وجود

... loading ...

وجود
وجود

بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا

اتوار 16 اپریل 2017 بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا

صبح صبح ملازمت پر جانے والے ، طلبہ طالبات خصوصاًبچوں اوررات گئے گھروں کو لوٹنے والے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کتا مار مہم شروع کرنے کیلئے نہ توگاڑیاں ہیں اور نہ ہی زہر ملانے کیلئے مٹھائی اور زہر خریدنے کیلئے فنڈز ہیں، حکام کا موقف

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرتا دھرتائوں نے اس شہر کوکوڑا دان تو بناہی دیاہے اور اب اپنے فرائض سے پہلو تہی کرتے ہوئے اس شہر کے غریب لوگوں ،صبح سویرے ملازمت پر جانے والوں اور رات گئے گھروں کو لوٹنے والے محنت کشوں اور ان کے اسکول وکالج جانے والے طلبہ و طالبات خصوصاًبچوں کو کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ قبل ازیں بلدیہ عظمیٰ کراچی ہر سال کم از کم 2 مرتبہ کتا مار مہم چلا کر اس شہر کو کتوں کے آزار سے محفوظ کرنے کی کوشش کرتی تھی ،اگرچہ اس مہم کے دوران بھی بعض علاقوں کو نظر انداز کئے جانے کی شکایات آتی رہتی تھیں لیکن اس کے باوجود نیم دلی سے چلائی جانے والی اس مہم کے نتیجے میں کتوں کی افزائش نسل میں کسی حد تک کمی آجاتی تھی اور کتوں کے غول کے غول ہر سڑک پر قبضہ جمائے اورہر آنے جانے والے کاپیچھاکرتے نظر نہیں آتے تھے جیسا کہ اس وقت ہورہاہے۔لیکن اس شہر کے لوگوں کو اب تو یہ یاد بھی نہیں ہے کہ آخری بار بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کتا مار مہم کب چلائی تھی۔
اس مسئلے پر بات کرنے کیلئے جب ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے ارباب اختیار سے رابطہ کیاگیاتو کراچی کی تمام ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے ارباب اختیارکا ایک ہی جواب تھا کہ ان کے پاس کتا مار مہم شروع کرنے کیلئے نہ توگاڑیاں ہیں اور نہ ہی زہر ملانے کیلئے مٹھائی اور زہر خریدنے کیلئے فنڈز جو کتا مار مہم میں استعمال کیاجاتاہے۔بلدیہ کے بعض افسران کاکہناتھا کہ وہ خود کتوں کی بہتات کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن وہ بے بس ہیں ، انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کتا مار مہم نہ چلائے جانے کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ کے دوران بڑی تعداد میں بچے کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے جنھیں ہسپتالوں میں لایاگیا لیکن انھوںنے یہ تسلیم کرنے سے انکار کیا کہ کتا مار مہم کئی سال سے نہیں چلائی گئی ،اس کے برعکس ان کااصرار تھا کہ کتامار مہم گزشتہ 6 ماہ سے نہیں چلائی گئی ہے جس کی وجہ سے کتوں کے غول کے غول وجود میں آگئے ہیں۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ بلدیہ کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے کاغذوں پر کتا مار مہم چلائی جاتی رہی ہے اور اس مد میں لاکھوں روپے ارباب اختیار کی جیبوں میں جاچکے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ اس مہم کے دوران کاغذوں کا پیٹ بھرنے کیلئے بلدیہ کے بعض اعلیٰ افسران کی رہائش گاہوں کے قریبی علاقوں میں یہ مہم چلائی گئی ہو لیکن چونکہ شہر کے متمول علاقوں سے اس شہر کے غریب لوگوں کا تعلق کم ہی ہوتاہے اس لئے وہ اس مہم کے ثمرات سے محروم رہے۔
بلدیہ شرقی کے ایک سینئر ہیلتھ ڈائریکٹر اقبال کامریڈ نے اس حوالے سے بتایا کہ کتامار مہم نہ چلائے جانے کی ایک بڑی وجہ فنڈز کی کمی ہے،تاہم انھوں نے بتایا کہ بلدیہ کراچی نے حال ہی میں3 کیلو گرام کیپسول اور دوائیں درآمد کی ہیں اور اب بہت جلد کتا مار مہم شروع کردی جائے گی۔بلدیہ وسطی کے ایک افسر نے بھی اسی طرح کی اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ کتا مار مہم کیلئے کیپسول اور دوائیں منگالی گئی ہیں اور جلد ہی بلدیہ وسطی کے علاقے میں کتا مار مہم شروع کردی جائے گی۔
شہر کے معروف ڈاکٹروں کاکہناتھا کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن دنیا میں ہر جگہ اس سے بچائو اور اس کے فوری علاج کے بارے میں باقاعدہ آگہی مہم چلائی جاتی ہے اور دیگر امراض سے بچائو کے ٹیکوں کی طرح کتوں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی بیماری ریبیز سے بچائو کے بھی ٹیکے اور انجکشن لگائے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسی کوئی مہم نہیں چلائی جاتی جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پاکستان میں زیادہ ہوتے ہیں بلکہ اس سے ہلاکتوں کی شرح بھی دنیاکے دیگر ممالک سے بلکہ ایشیا کے بیشتر ممالک سے بھی زیادہ ہے۔ سینئر ڈاکٹروں کے مطابق شہر کے پسماندہ علاقوں ، کچی آبادیوں اورجھگیوں میں رہنے والے غریب لوگ اور ان کے بچے عام طورپر کتوں کا زیادہ شکار بنتے ہیں اور سالانہ کم وبیش 10 لاکھ افراد کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوتے ہیں جن میں سے 90 فیصد افراد کی زندگی بچانا مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتاہے،اس طرح اس میں اموات کی شرح دوسرے امراض کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔بین الاقوامی سطح پر جمع کئے جانے والے اعدادوشمار سے بھی کراچی کے سینئر ڈاکٹروں کے اس خیال کی تائید ہوتی ہے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر جمع کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق کتوں کازیادہ تر شکارپسماندہ بستیوں کے مکین ہوتے ہیں اور ان میں سے 40 فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔اعدادوشمار کے مطا بق کتوں کاشکار بننے والے 80 فیصد بچوں کاتعلق کچی اور پسماندہ بستیوں سے ہوتاہے۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کچی اور پسماندہ بستیوں کے لوگ کم وسیلہ ہوتے ہیں اور مرض کے بارے میں اچھی طرح آگاہی نہ ہونے کے سبب کتوں کاشکار ہونے والے لوگوں کی بڑی تعدادہسپتالوں یا کسی ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں جبکہ کتے کے کاٹنے سے پھیلنے والی ریبیز کا فوری علاج کرانا ضروری ہوتاہے اس کے علاج میں جتنی زیادہ تاخیر کی جائے مرض اتنا ہی زیادہ مہلک اور لاعلاج ہوجاتاہے اور پھر مریض کی جان بچانا ممکن نہیں رہتی۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کتوں کے کاٹنے سے پیداہونے والی ریبیز کو 100فیصد ہلاکت خیز تسلیم کیاجاتاہے لیکن فوری علاج کی سہولت مل جانے کی صورت میں مریض کی جان بچانا ممکن ہوسکتاہے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ تمام کتوں میں ریبیز کے جراثیم نہیں ہوتے یہ جراثیم صرف ایک فیصد کتوں میں پائے جاتے ہیں ،اور کتے کے کاٹنے کے بعد فوری بعد اس کے اثرات ظاہرنہیں ہوتے بلکہ اس کے اثرات کئی ہفتے بعد ظاہرہونا شروع ہوتے ہیں یہ ریبیزکتوں کے کاٹنے سے انسان کے خون میں شامل ہوکر انسان کے دماغ پر حملہ آور ہوتی ہے،ڈاکٹروں کاکہناہے کہ ریبیز کے جراثیم والا کتا اگر کسی انسان کو کاٹ لے تو خود بھی 4 سے 6 ہفتے کے اندر ہلاک ہوجاتاہے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو اسے چاہئے کہ اپنازخم فوری طورپر پانی اور صابن سے دھوکر صاف کرلے اور بلا تاخیر ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کرے تاکہ اس کی جان بچانے کی تدبیر کی جاسکے۔اس حوالے سے کراچی کے شہریوں کیلئے خوش خبری یہ ہے کہ کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر یعنی جناح اسپتال میں کتوں کے کاٹے کے علاج کا اپنی نوعیت کا پاکستان میں سرکاری شعبے میںعالمی معیار کا سینٹر قائم کردیاگیاہے جہاں عالمی ادارہ صحت کے منظور شدہ معیار کے مطابق دوائیں اور انجکشن کی سہولت موجود ہے اس لئے کتے کے کاٹنے کی صورت میں اس شہر کے لوگوں کوبلاتاخیر اس سینٹرتک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ان کی یا ان کے بچوں کی جان بچائی جاسکے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کتے کے کاٹنے کاعلاج اب بہت آسان ہے اور اس پر خرچ بھی زیادہ نہیں آتا، اس لئے اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی مالی تنگی کی وجہ سے علاج سے گریز کرنے کے بجائے فوری طورپر ہنگامی مراکز پر پہنچ کر علاج کرانے کی کوشش کرے تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر