وجود

... loading ...

وجود

مشکوک مدارس کے خلاف کارروائی ،صوبے اور وفاق میں ٹھن گئی

هفته 25 مارچ 2017 مشکوک مدارس کے خلاف کارروائی ،صوبے اور وفاق میں ٹھن گئی


ایپکس کمیٹی کے پچھلے سال کے اجلاسوں میں جب شکار پور اور جیکب آباد میں خودکش حملوں پر بات ہوئی تھی تب تحقیقاتی اداروں کی رپورٹوں میں حملہ آوروں کا کہیں نہ کہیں کسی مدرسے سے تعلق ضرور نکل آیا۔ تب ایپکس کمیٹی نے ایک مشترکہ سروے کرانے کا حکم دیا ،پھر پولیس‘ رینجرز اور حساس اداروں نے ملکر ملک بھر کا سروے کرایا اور 95 مدارس کو مشکوک قرار دیا۔ اس میں 81 مدارس کا تعلق سندھ سے اور 14 مدارس کا تعلق دیگر تین صوبوں سے تھا۔ یہ فہرست مرتب کرکے ایپکس کمیٹی میں پیش کی گئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو لکھا جائے گا ۔پھر حکومت سندھ نے اس فیصلے کی روشنی میں وفاقی وزارت داخلہ کو لیٹر لکھ کر ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے تحت سفارش کی کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔لیٹر اسلام آباد پہنچنا تھا کہ آگ لگ گئی ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دھواں دھار پریس کانفرنس کی کہ حکومت سندھ اپنے صوبے کے مدارس کے خلاف کارروائی کر بھی سکتی ہے اور وفاقی حکومت سے سفارش بھی کرسکتی ہے مگر دوسرے صوبوں کے مدارس کے لیے کارروائی کی سفارش کرنا اس کا دائرہ اختیار نہیں ۔ اس طرح وفاقی وزارت داخلہ نے حکومت سندھ کو ساتھ ہی لیٹر بھی لکھ دیا کہ دوسرے صوبوں کے لیے وہ سفارشیں نہیں کرسکتی۔ اس پر حکومت سندھ نے ایپکس کمیٹی اور دیگر تین صوبوں کی سفارشات سے بھی آگاہ کیا اور اس لیٹر کا جواب الجواب لکھ کر وفاقی وزارت داخلہ کو بھیج دیا مگر تاحال وفاقی وزارت داخلہ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ حکومت سندھ کا واضح موقف تھا کہ افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار صوبوں کو ہے جبکہ اداروں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے جیسے پرویز مشرف کے دورمیں 26 سے زائد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرکے ان پر پابندی عائد کی گئی تھی ، اب بھی وہی طریقہ کار اختیار کیا جائے مگر وفاقی حکومت نے چپ سادھ لی۔ اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جب حکومت سندھ نے بار بار رابطے کیے تو وفاقی وزارت داخلہ نے زبانی جواب دیا کہ حکومت سندھ کی درخواست کو داخل دفتر کردیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار قطعی طورپر مشکوک مدارس پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہیں اور اب انہوں نے حکومت سندھ کو پیغام بھیجا ہے کہ وفاقی حکومت صرف تشدد میں ملوث تنظیموں پر پابندی عائد کرسکتی ہے، وفاقی حکومت کسی ادارے یا مدرسہ کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی اور ایسا کوئی قانون بھی نہیں ہے۔ دوسری جانب فروری 2017 میں کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ صوبائی محکمہ داخلہ اور وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کی ہے جس میں ایک مرتبہ پھر آگاہ کیا گیا ہے کہ 95 مدارس مشکوک ہیں، خودکش حملہ آوروں کا ان سے کہیں نہ کہیں ضرور تعلق نکلتا ہے اس لئے ان پر پابندی عائد کی جائے۔ لیکن وفاقی وزارت داخلہ قطعاً اس موڈ میں نہیں ہے کہ ان مدارس کے خلاف کارروائی کرسکے کیونکہ وفاقی حکومت کی پالیسی مدارس کے حوالے سے کچھ نرم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چار ماہ سے وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کے درمیان تنازع برقرار ہے ۔حکومت سندھ اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لیے قطعی تیار نہیں ہے اور وفاقی وزارت داخلہ بھی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ تاہم یہ امر بھی قابل غور ہے کہ وزیراعظم نے ابھی تک مداخلت نہیں کی۔اگروہ حکومت سندھ اور وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کرکے ان کا موقف سنتے اور ایک فیصلہ کرلیتے تو اس سے کم از کم تنائو والی صورتحال ختم ہوجاتی۔ اب حکومت سندھ نے قانونی مشیروں سے صلاح مشورے شروع کیے ہیں کہ کیا اس ایشو کو اب مشترکہ مفادات کی کونسل میں اٹھایا جائے یا نہیں؟ یا پھر وزیراعظم کو براہ راست خط لکھ کر درخواست کی جائے کہ وہ مداخلت کرکے اس ایشو پر اپنا کردار ادا کریں لیکن حکومت سندھ نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا کہ پر کیا اقدام اٹھانا چاہئے؟
وفاقی وزارت داخلہ اور حکومت سندھ کے سخت موقف کے باعث صورتحال پیچیدہ بن گئی ہے، حال ہی میں سیہون میں خودکش حملہ کے بعد جو تحقیقات کی گئی ہے اس میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ شکار پور اور ضلع نوشہرو فیروز کے دو مدارس میں اس حملہ کی منصوبہ بندی کی گئی ،اس طرح حکومت سندھ کا موقف مضبوط ہو گیا ہے، اب حکومت سندھ کی منطق ہے کہ اس کے باجود اگر وفاقی وزارت داخلہ اپنی ضد پر قائم رہی تو پھر حکومت سندھ کے لیے باقی جو آپشنز بچتے ہیںاس پر عمل کیا جائے گا۔تاہم اس میں ٹکرائو بڑھنے کاخدشہ ہے اور پھر کسی کی جیت یا ہار کا فیصلہ نہیں ہوگا بلکہ امن وامان تہہ وبالا ہوجائے گا جو ملک کے لیے اچھاثابت نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر