسرا نتیجہ یہ نکلا کہ 2013 ءکے عام انتخابات میں جب نادر مگسی ضلع قمبر۔ شہداد کوٹ سے کامیاب ہوئے تو ان کو وزیر بھی نہ بنایا گیا کیوں کہ ایک تو انہوں نے گندم، خالی بوریوں کی خرید و فروخت میں اربوں روپے کمائے تو اس میں بڑے صاحب اور ان کی ہمشیرہ کو حصہ نہ دیا اور دوسرا یہ کہ جاتے جاتے انہوں نے محکمہ خوراک میں بھرتیاں بھی کیں اور اس میں بھی بہن بھائی کو نظر انداز کیا۔ اسی وجہ سے وہ آج ایک کونے میں خاموش ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔ 2013 ءکے بعد جو حکومت سندھ بنی اس میں بھی وہی تماشا شروع کیا گیا۔ پہلے تو سید ناصر شاہ کو وزیر بنایا گیا ،پھر کچھ وقت تو اس محکمہ کا قلمدان مراد علی شاہ کے پاس رہا اب یہ محکمہ نثار کھوڑو کے پاس ہے، نثار کھوڑو ایک سینئر سیاستدان ہیں اور وہ اچھی شہرت رکھنے والے ہیں لیکن ان کا اپنے محکمہ پر کوئی زور نہیں چل رہا۔ اس وقت ڈائریکٹر خوراک محمد بچل راھپوٹو ہیں ان کا تعلق سیہون سے ہے اور وہ مراد علی شاہ کے حلقے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا مراد علی شاہ سے ذاتی تعلق ہے۔ اس مرتبہ ڈائریکٹر خوراک محمد بچل راھپوٹو نے دو ارب روپے کا ٹھیکہ لیا ہے کہ گندم کی خالی بوریاں فروخت کریں گے۔ اور انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کے کاروباری شراکت دار انور مجید سے پلاسٹک کی بوریاں لی ہیں۔ پلاسٹک کی بوریاں چونکہ گرمی برادشت نہیں کرتیں اور سخت گرمی میں پھٹ جاتی ہیں تو اس میں پڑی گندم تباہ ہو جاتی ہے۔ لیکن ان کو اس کی پرواہ نہیں ہے کیونکہ ان کو تو ٹھیکہ لینا تھا اور یہ خالی بوریاں انور مجید سے لے کر ان کو بھاری رقم دینا تھی ۔ اب دوسرا مرحلہ گندم کی خریداری کا ہے، اس میں بھی وہی پرانی حکمت عملی بنائی گئی ہے کہ کہیں بھی سرکاری خریداری مرکز نہ کھولا جائے اور گندم ہندو بیوپاریوں کو خریدنے دی جائے اور پھر ان ہندو تاجروں سے یہ گندم سرکاری نرخ پر خرید کر منافع کی رقم بانٹ دی جائے۔ اس دفعہ ڈائریکٹر خوراک نے انور مجید سے رابطہ کرکے ان کے ساتھ معاملہ طے کرلیا اس سے وزیراعلیٰ سندھ بھی خوش ہوگئے ہیں اور صوبائی وزیر خوراک نثار کھوڑو بھی پریشانی سے دور ہوگئے ہیں کیونکہ اب ان کا گندم کی خریداری سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس وقت صوبے کے کاشتکار شدید پریشان ہیں کیونکہ انہوں نے گندم کا جو سرکاری نرخ معلوم کیا تو ان کو اس سے بھی کم نرخ پر ہندو تاجر کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں اس سے ان کو بھاری مالی نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ ایک کسان فصل کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرتا ہے اور جب فصل اترتی ہے تو اس کو جو رقم ملتی ہے اس سے وہ کھاد بیج اور زرعی ادویات کی رقم اتار کر باقی بچ جانے والی رقم کو بچا کر منافع کما لیتا ہے اور پھر اگلی فصل کی تیاری کرتا ہے لیکن یہاں تو کھیل ہی نرالا ہے۔ کسانوں کی نمائندہ جماعت پیپلز پارٹی کسانوں کے پیٹ پر لات مار رہی ہے۔ اس مرتبہ بھی گندم کی خریداری کے ہر مرحلے میں کرپشن عروج پر ہے اور حکومت سندھ اس لیے خاموش ہے کیونکہ یہ انور مجید کا قصہ ہے، ان کو روکنے اور کہنے والا کوئی نہیں ہے ،بلکہ حکومت سندھ اندر سے خاموش ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انور مجید کے ملوث ہونے کے باعث بڑے صاحب بھی اس معاملہ کو دیکھ رہے ہیں اور ان کو ان خریداریوں کا پتہ ہے، وہ خوش رہیں تو حکومت سندھ کی خوش قسمتی ہے باقی کسان تکلیف برداشت کرے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد! وجود جمعه 04 جولائی 2025
افریقہ میں خاموش انقلاب کی بنیاد!

بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش وجود جمعرات 03 جولائی 2025
بلوچستان توڑنے کی ناپاک سازش

ابراہیمی معاہدے کی بازگشت وجود جمعرات 03 جولائی 2025
ابراہیمی معاہدے کی بازگشت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر