... loading ...
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روزایک بیان میں یقین دلایاہے کہ نئے مالی سال کابجٹ عوامی بہبود اورپائیدار ترقی کا بجٹ ہوگا۔وزیر خزانہ کی اس یقین دہانی کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ اب حکومت کو انتخابات سامنے نظر آرہے ہیں اور اگرچہ حکومت کااصرار ہے کہ انتخابات 2018ء ہی میں کرائے جائیں گے لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر محسوس یہی ہوتاہے کہ حکومت کو کسی بھی وقت عام انتخابات کرانے کا اعلان کرنے پر مجبورہونا پڑسکتاہے ۔ ایسی صورت میں اگر حکومت نے گزشتہ روایات کے مطابق بجٹ میں عام آدمی کو نظر انداز کرکے محض دولت مندوں کو خوش کرنے پر ہی توجہ مرکوز رکھی تو عام انتخابات میں عوام کی جانب سے انہیں نظر انداز کیے جانے کے خدشات موجود ہوں گے اور حکومت یہ کبھی نہیں چاہے گی کہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کو بھی اسی صورت حال کاسامنا کرنا پڑے ،گزشتہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی جس صورت حال کاسامنا کرچکی ہے۔
تاریخی ریکارڈ یہی ہے کہ مستحکم پالیسیوں کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں ہوتی اور معاشی ترقی کے لیے کفایت شعاری کی راہ اختیار کرنا ضروری ہوتاہے۔اب یہ بات زیادہ واضح ہوکر سامنے آچکی ہے کہ معاشی ترقی کے لیے ملک کے تمام شعبوں اور حلقوں کو ساتھ لے کر چلنا بہت ضروری اور اہم ہے۔اس کے علاوہ پائیدار ترقی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ دولت کو صرف چند ہاتھوں تک مرتکز رکھنے کی کوشش کرنے کی پالیسیوں میں تبدیلی لائی جائے اور غربت کے خاتمے کے لیے حقیقی معنوں میں بھرپور کوششیں کی جائیں کیونکہ غربت کے خاتمے کے بغیر پائیدار ترقی کا تصور ناممکن ہے۔
اس وقت حقیقی صورت حال یہ ہے کہ ہمارے ملک کی بیرونی تجارت کی رفتار عالمی سطح پر معاشی پھیلائو کی شرح کے مقابلے میں بہت کم ہے اور ہماری مقامی تجارت بڑی حد تک ملکی ضروریات پوری کرنے تک محدود ہوتی جارہی ہے۔یہ صحیح ہے کہ نت نئی اشیا مارکیٹ میں آجانے ،بینکوں کی جانب سے صارفین کی اشیا کی خریداری کے لیے قرضوں کی فراخدلانہ فراہمی اور سی پیک منصوبوں کی وجہ سے ملک میں روزگار کی صورتحال میں معمولی سی بہتری آجانے کی وجہ سے ملکی طلب میں اضافہ ہورہاہے جس کی وجہ سے ملکی سطح پر تجارت پھل پھول رہی ہے۔اس صورت حال میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے یہ بیان کہ 2017-18 ء کا مالی بجٹ عوامی بہبود کا بجٹ ہوگا، اس بات کااشارہ ہے کہ حکومت اس سال بجٹ میں اس ملک کے غریب عوام کو بھی کچھ ریلیف دینے کی کوشش کرسکتی ہے، اگرچہ ہر سال بجٹ سے قبل ہمارے وزیر خزانہ اسی طرح کے بیانات دے کر عوام کو بہلانے کے بعد ان پر بجٹ کابم گراتے رہے ہیںجس کی وجہ سے عوام اب ان کے اس طرح کے بیانات پر یقین کرنے کو مشکل ہی سے تیار ہوں گے، لیکن مذکورہ بالا صورت حال اور جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ قبل ازوقت عام انتخابات کے قوی امکانات کی وجہ سے ظاہرہوتاہے کہ اگر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم چاہے تو نئے مالی سال کے بجٹ میں عوام کو کسی حد تک ریلیف دے سکتی ہے لیکن مذکورہ بالا عوامل کے باوجود عوام کو نئے مالی سال کے بجٹ سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ حکومت کی جانب سے لیے جانے والے بڑے پیمانے پر ملکی اور غیرملکی قرضوں پر سود یا منافع اور سروسز کی ادائیگی اوردفاعی تیاریوں کے لیے بھی حکومت کو بھاری رقوم کی ضرورت ہوگی اور ان کی ادائیگی کے لیے وسائل مختص کیے جانے کے بعد حکومت کے پاس عوام کودینے کے لیے بہت کم کچھ باقی بچے گا۔
اس پوری صورت حال کے باوجود حکومت اور خاص طورپر ہمارے وزیر خزانہ کو بجٹ تجاویز کو آخری یا حتمی شکل دیتے ہوئے یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ انتخابات کے موقع پر اس دفعہ لوڈ شیڈنگ اورمہنگائی سے پریشان پاکستان کے عوام بھی امریکی اور برطانوی عوام کی طرح ووٹ دیتے وقت حکومت کی اقتصادی کارکردگی اور حکومت کی جانب سے عوام کو فراہم کی جانے والی حقیقی سہولتوں کو ضرور مد نظر رکھیں گے اور اب ان کو بھاری منصوبوں کی تصاویر دکھا کر فریب دینا ممکن نہیں ہوسکے گا۔اس صورت حال میں حکومت کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اپنے وعدوں کی تکمیل کے ساتھ ہی ملک کے پریشان حال عوام کی دادرسی کا بھی مناسب انتظام کرے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے شروع کیے گئے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد پر اپنا ووٹ بینک برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی اور اگر پنجاب کے عوام مسلم لیگ ن کے امیدواروں کوووٹ دیں گے تو اس کا کریڈٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو جائے گا لیکن اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اگر یہ سوچ کر کہ پنجاب سے توشہباز شریف کی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ مل ہی جائیں گے اور چونکہ پنجاب اکثریتی صوبہ ہے اس لیے پنجاب سے ملنے والی نشستوں کی بنیادپر پاکستان مسلم لیگ ن ایک دفعہ پھر حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی تو یہ ان کی بھول ہوگی ،کیونکہ اگر انہوںنے نئے مالی سال کے بجٹ میں غریب عوام کی مشکلات ومصائب میں کمی کرنے پر توجہ دینے کے بجائے ان پر مزید ٹیکس لاد کر زیر بار کرنے کی کوشش کی تو پنجا ب میں شہباز شریف کی جانب سے کرائے گئے ترقیاتی کاموں پر بھی پانی پھر جائے گا اور حکومت کو ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ اسحاق ڈار کو اس بات کا یقیناً اچھی طرح احساس ہوگا کہ اب صرف خواجہ سعد رفیق اور عابد شیر علی جیسے مولاجٹ قسم کے رہنمائوں کی لفاظیوں اور لن ترانیوں کے بل پر انتخابات جیتنا ممکن نہیں ہوسکتا کیونکہ ان کے دعووں کی ثبوتوں کے ساتھ تردید کرنے کے لیے مضبوط اپوزیشن ان کے سامنے ہوگی۔
اسحاق ڈار اس حقیقت سے ناواقف نہیں ہوں گے اور انہوںنے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کامطالعہ کرلیا ہوگا جس میں یہ واضح کیاگیاہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں غربت کے خاتمے یا غریبوں کی امداد کے لیے سرکاری طورپر خرچ یا فراہم کی جانے والی رقم کی
شرح گزشتہ پانچ سال کی کمترین شرح پر آچکی ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2012-13 ء کے دوران غربت کے خاتمے کے لیے مختص کی جانے والی رقم مجموعی ملکی پیداوار 9.7 فیصد کے مساوی تھی جو کہ 2015 ء کے دوران کم ہوکر 7.9 فیصد رہ گئی تھی اور 2016 ء کے دوران مزید کم ہوکر3.8 فیصد رہ گئی تھی۔
اسحاق ڈار اس حقیقت سے ناواقف نہیں ہوں گے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے بے گھر اور کم وسیلہ لوگوں کو سر چھپانے کے لیے کم لاگت کے مکانوں کی فراہمی کے اعلانات اور وعدوں کے باوجود ملک میں کم لاگت کے مکانوں کی تعمیر کے لیے سرکاری سطح پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیاگیا۔اسی طرح 2016ء تک کے اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت کی جانب سے دیہی عوام کی حالت بہتر بنانے کے بلند بانگ دعووں کے باوجود دیہی ترقی پر بھی کوئی توجہ دینا ضروری تصور نہیں کیا گیا۔ ایسی صورت میں وزیر اعظم اور ان کی ٹیم دیہی علاقوں کے عوام سے کس بنیاد پر ووٹ مانگنے ان کے پاس جائے گی ۔
یہ وہ حقائق ہیں بجٹ کو حتمی شکل دیتے وقت وزیر خزانہ کو جن کو مد نظر رکھنا چاہیے اور بجٹ اس طرح تیار کرنا چاہیے کہ اس میں معاشرے کے تمام طبقوں کی اشک شوئی کاسامان ہوسکے اورحکومت کو خالی ہاتھ عوام کے سامنے جانے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...
اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...
چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...
وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...
تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...
غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...
سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...