... loading ...
وسیع نیم تاریک کمرے میں برف کی سی خنکی ہی خون نہیں جمارہی خوف کی لہر بھی رگ وپے میں لہو کو منجمد کیے دے رہی ہے۔اندھیرے کی چادر میں ہر طرف کفن میں ملبوس جسم، کافور کی مہک، ہر طرف سکوت،ایک ایسا قبرستان جہاں قبریں نہیں، مردے آنکھوں کے سامنے ہیں اور اس پورے منظر میں کوئی تنہا سانس لیتا شخص اپنے فرائض نبھا رہا ہے۔ بہتر ملازمت کا حصول ہر انسان کی ازل سے خواہش رہی ہے، لیکن اگر ہر شخص ہی پرسکون اور وائٹ کالر نوکری کی تگ و دو میں لگ جائے تو نظام ِزندگی درہم برہم ہو جائے گا۔ ہمارے معاشرے میں کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جنہیں اختیار کرنا بہت ہی ہمت اور بہادری کا کام ہے۔ ان میں سے ایک شعبہ سرد خانوں کا بھی ہے، جہاں کام کرنے والوں کے شب و روز لاشوں، اور بعض اوقات گلی سڑی اور ٹکڑوں میں ملنے والی لاشوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔ کیوں کہ اس نفسانفسی کے دور میں یقینا جلی ہوئی، گلی سڑی لاشوں کو خدمت خلق کے جذبے کے تحت غسل دے کر سفر آخرت کے لیے تیار کرنے والے یہ لوگ خراج تحسین پیش کرنے کے قابل ہیں۔
کراچی میں سرد خانے کے حوالے سے ایدھی فائونڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ 1987میں ایدھی کے پہلے سرد خانے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس سے قبل لاوارث لاشوں کو غسل کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا جاتا تھا۔ تاہم ایدھی صاحب نے اس بات کی ضرورت محسوس کی کہ لا وارث لاشوں کی فورا تدفین کے بجائے دو، تین دن ان کے ورثا کو تلاش کیا جانا چاہیے اور اس مقصد کے لیے ایسا سرد خانہ بنانے کی ضرورت تھی جہاں لاوارث لاشوں ورثا کے انتظار میں محفوظ رکھا جاسکے۔ اسی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے 1987میں سہراب گوٹھ کے نزدیک ایدھی سرد خانے کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ابتدا میں اس سرد خانے میں بیک وقت 60لاشیں رکھنے کی گنجائش تھی۔ بعدازاں اس سرد خانے میں ایسی میتیں بھی لائی جانے لگیں جن کی تدفین میں قریبی رشتے داروں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے دو سے تین دن کے لیے رکھا جاتا تھا۔ سرد خانے میں آنے والی لاشوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایدھی کے اس سرد خانے میں میتیں رکھنے کی گنجائش 60سے بڑھاکر 150اور بعد ازاں 300کردی گئ گذشتہ چار دہائیوں سے عبدالستار ایدھی کے اس نیک مشن میں ساتھ دینے والے انور کاظمی کا کہنا ہے کہ ایدھی سرد خانے سے قبل صرف ایک نجی اسپتال ہولی فیملی میں یہ سہولت میسر تھی۔ تاہم وہاں مردوں کو رکھنے کی گنجائش بہت کم تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایدھی صاحب خود اپنے ہاتھوں سے 62ہزار مردوں کو غسل دے چکے ہیں، جن میں گلی سڑی، کٹی پھٹی، جلی ہوئی اور ٹکڑوں میں ملنے والی لاشیں بھی شامل ہیں۔انورکاظمی کا کہنا ہے کہ ہم لاوارث لاشوں کو تین دن تک سرد خانے میں رکھ کر ورثا کا انتظار کرتے ہیں۔ بعدازاں انہیں مواچھ گوٹھ میں واقع ایدھی قبرستان میں امانتا دفن کر دیتے ہیں، اور قبر کا نمبر لاش کے ریکارڈ کے ساتھ محفوظ کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک مردے کے کفن دفن اور تابوت پر تقریبا ساڑھے سات سے دس ہزار روپے کا خرچ آتا ہے۔ تاہم اگر بعد میں مردے کے وارث مل جائیں تو پھر ان سے صرف 800روپے وصول کیے جاتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو امانتا دفن کی گئی لاش کو ضروری کارروائی کے بعد لے جاکر کہیں اور بھی دفن کر سکتے ہیں، لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ امانتا دفن کی گئی میت کو نکال کر کہیں اور دفن کیا جائے۔انور کاظمی کا کہنا ہے کہ سرد خانے میں لاوارث لاشیں بلا معاوضہ رکھی جاتی ہیں۔ تاہم اگر ورثا مل جائیں تو ان سے تین دن کے لیے 1000روپے وصول کیے جاتے ہیں اور یہ ان کی صوابدید پر ہوتا ہے کہ وہ اپنے عزیز کی میت کو تین دن رکھیں یا ایک دن۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ورثا کے پاس یہ رقم بھی موجود نہیں ہوتی تو ہم بلامعاوضہ ان کی میت سرد خانے میں رکھ لیتے ہیں۔انور کاظمی نے بتایا کہ ایدھی فائونڈیشن کو نہ صرف پاکستان بلکہ جنوب ایشیا کی تاریخ کا پہلا موبائل سرد خانہ بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس حوالے سے انور کاظمی کا کہنا ہے کہ موبائل سرد خانہ بنانے کا خیالایدھی صاحب کے بیٹے فیصل ایدھی کا تھا، کیوں کہ دہشت گردی کے کسی بڑے سانحے کی صورت میں زیادہ میتوں کو ملک کے دوردراز علاقوں میں بھیجنا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا، کیوں کہ خصوصا گرم موسم میں طویل سفر کے دوران لاش کے خراب ہونے کا امکانات بہت زیادہ تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ موبائل سرد خانہ بنانے کے لیے ہم نے 65لاکھ روپے مالیت کا ہینوٹرک خریدا جب کہ اس کی فیبریکیشن، ایئرکنڈیشنگ اور دیگر اندرونی حصوں کی ڈیزائننگ اور اسے سرد خانے میں تبدیل کرنے کے اخراجات ایک مخیر شخصیت نے برداشت کیے۔ انور کاظمی کا کہنا ہے کہ موبائل سرد خانے میں 24لاشیں رکھنے کی گنجائش ہے۔سہراب گوٹھ کے نزدیک واقع ایدھی سرد خانے کے سابق انچارج امان اللہ کا کہنا تھا کہ سرد خانے میں ہر وقت 30سے 40لاوارث لاشیں موجود ہوتی ہیں جب کہ ورثا کی جانب سے رکھوائی گئی15سے 20لاشیں بھی موجود رہتی ہیں، جنہیں مرنے والے کے لواحقین تدفین میں قریبی عزیز و اقارب کی شرکت یقینی بنانے کے لیے ہمارے پاس رکھوا دیتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جمعے اور جمرات کے دن ہمارے پاس رش بہت زیادہ ہوتا ہے، کیوں کہ زیادہ تر لوگ ان دو دنوں میں میت کی تدفین کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ سرد خانے کے درجہ حرارت کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کو موسم کے لحاظ سے رکھا جاتا ہے ۔امان اللہ کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں جہاں جہاں ایدھی سینٹرز ہیں وہاں غسل اور کفن کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور ہم پورے پاکستان میں سالانہ ساڑھے آٹھ ہزار لاوارث لاشوں کی تدفین کرتے ہیں۔ ہمارے سرد خانے میں 24گھنٹے مرد اور خاتون غسال موجود رہتی ہیں۔امان اللہ کا کہنا ہے کہ لاش کو ورثا کے حوالے کرنے کا ہمارا بہت سادہ طریقہ کار ہے۔ ہم سرد خانے کی جانب سے جاری کی گئی رسید ہی پر میت کو وارث کے حوالے کرتے ہیں۔ تاہم قتل، دہشت گردی اور حادثات کا نشانہ بننے والے افراد کی لاشوں کو ورثا کی تحویل میں دینے کے لیے متعلقہ پولیس اسٹیشن ایک لیٹر جاری کرتا ہے، جسے دیکھ کر ہم لاش ورثا کی تحویل میں دیتے ہیں، لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فرد کی لاش کو مسلح گروہ اسلحے کے زور پر بغیر کسی پولیس کارروائی کے لے جاتے تھے اور ہم بھی بنا مزاحمت لاش ان کے حوالے کردیتے تھے، کیوں کہ ہمارے ملازمین کی جان کی اہمیت زیادہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کسی بڑے سانحے کے بعد اگر حکومت معاوضے کا اعلان کردے تو پیسوں کے لالچ میں ایک لاش کی وراثت کا دعوی رکھنے والے دس دعوے دار سامنے آجاتے ہیں، اس صورت میں ہم لاش کو تھانے سے لیٹر لانے والے کے حوالے کردیتے ہیں۔
جناح اور سول اسپتال میں سردخانے مکمل طور پر فعال نہیں ہیں
خواتین کو غسل دینے والی غسالہ پروین سلیم اور شیر بانو کا کہنا ہے کہ شروع میں ہمیں بھی بہت ڈر لگتا تھا، لیکن اب عادت ہوگئی ہے۔ اب تک ہر طرح کی لاش کو غسل دے چکے ہیں۔ غیرمسلم خواتین کو غسل دینے کے بارے میں پروین سلیم کا کہنا ہے کہ اگر مرنے والی عیسائی لڑکی کنواری ہے تو اس کے ساتھ آنے والی خواتین اس لاش کو منہدی لگاتی ہیں، جب کہ کچھ باقاعدہ میک اپ یا سرخی پاوڈر لگاتی ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں قائم سردخانوں کے حوالے سے ایڈیشنل پولیس سرجن کا کہناتھا کہ سول، جناح اور عباسی اسپتال میں سردخانے موجود تو ہیں لیکن وہ عملے کو لاحق سیکیوریٹی خدشات کی بنا پر گذشتہ کئی سالوں سے فعال نہیں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عموما سرکاری اسپتالوں کے ساتھ موجود سردخانے تعلیمی مقاصد میں استعمال کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ہیڈ آف فارنسک ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت ہوتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال اور مینٹی نینس بھی انہی کی ذمے داری ہوتی ہے۔ لاش کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کیمیکل کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اکثر آپ مختلف اسپتالوں میں شیشے کے جار میں ایک محلول میں ڈوبے انسانی اعضا کو دیکھتے ہیں۔ دراصل یہ وہ ہی کیمیکل ہے جو دور دراز علاقوں میں لے جائے جانے والی لاش کے جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے یہ کیمیکل (ٹشو پریزرویٹو)ہوتا ہے جو انسانی جسم کے نسیجوں اور بافتوں کو گلنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔تدفین کے بعد دوبارہ کیے گئے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ پر اس کیمیکل کے اثرات کے بارے میں ڈاکٹر قادر جلیل کا کہنا ہے کہ اگر مقتول کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے تو پھر پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اس کیمیکل کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم پوسٹ مارٹم میں قتل کی دیگر وجوہات پر اس کیمیکل کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔عوام کو سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہے لیکن ایدھی فائونڈیشن،چھیپا ویلفیئر اور خدمت خلق فائونڈیشن جیسے رفاہی اداروں کی بدولت عوام کو سرد خانوں کی سہولت میسر ہے، جن کی وجہ سے لاوارث قرار پانے والی لاشیں ورثا کی رسائی کے لیے محفوظ رہ جاتی ہیں اور جن میتوں کی تدفین میں کسی وجہ سے تاخیر کرنا ضروری ہو، انھیں بھی تحفظ حاصل ہوجاتا ہے۔
٭٭٭
پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...
امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...
ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...
نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...