وجود

... loading ...

وجود
وجود

فضل اللہ پیچوہوکافیصلہ مسترد‘ حکومت سندھ نے ہیڈ ماسٹر بھرتی کرلیے

پیر 24 اپریل 2017 فضل اللہ پیچوہوکافیصلہ مسترد‘ حکومت سندھ نے ہیڈ ماسٹر بھرتی کرلیے

سب سے پہلا غیر قانونی کام یہ تھا کہ ان ہیڈماسٹرز کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے بجائے آئی بی اے سکھر سے بھرتی کرانے کا فیصلہ کیاگیا پاس ہونے والوں کے ریٹ لگے ، ادائیگی کرنے والوں کو ہیڈ ماسٹر بنانے کی نوید سنادی گئی اور جس نے مالی پوزیشن کمزور ہونے پر ”چمک“ نہ دکھائی وہ مسترد

سابق سیکریٹری تعلیم (بعدازاں اسکول ایجوکیشن) ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہونے جو گل کھلائے وہ کئی سالوں تک یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کراچی کے سینکڑوں سرکاری اسکول فروخت کردیے۔ محکمہ تعلیم میں عجیب وغریب فیصلہ کرتے ہوئے انتظامی کیڈر (پی سی ایس‘ ڈی ایم جی) افسران کو محکمہ تعلیم میں سپروائزر یا نگراں مقرر کیا اوران کو لاکھوں روپے تنخواہ دلائی، پھر انہوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو بائی پاس کرکے ہیڈ ماسٹر بھرتی کرنے کا حکومت سندھ سے اعلان کرایا مگر تین چار قلابازیاں کھائیں اور ان ہیڈ ماسٹرز کو بھرتی نہ کیا، وجہ ”چمک“ کی تھی جس امیدوار میں چمک کم تھی وہ نظر انداز ہوا اور جس نے زیادہ ”چمک“ دکھائی اس کو فوری طور پر ہیڈ ماسٹر بنادیاگیا۔ ایک عجیب وغریب ماحول پیدا کردیاگیا، صوبہ بھر کے ہزاروں اساتذہ کی توہین کی گئی مگر حکومت سندھ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بنی رہی۔ وجہ صاف ظاہر تھی کہ فضل اللہ پیچوہو طاقتور تھے کیونکہ وہ آصف زرداری کے بہنوئی تھے۔ ہیڈ ماسٹر بھرتی کرنے کی کہانی بھی ہم ”جرأت“ میں لکھ چکے ہیں۔ سب سے پہلے جو غیر قانونی اقدام اٹھایاگیا وہ یہ تھا کہ ان ہیڈماسٹرز کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے بجائے آئی بی اے سکھر سے بھرتی کرانے کا فیصلہ کیاگیا تاکہ من پسند افراد کو بھرتی کرایا جاسکے۔ آئی بی اے سکھر نے2000ہیڈماسٹرز کو کامیاب قرار دیا۔ اب ان کے ریٹ مقرر ہوئے جس نے مقررہ ریٹ ادا کیے تو اس کو ہیڈ ماسٹر بنانے کی نوید سنادی گئی اور جس نے مالی پوزیشن کمزور ہونے پر ”چمک“ نہ دکھائی اس کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور پھر دیدہ دلیری اور ڈھٹائی دکھائی گئی۔ کبھی ان کی تعلیمی قابلیت تبدیل کرنے کے لیے کہا‘ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو تعلیمی قابلیت اخبارات کے اشتہار میں دی گئی اور تجربہ مانگا گیا اس پر جب امیدوار پورا اترے اور آئی بی اے ٹیسٹ بھی کلیئر کیا تو فضل اللہ پیچوہونے بغیر کسی خوف کے مؤقف اختیار کیا کہ تجربہ اور تعلیمی قابلیت کے بارے میں اخبارات میں غلط شائع ہوا ہے اسے اصل میں تجربہ تین کے بجائے پانچ سال اور تعلیمی قابلیت بی ایڈ کے بجائے ایم ایڈ ہوناچاہیے۔ اصل بات یہ تھی کہ جب فضل اللہ پیچوہو کو پتہ چلا کہ تین سالہ تجربہ اور بی ایڈ کی تعلیمی سند رکھنے والے اب زیادہ کامیاب ہوئے ہیں اور ان کے پاس چمک نہیں ہے جبکہ پانچ سالہ تجربہ رکھنے اور ایم ایڈ کی سند رکھنے والے سینیئر ہیں اور ان کی ریٹائرمنٹ جلد ہوگی ان کے پاس چمک زیادہ ہے اس لیے اخبار کے اشتہار کو زبانی طور پر پس پشت ڈال کر ”کچھ لو، کچھ دو“ کی بنیاد پر ان لوگوں سے بات کی جائے جن کے پاس ”چمک“ ہو۔ بس یہی فارمولا اختیارکرکے صوبہ بھر کے اساتذہ کو ذلیل وخوار کیاگیا ان کو دھکے کھانے پر مجبور کیاگیا پھربالآخر وزیرتعلیم جام مہتاب ڈہرنے دبئی جاکر آصف زرداری کو پوری صورتحال بتاکر فضل اللہ پیچوہو کا تبادلہ کرادیا اور جمال مصطفی شاہ کو سیکریٹری اسکول ایجوکیشن مقرر کرادیا۔ انہوں نے فضل اللہ پیچوہو کی من پسند پالیسی کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا اور ہمت کرکے 977 کامیاب امیدواروں کو ہیڈ ماسٹر بنانے کی منظوری دے دی۔ یقیناً فضل اللہ پیچوہو کی ناکامی اور نااہلی تھی کہ اس نے خود انٹرویو کرائے اور کامیاب امیدواروں کو ہیڈ ماسٹر نہ بناسکے اوران کے لیے مسائل کھڑے کیے ۔جمال مصطفی شاہ کا تبادلہ ہوا تو عبدالعزیز عقیلی نئے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن بن گئے۔ انہوں نے بھی پوری صورتحال کا جائزہ لیا اور کامیاب امیدواروں کی فہرست طلب کی اور پھر جرأت مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے 1039کامیاب امیدواروں کو ہیڈ ماسٹر بنادیا۔ صرف 14 امیدواروں نے دل سے قبول کرلیا۔ اب 1039 امیدوار ہیڈماسٹر بن گئے ہیں اورفضل اللہ پیچوہواندر میں سخت غصہ میں ہیں کیونکہ پی پی کی ہی حکومت نے ان کے من پسند فیصلے کو روند ڈالا اور اس طرح2000ہیڈماسٹر بھرتی کرنے کے حکومت سندھ کے اعلان پر عمل درآمد ہوگیا لیکن یہ سب تب ممکن ہوا جب فضل اللہ پیچوہو کو محکمہ اسکول ایجوکیشن سے ہٹایاگیا۔ یہ بات پی پی کی قیادت کو سوچنی چاہیے کہ آخر فضل اللہ پیچوہو کو اتنی کیوں ڈھیل دی گئی ہے؟ فضل اللہ پیچوہو سے صوبہ بھر میں اساتذہ کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا اگر اس کے دل میں سچائی ہوتی اور”چمک“ کی امید نہ ہوتی تو وہ براہ راست سندھ پبلک سروس کمیشن سے ہیڈ ماسٹر بھرتی کرلیتے اور ان پر تنقید بھی نہ ہوتی اور اساتذہ سڑکوں پر نہ آتے لیکن ان کے دل میں تو ”چمک“ کی توقع تھی اور اس کو یقین تھا کہ یہ چار ارب روپے کا کھیل تھا تو وہ کیسے سچائی دکھاتے؟ مگر اب تو کھیل ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور حکومت سندھ نے دو سیکریٹری تبدیل کرکے2000ہیڈماسٹر بھرتی کرکے فضل اللہ پیچوہو کی ضد اور من پسند پالیسی کو دفن کردیا۔


متعلقہ خبریں


سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔پیر کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاق...

سنی اتحاد کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ وجود - منگل 07 مئی 2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کے غیر مستند ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر مایوسی ہی ہوئی ہے ،فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،کہتے ہیں بس آگے بڑھو، ...

دھرنا فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،سپریم کورٹ

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک وجود - منگل 07 مئی 2024

وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے ،اب بزنس ...

پاکستانی نوجوان سعودی سرمایہ کاری سے کاروبارکریں گے ، مصدق ملک

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد وجود - منگل 07 مئی 2024

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے شیر افضل خان مروت کی جگہ شیخ وقاص اکرم کو کمیٹی کا چیئرمین بنانے کیلئے ووٹ دینے پر جماعت کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اختلافات کو اجاگر کرد...

وقاص اکرم چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے نامزد

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز وجود - پیر 06 مئی 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے ’ہر قیمت پر کسانوں کے مفادات کا تحفظ‘کرنے کا عہد کیا ہے ، جبکہ وفاقی حکومت میگا اسکینڈل کی جامع تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے درآمدات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے...

حکومت کاگندم بحران کی جامع تحقیقات سے گریز

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع وجود - پیر 06 مئی 2024

سعودی تجارتی وفد سرمایہ کاری کے باہمی تعاون کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ سعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ایچ ای ابراہیم المبارک کی قیادت میں 50ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان پہنچا۔ سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہ پاکستان کے دور ان 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے معاہدوں ...

سعودی وفد کادورہ پاکستان، 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید وجود - پیر 06 مئی 2024

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں ، طولکرم میں مزید5 فلسطینی شہید کردئیے ، رفح میں ماں دو بچوں سمیت شہید جبکہ3 فلسطینی زخمی ہو گئے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران 5 فلسطینیوں ک...

اسرائیلی فوج کی طولکرم ،رفح میں وحشیانہ کارروائیاں ،8 فلسطینی شہید

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

مضامین
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

فری فری فلسطین فری فری فلسطین!! وجود منگل 07 مئی 2024
فری فری فلسطین فری فری فلسطین!!

تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت وجود منگل 07 مئی 2024
تحریک خالصتان کی کینیڈا میں مقبولیت

کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر