وجود

... loading ...

وجود

کتاب شناسی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک فن

هفته 17 دسمبر 2016 کتاب شناسی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک فن

’’حافظ شیرازی کا یہ مصرعہ
؎فراغتے وکتابے وگوشہ چمنے‘‘ہر اس شخص کے حافظے کا جز ہے جسے کتابوں سے تعلق ہے، مشہورعربی شاعر متنبی کے شعر کا مصرعہ ہے:’’وخیر جلیس فی الزمان کتاب‘‘ یعنی زمانے میں سب سے بہتر ہم نشیں کتاب ہے۔ قلم اور کتاب کی اہمیت یہ ہے کہ قرآن مجید میں قلم اور کتاب کی قسم کھائی گئی ہے:’’ن والقلم ومایسطرون‘‘ ۔آخری پیغمبر پر سب سے پہلی وحی جو آسمان سے نازل ہوئی اس میں پڑھنے کا حکم دیا گیا تھا، گویا یہ امت،امت اقراء ہے اور کتاب اور قلم سے اس کا رشتہ ناقابل انفکاک ہے۔ اسے ہر زمانے میں علم کی خردافروزی ، فکر کی تازہ کاری اور عالم ایجاد کی تحیرسامانیوں میں دوسروں کا امام اور پیشوا اور سب سے ممتاز اور فائق تر ہونا چاہیے تھا، اسے ’’قلم گوید کہ من شاہ جہانم‘‘ سے لاگ اور لگائو ہونا چاہیے تھا، صریر خامہ کو اس کے لیے نوائے سروش ہونا چاہیے تھا اور کتاب خانہ کو اس کے لیے دولت خانہ بننا چاہیے تھا، اس کی نظر میں ’’چیک بُک‘‘ سے زیادہ ’’بُک‘‘ کی اہمیت ہونی چاہیے تھی، ایک صاحب قلم کی عزت اس کے نزدیک بڑے بڑے صاحب جبروت بادشاہوں سے بڑھ کر ہونی چاہیے تھی، بساط ورق اور بساط قلم کے مقابلے میں مسند عیش وتجمل کو ہیچ ہونا چاہیے تھا، ایک شہنشاہ قلم کی عزت اورنگ نشیں صاحبِ کَروفر سلطان سے زیادہ ہونی چاہیے تھی، لیکن وائے حسرت ونامرادی کہ مسلمان اب علم سے دور اور تعلیم سے نفور ہیں۔ اب وہ اس زمانے میں علم میں دوسروں سے کوسوں پیچھے ہیں اور گرد کارواں بھی نہیں ہیں، اور دوسروں کے علم کا کارواں منزل بہ کنار ہے، یاران تیزگام نے محمل کو جالیا ہے اور ہم ابھی تک محو نالۂِ جرس ہیں‘‘۔ امت مسلمہ میں علم کے تنزل کا یہ مرثیہ ہندوستان کے نام ور صاحب قلم پروفیسر محسن عثمانی کے گہربار قلم سے ہے۔
آسمان علم پر چھائی گھنگور گھٹائوں کے ایسے لمحات میں امید کی کوئی ایک کرن بھی دلوں کو مسرت انگیزی کا احساس دلادیتی ہے، ان دنوں شہر کراچی میں ایک کتابی نمائش چرچا ہے،جو ہر سال دسمبر کے مہینے میں منعقد ہوا کرتی ہے، کتابوں کی یہ نمائشیں گرچہ فیشن کا ہی ایک حصہ بنتی جاتی ہیں،اس لیے خالص علمی ماحول بھی کتب بینی یا کتابوں کی خریداری کے بجائے لذت کام ودہن اورلباس وپوشاک کی نمائش سے شاد کامی کے متنوع مظاہر کی بھینٹ چڑھتا نظر آتا ہے، لیکن پھر بھی کتابی ذوق کے حامل عاشقان علم کی بھی ایک بڑی تعداد اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان نمائشوں کا رخ کرتی ہے، اور یوں یہ تقریب کسی درجے میں کتاب دوستی میں اضافے کا باعث بھی بنتی ہے۔
یہ تحریر ایسے کتاب دوستوں سے ہی مخاطب ہے، جنہیں کتاب شناسی کے آزمودہ اصولوں سے آشنا کرنا مقصود ہے، جو تجربے کی بھٹی میں پستے ہوئے یا کتابوں کی سیر کے دوران ہاتھ آئے ہیں۔ (۱) پروفیسر محسن عثمانی لکھتے ہیں:’’ مطالعے کے لیے صحیح کتابوں کا انتخاب ضروری ہے، کتابیں سمندر کی مانند ہیں، ضرورت اور ذوق کے مطابق کتابوں کا انتخاب کرنا چاہیے، اس میں کسی صاحب علم اور صاحب ذوق کی رہنمائی بھی اشد ضروری ہے، دل کے بارے میںجگر مرادآبادی کا شعر ہے
؎کامل رہبر قاتل رہزن
دل سا دوست نہ دل سا دشمن
جگر مراد آبادی نے دل کے بارے میں جو بات کہی ہے، وہ کتاب پر اس سے زیادہ صادق آتی ہے۔کتابیں انسان کو ساحل ہدایت تک پہنچاتی ہیں، کتابیں انسان کو گمراہی کے بھنور میں ڈبوتی بھی ہیں، کتابیں انسان کو گم کردہ راہ بھی بناتی ہیں، وہ کامل رہبر بھی ہیں اور قاتل رہزن بھی ہیں‘‘۔
(۲)ہر علم وفن میں کچھ کتابیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، جنہیں حوالہ جاتی کتب (Reference books) کہا جاتا ہے، یہی کتابیں فن کے طالب علم کی اولین ضرورت ہوتی ہیں، اس لیے پہلے مرحلے میں ایسی کتب کے حصول کی تگ ودو کرنی چاہیے۔
(۳)کتاب کی خریداری سے قبل اہل علم اور ماہرین فن سے مشورہ کیجیے اور کتاب کے عمدہ ایڈیشن کے متعلق آگاہی حاصل کیجیے، ایک اچھا محقق کتاب کے حسن کو چار چاند لگادیتا ہے جبکہ خود غرض ناشر اسے ماند کردیتا ہے، تاجرانہ ذہن نے بہتیری کتابوں کے بخیے ادھیڑ کر انہیں مصنف کی مراد سے کوسوں دور پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ایسے ایڈیشن کے مطالعے سے مصنف کے فکر تک پہنچنا دشوار ہے، اس لیے کتاب کے کئی ایڈیشن ہوں تو تقابلی جائزہ لیجیے اور ایسے ایڈیشن خریدیے جو اہل علم کے ہاں معتبر ہوں اور جن کا حوالہ دیا جاتا ہو۔
(۴) ایسے مصنفین کی کتابیں قابل ترجیح ہواکرتی ہیں جو تحقیقی مزاج کے حامل ہوں ، فن پر دسترس رکھتے ہوں، صاحب مطالعہ ہوں اور قلم پر مضبوط گرفت بھی رکھتے ہوں،قلم کو ’’احد اللسانین‘‘(اظہار کا دوسرا ذریعہ) کہا گیا ہے، کتاب مصنف کی فکر کی عکاس ہوا کرتی ہے، اس لیے معتمد وممتاز مصنفین کو پڑھیے۔
(۵) خریدنے سے پہلے کتاب کی ورق گردانی کرلیجیے، تاکہ کتاب کے عیوب سامنے آجائیں، ممکن ہے کہیں بیاض رہ گئی ہو یا کوئی حصہ چھُوٹا ہوا ہو، جلد سالم نہ ہو، دیگر اشیا ئے ضرورت کی طرح کتاب کی خریداری بھی عمدہ ذوق اور مہارت چاہتی ہے۔
(۶)کتاب پر کسی صاحب فن کاتبصرہ (Book review )ہو تو اسے پڑھ ڈالیے، مقدمہ ، پیش لفظ ، عرض مولف وغیرہ دیکھیے، فہرست پر نگاہ ڈالیے، خاتمے سے نتائج فکر کا جائزہ لیجیے اور اہل فن سے اس کے مقام ومرتبہ کو جانیے، بہت سی کتابیں فن کی دسیوں کتب سے مستغنی کردیتی ہیں، آج کل کی نئی کتابوں میں عموما نئی معلومات کم ہوتی ہیں، اکثر وبیشتر معلومات کا تکرار ہوتا ہے، تاہم بعض کتابیں اس تکرار کے باوجود اسلوب کی سہل انگاری ،ترتیب کی عمدگی یا دیگر اضافی خصوصیات کی بنا پر خریداری کے لائق ہوتی ہیں۔
(۷) ایسے اشاعتی اداروں کی کتابیں خریدنے سے احتیاط برتیے جو بدمعاملگی یا علمی سرقے میں معروف ہوں، البتہ بعض اوقات ایسے اداروں کے ہاں بھی عمدہ ایڈیشن دستیاب ہوجاتے ہیں۔
(۸) کتابی نمائشوں سے فائدہ اٹھائیے، ان میں دسیوں ممتاز ادارے یکجا ہوجاتے ہیں، جن کتابوں کے لیے سفر کی ضرورت بھی پیش آسکتی تھی، وہ ایک ہی چھت تلے دستیاب ہوتی ہیں، ایسے میں اچھی کتابیں سستے داموں بھی مل جاتی ہیں، البتہ یہ پہلو ذہن میں رکھیے کہ بعض نمائشوں میں اداروں کو جگہ کے کرائے اوردیگر اخراجات کی بنا پر مجبوراً قیمتیں زیادہ کرنا پڑتی ہیں، ایسے ادارے اگر شہر میں ہی ہوں اور کوئی فوری ضرورت بھی درپیش نہ ہو تو نمائش کی بجائے ادارے سے کتاب کے حصول کو ترجیح دیجیے، جبکہ وہاں مناسب قیمت میں کتاب ملنے کا امکان ہو۔ (۹) نمائشوں میں بھی اپنی ضرورت کو دیکھیے، رواروی اور دیکھا دیکھی میں کتاب نہ خریدیے، بلکہ چھان پھٹک سے کام لے کر ہی انتخاب کیجیے۔
(۱۰) کتابوں پر صرف کی گئی رقم کو بیکار خیال نہ کیجیے،مفید علمی کتابوں پر لگایا گیا مال ’’ہم خرما وہم ثواب ‘‘ کا مصداق ہوتا ہے، قیمتوں میں کمی ضرور کرائیے لیکن
جمادے چند دادم جاں فریدم بحمد اللہ عجب ارزاں خریدم
( چند روپوں کے عوض عزیز از جاں شے حاصل کرلی ہے، شکر ہے کہ یہ سود ا ارزاں ہے، گھاٹے کا نہیں) پیش نگاہ رکھیے۔
تلک عشرۃ کاملۃ۔

مفتی محمد یاسر عبداللہ


متعلقہ خبریں


حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان وجود - منگل 18 نومبر 2025

مسئلہ فلسطین پر پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں کے جذبات ایک جیسے ہیں مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے، فلسطین کانفرنس سے خطاب امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و ...

ہم نے حکمرانوں کے شعور اور ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے،فضل الرحمان

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار وجود - پیر 17 نومبر 2025

مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو وجود - پیر 17 نومبر 2025

جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

مضامین
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر