وجود

... loading ...

وجود
وجود

غنڈوں کی تاریخ

منگل 31 جنوری 2017 غنڈوں کی تاریخ

ٹرمپ مختلف نہیں، یہی امریکا کی تاریخ ہے۔ افسوس رجحانات تشکیل دینے والے آلوں اور اداروں پر بھی امریکی قبضہ ہے۔ اس لیے حقائق بھی امریکا کے زیرتسلط ہیں۔ آغاز سے انجام تک امریکا کی جو بھی تاریخ تحریر ہو گی وہ ’’غنڈوں‘‘ کی تاریخ ہوگی۔ جی ہاں! یہی وہ لفظ ہے جو اینڈریو جیکسن کے لیے استعمال ہوا۔ امریکی تاریخ کا ساتواں صدر جس کا عرصہ صدارت 1829 سے 1837 تک کے عرصے پر محیط ہے۔ خود اینڈریو جیکسن نے کہا کہ ـ’’واشنگٹن کو کچھ خوش لباس، تعلیم یافتہ بدمعاشوں کا ٹولہ چلا رہا ہے۔‘‘ یہی وہ شخص تھا جس نے جیفرسن کی ریپبلکن پارٹی کو ساتھ لے کر ایک نئی پارٹی بنائی جس کا نام ’’ڈیموکریٹک پارٹی ‘‘ رکھا۔ امریکا کے بیس ڈالر کے نوٹ پر اُس کی تصویر موجود ہے۔ مگر اُسے وہائٹ ہاؤس میں داخل ہونے والا اپنی قسم کا پہلا پاگل اور جنونی شخص کہا جاتا ہے۔ خاطر جمع رکھیں! ٹرمپ دوسرا بھی نہیں ۔ اینڈریوجیکسن اور ٹرمپ کے درمیان بیسیوں صدور اسی نوع کے موجود ہیں جو ٹرمپ کی مانند ہی پاگل اور جنونی کہلائے۔
ٹرمپ ڈبلیو ڈبلیو ای کی ریسلنگ میں اپنے لڑاکا اُتارتا اور پھر لذت کشید کرتا۔ اینڈریو جیکسن نے کوئی ایک سو سے زیادہ ڈوئیل لڑائیاں لڑیں۔ کارمک اوبرائن نے اپنی کتاب میں جیکسن کے ایک خط کے الفاظ نقل کیے ہیں جس میں وہ اپنے ایک حریف کو ’’دعوتِ مبارزت‘‘ دیتا ہے۔ الفاظ ملاحظہ کریں: جناب، جب کسی کے جذبات اور شہرت کو مجروح کیا جاتا ہے تو وہ اس کی فوراً تلافی چاہتا ہے۔ میری شہرت کو آپ نے دھچکا پہنچایا ہے اور ایک عدالت اور بڑے اجتماع میں میری توہین کی ہے۔ میں آپ کو ایک معزز آدمی کی حیثیت سے اس کے لیے دعوت مبارزت دیتا ہوں۔ علاوہ ازیں میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ کسی ابہام کے بغیر مجھے اس خط کا فوراً دوٹوک جواب دیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ رات کا کھانا اُس وقت تک نہیں کھائیں گے جب تک یہ کام نہیں ہوجاتا۔ ‘‘اوبرائن نے امریکی صدر کے اس خط کے الفاظ سے جو نتائج اخذ کیے ، وہ بھی کمال کے ہیں۔ ’’جیکسن ایک غضب ناک اور حجت پسند آدمی تھا۔ اُس کے نزدیک عزت ووقار کے معاملات مبارزت (ڈوئیل) کے ذریعے طے کرنے سے بڑھ کر کچھ اہم نہیں تھااور اس کے لیے وہ زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتا تھا۔ ‘‘ایک غنڈے کی شہرت رکھنے والا یہ شخص بھی امریکا کے صدارتی منصب پر پہنچا۔
امریکا کے باب میں ہم نہایت مودّب ہوجاتے ہیں۔ مگر جیکسن ہمیں امریکا کا اصل چہرہ دکھا تا ہے۔ایک مقامی ڈانسنگ اسکول میں کرسمس کے موقع پر رقص کی ایک تقریب کا اہتمام کرنے کا فیصلہ ہوا تو جیکسن نے اس کی آڑ میں دوبدنام ترین طوائفوں کو مدعو کرلیا۔ ایک اسکینڈل کھڑا ہوا۔ مگر کچھ بھی نہیں ہوا۔ وہ اُس کے بعد اور اِ س کے باوجود صدر بنا۔ ایک اور واقعہ میں اُس نے اپنے دوگماشتوں کو ساتھ لیا اور شراب کے نشے میں دُھت ایک شراب خانے میں گھس کر پہلے اُس کے شیشے توڑے، پھر فرنیچر توڑا اور پھر عمارت کو نذرِ آتش کردیا۔ جیکسن کی راتیں وحشیانہ ہوتیں۔ اُس کی پسندیدہ شرارت لوگوں کے جانوروں کو ایسی جگہ چھوڑ آنا تھا جہاں سے وہ اُنہیں آسانی سے نہ مل سکیں۔اس مزاج کے ساتھ بھی وہ صدر بنا۔ایک بندوق بردار شخص جسے امریکی صدارت نے بھی نہیں بدلا۔ اُس کا پسندیدہ مشغلہ لوگوں پر گولیاں چلانا تھیں جس سے وہ مطمئن ہوتا۔ امریکا غنڈوں کی دریافت تھا۔ اور غنڈوں نے ہی اِسے قائم رکھا ہوا ہے۔ ٹرمپ مختلف نہیں۔ چنداں مختلف نہیں۔
امریکی تاریخ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ فرق واقع ہوا کہ امریکا کے ان غنڈوں نے اپنا شوق ملک میں آزمانے کے بجائے دوسرے ملکوں پر پورا کرنا شروع کردیا۔ جیکسن سے امریکا کو خود خطرہ تھا مگر بعد کے صدور نے یہ خطرہ پوری دنیا پر محیط کردیا۔ اُن کی ایک نئی لغت اور ایک نیا رویہ تھا۔ بھارت کی باضمیر دانشور ارون دھتی رائے جسے ’’چیک بُک کے ساتھ کروز میزائل ‘‘ سے تعبیر کرتی ہیں۔ اُس نے ایک اور جنونی بُش کے الفاظ تحریر کیے: آپ یا تو ہمارے ساتھ ہیں یا پھر دہشت گردوں کے ساتھ۔‘‘ارون دھتی رائے کہتی ہیں ، کیا مطلب یعنی’’ غیرجانب داری کوئی آپشن ہی نہیں‘‘۔ دوانتہاؤں میں سے ایک انتہاہی ہمار ا مقدر ہے۔ جی ہاں امریکا نے ایک ایسی ہی دنیا بنائی ہے جس میں وہ اپنا عالمی فرمان (ورلڈ آرڈر) یعنی غنڈہ گردی جاری رکھنا چاہتا ہے۔ بش نے ایک موقع پر کہا کہ ’’ہم ایک پُرامن قوم ہے‘‘۔ ارون دھتی رائے کا غصہ جائز تھا۔ اُس نے کہاکہ ’’سئور گھوڑے بن گئے اور لڑکیا ں لڑکوں میں تبدیل ہوگئیں، لہذا جنگ کو امن کا نام دے دیا گیا‘‘۔بش نے کہا کہ ’’ عراق پر حملہ ایک درست اور منصفانہ اقدام تھا، کیونکہ ہم نے صدام حسین کو پکڑ لیا‘‘۔ بھارتی دانشور کہتی ہیں کہ ’’یہ ایسے ہی ہے جیسے جیک نامی بے رحم اور سفاک قاتل کی پرستش اس لیے کی جائے کہ اُس نے نیزے کی انی سے بوسٹن کے جلاّد کی آنتیں نکال دیں‘‘۔یہ ہے امریکا کی لغت اور رویہ، جسے ارون دھتی رائے نے سمجھا۔ افسوس ہمارے سات ، آٹھ ، دس اور گیارہ بجے کے ایک گھنٹے گھنٹے کے بالشتیے دانشور نہیں سمجھتے۔
ٹرمپ کیا مختلف ثابت ہوں گے۔ وہ امریکا کی اندرونی عریانیت کا محض ایک ظاہر ہے، اس لیے زیادہ مفید بھی۔وہ بش، کلنٹن اور اوباما سے زیادہ خطرناک نہیں۔ مگر اُن کا ایک فائدہ ہے کہ وہ امریکا کے اندرون کو باہر لارہا ہے۔ امریکا کی جعلی روایات کی قے کررہا ہے۔ جیکسن امریکیوں کومبارزت( ڈوئیل ) کی دعوت دیتا تھا۔ ٹرمپ نے مسلمانوں کودی۔ جیکسن امریکیوں پر گولی چلانے کا مشغلہ رکھتا تھا۔ بعد کے صدور نے مسلمانوں پر گولیاں چلانے کو مشغلہ بنایا مگر اِسے امریکا کی جعلی روایتوں میں چھپایا۔ ٹرمپ کی خوبی یہ ہے کہ وہ اس مشغلے کو ایک مرض کی طرح جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اور اس کے لیے کسی جعلی جمہوریت کی کوئی کمتر وکہتر روایت کا بھی سہارا نہیں لے رہا۔ مسلمانوں کے لیے نہیں ٹرمپ امریکی دفاع کے خبط میں مبتلا پاکستان کے اُن لبرل اور جدیدیت پرستوں کے لیے ایک مسئلہ بن چکا ہے جو امریکاکے دفاع میں اب نئے نئے حیلوں کی تلاش میں ہیں۔ ٹرمپ سراپا شر ہے مگر اُس کے شر میں مسلمانوں کے لیے یہی ایک خیر ہے اور یہ خیر کوئی معمولی نہیں کیونکہ یہ نتائج پیدا کرنے والا خیر ہے۔
٭٭


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ ایچ اے نقوی - منگل 04 اپریل 2017

امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز وجود - بدھ 15 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

ٹرمپ انسان بن جائے گا احمد اعوان - هفته 25 فروری 2017

ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...

ٹرمپ انسان بن جائے گا

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟ وجود - منگل 21 فروری 2017

امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے سات...

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور شہلا حیات نقوی - منگل 21 فروری 2017

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرامریکی میڈیاپر تنقید کرکے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغربی میڈیا جھوٹا ہے ۔فلوریڈا پہنچنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںانہوں نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز۔این بی سی ،اے بی سی ،سی بی ایس اور سی این این جھوٹی خبریں چلاتے ہیں اور میرے نہیں بلکہ امریک...

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور

مضامین
نازک موڑ وجود بدھ 22 مئی 2024
نازک موڑ

جو کرنا ہے خود کرنا ہوگا!! وجود بدھ 22 مئی 2024
جو کرنا ہے خود کرنا ہوگا!!

بھارت میں تبدیلی کی ہموار ہوتی راہ! وجود بدھ 22 مئی 2024
بھارت میں تبدیلی کی ہموار ہوتی راہ!

ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنارہے ہیں ؟کے جواب میں۔۔۔۔(٢) وجود بدھ 22 مئی 2024
ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنارہے ہیں ؟کے جواب میں۔۔۔۔(٢)

نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر