وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیلی کابینہ نے اذان پرپابندی کی توثیق کردی

منگل 14 فروری 2017 اسرائیلی کابینہ نے اذان پرپابندی کی توثیق کردی

اسرائیل کی قانون سازکمیٹی نے اذان دینے پر پابندی کے متنازع بل کی توثیق کر دی ہے جب کہ صیہونی ریاست کے سربراہ مملکت نے اس بل کی شدید مخالفت کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی وزارت انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرا کی قانون ساز کمیٹی نے اس بل کی توثیق کر دی ہے جس میں مسلمانوں پر مساجد کے اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ کتنے وزار نے اس بل کی مخالفت اور کتنے نے حمایت کی۔ اسرائیلی حکام نے مساجد کے اسپیکر سے آنے والی اذان کی آواز کو صوتی آلودگی کا نام دے کر بل کو ’’موذن لا‘‘ کا نام دیا ہے۔
یوں تو گزشتہ سات آٹھ عشروں سے ارضِ فلسطین اور اہلِ فلسطین پر قابض اسرائیلی یہودیوں کے مظالم مسلسل جاری ہیں لیکن اسرائیلی حکومت کا یہ تازہ ظلم سب سے سِواہے۔اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ فلسطین اور تمام اسرائیلی علاقوں کی تمام مساجد میں لائوڈ اسپیکرپر اذان دینے پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ اِس بِل کو قانون بنانے کے لیے اسرائیلی پارلیمنٹ، کنیسٹ، میں جَلد ہی پیش کیا جانے والا ہے۔منظوری کی صورت میں اس پابندی کا اطلاق بیت المقدس کی تمام مساجد پر بھی ہوگا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن ایمن ادے نے نئے پیش کردہ مسودے کو مسلمانوں سے نسلی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسودے کا شور شرابے اور انسانی زندگی میں خلل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعصب پرست وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے قبل بھی مساجد میں موذن اذان دیتے تھے اور اس کے بعد بھی دیتے رہیں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کے صدر ریوون ریولن نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صوتی آلودگی کے حوالے سے موجودہ قوانین کافی ہیں ہمیں اس حوالے سے نئے قوانین کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے قبل پیش کئے گئے بل کو اس وجہ سے مسترد کر دیا گیا تھا کیونکہ اس کی منظوری کی صورت میں جمعے کو غروب آفتاب سے شروع ہونے والی یہودیوں کی عبادات کے لیے بجنے والے سائرن بھی خاموش ہو جاتے جب کہ ترمیم شدہ مسودے میں رات 11 بجے سے صبح 7 بجے تک اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے یعنی اگر بل پارلیمنٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو مساجد میں فجر کی اذان دینے پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
اسرائیل کے معروف اخبا ر ’’ ہارٹز ‘‘ نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی مشہور شدت پسند( مسلم دشمن )پارٹی habayit hayehudiکے ایک رکنِ پارلیمنٹ moti yogevنے یہ بِل پیش کیا تھا۔حکمراں ’’لیکوڈ ‘‘ پارٹی کے کئی لوگ بھی اس کی حمایت میں کھڑے ہو گئے اوردلیل دی گئی کہ اذانوں کے ’’شور ‘‘سے یہودی زندگیاں ’’منفی ‘‘ طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہوبھی اذان مخالف اِس ’’دلیل ‘‘کی حمایت کرتے ہوئے سامنے آئے ہیں۔
تمام اسرائیلی مسلمان تنظیموں نے بجا طور پر اس اقدام کے خلاف ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینا نے کہا ہے کہ غیر قانونی یہودی بستیوں کو قانونی شکل دینے اور اذان پر پابندی لگانے جیسے اسرائیلی منصوبوں سے علاقے میں مزید تباہی پھیلے گی۔اْنہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اسرائیل کے اس ظالمانہ منصوبے کے انسداد کے لیے فلسطین عالمی برادری کی مدد بھی حاصل کریگا۔
ناقدین کا استفسار یہ ہے کہ عالمی برادری نے پہلے فلسطین کی کب مدد کی ہے جو اب اس سے کسی طرح کی امید وابستہ کی جاسکتی ہے، عالمی برادری نے مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی دست درازیوں کو کب اور کتنا روکا ہے ؟ اسرائیل میں بروئے کار فلسطینی مسلمانوں کے ایک تھنک ٹینک کی رکن نسرین حداد یحییٰ نے سْود و زیاں کی پروا نہ کرتے ہوئے اذان پر پابندیاں عائد کرنے کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اصل مقصد شور کم کرنا نہیں بلکہ شور پیدا کرنا ہے جس سے تمام یہودیوں اور عربوں کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں بھی منفی طور پر متاثر ہوں گی۔‘‘
اسرائیل کے انگریزی اخبار’’یروشلم پوسٹ ‘‘ نے پیشگوئی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ فلسطین اتھارٹی میں وقف اور مذہبی امور کے وزیر یوسف ایدیس کا یہ بیان نظر انداز کرنا حماقت ہوگی کہ اذان پر پابندی عائد کرنے سے اسرائیل کے اندر ایک نئی جنگ کا آغاز ہوگا۔‘‘ ایک معروف اسرائیلی تھنک ٹینک، ازرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ نے بھی اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہاہے کہ اسرائیل نے یہ فیصلہ کرکے دراصل مذہبی آزاد ی سلب کرنے کی جسارت کی ہے۔ اسرائیل کی اٹھارہ فیصد مسلمان آبادی اس پابندی کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔
بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں بسنے والی قدیمی مسلمان بستیوں اور محلّوں نے اس کے خلاف بغاوت کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اِسے بے حسی اور غیرتِ ایمانی کے منافی اقدام ہی کہا جائے گا کہ اسرائیل کے اس غاصبانہ فیصلے کے بعد بھی اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی طرف سے تاحال کوئی احتجاج کیا گیا ہے نہ اس کے خلاف کوئی اجتماعی آواز ہی بلند کی گئی ہے۔ جس روز ( 15نومبر 2016) اسرائیل میں یہ اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے( قابض) علاقوں میں قائم تمام مساجد میں لائوڈ سپیکرز پر اذان دینے پر پابندیاں عاید کر رہا ہے، اْسی روز ماریطانیہ میں ’’القدس سے وفاداری کا عہد ‘‘نامی سہ روزہ کانفرنس کا اختتام ہوا تھالیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسرائیل کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف کوئی آواز بلند ہوئی نہ واضح الفاظ میں اس کی مذمت کی گئی۔
اسرائیل کی ہمیشہ یہ کوشش اور خواہش رہی ہے کہ لائوڈ سپیکر پر اذان کو ممنوع قرار دیا جائے لیکن اس خواہش کوکھل کر قانون بنانے کی کبھی جرات نہ ہو سکی تھی۔ اس سلسلے کی پہلی باقاعدہ کوشش 5سال قبل 2011میں سامنے آئی تھی لیکن اسے زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی تھی۔ برطانوی اخبار ’’ٹیلی گراف ‘‘ نے لکھا ہے کہ 5 سال پہلے حالات قطعی مختلف تھے۔2سال قبل اکتوبر 2014میں بھی ایسی ہی مذموم کوشش دوبارہ کی گئی تھی۔اْس وقت بھی اسرائیلی پارلیمنٹ میں موجود ایک کٹر اور شدت پسند یہودی اور قوم پرستوں کی پارٹی
(yisrael beiteinu)کے رکن ، رابرٹ ایلا توف، نے اس پابندی کا بِل پیش کیا تھا۔ رابرٹ ایلا توف کو اس شیطانی اور مفسدانہ کام میں اسرائیلی وزیرِ خارجہ لبرمین کی زبردست حمایت حاصل تھی لیکن وہ اس جنونی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
اس کا صاف مطلب ہے کہ اسرائیلی یہودیوں کے قلب و ذہن میں اذان کے خلاف خبثِ باطن کی کھچڑی برسوں سے پکتی چلی آ رہی ہے جسے اب باقاعدہ ظہور میں لایا گیا ہے۔ حیرانی کی بات کہ یہودیوں نے مذہبی آزادیوں کے نام پر ہی فلسطین پر قبضہ جما کر اسرائیل بنایا تھا اور اب وہی مقتدر اسرائیلی یہودی مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ نہایت ڈھٹائی سے ان اسرائیلی یہودیوںنے کہا ہے : ’’ مذہبی آزادی کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ کسی کو ( اشارہ مسلمانوں کی طرف ہے) یہ اجازت بھی مل گئی ہے کہ بِلا وجہ کان پھاڑنے والا شور مچا کر لوگوںکی نیندیں حرام کی جائیں۔‘‘ تف ہے ان ملعونوں پر۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اذان پر پابندی لگانے کے حوالے سے کہا ہے ’’ ٹھیک ہے مذہبی آزادیاں بھی بہت اہم ہیں لیکن اسرائیلی عوام کے انسانی حقوق کو فوقیت حاصل ہے۔‘‘ اسرائیل کے اندر کہیں کہیں یہودی با ضمیروں کی طرف سے ایسی آوازیں بھی اْٹھی ہیں جو اذان پر پابندی عائد کرنے کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر ayaman odeh پارٹی کے تمام وابستگان نے بھی کہا ہے: ’’اذان کی آواز کو خاموش کرانے کا اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ مسلمانوں کے بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق پر ڈاکا ہے۔مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مساجد اسرائیلی عوام کے لیے مسائل کا مرکز ومحور بن گئی ہیں۔ یہ انتہائی نا مناسب ہے۔‘‘معروف اسرائیلی کالم نگار اور ایڈیٹرشلومی ایلڈار بھی اس ریاستی فیصلے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام اس فیصلے کے خلاف احتجاجوں کو یہ کہہ کر مدہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اذان دینے پر ہر گز پابندی عائد نہیں کی جا رہی ہے ، صرف لائوڈ سپیکر پر اذان دینے کے خلاف قانون سازی کی جا رہی ہے، آخری فیصلہ ابھی اسرائیلی پارلیمنٹ کو کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں


انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر